جیمز بی اسمتھ
( انگریزی سے ترجمہ ، نیو ایج اسلام)
امریکہ میں ہم اس پہلے یوم الارض کے موقع پر شروع کئے گئے کام کو آگے بڑھانا جاری رکھیں گے ۔
ہر اپریل میں دنیا یوم الارض منا تی ہے۔سب سے پہلے یوم الارض امریکہ میں 1970 ء میں منعقد کیا گیا جب 20 ملین امریکی پارک اور آڈیٹوریم میں آلودگی میں اضافہ اور ماحولیاتی بگاڑ پر اپنی توجہ دینے کے لئے جمع ہوئے ۔ انہوں نے ایک صحت مند، پائیدار ماحول کے لئے مظاہرہ کیا اور ایسا کرنے میں انہوں نےجدید ماحولیاتی تحریک کا آغاز کیا۔ ایک نئی مقبول ماحولیاتی آگاہی 1970 ء میں امریکی حکومت میں ماحولیاتی تحفظ کی ایجنسی قائم کرنے اور ایک جدید قانون سازی، 1970 کے کلین ایئر ایکٹ اور 1972 کے کلین واٹر ایکٹ نافذ کرنے کا باعث بنی ۔ اس نے متوسط شہریوں کے رویے کو تبدیل کرنا شروع کر دیا۔ 1970 ء میں چند لوگوں نے ہی سوچا ہوگا کہ آج امریکہ کی ہوا اور وہاں کا پانی کتنا صاف و شفاف ہوگا ۔
یوم الارض اب ایک بین الاقوامی یوم ماحولیات ہے۔ دنیا کے ہر حصے میں ممالک اس دن ماحولیات پر توجہ دیتے ہیں ۔ ان ممالک میں چند ایسے متنوع اور خوبصورت ماحول سے مالا مال ہیں جیسا کہ سعودی عرب ۔ ابھا کے برف اور جنگلوں سے لیکرتہائی سنسان کی عظمت تک یہ مملکت مالا مال ہے ۔ سعودی عرب نے تمام کو لطف اندوز کرنے کے لئے قومی پارکوں کے قیام سمیت اس کے قدرتی عجائب کے تحفظ کے لئے کئی مثبت اقدامات کئے ہیں۔
حرمین شریفین کے شاہ عبداللہ مملکت کو اور دنیا کو در پیش ماحول کے لئے بڑھتے ہوئے چیلنجوں سے اچھی طرح واقف ہیں ۔ میں ان کی محنت کی تعریف کرتا ہوں ۔ جوہری اور قابل تجدید توانائی کے لئے شاہ عبداللہ سٹی کا ان کے ذریعہ قیام، سعودی عرب کی بڑھتی ہوئی توانائی کی مانگ کو پورا کرنے کے لئے غیر آلودہ جوہری اور شمسی توانائی کے لئے ایک نئی حکمت عملی کے قیام کا باعث بن رہا ہے ۔ کنگ عبدالعزیز سٹی فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (KACST) شمسی توانائی سے چلنے والے صاف کرنے والے پلانٹس پر کام کر رہا ہے اور 2013 ء میں اپنا پہلا ٹیسٹ پلانٹ کھولنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ یہ عمدہ ادارہ ان شعبوں میں توانائی کی کارکردگی کو بھی بہتر بنانے کے لئے کام کر رہا ہے جو مملکت کے لئے اہم ہے ۔ دی نیشنل کمیٹی فار کلین ڈویلپمنٹ میکانزم ایک ایسا نیا منصوبہ شروع کرنے جا رہی ہےجو طاقتور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو روکتے ہوئے کوڑا خانوں میں گیس کے اخراج کو کم کرے گا ۔ سعودی عرب کے قومی ادارے اس طرح براہ راست ان چیلنجز کا سامنا کر رے ہیں جو ایک ماحولیاتی انداز میں بڑھتی ہوئی وسائل کی ضروریات کو پورا کرے گا ۔
امریکہ میں ہم اس پہلے یوم الارض کے موقع پر شروع کئے گئے کام کو آگے بڑھانا جاری رکھیں گے ۔ صدر براک اوبامہ کی انتظامیہ نے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے اور صاف توانائی اور ماحولیاتی تحفظ کو آگے بڑھانے کے لئے اور گھریلو پالیسیاں قائم کرنے کے لئے نئی کوششوں کی شروعات کی ہے۔ امریکی شدید موسمیاتی تبدیلی کا سامنا کرتے ہیں۔
آلودگی کے خطرات اور قدرتی وسائل کے نقصان انتہائی حقیقی ہیں ۔ وسائل کا بڑھتا ہوا استعمال ماحولیاتی اخراجات کو بڑھا رہا ہے۔ حیاتیاتی ایندھن کو جلانا براہ راست گلوبل وارمنگ کا خطرہ ہے۔ سائنسدانوں کو اس بات کا یقین ہے کہ موسمیاتی تبدیلی، بارش، درجہ حرارت میں اضافہ، اور عام طور پر انتہائی غیر متوقع اور سخت موسم کا باعث بنے گی ۔ عالمی سمندر کی موجوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ سعودی عرب (اور امریکہ) کے ساحلی شہروں کے لئے مشکلات کھڑے کر سکتے ہیں۔ ان تمام ممالک کو ان خطرات کو دور کرنے کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہوگی۔ یہاں تک کہ سعودی عرب اور امریکہ جیسے امیر ممالک یہ محسوس کرنا شروع کر سکتے ہیں کہ جب وسائل کو گنوایا گیا تو ان کی زندگی کے معیار گھٹ گئے۔
یہ مملکت اس وقت دنیا میں سب سے کم پانی، بجلی، اور ایندھن کی قیمتوں سے لطف اندوزہوتی ہے اور اس کے شہری اس طرح سرسبز باغات، ٹھنڈے گھر اور بڑی SUVs سے لطف انداز ہو رہے ہیں جو کہ ایک زمانے میں ناقابل تصور تھا ۔ تاہم، سعودی عرب کی بڑھتی ہوئی آبادی نمایاں طور پر آنے والے سالوں میں دستیاب وسائل کو چیلنج پیش کرے گی۔ اگلے 20 سالوں میں بجلی کی مانگ میں تین گنا اضافہ ہونے کی توقع ہے۔ پانی کی مانگ میں، خاص طور پر شفاف پانی کے مطالبہ میں تیزی سے اضافہ ہو گا۔ زیادہ سے زیادہ کاریں برطانیہ کی سڑکوں کو بھر دیں گی۔ مطالبہ میں یہ اضافہ حقیقی معاشی قیمتوں کا حامل ہو گا جیسا کہ نئے پاور پلانٹس تعمیر کئے جا رہے ہیں، پانی شفاف کرنے والے اسٹیشنوں کی تعمیر کی جا رہی ہے اور پور ملک میں نئی سڑکیں اور ہائی ویز بنائی جا رہی ہیں۔
جبکہ حکومتوں کو ان سنگین چیلنجز سے نمٹنا ضروری ہے، کوئی بھی پائیدار بہتری، افراد اور کاروبار کے رویے میں تبدیلی کے ذریعہ آنی چاہیے۔ افراد کے طور پر، اپنے بچوں اور پوتے پوتیوں کے لئے اس سیارے کو بچانا ہماری ذمہ داری ہے۔ جہاں اصلی ماحولیاتی پیش رفت ہوئی ہے، یہ گھر میں، اسکول میں اور کام کی جگہ پر والدین اور بچوں کے ساتھ شروع ہوتی ہے، اور خود کو اور خود کے ساتھیوں کو صحیح انتخاب اور ان کے موجودہ ماحول کو بہتر بنانے کے لئے پہل کرنے کی دوبارہ تعلیم دے کر شروع ہوتی ہے ۔ جب گھر خالی ہو تو روشنی اور آلات کو بند کر کے، سبزہ زار میں دوپہر کے وقت پانی نہ دے کر ہم سب کو اپنا کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہمارے وسائل برباد کرنے کے لئے بہت قیمتی ہیں۔ مجھے اپنے سعودی دوستوں کو بتانے پر فخر ہے کہ ہمارے سفارت خانے کے عملے ہمارے گھروں میں سعودی وزارت پانی اور بجلی کے ذریعہ مہیا کرائے گئے موثر کٹس کا استعمال کرتے ہیں ۔ ان کٹس کورہائشیوں کو معمول کے مطابق پانی سے لطف اندوز ہونے کی اجازت دیتے ہوئے 30 فیصد کی اوسط سے پانی کے استعمال کو کم کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے ۔
امریکہ میں، ہمارے شہری گھریلو ساز و سامان کی اہلیت کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں - وہ "گرینر " کار (کم نقصان دہ اخراج کرنے والی کار) خریدتے ہیں۔ ہماری کمپنیاں سبز عمارتوں کی تعمیر کے ذریعہ توانائی کے استعمال میں کمی کر رہی ہیں۔ ہماری حکومت براہ راست فنڈنگ اور ٹیکس چھوٹ کے ذریعے "گرین" تحقیق کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔
جیسا کہ ہم اکثر معاملات میں کرتے ہیں ، سعودی عرب اور امریکہ ساتھ مل کر ان چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لئے کام کر سکتے ہیں۔ شمسی تونائی کے ذریعہ پانی کو صاف کرنے پرکے اے سی ایس ٹی اور آئی بی ایم کے درمیان تعاون ایک بہترین مثال ہے۔
‘‘ یہ ایک ایسا لمحہ ہے جب ہمیں اس سیارے کو بچانے کے لئے ایک دوسرے کے قریب آنا ہو گا’’ صدر اوباما نے یہ کہہ کر بہت اچھی طرح سے ہمارے ماحول کے ذمہ دار محافظ کے طور پر کام کرنے کی ہماری ضرورت کو بیا ن کیا ۔
یوم الارض پر غور و فکر کرتے ہوئے ، ہمارے پاس ہمارے ارد گرد دیکھنے اور یہ پوچھنے کا موقع ہے کہ ہم اس ماحول کو بہتر بنانے کے لئے کیا کر سکتے ہیں جس میں ہم ہر دن رہتے ہیں۔ اس کے بعد افراد، حکومت اور ایک شہری کے طور پر وہ کرنے کے بارے میں سوچ نے کا موقع ہے جو ہم کر سکتے ہیں ۔
ماخذ:
Arab News
URL for English article:
http://www.newageislam.com/islam-and-environment/environment--our-responsibility/d/4542
URL for this article:
https://newageislam.com/urdu-section/environment-our-responsibility-/d/12634