کنیز فاطمہ ، نیو ایج اسلام
قرآن مجید نے دہشت گردی اور ظلم وناانصافی کی روک تھام کے لیے بہت سے طریقوں کی تعلیم دی ہے ان میں تین اہم باتیں یہ ہیں (۱) فساد فی الارض سے باز رہنا (۲) غیر متعلقہ امور اور دوسروں کے معاملات میں مداخلت سے باز رہنا (۳) اور انصاف کا قیام ۔
فساد فی الارض سے بچنے کی تعلیم دیتے ہوئے قرآن کریم کا ارشاد ہے (ولا تطیعوا امر المسرفین الذین یفسدون فی الارض ولایصلحون ) یعنی حد سے بڑھنے والوں کے کہنے پر نہ چلو ، وہ جو زمین فساد پھیلاتے ہیں اور بناو نہیں کرتے (الشعرا :۱۵۱)
دوسری تعلیم یہ ملی کہ لوگوں کو چاہیے کہ وہ غیر متعلقہ امور میں مداخلت کرنے سے باز رہیں ، جیساکہ باری تعالی کا ارشاد ہے (اللہ ربنا وربکم ولنا اعمالنا ولکم اعمالکم لا حجۃ بیننا وبینکم اللہ یجمع بیننا والیہ المصیر ) یعنی ہمارے اعمال کے ہم جوابدہ تمہارے اعمال کے تم جوابدہ ہمارا نہ کوئی جھگڑا تم سے ہے اور نہ تم ہم سے جھگڑو ، اللہ ہمیں اور تمہیں اکٹھا کرے گا اور انجام کار ہر ایک کو اسی کی طرف پلٹنا ہے (الشوری ۱۵)
تیسری بات یہ کہ مسلمانوں کو چاہیے کہ ہمیشہ قیام امن اور عدل وانصاف کے فروغ کے لیے کوشاں رہیں ۔اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ لِلَّهِ شُهَدَاءَ بِالْقِسْطِ ۖ وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَىٰ أَلَّا تَعْدِلُوا ۚ اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ)
ترجمہ : اے ایمان والوں اللہ کے حکم پر خوب قائم ہوجاؤ انصاف کے ساتھ گواہی دیتے اور تم کو کسی قوم کی عداوت اس پر نہ اُبھارے کہ انصاف نہ کرو، انصاف کرو، وہ پرہیزگاری سے زیادہ قریب ہے، اور اللہ سے ڈرو، بیشک اللہ کو تمہارے کامو ں کی خبر ہے (۵:۸)
حضرت فاروق اعظم کے زمانہ میں آپ کے کسی امیر نے اپنے شہر کی ویرانی کے تعلق سے شکایت نامہ بھیجا اور امیر الموممنین سے اس ویران جگہ کو دوبارہ آباد کرنے کے لیے مال طلب کیا ۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے جواب میں لکھا : ‘‘جب تم میرا خط پڑھو تو اپنے شہر کو عدل وانصاف کے ذریعے سے محفوظ کردو اور شہر کے راستوں سے ظلم وزیادتی دور کردو کیوں کہ ظلم وزیادتی ہی شہر کی ویرانی کا باعث ہے ۔والسلام ’’
یہ بات درست ہے کہ ملک لشکر کے بغیر نہیں ، لشکر مال کے بغیر نہیں ، مال شہروں کے بغیر نہیں ، شہر عوام کے بغیر نہیں اورعوام انصاف کے بغیر نہیں چلتا (ماہ نامہ البلاغ ، ممبئی اپریل ۲۰۰۹ء )
مذکورہ بالا تحریر میں حضرت عمر نے اپنے گورنر کو حکم دیا کہ وہ ہر حال میں ظلم وتشدد سے دور رہیں اور عدل وانصاف کے دامن کو ہاتھ سے چھوٹنے نہ دیں ، ورنہ شہر تباہ ہو جائیں گے ، کیونکہ عدل وانصاف نہ ہونے کی وجہ سے ظلم وبربریت کے راستے کھلتے ہیں ، لوگ مجرم بننے پر مجبور ہوتے ہیں ، اس لیے ہر حال میں عدل وانصاف کے قیام کا خیال رکھا جائے کیونکہ جب جب ملکوں سے ، قوموں سے انصاف اٹھ گیا ہے ، تشدد اور دہشت گردی نے خوب جی بھر کے انسانیت کو لقمہ اجل بنایا ہے (یعنی موت کے گھاٹ کے اتارا ہے ) اور انسانیت کا گھر اجاڑا ہے ۔
انگریزی میں ایک کہاوت بہت مشہور ہے if you want peace work for justice یعنی اگر تم امن وسلامتی چاہتے ہو تو عدل وانصاف کے قیام کے لیے کام کرو ۔
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/three-points-essential-preventing-terrorism/d/119817
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism