کنیز فاطمہ ، نیو ایج اسلام
5 مئی 2025
تعارف
انسانیت کا فطری رشتہ خالق کی طرف سے ودیعت کردہ ایک ابدی تحفہ ہے، جس کی بنیاد محبت، ہمدردی، اور باہمی احترام پر ہے۔ مگر جب یہ رشتہ تعصب، نفرت، اور برتری کے زہر آلود نظریات کے شکنجے میں آ جاتا ہے، تو یہی انسان انسان کا دشمن بن جاتا ہے۔ مذہب، قومیت، رنگ یا نسل کی بنیاد پر قتل و غارت گری آج کے جدید اور مہذب دور کا ایک سیاہ باب بن چکا ہے۔ یہ صرف انسانی جان کے ضیاع کا مسئلہ نہیں بلکہ اخلاقی زوال، سماجی ناہمواری اور عالمی امن کے لیے ایک خطرناک چیلنج بھی ہے۔
اسلام، جو امن، عدل اور رحمت کا پیغام لے کر آیا، ایسے ہر عمل کی نہ صرف سختی سے مذمت کرتا ہے بلکہ اس کے خلاف جدوجہد کو ایمان کا تقاضا قرار دیتا ہے۔
اسلام میں قتل کی ممانعت
اسلامی تعلیمات کے مطابق انسانی جان کا احترام سب سے اعلیٰ درجے کی اقدار میں شامل ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے:
"مَن قَتَلَ نَفسًا بِغَيرِ نَفسٍ أَو فَسادٍ فِي الأَرضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النّاسَ جَميعًا"
"جس نے کسی جان کو بغیر جان کے (بدلے) یا زمین میں فساد کے بغیر قتل کیا، تو گویا اُس نے تمام انسانوں کو قتل کر دیا۔" (سورۃ المائدہ: 32)
یہ آیت قتل ناحق کو ایک عالمی جرم قرار دیتی ہے، چاہے مقتول کا مذہب، نسل یا قومیت کچھ بھی ہو۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قتل مومن اعظم عند اللہ من زوال الدنیا"
"ایک مومن کو قتل کرنا اللہ کے نزدیک پوری دنیا کے فنا ہو جانے سے زیادہ سنگین ہے۔" (نسائی)
یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ انسان کی جان کو معمولی سمجھنا، اللہ کی ناراضگی کو دعوت دینا ہے۔
رنگ، نسل اور قومیت کی بنیاد پر امتیاز کی نفی
اسلام نسلی و قومی برتری کو باطل قرار دیتا ہے۔ سورۃ الحجرات میں فرمایا:
"یٰأَیُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ وَأُنثَىٰ وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا ۚ إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ"
"اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد اور عورت سے پیدا کیا، اور تمہیں قوموں اور قبیلوں میں اس لیے بانٹا تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو، بے شک اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے۔" (سورۃ الحجرات: 13)
حجۃ الوداع کے موقع پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"کسی عربی کو عجمی پر، اور کسی گورے کو کالے پر کوئی فضیلت نہیں، سوائے تقویٰ کے۔" (مسند احمد)
یہ تعلیمات آج کے دور کے لیے نہایت مربوط پیغام ہیں کہ انسانوں کے درمیان تفریق کا معیار رنگ، نسل یا قوم نہیں بلکہ کردار ہے۔
جاہلیت کا دور اور اسلام کا انقلاب
اسلام سے پہلے عرب معاشرہ رنگ و نسل اور قبیلے کی بنیاد پر سخت تعصبات کا شکار تھا۔ معمولی باتوں پر سالوں کی جنگیں چھڑ جاتی تھیں۔ حضرت محمد ﷺ نے ان تمام جاہلانہ اقدار کو چیلنج کیا اور فرمایا:
