New Age Islam
Fri Jul 18 2025, 04:34 PM

Urdu Section ( 6 Dec 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Problems in the Legal Structure of Waqf Governance in India ہندوستان میں وقف انتظامیہ کے قانونی ڈھانچے کی خامیاں

 گریس مبشر، نیو ایج اسلام

 23 نومبر 2024

 کیرلا کے قانونی ماہرین اور وکلاء کی صوابدید پر مبنی ایک رپورٹ

----

تعارف

 وقف ایکٹ، 1995 کا مقصد ہندوستان میں وقف املاک کو ریگولیٹ کرنے اور ان کے انتظامی امور کے لیے، ایک مضبوط قانونی فریم ورک فراہم کرنا ہے۔ اس کی جامع دفعات کے باوجود، کچھ بڑے چیلنجز ایسے ہیں جو وقف اثاثوں کے موثر انتظام و انصرام کو کمزور کرتے ہیں۔ کیرلا کے قانونی ماہرین اور وکلاء کی درج ذیل آراء، اس قانونی ڈھانچے کی انتظامی خامیوں کو ظاہر کرتی ہیں، جن میں طریقہ کار کی نااہلیاں اور نفاذِ قانونی کی ناکامیاں شامل ہیں۔

 اس رپورٹ میں وقف املاک کے قانونی انتظام کو درپیش اہم مسائل کا جائزہ لیا گیا ہے، اور اصلاحات کے لیے ماہرین کی سفارشات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

 1. ناقص دائرہ اختیار اور غیر منظم انتظامیہ

 وقف املاک کے نظم و نسق میں متعدد ادارے شامل ہیں، جس کے نتیجے میں دائرہ اختیار کا ٹکراؤ اور دیگر خامیاں پیدا ہوتی ہیں۔ ایڈووکیٹ ایچ سلیم کہتے ہیں:

 1.    "ریاستی وقف بورڈ (SWBs)، سینٹرل وقف کونسل (CWC)، اور وقف ٹربیونلز اکثر ایک ساتھ مل کر کام کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں الجھن اور کاروائی میں تاخیر جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔"

 2. ریاستی وقف بورڈ کو ریاستی سطح پر وقف املاک کے انتظام و انصرام کا کام سونپا گیا ہے۔

 3. سینٹرل وقف کونسل ایک مشاورتی ادارے کے طور پر کام کرتی ہے، جس کے پاس نفاذِ قوانین کے اختیارات نہیں ہیں۔

 4.  تنازعات کے حل کے لیے قائم کردہ وقف ٹربیونلز، اکثر سوِل عدالتوں کے ساتھ متصادم نظر آتے ہیں، اور اس کی وجہ دائرہ اختیار کے تنازعات ہوتے ہیں۔

 ایڈوکیٹ ایم ریاض کہتے ہیں:

 "بہت سے معاملات میں، تنازعات کے حل کے لیے ریاستی وقف بورڈ، مقامی حکام اور عدالتوں کے درمیان ہم آہنگی کی ضرورت ہوتی ہے، جس کی وجہ سے قانونی چارہ جوئی طول پکڑ لیتی ہے، اور وقف املاک پر ناجائز قبضوں کے خطرات پیدا ہو جاتے ہیں۔"

 2. نفاذِ قانون کا کمزور نظام

 اگرچہ وقف ایکٹ، سینٹرل وقف بورڈ کو وقف املاک پر کچھ اختیار دیتا ہے، لیکن ان کا نفاذ اب بھی ایک چیلنج بنا ہوا ہے۔ ایڈوکیٹ اے شمس الدین کہتے ہیں:

 "بورڈ ناجائز قبضوں کی نشاندہی کر سکتے ہیں، لیکن ان کے پاس عدالتی مداخلت کے بغیر قبضہ کرنے والوں کو بے دخل کرنے کی طاقت نہیں ہے، جس سے ان کی طاقت کمزور ہو جاتی ہے۔"

 کلیدی مسائل حسب ذیل ہیں:

 ناجائز قبضے: ایڈووکیٹ فاطمہ رحیم کہتی ہیں:

 "ناقص قانونی اور انتظامی مدد کی وجہ سے بڑے پیمانے پر ناجائز قبضے دیکھنے کو ملتے ہیں، اور مقدمات اکثر سالوں تک حل نہیں ہوتے۔"

 سینٹرل وقف کونسل کی نااہلیت: جیسا کہ ڈاکٹر زین الدین کہتے ہیں:

 "سینٹرل وقف کونسل مشورہ دے سکتا ہے لیکن تعمیل کو یقینی بنانے کی طاقت اس کے پاس نہیں ہے، جس کے سبب بدعنوانی اور بدانتظامی سے نمٹنے  میں اس کی  صلاحیت کمزور ہو جاتی ہے۔"

 3. وقف ٹربیونلز میں ناکاریاں

 وقف ٹربیونلز کا مقصد تنازعات کے حل میں تیزی لانا ہے، لیکن ان کی نااہلی ان پر غالب ہے۔ ایڈووکیٹ این بشیر کہتے ہیں:

 "ٹربیونلز میں عملہ کی بھاری کمی ہے، مناسب انفراسٹرکچر نہیں ہے، اور تنازعات کو حل کرنے میں کافی تاخیر ہوتی ہے، جس سے وہ عملی طور پر نااہل ثابت ہر جاتے ہیں۔"

 اس کے چیلنجز حسب ذیل ہیں:

 وسائل کی کمی: بہت سے ٹربیونلز کے پاس مؤثر طریقے سے کام کرنے کے لیے وسائل بھی نہیں ہیں۔

 دائرہ اختیار کا واضح نہ ہونا: ایڈووکیٹ ایم ریاض کہتے ہیں:

 "دائرہ اختیار کے حوالے سے سول عدالتوں کے ساتھ تصادم مزید تاخیر کا باعث بنتے ہیں، اور لوگوں کو مایوسی ہوتی ہے"

 بیداری کی کمی: ڈاکٹر زین الدین کہتے ہیں:

 "بہت سے لوگ ٹربیونلز کے وجود سے لاعلم ہوتے ہیں، جس سے ان کی افادیت کم ہو جاتی ہے۔"

 4. شفافیت اور احتساب کی کمی

 وقف ایکٹ میں، ایسے سخت دفعات کا فقدان ہے کہ جن کے استعمال سے وقف املاک کے انتظام و انصرام میں شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ ایڈووکیٹ ایچ سلیم کہتے ہیں:

 "آڈٹ یا تو بہت کم ہوتے ہیں یا ہوتے بھی ہیں تو سطحی طور پر، جس سے مالی بے ضابطگیوں کی گنجائش پیدا ہو جاتی ہے۔"

 کلیدی خدشات حسب ذیل ہیں:

 باضابطہ اور منظم طور پر آڈٹ کا فقدان: ریاستی وقف بورڈ اکثر تفصیلی آڈٹ کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔

 رپورٹنگ کے کم سے کم تقاضے: ایڈووکیٹ فاطمہ رحیم مزید کہتی ہیں:

 "بورڈز قوم کو باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کرنے کے پابند نہیں ہیں، جس کی وجہ سے عوامی سطح پر جانچ پڑتال کا فقدان نظر آتا ہے۔"

5. وقف املاک کی تعریف میں ابہام

 تنازعات اکثر وقف ایکٹ میں غیر واضح تعریفات سے پیدا ہوتے ہیں۔ ایڈوکیٹ اے شمس الدین کہتے ہیں:

 "عوامی املاک کو وقف میں شامل کرنے پر مقامی حکام کے ساتھ تنازعات، غیر ضروری قانونی لڑائیوں کا سبب بن جاتے ہیں۔"

 غیر رجسٹرڈ جائیدادیں: بہت سی جائیدادیں غیر رجسٹرڈ ہی رہ جاتی ہیں، جس سے وہ ناجائز قبضوں اور استحصال کا شکار ہو جاتی ہیں۔

 حق ملکیت کے تنازعات: رجسٹریشن کے واضح رہنما خطوط کی عدم موجودگی، تنازعات کو مزید سنگین کر دیتی ہے۔

6. لیزنگ اور وقف املاک کے استعمال کی پالیسیوں میں خامیاں

 وقف ایکٹ جائیدادوں کو لیز پر دینے کی اجازت دیتا ہے، لیکن انتظامی خامیاں اس کی صلاحیت کو کمزور کرتی ہیں۔ ایڈوکیٹ ایم ریاض کہتے ہیں:

 "گٹھ جوڑ یا بدعنوانی کی وجہ سے جائیدادیں اکثر کم قیمت کے عوض لیز پر دیدی جاتی ہیں، جس کے نتیجے میں محاصل میں نمایاں نقصان دیکھنے کو ملتا ہے۔"

 تجدید کاری کی مخالفت: قانونی پابندیاں وقف املاک کی تعمیر نو کی حوصلہ شکنی کرتی ہیں۔

 محاصل کے استعمال کے مسائل: ایڈووکیٹ ایچ سلیم کہتے ہیں:

 "اس بارے میں کوئی واضح رہنما خطوط نہیں ہیں کہ وقف املاک کے محاصل کو کس طرح استعمال کیا جانا چاہئے، جس سے بدنظمی پیدا ہوتی ہے۔"

 7. جامع ڈیجیٹائزیشن کا فقدان

 لازمی ڈیجیٹائزیشن پراسیس کی عدم موجودگی کے سبب ایک مضبوط انتظامیہ کا خواب ادھورا ہے۔ ایڈووکیٹ فاطمہ رحیم کہتی ہیں:

 "مرکزی ڈیجیٹل ڈیٹا بیس نہ ہونے کی وجہ سے، وقف املاک بدعنوانی اور بدانتظامی کا شکار ہیں۔"

 اگرچہ وقف ایسسیٹس مینجمنٹ سسٹم آف انڈیا (WAMSI) جیسے اقدامات متعارف کرائے جا چکے ہیں، اس پر عمل درآمد اب بھی ندارد ہے۔

 8. انتظامیہ میں سیاسی مداخلت

 سیاسی اثر و رسوخ کے استعمال سے اکثر ریاستی وقف بورڈ اور وقف ٹربیونلز کی آزادی کو نقصان پہنچایا جاتا ہے۔ ایڈوکیٹ این بشیر کہتے ہیں:

 "بھرتیاں اکثر لیاقت کے بجائے سیاسی وابستگیوں کی بنیاد پر کی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے وقف بورڈ کی نااہلی میں اضافہ ہو رہا ہے اور اصلاحات کے دروازے بند ہو رہے ہیں۔"

 بھرتیوں میں سیاسی مداخلت: ڈاکٹر زین الدین لکھتے ہیں:

 "اکثر بورڈ کی تشکیل میں سیاسی تحفظات کا خیال رکھا جاتا ہے، جس کے سبب پیشہ ورانہ صلاحیت کی حامل انتظامیہ کی تشکیل نہیں ہو پاتی۔"

 9. دوسرے قوانین کے ساتھ ہم آہنگی کے چیلنجز

 وقف ایکٹ الگ تھلگ کام کرتا ہے، جس کی وجہ سے حصول اراضی اور شہری ترقیاتی قوانین کے ساتھ تنازعات پیدا ہو جاتے ہیں۔ ایڈوکیٹ اے شمس الدین کہتے ہیں:

 "میونسپلٹیوں اور مقامی حکام کے ساتھ دائرہ اختیار کی جھڑپوں سے اکثر وقف املاک کے متعلق ترقیاتی منصوبے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں۔"

 10. تعزیری دفعات کا غیر موثر ہونا

 وقف ایکٹ کے تحت دی جانے والی سزائیں ناجائز قبضوں کو روکنے کے لیے ناکافی ہیں۔ ایڈوکیٹ ایم ریاض کہتے ہیں:

 "ناجائز قبضوں کا سلسلہ جاری ہے کیونکہ جرمانے یا تو ہلکے ہوتے ہیں یا شاذ و نادر ہی وہ نافذ ہوتے ہیں۔"

 اصلاحات کے لیے سفارشات

 قانونی ماہرین ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے کئی اقدامات تجویز کرتے ہیں:

 1. ریاستی وقف بورڈ کے اختیارات کو مضبوط بنانا: بورڈز کو بااختیار بنائیں کہ وہ ناجائز قبضوں کا دروازہ بند کر سکیں اور عدالت کی مداخلت کے بغیر اثاثوں کی بازیابی کر سکیں ۔

 2. سینٹرل وقف کونسل کی طاقت کو بڑھانا: قوانین کی تعمیل کو یقینی بنانے اور بدعنوانی کو ختم کرنے کے لیے سینٹرل وقف کونسل کے حق میں، نفاذِ قوانین کے اختیارات مضبوط کیے جائیں۔

 3. وقف ٹربیونلز کی تشکیل نو: تنازعات کو مؤثر طریقے سے حل کرنے کے لیے وسائل اور عملے کو بہتر بنایا جائے، اور وقف ٹربیونلز کے دائرہ اختیار کو واضح کیا جائے۔

 4. شفافیت کو لازم کرنا: لازمی آڈیٹنگ، ڈیجیٹائزیشن، اور عوامی انکشاف کے تقاضے متعارف کروائے جائیں۔

 5.    تعریفوں اور رہنما خطوط کو اپ ڈیٹ کرنا: املاک کے رجسٹریشن اور ان کے استعمال کے بارے میں شفافیت پیدا کرنے کے لیے ایکٹ میں ترمیم کی جائے۔

 سیاسی مداخلت کو کم کرنا: ایڈووکیٹ فاطمہ رحیم تجویز کہتی ہیں:

 "پیشہ ورانہ مہارت کو یقینی بنانے کے لیے تقرری میں لیاقت کو بنیاد بنایا جائے۔"

 قانونی فریم ورکس کو ہم آہنگ کرنا: ٹکراؤ اور تنازعات سے بچنے کے لیے وقف ایکٹ کو زمین اور شہری ترقیاتی قوانین کے ساتھ ہم آہنگ کیا جائے ۔

 خلاصہ

 جیسا کہ ایڈووکیٹ ایچ سلیم نے بجا طور پر کہا ہے:

 "ہندوستان میں وقف املاک کو کنٹرول کرنے والے قانونی ڈھانچے میں بڑی خوبی و صلاحیت ہے، لیکن منظم خامیاں اور ناقص نفاذ اس کی اثر انگیزی میں رکاوٹ ہے۔ ان وقف اثاثوں کی سماجی و اقتصادی صلاحیتوں سے کما حقہ فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ ان کے اندر جامع اصلاحات کے اقدامات کیے جائیں۔"

 قانون میں ترامیم اور بہتر انتظامی طریقِ کار کے ذریعے، وقف املاک کو دوبارہ زندہ کیا جا سکتا ہے، تاکہ قوم کی ترقی اور فلاح و بہبود میں ان کا استعمال کیا جا سکے، جو کہ ان کا مقصدِ حقیقی ہے۔

 ------

English Article: Problems in the Legal Structure of Waqf Governance in India

URL: https://newageislam.com/urdu-section/legal-structure-waqf-governance-india/d/133937

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..