کمال مصطفیٰ ازہری، نیو ایج اسلام
(مضمون برائے نیو ایج اسلام )
7 مئی 2021
شبہ
نمبر ۴ : ایک شک یہ پیدا کیا جاتا ہے کہ آیاتِ جہاد حقیقتا قرآن کی آیات نہیں ہیں
بلکہ اضافہ شدہ ہیں کیونکہ وہ دوسری آیات سے ٹکراتی ہیں۔
یہ شبہ وسیم رافضی جیسے
وہ لوگ پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو بظاہر قرآن پر عمل پیرا ہونے کا جھوٹا دعوی
بھی کرتے ہیں اور ساتھ ہی بعض آیات کا انکار بھی کرتے ہیں۔
شریعت کے تمام احکام مستحکم و اٹل ہیں اور ہر
ایک پر ایمان لانا ضروری ہے. قرآن پاک تصحیف و تحریف ، زیادت و نقصان سے پاک ہے
ارشاد رب قدیر ہے : { إِنَّا نَحنُ نَزَّلنَا ٱلذِّكرَ وَإِنَّا
لَهُۥ لَحَٰفِظُونَ } ترجمہ : ‘‘ بے شک ہم نے ہی قرآن کو
نازل کیا اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں’’۔
(اس آیت کی مکمل نادر و نایاب تفصیل حضور والد ماجد مناظر اہل سنت
صغیر احمد جوکھن پوری دامت فیوضھم کے
مقالے میں موجود ہے جو عنقریب بزم مطالعہ کی نذر ہوگا)
گر
وسیم رافضی یہ کہتا ہے کہ اللہ پاک نے اِس قرآن کی ذمہ داری اپنے ذمہ کرم پر نہیں
لی تھی جو کاغذ و روشنائی کی شکل میں آج ہمارے سامنے ہے بلکہ اُس قرآن کی ذمہ داری
لی تھی جو حضرت جبریل علیہ السلام نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ و سلم کے
قلب مبارک پر اتارا تھا۔
تو سوال یہ ہے کہ وہ قرآن
پاک کہاں ہے جس کی ذمہ داری اللہ پاک نے لی تھی ؟ ! اگر وہ موجود نہیں تو معاذ
اللہ حفاظت نہیں ہو پائی اور امت مسلمہ اب تک بغیر قرآن پاک کے ہے !!
ایسا وہ بھی نہیں کہتا
کیونکہ اس کو تو صرف 26 آیتوں سے اعتراض ہے اور اس کا باقی دیگر آیات پر اعتراض نہ
کرنا باقی قرآن کو بظاہر تسلیم کرنے کی دلیل ہے یعنی اس کے نزدیک بھی یہ قرآن وہی
ہے صرف 26 آیتیں زائد ہیں۔
اگر 26 آیتیں زائد ہیں تو
حفاظت فرمانے والی آیت تو ان آیتوں کے علاوہ ہے جن کو مان رہا ہے۔
یعنی حفاظت والی آیت کو
بھی مان رہا ہے اور اسی قرآن سے 26 آیتوں کا انکار بھی کر رہا ہے۔ یہ قوم نبی
اسرائیل کی عادت تھی جن کی مزمت میں اللہ پاک نے ارشاد فرمایا : { أَفَتُؤمِنُونَ
بِبَعضِ ٱلكِتَٰبِ وَتَكفُرُونَ بِبَعضࣲۚ }
[سورہ البقرۃ : 85] یعنی ‘‘تو
کیا خدا کے کچھ حکموں پر ایمان لاتے ہو اور کچھ کا انکار کرتے ہو’’۔
قرآن پاک کی ہر آیت کو دل
سے تسلیم کرنا ایمان ہے کیونکہ یہ قرآن اللہ پاک کی صفت ہے اور صفتِ الٰہی کا
انکار کفر ہے۔
ظالم کہتا ہے کہ قرآن میں ایک جگہ فرمایا تمہارا
دین تمہارے ساتھ ہے اور دوسری جگہ فرمایا جو اللہ کو ایک نہ مانے اس کو مارو تو اس
قرآن میں ٹکراؤ ہو گیا۔
اس بے دال کے بودم اور
صاف لفظوں میں کہا جائے تو بُوم سے کوئی پوچھے کہ تو جن 26 آیات کے علاوہ قرآن کو
مانتا ہے اس میں یہ آیت بھی تو ہے { أَفَلَا یَتَدَبَّرُونَ
ٱلقُرءَانَ وَلَوكَانَ مِن عِندِ غَیرِ ٱللَّهِ لَوَجَدُوافِیهِ ٱختِلَـٰفا
كَثِیرا } [سورۃ النساء : 4] ترجمہ : کیا غور نہیں
کرتے قرآن میں اور اگر وہ غیر خدا کے پاس سے ہوتا تو ضرور اس میں بہت اختلاف پاتے۔
اگر یہ کسی اور کی کتاب
ہوتی تب ٹکراؤ ہوتا۔
جب وسیم رافضی کے نزدیک
بھی یہ اللہ تعالی کی کتاب ہے تو اس میں کوئی ٹکراؤ نہیں رہا۔
قرآن عظیم سمجھنے کے لئے
مضبوط ایمان و خاصہ علم ، وافر دانش و بینش اور ادراک و فراست درکار ہے۔
یہی قرآن جب ابو الحکم پر
پڑھا گیا تو انکار کر کے ابو جہل بن گیا اور یہی قرآن ابو قحافہ پر پڑھا گیا تو
صدیق اکبر بن گئے ہیں۔
یہ تو اپنا اپنا ہے حوصلہ یہ تو اپنی اپنی اڑان ہے۔
کوئ اُڑ کے رہ گیا بام تک
کوئ کہکشاں سے گزر گیا
آج نرسنگھانند
اور وسیم رافضی جیسے لوگ قرآن کریم میں زیادت و نقصان کی بات کرتے ہیں، ان نادانوں
کو سوچنا چاہئے کہ جب ابلیس قرآن مجید میں
کمی و زیادتی کرنے کی طاقت نہیں رکھتا تو چیلوں سے کوئی فعل شنیع کیوں کر ممکن ہو
سکتا ہے۔
رب کائنات ارشاد فرماتا
ہے : ﴿ وإنَّهُ لَكِتابٌ عَزِيزٌلا يَأْتِيهِ الباطِلُ
مِن بَيْنِ يَدَيْهِ ولا مِن خَلْفِهِ﴾ ترجمہ : ‘‘اور
بے شک وہ عزت والی کتاب ہے، باطل کو اس کی طرف راہ نہیں نہ اس کے آگے سے نہ اس کے
پیچھے سے’’
امام جلال الدين سيوطي
عليه الرحمہ تفسیر در منثور میں اس آیت کے تحت حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ کا قول نقل
فرماتے ہیں :
قال: أعَزَّهُ اللَّهُ لِأنَّهُ
كَلامُهُ وحَفِظَهُ مِنَ الباطِلِ. قالَ: والباطِلُ إبْلِيسُ لا يَسْتَطِيعُ أنْ
يَنْقُصَ مِنهُ حَقًّا ولا يَزِيدَ فِيهِ باطِلًا۔
ترجمہ: انہوں نے فرمایا :
‘‘اللہ پاک نے قرآن کریم کو یہ اعزاز اسلئے بخشا ہے کہ وہ اس کا کلام ہے اور باطل
سے اس کی حفاظت فرمائی، اور باطل ابلیس ہے جو قرآن پاک سے حق کو نکالنے اور باطل
کو زائد کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا ہے’’
اسی طرح جب اللہ تعالی نے
قرآن مجید میں فرمایا " وَٱدعُواشُهَداءَكُم
مِّن دُونِ ٱللَّهِ إِن كُنتُم صادِقِینَ
" یعنی ‘‘اللہ
پاک کے علاوہ اپنے سارے حمایتیوں کو بلا لو اگر تم سچے ہو’’
ان کا سب سے بڑا حمایتی
تو ابلیس تھا جب وہ ان کا سردار ہو کر قرآن عظیم کے خلاف پروپیگنڈہ میں کچھ نہیں
کر پایا، اور يقينا کر بھی نہیں سکتا تو آج یہ کس خام خیالی میں ہیں۔
فانوس بن کے جس کی حفاظت
خدا کرے
وہ شمع
کیا بجھے جسے
روشن خدا
Other Parts of the Articles:
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/removing-doubts-concerning-verses-jihad-part-4/d/124795
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia
in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism