کنیز
فاطمہ، نیو ایج اسلام
11 فروری 2020
اسلام میں معاشرتی ذمہ داری کو سب سے زیادہ اہمیت دی جاتی
ہے۔ اس کا دائرہ پوری انسانیت، مسلم اور غیر مسلموں میں یکساں طور پر منطبق ہوتا
ہے۔ اللہ فرماتا ہے ،
‘‘اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد اورایک عورت سے
پیدا کیا اور تمہیں شاخیں اور قبیلے کیا کہ آپس میں پہچان رکھو بیشک اللہ کے یہاں
تم میں زیادہ عزت والا وہ جو تم میں زیادہ پرہیزگارہے بیشک اللہ جاننے والا خبردار
ہے’’۔(۴۹:۱۳)
یہ آیت بہت ہی معروف ہے اور معاشرتی تعلقات کو مستحکم کرنے
میں ہماری مدد کرتی ہے۔ "… ایک مرد اور ایک عورت" کے الفاظ سے مراد حضرت آدم اور حوا (علیھم السلام ) ہیں۔ چونکہ
لوگوں کو مختلف قبائل اور اقوام میں تقسیم کیا گیا ہے، لہذا اس سے ظاہر ہوتا ہے جس
انداز میں نسل ، قومیت ، قبیلہ اور مذہب
میں اختلافات رونما ہیں وہ ایسے ذرائع ہوسکتے ہیں جن کے ذریعے انسانی حالت کی حقیقت کا گہری معرفت حاصل کی جا
سکتی ہے۔
اس سلسلے میں انسانوں کے ظاہری تنوع کو سمجھنا ضروری ہے جو
محض ایک آزمائش ہے جس سے انہیں دنیاوی
زندگی میں گزرنے کی ضرورت ہے ، جیسا کہ خداتعالیٰ کا فرمان ہے ،
‘‘اور اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک ہی امت کردیتا
مگر منظور یہ ہے کہ جو کچھ تمہیں دیا اس میں تمہیں آزمائے تو بھلائیوں کی طرف سبقت
چاہو، تم سب کا پھرنا اللہ ہی کی طرف ہے تو وہ تمہیں بتادے گا جس بات میں تم
جھگڑتے تھے
معاشرتی ذمہ داری ایک
مہربانی، انسانیت ، انصاف اور اخلاقی جذبے پر مبنی ہے۔ قرآن مجید غیر
مومنین سمیت تمام لوگوں کے ساتھ اس نوعیت اور منصفانہ سلوک کی ترغیب دیتا ہے ۔
‘‘اللہ تمہیں ان سے منع نہیں کرتا جو تم سے دین
میں نہ لڑے اور تمہیں تمہارے گھروں سے نہ نکالے کہ ان کے ساتھ احسان کرو اور ان سے
انصاف کا برتاؤ برتو، بیشک منفی اللہ کو محبوب ہیں۔
ایک دوسرے کی طرف معاشروں میں انسانی عزت و وقار کے سبق کی
حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ، قرآن واضح طور
پر کہتا ہے ۔
‘‘اور بیشک ہم نے اولادِ آدم کو عزت دی اور ان
کی خشکی اور تری میں سوار کیا اور ان کو ستھری چیزیں روزی دیں اور ان کو اپنی بہت
مخلوق سے افضل کیا’’۔
ہر انسان معاشرتی طور پر اپنے لئے ذمہ دار ہے۔ اس کی ذمہ
داری ہے کہ وہ انسانیت کی راہ اپنائے ، اچھے
سلوک سے پیش آئے، نیکیاں کرے اور برائیوں سے باز رہے۔ اللہ فرماتا ہے ۔
‘‘اگر تم
بھلائی کرو گے اپنا بھلا کرو گے اور اگر بُرا کرو گے تو اپنا، پھر جب دوسری بار کا
وعدہ آیا کہ دشمن تمہارا منہ بگاڑ دیں اور مسجد میں داخل ہوں جیسے پہلی بار داخل
ہوئے تھے اور جس چیز پر قابو پائیں تباہ کرکے برباد کردیں، قریب ہے کہ تمہارا رب
تم پر رحم کرے اور اگر تم پھر شرارت کرو تو ہم پھر عذاب کریں گے اور ہم نے جہنم کو
کافروں کا قید خانہ بنایا ہے، بیشک یہ قرآن وہ راہ دکھاتا ہے جو سب سے سیدھی ہے
اور خوشی سناتا ہے ایمان والوں کو جو اچھے کام کریں کہ ان کے لیے بڑا ثواب ہے’’ (۱۷ : ۷ تا ۱۰)
اسی طرح ، وہ اپنی حفاظت اور حلال طریقے سے اپنی دنیاوی
زندگی گزارنے کا ذمہ دار ہے۔اللہ تعالی ارشاد
فرماتا ہے ۔
‘‘اور جو مال تجھے اللہ نے دیا ہے اس سے آخرت کا
گھر طلب کر اور دنیا میں اپنا حصہ نہ بھول اور احسان کر جیسا اللہ نے تجھ پر احسان
کیا اور زمیں میں فساد نہ چاه بے شک اللہ فسادیوں کو دوست نہیں رکھتا’’۔(۲۸:۷۷)
اور وہ یہ بھی فرماتا ہے۔
‘‘اور اپنی جانیں قتل نہ کرو بیشک اللہ تم پر
مہربان ہے’’۔(۴:۲۹)
اور مزید فرماتا ہے۔
‘‘اے ایمان والو! اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں
کو آگ سے بچاؤ جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں ’’۔(۶۶:۶)
اسلامی تعلیمات کے
مطابق ، جو لوگ صاحب اقتدار و حکومت ہیں
انہیں شہریوں کی فلاح و بہبود کے لئے ایک حد تک حساس رہنا چاہئے تاکہ اقتدار و حکومت کی مذمت کرنے کی ضرورت نہ پڑے ۔ اسلام بار بار
کہتا ہے کہ حکمران اپنی حکمرانی کے تحت رہنے والیے شہریوں کی حالت زار کے لئے اللہ تعالی کے سامنے ذمہ دار اور جوابدہ ہوں گے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک قول میں ہم پڑھتے
ہیں ، '' تم میں سے ہر ایک بھیڑ بکریوں کے
چرواہے کی طرح ہے ۔ جس کے سپرد بھیڑوں کو پالنے کی ذمہ داری کی گئی ہے۔
لہٰذا آپ لوگوں کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا
جائے گا۔ (بخاری)
URL for English article: https://newageislam.com/islam-spiritualism/social-responsibility-islam/d/121034
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/social-responsibility-islam-/d/124429
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism