New Age Islam
Sat Oct 05 2024, 11:42 PM

Urdu Section ( 28 Dec 2021, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Islamic Teachings of Serving Human Beings, Khidmate Khalq and Good Treatment خدمت خلق اور حسن سلوک کی اسلامی تعلیمات

کنیز فاطمہ، نیو ایج اسلام

اسلام اور خدمت خلق

جھلکیاں

·  خدمت خلق کا مطلب ہے مخلوق کی خدمت۔ اسلامی تعلیمات ہمیں خدمت خلق پر ابھارتی ہے

·  کیا یہ درست ہے کہ لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک اور ان کی خدمت اسلام قبول کرنے کے بعد ہی کی جانی چاہیے۔ نہیں ، یہ درست نہیں ہے۔

·  صوفیاء کرام حضور کی تعلیمات پر عمل کر کے لوگوں کے دل جیتنے میں کامیاب ہوئے۔

·  وصال الہی کے کتنے طریقے  ہیں؟" کسی بزرگ سے پوچھا گیا تو انہوں  نے کہا کہ کائنات کا ہر ذرہ خدا تک پہنچنے کا راستہ ہے۔

...

خدمت خلق کا مطلب ہے مخلوق کی خدمت۔ اسلامی تعلیمات ہمیں خدمت خلق پر ابھارتی ہے۔ اسلام اپنے پیروکاروں کو تمام انسانوں کے ساتھ حسن سلوک کے ساتھ پیش آنے کا درس دیتا ہے اور جب کوئی ضرورتمند ہو تو اس کی مدد کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اسلام نے تمام مخلوق کو اللہ کا کنبہ قرار دیا ہے۔ خدمت خلق کے عمل کو خدا کی عظیم اطاعت کرنے کا درجہ دیا گیا ہے۔ یہ وہ اسلامی نظریہ ہے جسے صوفیاء نے پوری طرح محسوس کیا اور اپنی پوری زندگی اس کے لیے وقف کردی۔ ان صوفیا کا نظریہ تھا کہ مسلک اور مسلک کا اختلاف خدمت خلق کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہونا چاہیے۔ اسی لیے نسلی یا عقیدے سے قطع نظر ضرورتمندوں کی مدد کرنا ایک مذہبی اور اخلاقی لازمی امر ہے۔

بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جب لوگ ایمان لے آئیں گے تبھی ان کے ساتھ حسن سلوک اور ان کی خدمت کی جائے گی ، یہ نظریہ درست نہیں ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ایمان کا معاملہ اللہ تعالی کے دست قدرت میں ہے ۔ جس انسان کے اندر اخلاص اور طلب صادق موجود ہوتی ہے اللہ تعالی اسے ایمان کی دولت سے سرفراز فرماتا ہے ۔رہی بات خدمت خلق کی تو بلا تفریق مذہب و ملت اس کے لیے تیار رہیں اور لوگوں کی خدمت صرف اللہ کی رضا وخوشنودی کے لیے انجام دیے جائیں ۔

خدمت خلق کی تعلیم ہمیں سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مطالعہ سے ملتی ہے ۔

حضرت انس اور حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ‘‘ساری مخلوق اللہ کا کنبہ ہے ، اس میں وہ شخص اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہے جو اس کے کنبہ کو سب سے زیادہ نفع پہنچائے ’’ (التیسیر بشرح الجامع الصغیر، باب الشفقہ والرحمہ علی الخلق )

حضرت جریر بن عبد اللہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ‘‘اللہ تعالی اس شخص پر رحم نہیں فرماتا جو انسانوں پر رحم نہیں کرتا ’’ (یہ حدیث متفق علیہ ہے )

حضرت عبد اللہ ابن عمر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ ‘‘رحم کرنے والے رحمن رحم فرماتا ہے ، اس لیے تم زمین والوں پر رحم کرو ، آسمان والا تم پر رحم فرمائے گا ’’ (سنن الترمذی ، کتاب البر والصلہ ، باب ما جاء فی رحمۃ الناس )

حضرت عبد اللہ ابن مسعود بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ‘‘تم ہرگز ایمان والے نہیں ہوگے جب تک کہ تم رحم نہ کرو ، راوی بیان کرتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم میں سے ہر شخص رحم کرتا ہے ، تو آپ نے فرمایا : اس سے وہ رحم اور ہمدردی مراد نہیں ہے جو تم میں سے کوئی اپنے قریب کے آدمی کے ساتھ کرتا ہے ، یہاں اس رحمت عامہ کا ذکر ہے جو تمام انسانوں کے ساتھ ہوتی ہے ’’ (اخرجہ الطبرانی ورجالہ الثقاۃ )

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی وہ تعلیمات تھی جن پر عمل کرکے صوفیائے کرام لوگوں کے دلوں کو جیتنے میں کامیاب ہوئے ۔ یہ ان کے حسن اخلاق کا نتیجہ تھا کہ لوگ بلا تفریق مذہب وملت ان کے پاس آتے ، ان سے محبت کرتے ۔ آج بھی اگر ہم صوفیائے کرام کی روش پر خدمت خلق کی ان تعلیمات پر عمل کریں تو نفرت کا بازار جو ہمارے ملک میں قائم ہے اسے ختم کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں ۔درج ذیل چند واقعات ملاحظہ فرمائیں !

حضرت ثابت کا بیان ہے کہ حضرت سلمان فارسی مدائن کے حاکم اور گورنر تھے ۔شام کا ایک شخص مدائن آیا ، اس کے ساتھ کچھ سامان تھا ، اس نے حضرت سلمان کو دیکھا کہ ایک عبا پہنے ہوئے ہیں ، کمبل اوڑھے ہوئے ہیں اور ہاتھ میں موٹی رسی ہے ۔اس نے آپ کو مزدور سمجھا اور کہا ادھر آو اور میرا یہ سامان لے چلو ، حضرت سلمان فارسی نے اس کا سامان اٹھالیا اور لے کر چل دیے ، جب لوگوں نے آپ کو سامان لد کر اس شخص کے ساتھ چلتے ہوئے دیکھا تو اس شخص سے کہا : ارے ! یہ یہاں کے گورنر ہیں ، اس شخص نے معذرت خواہانہ لہجے میں آپ سے کہا مجھے معاف کر دیجیے ، میں نے آپ کو پہچانا نہیں ، آپ نے ارشاد فرمایا : ‘‘میں نے یہ نیت کر لی ہے کہ میں تمہارا سامان تمہاری منزل تک پہنچاوں گا ، تو میں وہاں تک پہنچائے بنا اسے بیچ میں نہیں رکھ سکتا ۔پھر آپ منزل تک اس کا سامان پہنچا کر ہی واپس آئے ’’ (صفۃ الصفوۃ ، ابن الجوزی ، ج ۱ ، ص ۲۴۷)

حضرت شیخ خواجہ عثمان ہارونی فرماتے ہیں : ‘‘جب کوئی پیاسے کو پانی پلاتا ہے ، اس وقت اس کے تمام گناہ بخش دیے جاتے ہیں ، وہ ایسا ہو جاتا ہے جیسے ابھی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہو ۔اگر وہ مر جائے تو اس کا شمار شہدا میں ہوگا ، پھر فرمایا جو شخص بھوکے کو کھانا کھلائے اللہ اس کی ہزار حاجتوں کو پورا کرتا ہے اور جہنم کی آگ سے آزاد کرتا ہے اور جنت میں اس کے لیے محل مخصوص کرتا ہے ’’ (انیس الارواح ، مجلس ۱۰ ، مشمولہ ہشت بہشت بحوالہ اکیسویں صدی میں تصوف )

حضرت شیخ شرف الدین یحی منیری فرماتے ہیں ‘‘خدمت کرنے کے بڑے بڑے فوائد ہیں اور کچھ ایسی خاصیتیں ہیں جو اور کسی عبادت میں نہیں ، ایک تو یہ کہ نفس سرکش مر جاتا ہے اور بڑائی کا گھمنڈ دماغ سے نکل جاتا ہے ، عاجزی اور تواضع آ جاتی ہے ۔اچھے اخلاق ، تہذیب اور آداب آ جاتے ہیں ، سنت اور طریقت کے علوم سکھاتی ہے ، نفس کی گرانی اور ظلمت دور ہو کر روح سبک اور لطیف ہو جاتی ہے ۔آدمی کا ظاہر وباطن صاف اور روشن ہو جاتا ہے ۔یہ سب فائدے خدمت خلق ہی کے لیے مخصوص ہیں ’’

اسی میں ہے : ایک بزرگ سے پوچھا گیا خدا تک پہنچنے کے لیے کتنے راستے ہیں؟ جواب دیا موجودات عالم کا ہر ذرہ خدا تک پہنچنے کا ایک راستہ ہے ۔مگر کوئی راہ نزدیک تر اور بہتر خلق خدا کو راحت پہنچانے بڑھ کر نہیں اور ہم تو اس راستے پر چل کر اس منزل پر ہہنچے ہیں اور اپنے مریدوں کو بھی اسی کی وصیت کرتے ہیں ۔انہیں بزرگوں کا کہا ہوا کہ اس گروہ کے ورد ، وظائف اور عبادتیں اتنی ہیں جو بیان نہیں کی جا سکتیں ، مگر کوئی عبادت افضل اور مفید تر خدمت خلق سے نہیں ہے ’’ (مکتوبات صدی ، مکتوب ۷۱)

حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں : ‘‘درویشی (یعنی تصوف وطریقت) اس بات کا نام ہے کہ اس کے پاس جو آئے اسے محروم نہ کیا جائے ۔اگر بھوکا ہے تو کھانا کھلایا جائے ، کپڑے نہیں تو اچھے کپڑے دیے جائیں ، کسی شکل میں اسے خالی نہیں واپس کرنا چاہیے ۔بلکہ اس کا حال پوچھ کر اس کی دلجوئی کرنی چاہیے ’’ (دلیل العارفین )

یہ تو چند اقتباسات تھیں ان کے علاوہ سینکڑوں ارشادات ایسی ہیں جن سے ہمیں خدمت خلق اور حسن سلوک کی تعلیمات ملتی ہیں۔لیکن آج ہمیں افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ خدمت خلق اور حسن سلوک کا جذبہ ہم سے ختم ہوتا جا رہا ہے ۔ہمارے اصحاب تفریق مذہب کی بنیاد پر بلکہ اپنے ہم مذہب کی خدمت کرنے کو بھی برا سمجھتے ہیں ۔صوفیائے کرام جو شریعت وطریقت کو اچھی طرح سمجھتے تھے انہوں نے عملی طور پر خدمت خلق کا جو نمونہ پیش کیا وہ ہمارے لیے یقینا مشعل راہ اور مردہ دل لوگوں کے اندر انسانی قلب کو بیدار کرنے لیے کوشاں ہے ۔اللہ تعالی ہمیں بھی خدمت خلق اور حسن سلوک کی توفیق عطا فرمائے ۔

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/islamic-human-khidmate-khalq/d/126046

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..