New Age Islam
Sun Apr 02 2023, 11:24 AM

Urdu Section ( 4 March 2021, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Ayesha Arif's suicide is a Lesson for Every Member of Muslim Society عائشہ عارف کی خود کشی سماج کے ہر فرد کے لئے سبق


کنیز فاطمہ ، نیو ایج اسلام

5 مارچ 2021

اللہ تعالیٰ نے انسان کو ‘‘افضل المخلوقات ’’ کے اعزاز سے نوازا ، فضیلت و بزرگی اور علم و شرف کے قابل فخر تمغے عطا فرما کر اسے مسجود ملائکہ بنایا۔ حسن صوری و معنوی عطا فرما کر ‘‘ احسن تقویم ’’ کا تاج زریں پہنایا اپنی عظیم کتاب میں اس کی جان کی حرمت کا اعلان فرمایا ۔ و لا تقتلوا النفس التی حرم اللہ الا بالحق ۔ و من  قتل مظلوما فقد جعلنا لولیہ سلطانا فلا یسرف فی القتل انہ کان منصورا ۔(۱۷:۳۳) ‘‘اور کوئی جان جس کی حرمت اللہ نے رکھی ہے ناحق نہ مارو، اور جو ناحق نہ مارا جائے تو بیشک ہم نے اس کے وارث کو قابو دیا تو وہ قتل میں حد سے نہ بڑھے ضرور اس کی مدد ہونی ہے’’۔(۱۷:۳۳)

اسلام نے کئی جہتوں سے انسان کی حفاظت کا ذہن دیا ہے۔ ‘‘ انسانی جان ’’ کے تحفظ میں اسلام کی روشن تعلیمات نے کہیں فکانما قتل الناس جمیعا اور فکانما احیا الناس جمیعا فرما کر انسانی جان کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے واضح طور پر یہ فرما دیا کہ ‘‘جس نے کوئی جان قتل کی بغیر جان کے بدلے یا زمین میں فساد کیے تو گویا اس نے سب لوگوں کو قتل کیا اور جس نے ایک جان کو جِلا لیا اس نے گویا سب لوگوں کو جلالیا، اور بیشک ان کے پاس ہمارے رسول روشن دلیلوں کے ساتھ آئے پھر بیشک ان میں بہت اس کے بعد زمین میں زیادتی کرنے والے ہیں’’۔(۵:۳۲)

اور ساتھ ہی یہ آیت اسلام کی تعلیمات کو واضح کرتی ہے کہ اسلام کس قدر امن و سلامتی کا مذہب ہے اور اسلام کی نظر میں انسانی جان کی کس قدر اہمیت ہے ۔

حدیث شریف میں انسانی جان کی اہمیت کچھ اس طرح بتائی گئی ہے : فرمان مصطفیٰ صلیٰ اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہے ‘‘ اللہ کے نزدیک پوری کائنات کا ختم ہو جانا کسی شخص کے ناحق قتل ہو جانے سے زیادہ ہلکا ہے۔ ( موسوعہ ابن ابی الدنیا،ج۶، ص ۲۳۴،حدیث : ۲۳۱)

لہٰذا جان اپنی ہو یا پرائی اسلام کو دونوں کی حفاظت مطلوب ہے، یہاں تک کہ ہر وہ چیز جو جان کے لئے مضر ہو خطرے اور ہلاکت کا سبب بنے اس سے باز رہنے کا حکم ہے۔ اسی لئے اسلام  میں خدکشی (suicide) حرام ہے ۔ دوسروں کی ناحق جان لینے کو بھی اسلام نے نہ صرف کبیرہ گناہ قرار دیا ہے بلکہ ایسا کرنے والے کے لئے سخت ترین سزا بھی متعین فرمائی ہے۔ حضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ و سلم نے تو اپنے مسلمان بھائی کی طرف اسلحے سے محض اشارہ کرنے سے بھی منع فرمایا ہے۔ (بخاری ، ج ۴، ص۴۳۴)

لہٰذا مذکورہ بالا آیات و احادیث کے پیش نظر عائشہ عارف کے خود کشی کے گنہگار اور ذمہ دار وہ سبھی ہیں جس نے بھی اس جان کو ختم کرنے کے راستے ہموار کئے خواہ وہ جان لینے والی عائشہ عارف ہو یا اس سے پہلے اسے جان لے لینے پر مجبور کرنے والے اس کے رشتے دار ہوں ۔

اسلامی نقطہ نظر سے عائشہ نے جو بھی کیا وہ ایک کبیرہ گناہ  ہے جو اسے کسی صورت نہیں کرنا جاہیے تھا کیونکہ اس کے جان کی حفاظت اس کی ذمہ داری تھی جسے اس کو مرتے دم تک محفوظ رکھنا تھا لیکن اس نے تو ایک ایسے مسئلے کے پیچھے جان دے دی جہاں سے بچنے کے لئے تو اسلام نے اسے خود اختیار دیا تھااگر وہ اپنی  ازدواجی  زندگی  سے پریشان تھی اور کسی صورت نباہ ممکن نہیں تھا تو اسے اپنے  ملے ہوئے حق کا استعمال کرکے خلع  لے کر الگ ہو جانا چاہیے تھا لیکن اس نے ایسا نہیں کیا اور اپنی جان لے کر گنہگار ہوئی ۔

اور اس کے سسرال والے اس لئے اس موت کے ذمہ دار اور گنہگار ٹھہرے کیونکہ وہ اس کو بچا نے کے بجائے  اس پر ظلم و زیادتی کر کے  فکانما قتل الناس جمیعا کی فہرست میں داخل ہو گئے جو کہ سراسر غلط تھا لیکن اس  قسم کے جرم میں صرف یہی  دو فریق شامل نہیں  ہوتے ہیں  بلکہ پورا معاشرہ اس کا قصور وار ہوتا ہے کیونکہ معاشرہ ساری  مطلقہ  کو ایک ہی نظر سے معیوبہ بنا کر دیکھتے ہیں  اور اس کی شادی کو مشکل کیا ناممکن گمان کرتے ہیں حالانکہ اسلام میں  شادی کرنے کے لئے  عورت  کی دینداری اور حیا کو ترجیح دیا ہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کنواری ،مطلقہ ہے یا بیوا   ہے اسی امتیاز کے خاتمہ کے لئے سرور دو عالم صلیٰ اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے پہلا نکاح ایک بیوا عورت  حضرت خدیجہ رضی  اللہ عنہا سے کیا اور اتنی عزت و وقار عطافرمایا کہ ان کی حیات میں کسی دوسری عورت سے نکاح بھی نہیں کیا۔لہٰذا  آپ نے امت کو یہ تعلیم دے دیا کہ عورت اگر  واقعی اچھے اخلاق و عادت کی ہے تو اس  سے فرق نہیں پڑنا چاہئے کہ آیا وہ کنواری ہے یا مطلقہ اسے اپنانے میں اپنے آپ  کو کم تر محسوس نہ کریں بلکہ فخر سمجھیں کہ آپ  بھی فکانما احیا الناس جمیعا کی فہرست میں شامل ہو گئے ہیں ۔

اور یقینا جب سے ہمارا معاشرہ اسے عیب کے بجائے سعادت سمجھنے لگے گا اس دن سے اس قسم کی اموات کی خبریں خد بخد کم بلکہ ختم ہی ہو جائیں  گی ورنہ چاہے جتنے قوانین بن جائے خواہ وہ ( domestic violence؍dowry law) معاملات بھی اتنے ہی بڑھتے رہیں گے ۔اور ایسے ہی ایک  جان خود کشی اور دو تین جیل یا پھانسی کے سزے میں ماری جائیں گی۔

اللہ تعالیٰ ہم تمامی کو اپنے اپنے اعمال کا محاسبہ کر کےو تعاونوا علی البر و التقوی۔ و لا تعاونوا علی الاثم و العدوان ۔ کے تحت  شامل ہونے والوں میں سے بنائے ۔ آمین بجاہ سید المرسلین

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/ayesha-arif-suicide-lesson-every/d/124458


New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..