By Jahangir Alam Qasmi, NewAgeIslam.com
Islam allows Muslims to rise to fight when all the efforts of reconciliation have been exhausted and the only option left for survival is to defend themselves. God does not prevent Muslims to treat those non-Muslims who do not fight against them or do not help their enemies in any way with kindness and do justice to them. In the verse Al Mumtahannah,the Quran says this in no uncertain terms:
“Allah does not forbid you to deal justly and kindly with those who fought not against you on account of religion and did not drive you out of your homes. Verily, Allah loves those who deal with equity.” (Al Mumtahannah: 8)
It, therefore, becomes clear that Islam does not sponsor violence and bloodshed in the name of establishing the rule of Allah and recognizes the right to live of all the peace-loving individuals and communities in the world.
URL for English article:http://www.newageislam.com/islamic-ideology/islam-does-not-sponsor-violence-in-the-name-of-establishing-the-rule-of-allah/d/5214
جہانگیر عالم قاسمی، نیو ایج اسلام ڈاٹ کام
قبیل نے اپنے چھوٹے بھائی
حبیل کو حسد کے سبب قتل کردیا تھا کیو نکہ اس کی قربانی اللہ نے قبول نہیں فرمائی تھی
جبکہ اس کے چھوٹے بھائی کی قبول کرلی تھی ۔ بجائے اپنا تجزیہ کرنے کے اس نے اپنے چھوٹے
بھائی کو قتل کردیا۔ اس دنیا میں قتل کی یہ پہلی مثال تھی ۔ اس واقعے کے حوالے سےقرآن
کہتا ہے:۔
‘ اس قتل کی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر یہ حکم نازل کیا کہ جو شخص
کسی کو (ناحق) قتل کرے گا (یعنی) بغیر اس کے کہ جان کا بدلہ لیا جائے یا ملک میں خرابی
کرنے کی سزا دی جائے اس نے گویا تمام لوگوں کو قتل کردیا اور جس نےکسی ایک کی زندگی بچائی تو گویا اس نےتمام لوگوں کو زندگی بچائی اور
ان لوگوں کے پاس ہمارے پیغمبر روشن دلیلیں لاچکے ہیں پھر اس کے بعد ان سے بہت سے لوگ
ملک میں حد اعتدال سے نکل جاتے ہیں۔’ (المائدہ :32)
قرآن نےیہ واضح کردیا ہے
کسی بے قصور شخص کاقتل پوری انسانیت کے قتل کے مترادف ہے اور اگر کوئی کسی کی جان بچاتا
ہے تو وہ اس طرح ہے جیسے اس نے پوری انسانیت کی جان بچائی۔
اسلام میں ایک فرد کی زندگی
کی قدراتنی ہی ہے جتنی پوری انسانیت کی زندگی کی کیو نکہ اللہ اس دنیا کے تمام انسانوں
سے برابر محبت کرتا ہے۔ قرآن صبر ،تحمل ،غصے کو ضبط کرنے اور غریبوں سے ہمدردی کے
اظہار پر زور دیتا ہے۔ قرآن کہتا ہے :
‘پھر ان لوگوں میں بھی (داخل) ہو جو ایمان لائے اور صبر کی نصیحت اور
(لوگوں پر) شفقت کرنے کی وصیت کرتے رہے ۔ یہی لوگ صاحب سعادت ہیں۔’ (البد: 18۔17)
قرآن نرم رویے پر زور دیتا
ہے اور مومنوں کو بے وجہ کی بحث سے دور رہنے کی صلاح دیتا ہے کیو نکہ یہ بڑے تنازعات
کی طرف لے جاتا ہے۔
‘اورخدا کے بندے تو وہ ہیں جو زمین پر آہستگی سے چلتے ہیں اور جب جاہل
لوگ ان سے (جاہلانہ) گفتگو کرتے ہیں تو سلام(سلام مفارقت) کہتے ہیں۔’ (الفرقان:
63)
قرآن کریم بھی ایسے گمراہ
مسلمانوں کے خلاف سخت رویہ کا اظہار کرتاہے جو اپنے سیاسی مفادات کو آگے بڑھانے کے
لئے معصوم غیر جنگجو غیر مسلمانوں سمیت بزرگوں ،بچوں اور خواتین کے قتل کے جواز کے
طور پر اسلامی تعلیمات کی غلط تعبیر کو پیش کرتےہیں۔ وہ خون بہاتے ہیں اور تباہی مچاتے
ہیں اور یہ تصور کرتے ہیں کہ وہ دنیا کو گناہ اور گنہگار وں سے پاک کررہے ہیں۔ قرآن
ایسے انسانوں کے بارے میں کیا کہتا ہے ملاحظہ فرمائے:
‘جب ان سے کہا جاتا ہے زمین میں فساد نہ مچاؤ تووہ کہتے ہیں ہم تو اصلاح
کرنے والے ہیں۔’(البقرہ :11)اور مندرجہ ذیل الفاظ میں ان گمراہ لوگوں کو مشورہ دیتا
ہے:
‘(ہم نے حکم دیا کہ) خدا کی (عطا فرمائی ہوئی ) روزی کھاؤ اور پیو
، مگر زمین میں فساد نہ کرتے پھرنا ’ ۔( البقرہ :60)
اسلام اسی حالت میں مسلمانوں
کو جنگ کی اجازت دیتا ہے جب مفاہمت کے تمام کوششیں ختم ہوچکی ہوں اور اپنی بقا کے لئے
دفاع ہی صرف ایک راستہ بچا ہو۔ اللہ مسلمانوں کو ان غیر مسلموں کے ساتھ رحم دلی اور
انصاف کرنے سے نہیں روکتا جو تم سے لڑ نہیں رہے ہیں اور نہ ہی کسی طرح تمہارے دشمنوں
کی مدد کررہے ہیں ۔ قرآن نے سورہ الممتحنہ میں واضح طور پر ذکر کیا ہے:
‘ جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں جنگ نہیں کی اورنہ ہی تم کو تمہارے
گھروں سے نکالا ان کے ساتھ اور انصاف کا سلوک کرنے سے خدا تم کو منع نہیں کرتا ۔ خدا
تو انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے’۔( الممتحنہ :8)
اس طرح یہ واضح ہے کہ اسلام
اللہ کی حکومت قائم کرنے کے نام پر تشدد اور خون بہانے کی ترغیب نہیں دیتا ہے اور دنیا
کے تمام امن پسند افراد اور طبقات کے جینے کے حق کو تسلیم کرتا ہے۔
انگریزی سے اردو ترجمہ۔ سمیع
الرحمٰن ،نیو ایج اسلام ڈاٹ کام
URL: