مشیل شافیہ، نیو ایج اسلام
2 ستمبر 2024
(مہمان کالم)
"میں بس یہ جانتی ہوں کہ وہ ہے۔ مجھے معلوم ہے، کیونکہ جب بھی میں قرآن کی تلاوت سنتی ہوں، یا اسلام کے بارے میں کوئی لیکچر سنتی ہوں؛ میں اپنے دل میں وہ محسوس کرتی ہوں، جو ناقابل بیان ہے۔
------
"کیا وہ کسی اصل سے نہ بنائے گئے یا وہی بنانے والے ہیں؟"
(قرآن 52:35)
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس (UCLA) میں، اپنے پہلے سال کے دوران، میں نے MSA میں شامل ایک بھائی کی طرف سے منعقدہ، دعوت ورکشاپ میں جانے کا فیصلہ کیا۔
ورکشاپ کا مقصد مسلمانوں کو یہ سکھانا تھا، کہ اپنے مذہب کا اشتراک غیر مسلموں کے ساتھ کیسے کیا جائے۔ میں نے سوچا کہ وہاں کوئی لیکچر دیا جائے گا، جہاں میں تقریباً ایک گھنٹہ بیٹھ کر کسی مقرر کو سنوں گی۔
جب میں وہاں پہنچی، تو اسپیکر نے ہم سے پہلا سوال کیا: "آپ کو کیسے معلوم ہے کہ خدا موجود ہے؟" اس نے گھومنا شروع کر دیا، اور ہم میں سے ہر ایک سے یہی پوچھنا شروع کیا، میں گھبرانے لگی، کیونکہ میں نے واقعی اس سوال پر کبھی غور نہیں کیا تھا۔ میرے سامنے کچھ لوگ جواب دے رہے تھے، جس سے مجھے سوچنے کی تھوڑی مہلت مل گئی۔ میں بے چین تھی، کیونکہ مجھے لگا کہ میرے پاس اتنا مذہبی علم نہیں ہے، کہ جواب بھی دے سکوں۔ دیگر میرے بھائی بہن ہر طرح کے جوابات دے رہے تھے، مثلا سائنسی ثبوت اور قرآن میں پیش کیے گئے دیگر شواہد۔ اب، جواب دینے کی باری میری تھی۔
"تمہیں کیسے معلوم کہ خدا ہے؟" انہوں نے پوچھا۔ میں واقعی کوئی اچھا جواب دینے کی پوزیشن میں نہیں تھی، لہذا میں نے سب سے آسان جواب دیا، جو میرے دماغ میں اس وقت آیا: "میں بس یہ جانتی ہوں کہ وہ ہے۔ مجھے معلوم ہے، کیونکہ جب بھی میں قرآن کی تلاوت سنتی ہوں، یا اسلام کے بارے میں کوئی لیکچر سنتی ہوں؛ میں اپنے دل میں وہ محسوس کرتی ہوں، جو ناقابل بیان ہے۔ جو کہ ایک ایسا احساس ہے، جو میرے رونگٹے کھڑے کر دیتا ہے، لیکن ساتھ ہی ساتھ سکون بھی دیتا ہے۔
مجھے لیکچر میں شریک ہوئے تین سال ہوچکے ہیں، اور میں جانتی ہوں کہ میں اس سوال کو کبھی نہیں بھولوں گی۔ میں اس کے بارے میں سوچتی رہتی ہوں، اور اب محسوس ہوتا ہے، کہ اس سوال کے بہت سے جوابات ہیں، اور جب بھی میں اس کے بارے میں سوچتی ہوں، میرا جواب ہر بار الگ ہی ہوتا ہے۔
ایک خاص منظر جو میں نے ایک بار ایک اسلامی لیکچر میں سنا تھا، واقعی خدا کے وجود کے بارے میں سوچنے میں میری مدد کرتا ہے۔
اسپیکر نے ہم سے کہا، کہ تصور کریں آپ صحرا میں تنِ تنہا ہیں، اور پھر اچانک آپ کو ریت پر ایک سیل فون دیکھائی دیتا ہے۔ آپ اپنے آپ سے پوچھیں: کیا وہ سیل فون یونہی خود بخود آپ کے سامنے ظاہر ہو سکتا ہے؟ کیا یہ تمام باتیں جادوئی طور پر خود بخود رونما ہو گئیں؟ نہیں، کوئی فون ڈیزائن کرنے والا ہے، کوئی چِپ وغیرہ بنانے والا ہے۔ ہوا نے اس فون کے تمام پرزوں کو اکٹھا نہیں کیا، کہ سیل فون بن کر تیار ہو گیا۔ اس کا کوئی نہ کوئی خالق ضروری ہے، اسی طرح انسانی جسم، جسمانی نظام اور اعضاء جسمانیہ خود بخود اکٹھے ہو کر انسان نہیں بن سکتے۔ صرف انسانی آنکھ اور دل کی تفصیلات کو دیکھ کر، مجھے علم ہو گیا کہ اللہ سبحانہ و تعالٰی ان تمام اشیاء کی تخلیق کرنے والا ہے۔
میں اس تجربے کا اشتراک کرنا چاہتی ہوں، کیونکہ سوال آسان معلوم ہو سکتا ہے، لیکن ہم بعض اوقات صرف توقف کرنا اور اس کے بارے میں سوچنا بھول جاتے ہیں۔ جواب مشکل ہے، کیونکہ جواب ہم میں سے ہر ایک کے لیے مختلف ہے۔
اس معمولی سی سوچ نے، مجھے خدا کی معرفت حاصل کرنے، اور اپنے خالق کے قریب تر محسوس کرنے میں، میری مدد کی ہے۔
چند منٹ نکالیں اور اس کا جواب دینے کی کوشش کریں: آپ کیسے جانتے ہیں کہ خدا موجود ہے؟ بلا جھجھک تبصرہ کریں تاکہ ہم سب کو انشااللہ فائدہ پہنچے۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی، خود کے ساتھ ہمیں اپنے تعلق مضبوط کرنے کی توفیق بخشے۔
-----
English Article: How Do You Know There is a God?
URL: https://newageislam.com/urdu-section/know-god-allah-ucla/d/133127
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism