New Age Islam
Tue Mar 18 2025, 02:45 AM

Urdu Section ( 25 May 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Kyrgyzstan Violence From Another Angle کرغزستان تشدد کا سماجی مطالعہ

سہیل ارشد، نیو ایج اسلام

25 مئی 2024

اسلامی ملک کرغزستان میں مقامی مسلمانوں کے ہاتھوں پاکستان کے مسلم طلبہ و طالبات کے ساتھ وحشیانہ تشدد ایک بار پھر اس تلخ حقیقت کو آشکار کرتا ہے کہ آج پوری دنیا کے مسلمان قبائل، نسل ، کلچر اور مسلک کے خانوں میں بٹے ہوئے ہیں اور ان کے اندر اسلامی اخوت کا جذبہ یا تو بالکل ختم ہو چکا ہے یا پھر بہت کمزور پڑ چکا ہے۔ اسلام میں پوری دنیا کے مسلمانوں کو ایک دوسرے کا بھائی کہا گیا یے اور پوری امت مسلمہ کو ایک جسم سے تشبیہہ دی گئی ہے جس کے ایک حصے کو تکلیف ہونے پر پورے جسم کو درد محسوس ہوتا ہے۔ لیکن آج پوری دنیا میں مسلمانوں کے نزدیک اسلامی اخوت سے زیادہ ان کی نسل، ان کا قبیلہ ، ان کی قومیت ، ان کا کلچر اور ان کی علاقائی تہذیب زیادہ اہمیت رکھتی ہے اور ایک خطے کےمسلمان دوسرے خطے کے مسلمان سے خود کو الگ سمجھتے ہیں۔

کرغزستان مسلمانوں کی اسی ذہنیت کا محض ایک نمونہ یے۔ کرغزستان کے مسلمانوں کے ذہن میں داخلی اور خارجی ، دیسی اور پردیسی ، مقامی اور مہاجر کی تفریق اتنی گہرائی تک پیوست ہوگئی ہے کہ انہوں نے مسلمانوں کے دو گروہوں کے مقامی تصادم کو دو قوموں کا تصادم سمجھ لیا۔ ان کے نزدیک اس بات کی کوئی اہمیت نہیں تھی کہ پاکستان یا مصر کے طلبہ بھی مسلمان تھے۔ اسلام کا رشتہ ان کے نزدیک کوئی معنی نہیں رکھتا تھا۔ان کے نزدیک سب سے بڑا مسئلہ یہ تھا کہ پردیسیوں نے دیسی افراد کو مارا تھا ۔ اگر اس جھگڑے کو مسلمانوں کے ہی دو گروہوں کا جھگڑا سمجھا جاتا تو اسے مقامی قانون کے دائرے میں آسانی سے حل کرلیا جاتا اور اتنا خون خرابہ نہ ہوتا۔

دنیا کے دیگر خطوں میں بھی مسلمانوں کے درمیان تشدد اور قتل و غارت گری اسی لئے ہوتی ہے کہ مسلمانوں کی نظروں میں انکی نسلی اور ثقافتی جڑیں اسلامی رشتے سے زیادہ معنویت اور اہمیت رکھتی ہیں۔ کلچر کسی جغرافیائی خطے میں بسنے والے لوگوں کے رنگ ، نسل ، لباس ، غذا ، تیج تہوار ، رسم ورواج وغیرہ پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس لئے ایک خطے کے عوام ایک تہذیبی اکائی کی طرح ہوتے ہیں جو دوسرے خطے اور نسل کے عوام سے ٹہذیبی و ثقافتی سطح پر مختلف ہوتے ہیں۔ یہ تہذیبی و ثقافتی جڑیں انسان کے ذہن میں اتنی گہرائی تک پیوست ہوتی ہیں کہ مذہبی وابستگی ان جڑوں کو متاثر نہیں کرسکتی۔ انسان مذہب کو تبدیل کرسکتا ہے لیکن اپنی ثقافتی اور نسلی جڑوں کو تبدیل نہیں کرسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ انسان فطری طور پر کلچر کومذہب سے زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ دنیا میں بہت سی قومیں ہیں جو مسلم ہونے کے باوجود دوسرے خطے کے مسلمانوں سے یکجہتی اور یگانگت محسوس نہیں کرتیں بلکہ کبھی کبھی یہ نسلی اور ثقافتی امتیاز دو مسلم قوموں میں تصادم اور تشدد کا باعث بھی بنتا ہے۔ مثال کے طور پر عراق اور ترکی کے کرد نسل اور کلچر کی بنیاد پر وہاں کے اکثریتی فرقے سے خود کو الگ سمجھتے ہیں جبکہ دونوں مسلمان ہیں۔کرد قوم اپنے لئے ایک الگ ریاست کردستان کا مطالبہ کرتی ہے کیونکہ انہیں اپنے اسلامی تشخص سے زیادہ نسلی تشخص پر ناز ہے۔ پاکستان کے بلوچ اسی نسلی تشخص کی بنا پر اپنی ایک الگ ریاست بلوچستان کا مطالبہ کرتے ہیں کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ دوسری قوموں کے ساتھ رہنے پر ان کے کلچر اور انکی نسلی شناخت کو نقصان پینچے گا۔ سیاسی تفریق اور امتیازبھی اسی نسلی تفاخر سے جنم لیتی ہے جب ایک کلچر کے افراد سیاسی اقتدار پر غالب آجاتے ہیں تو وہ دوسرے کلچر کے افراد کےساتھ امتیازی سلوک کرناشروع کردیتے ہیں۔ کر غزستان میں یہی ہوا اور پاکستان میں بھی یہی ہوتا ہے جہاں پنجابی مسلمانوں پر سندھی یا بلوچی مسلمان کے ساتھ امتیازی سلوک کا الزام لگایا جاتا ہے۔ یا کراچی کے مہاجر مسلمان اپنے ساتھ ناانصافی اور ظم کا شکوہ کرتے ہیں۔ہندوستان کے کشمیری مسلمان بھی اپنی منفرد شناخت پر اصرار کرتے ہیں اور اسی بنا پروہ دوسرے خطے کے مسلمانوں سے اپنے کچر اور اپنی ثقافت کوبچانے کے لئے خود کو الگ تھلگ رکھتے ہیں کیونکہ ان کے نزدیک بھی تہذیبی و ثقافتی شناخت اسلام کے رشتے سے زیادہ اہم ہے۔

خدا نے اس دنیا میں ہر چیز میں تنوع رکھا ہے۔ پہاڑوں ، نباتات ، چرندوپرند ، جانوروں ، مویشیوں ، پھولوں اور پھلوں اورسمندروں کے پانی میں تنوع رکھا ہے۔ ان کے رنگ اور ماہیت مختلف ہیں۔ اسی طرح مختلف جغرافیائی خطوں کے انسانوں کی جسامت ، قدوقامت ، رنگ ، مزاج ، پوشاک، زبان وغیرہ میں بھی تنوع اور رنگا رنگی رکھی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی ساتھ خدا انسانوں کو مذہب اور انسان دوستی کی بنیاد پر ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی ، مہربانی ، احسان ، انصاف اور خیر خوایی کرنے کی تلقین بھی کرتا ہے۔نسلی اور علاقائی تعصب اور کلچر اور ثقافت کی بنیاد پر دشمنی اور مخاصمت انسان کو وحشی بنا دیتی ہے اور انسان ایک دوسرے کے خون کا پیاسا بن جاتا ہے۔ ۔ اسلام نے آفاقی معاشرے کا تصور پیش کیا جس میں دیسی پردیسی ، داخلی و خارجی مہاجر وانصار ، پوربیا اور پچھما کی بنیاد پر تفریق اور امتیاز کو غیر اسلامی قرار دیا۔ جو لوگ ان بنیادوں پر مسلمانوں میں تفریق اور دشمنی پیدا کرتے ہیں وہ دراصل منافق ہیں۔منافقوں کا سردار عبداللہ بن ابی بھی مدینے کے انصار کو مہاجروں کے خلاف بھڑکاتاتھا اور ان کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی کوشش کرتا تھا لیکن مدینے کے مسلمان اس کی منافقانہ باتوں میں نہیں آتے تھے۔ وہ اسلامی اخوت کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے ہوئے تھے۔اسلام کا رشتہ ان کے نزدیک نسل اور قبیلے کے رشتے سے زیادہ اہم تھا۔

آج دنیا میں اسی اسلامی اخوت کے جذبے کو عام۔کرنے اور فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ ریاست ، قومیت اور تہذیب و ثقافت کی حقیقت سے انکار نہیں لیکن مسلمانوں کے مسائل اور معاملات یمیشہ اسلامی اقدارواصول کی بنیاد پر طئے ہونے چاہئیں۔

-----------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/kyrgyzstan-violence-another-angle/d/132384

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..