ساحل رضوی، نیو ایج اسلام
05 نومبر 2024
بھکتی اور صوفی تحریکوں نے ہندوستان کی شاندار جامع ثقافت کو فروغ دیتے ہوئے، مذہبی تقسیم کے درمیان اتحاد اور عالمگیر محبت کی قدروں کو فروغ دیا۔ صلح کل کا یہ جذبہ ہندوستانی سماج کا جزو لاینفک ہے، جس سے بقائے باہمی اور احترام کو فروغ ملتا ہے۔
اہم نکات
· بھکتی اور صوفی تحریکوں نے ذات پات یا مذہب سے بالاتر ہو کر انسانی قدروں اور اتحاد کو فروغ دیا ہے۔
· صوفی تعلیمات کی بدولت صلح کل ایک رہنما اصول بن گیا۔
· ہندوستانی شاعروں مثلا کبیر اور ودیا پتی نے اپنی تخلیقات میں فارسی اور اردو کو ملایا، جو کہ ثقافتی انضمام کی علامت ہے۔
· صوفی معمولات، مثلا لنگر، نے سکھ مت کو متاثر کیا اور مشترکہ اقدار کو فروغ دیا۔
· اتحاد کا یہ ورثہ ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کی بنیاد بنی ہوئی ہے۔
-------------
بھکتی تحریک، ہندوستان کی اپنی ثقافتی تنوع کی طرح، مختلف آوازوں اور نقطہ ہائے نظر کا ایک بھرپور امتزاج ہے۔ ہندو اور مسلم سنتوں شاعروں نے ذات پات اور مذہب کے امتیازات کو ایک طرف رکھ کر، محبت اور انسانیت کی قدر کرتے ہوئے دردمندی، اتحاد اور تعلق باللہ کے صوفی نظریات سے تحریک حاصل کی۔ اگرچہ اس تحریک کو 8ویں صدی کے اوائل میں جنوبی ہندوستان میں الور سنتوں کی بدولت استحکام ملا، لیکن اسے کبیر کے بعد نئی طاقت ملی۔ ہندو مسلم ہم آہنگی کا جو بیج حضرت امیر خسرو نے بویا تھا وہ ایک ایسی تحریک کی شکل میں پھولا اور پھلا، جس نے پورے ہندوستان میں اتحاد اور مذاہب کے احترام کی قدروں کو فروغ دیا۔
طبیعیات کا ایک اصول ہمیں یہ بتاتا ہے کہ کائنات کی ہر چیز فطری طور پر ایک ساتھ آنا چاہتی ہے۔ صوفی فلسفہ نے اس تصور کو قبول کیا اور اسے صلح کل کی شکل میں ہمارے سامنے پیش کیا۔ اس نظریے نے ایک جامع نقطہ نظر کو فروغ دیا، جہاں ویدانت کی نیتی نیتی ("یہ نہیں، وہ نہیں") صوفی فلسفہ کی اتلی اتلی (" یہ بھی، اور وہ بھی")، میں بدل گئی اور سب کی ہم آہنگی سے قبولیت کو فروغ ملا۔
ایک کہانی سے اس جذبے کی اچھی طرح عکاسی ہوتی ہے: ایک شخص نے ایک بار مولانا رومی سے سوال کیا، اور ان کے تمام 72 فرقوں کے ساتھ متفق ہونے کے دعوے کو چیلنج کیا۔ اس آدمی نے دلیل دی کہ ایک عیسائی اور ایک مسلمان، یا ایک مسلمان اور ایک ہندو، کبھی بھی ایک دوسرے سے صحیح معنوں میں متفق نہیں ہو سکتے۔ رومی نے گرم جوشی کے ساتھ مسکرا کر جواب دیا، ’’میں بھی آپ سے متفق ہوں۔‘‘ متنوع نقطہ ہائے نظر کی اس گہری قبولیت کو ہندوستان میں صلح کل کے نام سے جانا جاتا ہے، اور یہ ایک ایسا اصول ہے جسے شاعروں اور سنتوں نے یکساں طور پر قبول کیا ہے، جو کہ روحانیت کے ایک جامع نظریہ کا اظہار ہے۔