"چھوڑ دو تعصب کو، یہ گندگی ہے!" (صحیح مسلم)
آپ ﷺ نے معاشرتی انقلاب برپا کرتے ہوئے بلال حبشیؓ، سلمان فارسیؓ، اور صہیب رومیؓ جیسے افراد کو وہ مقام دیا جو اس وقت کے عرب سرداروں کو بھی حاصل نہ تھا۔
عصر حاضر میں مذہب، نسل اور قومیت کی بنیاد پر قتل
ترقی یافتہ دور میں بھی مذہب اور نسل کے نام پر بہتا ہوا خون انسانیت پر ایک بدنما داغ ہے۔ چند اہم عالمی مثالیں:
• میانمار: روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی، جسے اقوام متحدہ نے "Ethnic Cleansing" قرار دیا۔
• چین: ایغور مسلمانوں کے لیے جبری حراستی کیمپ اور مذہبی آزادیوں پر پابندیاں۔
• بھارت: مسلمانوں اور دلتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے ہجوم کے حملے اور نفرت انگیز بیانات۔
• پاکستان و بنگلہ دیش: اقلیتی ہندو اور دیگر غیر مسلم برادریوں کے ساتھ امتیازی سلوک۔
یہ واقعات اس حقیقت کو آشکار کرتے ہیں کہ مذہب اور شناخت کے نام پر ظلم ایک عالمی مسئلہ ہے، جس سے نہ صرف اسلام، بلکہ تمام مذہب نفرت کرتے ہیں۔
دیگر مذاہب کی تعلیمات بھی قتل ناحق کی مخالف
• عیسائیت: "Thou shalt not kill" (Exodus 20:13) — تم قتل نہ کرو۔
• ہندومت: "Ahimsa Paramo Dharma" — عدم تشدد سب سے بڑا دھرم ہے۔
• بدھ مت: ہر جاندار کی جان مقدس ہے، اور اس کا قتل دھرم کے خلاف ہے۔
یہ اقوال اس حقیقت کو مزید مضبوط کرتے ہیں کہ مذہبی بنیاد پر قتل صرف اسلام ہی نہیں بلکہ تمام روحانی و اخلاقی نظاموں میں قابلِ نفرت عمل ہے۔
اخلاقی اور عالمی انسانی حقوق کا زاویہ
• اقوامِ متحدہ کا Universal Declaration of Human Rights (آرٹیکل 3):
"ہر انسان کو زندگی، آزادی اور سلامتی کا حق حاصل ہے۔"
• دنیا بھر کے اخلاقی مکاتب فکر انسانی جان کی حرمت کو اولین مقام دیتے ہیں۔ قتل ناحق صرف فرد کا جرم نہیں بلکہ پورے معاشرے کی اخلاقی تباہی کی علامت ہے۔
نتیجہ
اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے جو انسانوں کے درمیان محبت، عدل اور مساوات کی بنیاد پر ایک ایسا معاشرہ قائم کرنا چاہتا ہے جس میں ہر انسان کو اس کی ذات، عقیدے یا رنگ کی بنیاد پر تحفظ حاصل ہو۔ آج بھی دنیا کو اسی محمدی پیغام کی اشد ضرورت ہے، جہاں نفرت کی جگہ محبت، اور تعصب کی جگہ رواداری ہو۔
ہمیں چاہیے کہ ہم:
1. اسلامی تعلیمات کو اپنائیں اور فروغ دیں۔
2. ہر قسم کے تعصب اور نفرت کو رد کریں۔
3. دیگر مذاہب کی مثبت تعلیمات کو سمجھیں اور باہمی احترام کو فروغ دیں۔
4. بین الاقوامی سطح پر انصاف اور انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کریں۔
یہی وہ طریقہ ہے جس سے ہم ایک پرامن اور منصف معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں — ایک ایسا معاشرہ جہاں انسانیت، رنگ و نسل سے بالا ہو۔
۔۔۔
کنیز فاطمہ عالمہ فاضلہ اور نیو ایج اسلام کی مستقل کالم نگار ہیں
----------
URL: https://newageislam.com/urdu-section/killing-religion-islamic-social-ethical-analysis/d/135434
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism