New Age Islam
Mon Jun 23 2025, 06:32 PM

Urdu Section ( 19 Dec 2015, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Islam is a forward-looking, dynamic religion: اسلام

 

 مولّف سعید جنگ

سابق چیف جسٹس، حیدر آباد، دکن

1۔ مذاہب عالم میں اسلام واحد جماعتی نظام اور انسانی ہیئت اجتماعی کا عظیم بنیادی دستور قانون ہے جو بصورت دین قرآن میں محفوظ ہے اور ارشاد نبوی یہ ہے کہ اسلام جماعتی نظام چاہتا ہے۔

2۔ اسلام کامفہوم خدا کے قانون کی عیر مشروط اطاعت ہے۔

3۔ اسلام زمانے سے پیچھے رہنے والی کوئی تحریک نہیں ہے بلکہ زمانے کو آگے لے جانے والا متحرک وارتقائی تصور ہے۔

4۔ اسلام محض فلسفہ ہی نہیں ہے ۔ بار بار قرآن کریم میں ایمان کے ساتھ ساتھ عمل صالح کی تاکید کی گئی ہے ۔ یہ کہا جائے تو درست ہوگا کہ عمل اسلام کی جان ہے ۔ قانون الٰہی یہ ہے کہ جزا عمل سے وابستہ ہے۔

5۔ اسلام مسلمانوں ہی کےلئے مختص نہیں ہے ۔ ساری مخلوق عیال اللہ ہے ۔ اسلام تمام انسانی برادری کی تعلیم و تربیت اور فلاح کےلئے بشکل قرآن نازل ہوا ۔ اس عالمگیر خدمت کی انجام دہی ہر مسلمان کا فرض عین ہے۔

6۔ اسلام یہ حقیقت دل و دماغ میں راسخ کرنا چاہتا ہے کہ انسان کی زندگی قرآن کی مستقل اقدار یعنی غیر متبدّل اصول و احکام کے تابع رکھنے سے ہی سلامتی و امن کی راہ پر قائم رہ سکتی ہے تاکہ دنیا اور دین کے اعلیٰ مقاصد حاصل ہوں۔

7۔ اسلام کی تعلیم کامقصد اللہ کی اطاعت سے شرف انسانیت کی تکمیل ہے ۔ جس سےظاہر ہے کہ کائنات بطور کھیل تماشا پیدا نہیں کی گئی اور نہ ہی بے مقصد و بیکار بلکہ خدا نے کل کائنات کو ٹھیک ٹھیک انداز ے سے تعمیل نتائج مرتب کرنے کےلئے پیدا کیا۔

8۔ اسلام فطری قوتیں سلب نہیں کرتا ۔ ہر موقع اور شئے کا محل و مرتبہ او راس کا صحیح مصرف بتاتا ہے ۔ ایمان حقیقت ایک مذہبی عقیدہ کی ہی نہیں ہے بلکہ اس پرافراد کے اخلاق و سیرت کابھی مدار ہے۔

9۔ اسلام بشریت کی اجتماعی زندگی میں ایک تدریحی اساسی انقلاب لاتا ہے ۔قومی و نسلی نقطہ نظر کو یکسر بدل دیتا ہے ۔ اور خالص انسانی ضمیر اور جذبۂ مساوات پیدا کرتا ہے۔

10۔ اسلام انسان کی ایسی داخلی تبدیلی کو انقلاب قرار دیتا ہے جو قرآنی اقدار کے مطابق ہو۔ اس کے نزدیک محض خارج میں فساد برپا کرنا انقلاب نہیں۔

11۔ اسلام کی تعلیم کا ماحصل یہ ہے کہ تندرست جسم کےاندر قلب صالح ہوتا ہے تاکہ انسان کا میاب زندگی بسر کر سکے، اپنی قوم کی بہبودی کے کاموں میں عملی اقدام کرے، فطرت کی قوتوں کو مسخّر کر کے قرآن کے احکام کی روشنی میں بنی نوع انسان کے فائدے کےلئے صرف کرے ۔ بالآخر اسلام کی دعوت کا منشا ء ایک خدا کےاحکام کی اطاعت اور فرقوں کو مٹاکر وحدت انسان قائم کرنا ہے۔ بالفاظ دیگر نوع انسانی ایک عالمگیر برادری بن جائے۔

12۔ اسلام ایک دین ہے ۔ دین اجتماعی زندگی کے پورے نظام کو کہتے ہیں ۔ اسلام میں جسم و جان دونوں کےمسائل کا حل موجود ہے دین کی بنیادی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں انسانیت کا مفاد کلّی اور حال و مستقبل ہر دو کی درخشیندگی ہے ۔

13۔ بلا شبہ اسلام دین حق و دین قیّم ہے ۔ اوریہی ایک دین اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں مقبول ہے۔ اسلام ہی ایک مکمل ترین اور ربّ کریم کی عظیم ترین نعمت ہے جس کو بنی نوع انساں کےلئے اس نے تجویز و پسند فرمایا ہے۔

14۔ اسلام ایک جامع دین ہے جو انسان کی حرّیت ، مساوات اور بالیدگی ذات کا ضامن ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ اسلام ایک آسان دین ہے۔ الدّین یُسر۔

15 اسلام نے جو ریاست قائم کی تھی وہ حقیقی معنوں میں جمہوری و فلاحی تھی۔ اس کی بنیادی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں اطاعت اللہ کے قانون کی ہے نہ کہ شخص یا چند اشخاص کی ، یا اجتماعی اقتدار کی ۔ وہ اعلیٰ ترین مقاصد کےحصول کاذریعہ ہے ، حکومت فی نفسہ مقصود نہیں ۔ وجہ یہ ہے کہ اسلامی ریاست صرف خدا کے بالا تر قانون کےنفاذ کے لئے قائم ہوئی ہے ۔ اس کےنتیجے میں نہ کوئی حاکم ہوتاہے نہ محکوم ، او رنہ ہی اس میں مذہبی پیشوائیت ہوتی ہے کیونکہ سارے معاملات اللہ اور رسول کے احکام ہی کےتحت طے پاتےہیں ۔

16۔ شوریٰ اسلامی نظام کی روح ہے ۔ مشاورت ایسے اشخاص سے کی جائے گی جو نہ صرف صالح ہوں بلکہ اہل فہم و بصیرت ، تجربہ کار اور قابل بھی ہوں۔

17۔ اسلام کا یہ بھی بنیادی اصول ہے کہ دین کے معاملے میں کوئی جبر نہیں ۔ہر فرد بشر کو اپنے مذہب پر رہنے کی آزادی کامل دی گئی ہے اور ہر شخص اپنی روش کے نتائج کا ذمہ دار ہوگا۔ حاصل یہ کہ اسلام میں قابل قبول ایسا ہی دین و ایمان ہے جو برضاو رغبت ، سمجھ بوجھ کربا خلاص دل تسلیم کیا جائے۔ یہاں ہر شخص خود اپنے عمل کا ذمہ دار ہے ۔ کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔

وہ دانائے سبل ختم الرسل مولائے کل جس نے

غبار راہ کو بخشا فروغ وادیٔ سینا

نگاہ عشق و مستی میں وہی اوّل وہی آخر

وہی قرآں وہی فرقاں وہی یٰسین وہی طٰحہٰ

سبق ملا ہے یہ معراج مصطفےٰ سےمجھے

کہ عالم بشریت کی زد میں ہے گردوں

ہو نہ یہ پھول تو بلبل کا ترنم بھی نہ ہو

چمن دہر میں کلیوں کا تبسم بھی نہ ہو

یہ نہ ساقی ہوتو پھر مے بھی نہ ہو تم بھی نہ ہو

بزم توحید بھی دنیا میں نہ ہو تم بھی نہ ہو

خیمہ افلاک کا استادہ اسی نام سے ہے

نبض ہستی تپش آمادہ اسی نام سے ہے

اقبال

ماخوزاز‘‘ اکسیر حیات ’’

مولّف سعید جنگ سابق چیف جسٹس، حیدر آباد، دکن

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/justice-saeed-jung/islam-forward-looking-dynamic-religion-

New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Womens in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Womens In Arab, Islamphobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism, 

Loading..

Loading..