امیر خسرو نے اس جامع نظریہ کو فروغ دیا، اس کے بعد شاعر ودیا پتی نے، جنہوں نے فارسی الفاظ کو اپنی تصانیف جیسے کیرتیلاتا اور کیرتی پتکا میں شامل کیا، جو ایک باہمی ثقافتی مبادلے اور قبولیت کی علامت ہے۔ کبیر کے دوہے بھی اس امتزاج کی عکاسی کرتے ہیں، جو اردو اور فارسی کے الفاظ سے بھرے ہوئے ہیں، جو زبانوں اور خیالات کے امتزاج کو ظاہر کرتے ہیں۔
بھکتی تحریک پر صوفیوں کا بڑا گہرا اثر تھا۔ ایک عظیم صوفی حضرت غوث گوالیاری نے اپنی کتاب بحرالحیات میں یوگی معمولات کے بارے میں لکھا ہے، جب کہ ملک محمد جیاسی نے ہندی ادب کو پدماوت، اخراوت اور کنہاوت جیسی تخلیقات سے مالا مال کیا۔ کنہاوت میں، جیاسی نے کرشنا کو دوارکا کا ایک فاتح حکمران کے طور پر نہیں، بلکہ ایک روحانی شخصیت کے طور پر پیش کیا ہے جو ایک خانقاہ قائم کرتے ہیں اور امن اور ہم آہنگی کو فروغ دیتے ہیں۔
راسخاں، راسلین، ملا داؤد، قطبن اور منجن جیسے شاعروں نے ہندو اور اسلامی جذبات کی آمیزش کے ساتھ بھکتی شاعری کی ایک لہر شروع کی۔ اس شاعرانہ مبادلے نے 19 ویں صدی کے ایک شاعر، بھارتندو ہریش چندر کو یہ کہنے پر مجبور کر دیا کہ، "میں ان مسلمان سنتوں کے لیے اپنی جان دے دوں گا۔"
بھکتی تحریک پر صوفی اثر کو لنگر جیسے معمولات میں بھی دیکھا جا سکتا ہے، جو بعد میں سکھ مت کی شناخت بن گیا۔ صوفی سنتوں اور بھکتی شاعروں دونوں کی جامع تعلیمات نے سکھوں کے صحیفے، گرو گرنتھ صاحب پر بڑا گہرا اثر چھوڑا، جس میں بابا فرید، کبیر اور رویداس کے دوہے شامل ہیں۔ یہاں تک کہ امرتسر میں گولڈن ٹیمپل کا سنگ بنیاد بھی ایک عظیم قادری صوفی حضرت میاں میر نے رکھا تھا، جو ہندو اور مسلم برادریوں کے درمیان اتحاد کی علامت ہے۔
ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کی بنیاد، حضرت تراب علی شاہ قلندر اور شاہ کاظم قلندر جیسے صوفی بزرگوں کے کارناموں سے مضبوط تھی، جنہوں نے کرشن کی تعظیم میں بھکتی شاعری تحریر کیں۔ صلح کل کا یہ مشترکہ ورثہ ہندوستان میں مختلف برادریوں اور مذاہب کو ایک دوسرے کے ساتھ باندھتے ہوئے، ہم آہنگی کے ایک مضبوط دھاگے کو بُن رہا ہے۔ اتحاد کا یہ جذبہ بھکتی شاعروں اور صوفی سنتوں کی تعلیمات کا ایک مستقل ثبوت ہے، جو ہندوستان کے بہت سے طبقوں اور مذہبوں میں بقائے باہمی کو فروغ دیتا ہے۔
----------
English Article: A Journey of Unity: Bhakti Poets and Sufi Saints in India
URL: https://newageislam.com/urdu-section/journey-bhakti-poets-sufi-saints-india/d/133926
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism