کنیز فاطمہ، نیو ایج اسلام
قسط (۳)
محترم قارئین ! آپ بخوبی واقف ہیں کہ اخوت و بھائی چارگی اچھے اخلاق کا نتیجہ ہے جبکہ باہمی صراع و اختلاف بد اخلاقی کا نتیجہ ہے۔ اچھے اخلاق سے آپس میں اخوت و ہمدردی اور بھائ چارگی پیدا ہوتی ہے ، اور برے اخلاق سے آپسی نفرت ، حسد ، طعن و تشنیع اور ایک دوسرے سے قطع تعلق جیسی برائیاں پیدا ہوتی ہیں۔
اچھے اخلاق کی بے شمار فضیلتیں ہیں۔چنانچہ اللہ عز و جل نے اپنے پیارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کی یوں تعریف بیان کی ہے:
‘‘وانک لعلی خلق عظیم’’ ترجمہ: ‘‘اور بیشک تمہاری خُو بُو (خُلق) بڑی شان کی ہے’’ (سورہ القلم ، آیت ۴)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ‘‘اكثرما يدخل الناس الجنة تقوى الله وحسن الخلق’’ ترجمہ: تقوی اور اچھے اخلاق کے باعث زیادہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے’’ (جامع ترمذی ص ۲۹۴، ابواب البر والصلۃ)
حضرت سیدنا اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انسان کو کونسی اچھی بات عطا کی گئی ہےَ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ‘‘اچھے اخلاق’’ (مسند امام احمد بن حنبل جلد ۴ ص ۲۷۸)
ایک مقام پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ‘‘بعثت لاتمم مكارم الأخلاق’’ ترجمہ ‘‘مجھے اچھے اخلاق کی تکمیل کے لئے بھیجا گیا ہے’’ (السنن الکبری للبیہقی جلد ۱۰ ص ۱۹۲، کتاب الشہادات)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید ارشاد فرمایا: ‘‘اثقل ما يوضع في الميزان خلق حسن’’ ترجمہ: میزان میں جو سب سے زیادہ وزنی چیز رکھی جائے گی وہ اچھے اخلاق ہیں’’ (سنن ابی داود جلد ۲ ص ۳۰۵ کتاب الادب)
ایک حدیث میں یوں فرمایا: ‘‘ما حسن الله خلق امرئ وخلقه فيطعمه النار’’ ترجمہ: ‘‘اللہ عز و جل نے جس کی صورت و سیرت کو اچھا بنایا اسے آگ نہیں جلائے گی’’ (شعب الایمان جلد ۶ ص ۲۴۹ حدیث ۸۰۳۸)
ایک مقام پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ‘‘یا ابا ھریرۃ علیک بحسن الخلق’’ ترجمہ: ‘‘اے ابو ہریرہ ! تم پر اچھے اخلاق کو اپنانا لازم ہے’’
حسن خلق کی تعریف
جب حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! حسن خلق کیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ‘‘تصل من قطعك وتعفو عمن ظلمك وتعطي من حرمك’’ ترجمہ: ‘‘جو تم سے قطع رحمی کرے تم اس سے صلہ رحمی کرو، جو تم پر ظلم کرے اسے معاف کردو اور جو تمہیں نہ دے تم اسے دو’’ (شعب الایمان جلد ۶ ص ۲۶۱ حدیث ۸۰۸۱)
محترم قارئین! آپسی اخوت و بھائ چارگی اور الفت و محبت ایک اچھی صفت ہے جب کہ تقوی دین اور اللہ عز و جل کے لئے محبت کی بنیاد پر ہو۔ اس سلسلے میں بہت ساری آیات ، احادیث اور آثار وارد ہوئی ہیں جو اس کی فضیلت کے لئے کافی ہے۔
اللہ تعالی نے مخلوق پر بہت بڑا احسان کیا ہے اور اسے بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے، چنانچہ قرآن پاک میں اپنی نعمت الفت کا ذکر اس طرح فرمایا:
‘‘وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ ۚ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مَّا أَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ’’
ترجمہ: ‘‘اور ان کے دلوں میں میل کردیا اگر تم زمین میں جو کچھ ہے سب خرچ کردیتے ان کے دل نہ ملا سکتے لیکن اللہ نے ان کے دل ملادیئے، بیشک وہی ہے غالب حکمت والا’’ (سورہ انفال ۶۳)
اور اللہ تعالی ارشاد فرمایا:
وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا ۚ وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا وَكُنتُمْ عَلَىٰ شَفَا حُفْرَةٍ مِّنَ النَّارِ فَأَنقَذَكُم مِّنْهَا ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ
ترجمہ: ‘‘ اور اللہ کی رسی مضبوط تھام لو سب مل کر اور آپس میں پھٹ نہ جانا (فرقوں میں نہ بٹ جانا) اور اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو جب تم میں بیر تھا اس نے تمہارے دلوں میں ملاپ کردیا تو اس کے فضل سے تم آپس میں بھائی ہوگئے اور تم ایک غار دوزخ کے کنارے پر تھے تو اس نے تمہیں اس سے بچادیا اللہ تم سے یوں ہی اپنی آیتیں بیان فرماتا ہے کہ کہیں تم ہدایت پاؤ’’ (سورہ آل عمران ۱۰۳)
مندرجہ بالا آیت کریمہ میں اللہ رب العزت نے اخوت و بھائی چارگی اور ملاپ کو بطور احسان ذکر فرمایا جبکہ افتراق و انتشار کی مذمت کرتے ہوئے اس سے مومنو کو منع فرمایا۔
پیارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے باہمی اخوت و بھائی چارگی اور الفت و محبت بڑھانے کی بارہا تاکید کی ہے ، چنانچہ ایک مقام پر ارشاد فرمایا:
‘‘ان اقرب مني مجلسا احاسنكم اخلاقا المؤطون اكنافا الذين يالفون ويولفون’’ ترجمہ: ‘‘تم میں سے وہ لوگ مجلس میں میرے زیادہ قریب ہیں جن کے اخلاق سب سے اچھے ہوں ، جو اپنے پہلووں کو جھکا دیتے ہیں، وہ دوسروں سے محبت کرتے اور دوسرے ان سے محبت کرتے ہیں’’ (شعب الایمان جلد ۶ ص ۲۳۴ حدیث ۸۹۸۸)
پیارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید ارشاد فرمایا: ‘‘المومن آلف مالوف ولا خير فيمن لا يالف ولا يولف’’ ترجمہ: ‘‘ مومن محبت کرنے والا ہوتا ہے اور اس سے محبت کی جاتی ہے۔ جو لوگ دوسروں سے محبت نہیں کرتے اور نہ ان سے محبت کی جاتی ہو ان میں کوئی بھلائی نہیں’’ (تاریخ ابن عساکر جلد ۳ ص ۲۲ من اسمہ اسماعیل)
ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دینی اخوت و بھائی چارگی کی تعریف کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ‘‘من اراد الله به خيرا رزقه الله خليلا صالحا ان نسي ذكره وان ذكر اعانه’’ ترجمہ: ‘‘اللہ تعالی جس شخص کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اسے ایسا نیک دوست عطا کر دیتا ہے کہ اگر یہ (ذکر اللہ) بھول جائے تو وہ اسے یاد دلاتا ہے اور اگر اسے یاد ہو تو اس کی مدد کرتا ہے’’ (سنن ابی داود ج ۲ ص ۵۱ کتاب الخراج)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید ارشاد فرمایا: جب دو بھائیوں کی باہم ملاقات ہوتی ہے تو گویا وہ دونوں ہاتھوں کی طرح ہوتے ہیں کہ ان میں سے ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ کو دھوتا ہے (اسی طرح مومن ایک دوسرے کی اصلاح کرتے ہیں) اور جب بھی دو مومن ملاقات کرتے ہیں اللہ عز و جل انہیں ایک دوسرے سے فائدہ پہنچاتا ہے۔ (الفردوس بماثور الخطاب ج ۴ ص ۱۳۲ حدیث ۶۴۱۱)
الفت اور بھائی چارگی کے ساتھ زندگی گزانے میں ہی ہماری دنیا و آخرت کی کامیابی ہے ۔ مذکورہ بالا آیات و احادیث قیامت تک کے لوگوں کو بھائی چارگی اور رواداری کا درس لازوال دیتی ہے اور باہمی امداد و تعاون کا جذبہ بھی اجاگر کرتی ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تمام عالم کو اخوت و بھائی چارگی کی ان تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم۔
URL for part 2: https://www.newageislam.com/urdu-section/causes-fraternity-brotherhood-islam-part-2/d/113803
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/fraternity-brotherhood-islam-part-3/d/114097
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism