خواجہ محمد زبیر
21 جولائی، 2012
نیو ایج اسلام)رمضان کے مقدس مہینے میں روزے رکھنا ایک مذہبی عمل ہے جو روح کی اصلاح کرتا ہے اور انسان کو خدا کے ساتھ ایک پائیدار تعلق کے لئے تیار کرتا ہے جہاں اللہ کا خوف غالب رہتا ہے ۔ اگر اخلاص اور ایمان کے ساتھ رزہ رکھا گیا تو روزہ، سب سے بڑھ کر ایک اچھا انسان بننے میں ہماری مدد کرتا ہے۔ اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں ہے کہ تمام مذاہب نے اس طرح یا دسرے طریقے سے روزے کا حکم دیا ہے۔ یہ عام طور پر جانا جاتا ہے کہ روزہ اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک ہے (دیگر چار ایمان، نماز، حج اور زکوة ہیں) ۔
رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ نماز کا مہینہ ہے، صدقہ کا مہینہ ہے، تقوی کا مہینہ ہے ، قرآن کا مہینے ہے اور سب سے بڑھ کر یہ محاسبہ اور اصلاح نفس کا مہینے ہے ۔ یہی وہ مہینہ ہے کہ جس میں مسلمان تمام اچھے کام، ہر ذریعہ ، ہر طریقہ ، ہر جگہ اور ان تمام لوگوں کے ساتھ کرنے کی کوشش کرتے ہیں جن کے ساتھ وہ کر سکتے ہیں ۔ ‘‘تمام نیکیاں کرو ’’ کے مقولہ کے ساتھ ، آج تمام مسلمانوں کو ثابت قدم ہونا ، ایک اچھا انسان بننے کے لئے اجتماعی کوشش کرنا، اخلاق میں بہتری حاصل کرنا ، ان کے عام رویوں میں بہتری پیدا کرنا، غیر معمولی طاقتور اخلاقی احساس پیدا رکرنا اور ایک ایسا پر جوش اعتماد حاصل کرنا ضروری ہے جس سے وہ اچھائی اور برائی میں تمیز پیدا کر سکیں ، اگر چہ سچائی ہمیشہ جلدی قابل حصول نہیں ہوتی ۔ یہ اس زمانے اور اس مقدس مہینے کی حقیقی ضرورت ہے۔
اسلام کے بنیادی اخلاقی اقدار یہ ہیں: درد مندی ، رحم اور امن۔ ہمارے دل و دماغ میں اللہ کی بے پناہ خوف کے ساتھ نیکیٔ نفس کے لئے جو کہ وہ جنم دیتا ہے، اسلام کے اخلاقی اقدار سے لیس، مسلمان دنیاں کو اپنا خوگر کرنے کے لئے حیرت انگیز کارناموں کا مظاہرہ کر سکتے ہیں اور اپنا کھویا ہوا وقار حاصل کر سکتے ہیں ۔ سب سے پہلے دماغ میں جو بات آتی ہےرحمدلی ہے اور یہ کہ کس طرح یہ ہمیں اچھا انسان بنا سکتی ہے ۔ ہمدردی کا اصول تمام مذہبی، اخلاقی اور روحانی روایات کے قلب میں واقع ہے، جو کہ ہم سے دوسروں کے ساتھ ایسےبرتاؤ کا مطالبہ کرتا ہے جیساکہ ہم دوسروں سے چاہتے ہیں ۔ ہمدردی ہمیں ہمارے ساتھی مخلوقات کے مصائب کے خاتمے کے لیے انتھک جد و جہد کی ترغیب دیتا ہے، ہماری دنیا کے مرکز سے خود کو اتارنے اور اس جگہ دوسروں کو فائز کرنے کی ترغیب دیتا ہے ، اور تمام انسانوں کے محترم تقدس کے احترام کی ترغیب دیتا ہے، کسی استثناء کے بغیر سب کے ساتھ مطلق انصاف، مساوات اور احترام کے ساتھ پیش آنے کی ترغیب دیتا ہے ۔ عوامی اور نجی دونوں زندگی میں مسلسل اور تاکید کے ساتھ تکلیف پہنچانے سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔ کینہ پروری ، وطن پرستی یا ذاتی مفاد کے لئے پر تشدد عمل یا بات کرنا کسی کو محتاج بنانا اور کسی کو اس کے بنیادی حقوق سے محروم کرنا اور کسی کو بدنام کر کے نفرت بھڑکانا، یہاں تک کہ ہمارے دشمن کو بھی ہماری مشترکہ انسانیت سے انکار ہے ۔
اسلام میں شفقت کی روایت کے بارے میں اپنا مطالعہ شروع کرنے کے لئے سب سے اچھی جگہ یقیناً قرآن مجید اور حضور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہے۔ مسلمانوں کو پیدا کئے گئے دنیا کے تمام عجائبات میں خدا کی خیرخواہی کی علامات (آیات ) میں غور کرنا ضروری ہے۔ کیونکہ اللہ کی سخاوت کی وجہ سے اس میں اسلوب اور زرخیزی ہے ،جس میں کہ افراتفری اور بنجر پن ہو سکتا تھا ۔ جیساکہ انہوں نے خدا کی بے حد رحمت کی تعریف کرنا سیکھ لی ہے، مسلمانوں کے اندر بھی اس کی نقل کرنے کی تحریک پیدا ہو جائے گی، وہ بھی خدا کی تمام مخلوق کے ساتھ شفقت سے پیش آنا چاہیں گے اور مہربان اور ذمہ دار خصلت کو عروج بخشتے ہوئے، خاص طور پر معاشرے کے کمزور اور مجروح طبقے کے لئے شفقت کی نیکی کے لبادے میں خود کو ملبوس کرنا چاہیں گے۔
قرآن مجید کی ہر تلاوت اللہ ، رحمٰن و رحیم سے ایک دعاء سے شروع ہوتی ہے ۔ قرآن کا بنیادی پیغام عملی شفقت اور سماجی انصاف کے لئے ایک دعوت ہے، ایک ذاتی قسمت کی تعمیر غلط ہے اور منصفانہ طریقے سے اپنے مال کو خرچ کرنا اچھا ہے، اور ایک ایسے مہذب معاشرے کی تعمیر کے لئے جد و جہد کرنا جہاں سب کا احترام کیا جائے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مشن کی ابتداء سے ہی، زکوة غریبوں کو صدقہ کرنے کومسلمان کی زندگی کا ایک اہم حصہ بنا دیا گیا ہے ۔ ایمان محض خدا کے بارے میں اصولوں کے ایک مجموعہ کو عقلی طور پر قبول کرنا نہیں ہے۔ ابتدائی سورتوں میں بار بار اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ مومن مرد یا عورت وہ ہیں جنہوں نے "انصاف کے اعمال" (صالحات) انجام دئے ، تمام مسلمان یہ جانتے ہیں لیکن ہمیں ان بنیادی حقیقت سے خود کو آگاہ کرنے کے لئے ایک شعوری کوشش کرنے کی ضرورت ہے ۔ قرآن مجید خود ایک تنبیہ ہے۔ یہ بارہا ہمیں اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ انسان بنیادی طور پر برا نہیں ہے بلکہ وہ صرف غفلت شکار ہے ۔ ایک مرتبہ ان کی مذہبی، اخلاقی اور سماجی زندگی کے قلب میں ہمدردی بحال کر دی گئی تو وفادار کے درمیان دیگر تمام فتنہ ساز مسائل کو مناسب تناظر میں دیکھا جا سکتا ہے۔
خواجہ محمد زبیر ایک فری لانس کالم نگار ہیں ۔ یہ مضمون خلیج ٹائمز سے پیش کیا گیا ہے۔
ماخذ:
http://www.nation.com.pk/pakistan-news-newspaper-daily-english-online/columns/21-Jul-2012/the-essence-of-fasting
URL for English article
https://newageislam.com/islam-spiritualism/the-essence-fasting!/d/8040
URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/the-essence-fasting-/d/12543