کنیز فاطمہ، نیو ایج
اسلام
29 ستمبر،2021
میں نے کورا ڈاٹ کام پر
ایک سوال دیکھا جس کا عنوان تھا ‘‘کیوں
کچھ لوگ اسلام کو ناپسند کرتے ہیں ؟’’۔کئی لوگوں نے اس سوال کا مختلف انداز میں
جواب دیا ۔کسی نے لکھا کہ اسلام سے جہالت و غفلت کی وجہ سے کچھ لوگ اسلام کو
ناپسند کرتے ہیں ۔کسی نے لکھا کہ اسلام انتہاپسندی کی تعلیم دیتا ہے ۔کسی نے لکھا
کہ اسلام صنفی اور اقلیتی مساوات اور
انسانی حقوق پر منصف کردار انہیں کرتا اس لیے کچھ لوگ اسلام سے نفرت کرتے ہیں ۔
مختصر یہ کہ ہر ایک نے اپنی سمجھ کے مطابق اپنی رائے پیش کی ۔ ان میں سے کچھ
جوابات ایسے ہیں جن سے آپ متفق نہیں ہو سکتے لیکن کچھ تلخ حقیقتیں ہیں جسے میں اس
سوال کے جواب کے تحت آپ تک پہنچانا چاہوں
گی ۔
اس سوال کا جواب دینے سے
پہلے میں چند باتیں بطور تمہید کے پیش کرنا چاہوں گی کہ کسی دین و مذہب کی خوبی اس
کے متبعین کے ذریعہ سے جانی پہچانی جاتی ہے۔ آج یہی صورت حال تقریبا دنیا کے تمام
ادیان و مذاہب کے ساتھ ہے کہ لوگ ایک دوسرے کے دین کو ایک دوسرے کے اعمال و کردار
سے جج کرتے ہیں۔ میں پورے وثوق سے کہنا چاہتی ہوں کہ مجھے اسلام میں کوئی کمی نظر
نہیں آتی۔ اگر کمی ہے تو مسلمانوں کے اعمال و کردار میں جس کی وجہ سے اسلام پر
نشانہ باندھا جاتا ہے۔ آج ہم اسلام کے متبعین ہونے کا دعوی تو کرتے ہیں لیکن اسلام
کی خوبصورت تعلیمات پر عمل کرنے سے کوسوں دور ہیں۔
زندگی کے ہر شعبے میں
اسلام نے ہمیں ہدایت کا بہترین نمونہ دیا ہے مگر جب ہم مسلمانوں کی عائلی زندگی سے
لیکر خارجی امورو معاملات تک کے حالات و واقعات کا مطالعہ کرتے ہیں تو بات بالکل
صاف و عیاں ہوتی ہے کہ آج ہمارے کردار و اعمال اسلامی تعلیمات سے متصادم نظر آتے
ہیں۔ آج ہمارے کردار میں انتہاپسندی، غلو و تطرف، جہالت و غفلت، ناخواندگی اور
اخلاقی بیماریاں کی جھلکیاں نظر آتی ہیں۔ آج اسلام کا کلمہ پڑھنے والے کچھ انتہا
پسند لوگ تنظیمیں بنائے بیٹھیں ہیں اور سیاست و امارت کا پرچم حاصل کرنے کے لیے
انسانی جانوں کا خون بہارہے ہیں۔ عراق، سوریا، افغانستان، الجیریا، یمن وغیرہ
ممالک کے حالات و قرائن کو ذہن میں لائیں اور پھر دیکھیے کہ کس طرح کلمہ پڑھنے
والے مسلمانوں نے کس طرح ایک دوسرے کا خون بہایا ہے، ایک دوسرے کی تکفیر کی ہے۔ یہ
سب کچھ وہ اسلام کے نام پر کرتے رہے ہیں۔ جب ان حالات کا دنیا جائزہ لیتی ہے تو وہ
یقینا اسلام کے متعلق مشکوک و مشتبہ ہوں گے اور یقینا کچھ ایسے لوگ بھی معرض وجود
میں آئیں گے جو اسلام سے نفرت کا اظہار کریں گے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں
اسلام نے عورتوں کے حقوق و مراتب بلند کیے ہیں۔ میں خود ذاتی طور پر اس بات کا
اعتراف کرتی ہوں کہ جو عزت اسلام نے مجھے بخشی ہے وہ شاید کہیں نہیں مل سکتی۔ لیکن
اس کے بر عکس جب ان واقعات کا جائزہ لیں جن میں مسلم خواتین پر ظلم و ستم کی
بوچھار کی گئ تو یقینا آپ کا کلیجہ منھ کو آ جائے گا۔ پھر جو لوگ اسلام کی
تعلیمات اچھی طرح سمجھتے اور جانتے ہیں وہ تو ظلم و ستم کے ان واقعات کی کھلے
لفظوں میں مذمت کریں گے لیکن جن کے پاس اسلام کا مطالعہ کرنے کا وقت نہیں وہ تو
ضرور اسلام پر انگلیاں اٹھائے گا اور اسلام سے اپنی نفرت کا اظہار کرے گا۔
جب انفرادی انسانی حقوق،
تعلیم نسواں اور انسانی اور روحانی ترقی کی بات آتی ہے تو آج مسلم ممالک کی
اکثریت خراب حالت میں ہے۔ مسلم اکثریتی ممالک میں صنفی اور اقلیتی مساوات کا ریکارڈ
کافی خراب ہے۔ جب آپ نبی کریم صلی اللہ
علیہ وسلم کی زندگی کا مطالعہ کریں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ ان کا زمانہ اپنے وقت
میں سب سے ترقی یافتہ زمانہ تھا لیکن جب آج کے حالات کا جائزہ لیں تو مسلم ممالک
اس وقت سب سے پچھڑا نظر آتا ہے اور اس کے متعدد اسباب ہیں جن میں سب سے زیادہ اہم
اسباب قتل و غارت گری ، تفرقہ بازی ، تعصب
اور انتہا پسندی کے ہیں ۔ مسلم
ممالک سائنسی اور تکنیکی جگہوں میں اختراع اور سبقت حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں
اور پچھلے 200 سالوں میں دنیا میں ہماری شراکتیں مؤثر طور پر غیر موجود ہیں۔
اس کے علاوہ داعش ، بوکو
حرام اور القاعدہ جیسے انتہا پسند گروہ ہیں جو اسلام کے نام پر پوری دنیا پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ
اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے پوری دنیا میں دہشت گرد حملے کرتے ہیں، لیکن ہم
بحیثیت مسلمان ابھی تک اس انتہا پسندی کے
خاتمے کے لیے مناسب کوشش اور کامیابی حاصل
کرنے میں ناکام رہے ہیں ۔ یہ سب دیکھتے
ہوئے یقینا کچھ لوگ ایسے ہو سکتے ہیں جو اسلام سے اپنی نفرت کا اظہار کرتے ہوں ۔
انہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اسلام
امن اور رواداری کا مذہب ہے یا تشدد اور جارحیت کا مذہب ہے۔ وہ یہ دیکھنا چاہتے
ہیں کہ مسلمان اسے کیا بنا رہے ہیں اور افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم میں سے بہت سے
لوگ اسے امن اور رواداری کے مذہب کی طرح نہیں بناتے۔ ہمارے اعمال و کردار میں
انتہا پسندی اس قدر زیادہ اور محبوب ہو گئی ہے کہ ہم اسے اسلامی جواز بھی دینے سے
نہیں شرماتے ۔
یہ وہ اسباب ہیں جن کی
بنیاد پر کچھ لوگ اسلام سے نفرت کرتے ہیں ۔ اب ان کے اس نفرت کے جواب میں ہمارا
کیا رد عمل ہونا چاہیے ؟ اس سوال کا جواب بڑے سادہ انداز میں یہ ہوگا کہ ہمیں پہلے
اپنے مسلم معاشرہ کی ہر طرح سے اصلاح کرنی
ہوگی ۔ہم اگر چاہیں تو دنیا کی تصویر بدل سکتے ہیں اور لوگوں
کے اندر سے اسلام کی نفرت کا خاتمہ کر سکتے ہیں ، لیکن اس کے لیے ہمیں ایمان و خلوص کے ساتھ ساتھ ، صبر و استقامت
، عمدہ اخلاق اور اچھے اعمال و کردار کا عملی مظاہرہ پیش کرنا ہوگا ۔ لیکن یہ سب کچھ
فی سبیل اللہ ہونا چاہیے ۔اس میں خلوص تبھی ہو سکتی ہے جب ہم یہ کام رضائے الہی کے
لیے لیے کریں اور ریاکاری کا ذرہ برابر بھی گوشہ اپنے اعمال و کردار میں پنپنے نہ
دیں ۔اگر ہم ایسا کرنے میں کامیاب ہوئے تو یقینا ہم دنیا کی منافرانہ تصویر بدل
سکتے ہیں ۔
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism