سمیت پال،
نیو ایج اسلام
6 دسمبر 2023
ہر رنگ میں ابلیس سزا دیتا
ہے۔
انسانوں کو بہر طور دغا دیتا
ہے۔
کر سکتے نہیں گناہ جو احمق
ان کو۔
بے روح نمازوں میں لگا دیتا
ہے۔
-جوش ملیح آبادی
غنچے، تیری بے بسی پر دل ہلتا
ہے۔
صرف ایک تبسم کے لیے کھلتا
ہے ۔
غنچے نے کہا کہ اس چمن میں
بابا۔
یہ ایک تبسم بھی کسے ملتا
ہے۔
-جوش ملیح آبادی
میرے رونے کا جس میں قصہ ہے۔
عمر کا بہترین حصہ ہے۔
انسانی کے لہو کو پیو، اذن
عام ہے۔
انگور کی شراب کا پینا حرام
ہے۔
(5 دسمبر "جوش ملیح آبادی
کا یوم پیدائش ہے)
شبیر حسن خان 'جوش' ملیح آبادی
کی شاعرانہ عظمت کا اندازہ لگانے کے لیے صرف ان کے ایک دو اشعار کو دیکھنا ناکافی ہے۔
انہوں نے کافی کچھ لکھا؛ جوش نے اپنی زندگی میں 100,000 سے زیادہ اشعار اور 1,000 سے
زیادہ رباعیات لکھیں۔ اپنی لبرل اقدار کے لیے مشہور اور سماجی بندھنوں کی زنجیر توڑنے
والے، 'جوش' نے اپنے تخلص کے ساتھ پورا پورا انصاف کیا، کیونکہ ان کی زندگی جوش اور
ولولے سے بھرپور تھی۔ وہ رگھوپتی سہائے 'فراق' گورکھپوری کے ہم نوا تھے۔ تاحیات مادیت
پرست، جوش کبھی بھی اسلامی یا سامی خدا کو تسلیم نہیں کر سکے۔ "ذرا اپنی عقل کا
استعمال کرو/ دور آسمان پہ بیٹھے خدا سے مت ڈرو"۔ جوش نے یہ سادہ شعر 15 سال کی
عمر میں لکھا اور اپنے الفاظ پر تاعمر قائم رہتے ہوئے کبھی بھی کسی من گھڑت خدا کی
پرواہ نہیں کی، یہاں تک کہ 1982 میں 83 سال کی عمر میں اس دنیا کو خیر آباد کہہ گئے۔
بشر کے ذہن پہ قرنوں سے جو مسلط ہیں/ بدل رہا ہوں گمانوں میں ان یقینوں کو۔
اس شاعر انقلاب نے اپنے نظریات
اور اقدار سے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ اس باغی شاعر کے خون میں انقلاب کی ایک لہر مسلسل
دوڑتی رہی۔ "ہو چاہے انسان یا کوئی خدا/ سر کبھی کسی کے آگے نہ جھکا۔" اس
کے علاوہ 'جوش' نے خوبصورت رومانوی شاعری بھی کی: ثبوت ہے یہ محبت کی سادہ لوحی کا
/ جب اس نے وعدہ کیا ہم نے اعتبار کیا۔ کسی کا عہد جوانی میں پارسا ہونا / قسم خدا
کی یہ توہین ہے جوانی کی۔
یہ واقعی جوش کا ایک بہت ہی فکر
انگیز شعر ہے کیونکہ ہندومت، جین مت، بدھ مت اور دیگر مذاہب کے وہ تمام گمراہ پیروکار،
جو کسی مذہبی وجوہات کی بناء پر راہب اور گداگر بن جاتے ہیں- درحقیقت اپنی جوانی کو
ضائع کرتے ہیں۔ اور یہ احمق اسے مذہبی اور روحانی فریضہ سمجھتے ہیں!
'جوش' کا یہ شعر آپ کو سوچنے
پر مجبور کر دے گا: تبسم کی سزا کتنی کڑی ہے/گلوں کو کھل کے مرجھانا پڑا ہے۔ 'جوش'
نے شاندار نثر نگاری بھی کی ہے۔
ان کی خود نوشت یادوں کی بارات
اس صنف میں بھی ان کی مہارت کو ثابت کرتی ہے۔ یہ کتاب جوش کی صاف گوئی کے لیے مشہور
ہے۔ انہوں نے کسی کو بھی نہیں بخشا اور رابندر ناتھ ٹیگور کے مصنوعی پن کی بھی دبی
زبان میں تنقید کی۔ 'جوش' ملیح آبادی کو ان کی شاعرانہ ذہانت، بنیاد پرستی اور صاف
گوئی کے لیے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
English Article: 'Josh' Malihabadi: A Radical Poetic Genius
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism