New Age Islam
Mon Mar 17 2025, 01:45 AM

Urdu Section ( 6 Nov 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Israel's plans for Gaza are dangerous اسرائیل کے منصوبے بہت خطرناک ہیں

سہیل ارشد، نیو ایج اسلام

6 نومبر 2023

اسرائیل اور حماس کے بیچ جنگ عروج پر ہے اور دونوں طرف گیارہ ہزار سے زیادہ ہلاکتیں ہوچکی ہیں ۔ اس جنگ میں غزہ کے شہریوں کو بہت زیادہ تباہی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ غزہ کے ساڑھے 9 ہزار سے زیادہ شہری ہلاک ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تعداد بچوں اور عورتوں کی ہے۔ ہر روز 200 سے زیادہ لوگ غزہ میں ہلاک ہوریے ہیں۔ انہیں غذائی اشیاء ، پانی ، بجلی اور ایندھن کی کمی کا سامنا ہے۔ بجلی اور ایندھن کی کمی کے سبب کئی ہسپتال بند ہوچکے ہیں اور کئی ہسپتال بند ہونے کے قریب ہیں۔ کچھ ہسپتالوں کو اسرائیل نے مریضوں اور پناہ گزینوں سمیت تباہ کردیا ہے۔ اس نے اسکولوں ، ہسپتالوں ، پناہ گزین کیمپوں، مسجدوں اور رہایشی عمارتوں پر حملہ کرنے کے علاوہ ایمبولینس پر بھی حملہ کرنا شروع کردیا ہے۔ پریس کے دفاتر کو وہ پہلے ہی تباہ کرچکا ہے۔ اب اس نے غزہ سے رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں اور ان کے گھروں کو بھی نشانہ بنانا شروع کردیا ہے۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق اب تک اسرائیل کے حملوں میں 46 صحافی مارے جاچکے ہیں۔ایک صحافی کے گھر کے 19 افراد کو اسرائیل نے ہلاک کردیا ہے۔ اس نے غزہ کے واٹر اسٹیشن کو بھی تباہ کردیا ہے۔

پوری دنیا میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کی مذمت ہورہی ہے لیکن اس پر کوئی اثر نہیں پڑرہا ہے۔ جنگ بندی کے مطالبے کو اس نے رد کردیا ہے۔ اس نے حماس کے ذریعہ یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے لیکن رہائی کے لئے وہ جنگ روکنے پر راضی نہیں ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ پہلے حماس قیدیوں کو رہا کرے پھر وہ جنگ روکے گا ۔ قطر میں قیدیوں کی رہائی پر فریقین میں بات ہورہی ہے لیکن اسرائیل کی ہٹ دھرمی سے بات آگے نہیں بڑھ رہی ہے۔

اس دوران دو بڑے انکشافات ہوئے ہیں جن سے اسڑائیلی کے غزہ کے لئے خطرناک منصوبوں کا علم دنیا کو ہوا ہے۔ان انکشافات نے دنیا میں فکرو اندیشہ کی لہر دوڑادی ہے۔ پہلی خبر تو یہ ہے کہ اسرائیل آخری متبادل کے طور پر غزہ پر ایٹم بم گرا سکتا ہے۔ بنجامن نتن یاہو کی حکومت کے ایک وزیر ایلیاہو نے ایک ریڈیو انٹرویو کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ضرورت پڑنے پر غزہ میں ایٹم بم بھی گرایا جاسکتا ہے۔

دوسری خبر یہ ہے کہ اسرائیل کی انٹلی جنس منسٹری کا ایک خفیہ پلان لیک ہوا ہے جس مں حماس کے خاتمے کے بعد غزہ کے 23 لاکھ لوگوں کو مصر کے سینائی علاقے میں کھدیڑ دیا جائیگا اور پورے غزہ پر اسرائیل کا قبضہ ہو جائیگا۔ یروشلم کے ایک صحافی یوول ابراہم نےایک نیوز چینل کو بتایا کہ جنگ کے خاتمے کے بعد اسرائیل اپنے حلیفوں کے ساتھ ملکر مصر پر یہ دباؤ ڈالے گا کہ وہ غزہ کے لوگوں کو انسانی بنیادوں پر اپنی زمین میں داخلے کی اجازت دے۔ اس کے لئے وہ انٹرنیشنل قوانین کا بھی حوالہ دے گا اور اس مقصد کی تکمیل کے لئے اقوام متحدہ کا بھی استعمال کرے گا۔ یاد رہے کہ جب جب امریکہ اور برطانیہ کو اسلامی ممالک پر حملہ کرنے کی ضرورت پڑی ہے انہوں نے اقوام متحدہ میں قرار داد پاس کراکر ان پر حملہ کیا ہے اور تباہ کردیا ہے لیکن جب اقوام متحدہ میں جنگ بندی کی حمایت میں قرار داد منظور ہوئی تو اسرائیل اور امریکہ نہیں مانا بلکہ بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ہسپتالوں اور ایمبولینسوں اور پناہ گزین کیمپوں پر حملے کئے۔ اسی طرح جب جنگ کے خاتمے کے بعد اسرائیل غزہ کے شہریوں کو مصر کے صحرا میں کھدیڑے گا تو اسرائیل ، امریکہ اور اس کے حلیف اسی اقوام متحدہ سے قرارداد پاس کراکر فوجی سطح پر اس قرارداد کو نافذ کرائینگے اور مصر اور عرب ممالک اس وقت بھی خاموش تماشائی بنے رہینگے۔

اسرائیل کی حکومت نے اس انکشاف کے بعد ایسے کسی پلان کو مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ محض ایک مفروضہ ہے جو حکومت کی ایک وزارت نے پیش کیا ہے۔ حکومت اس کو ماننے کی پابند نہیں ہے۔ لیکن غزہ پر جس طرح گزشتہ ایک ماہ سے مسلسل بمباری کرکے اسرائیل نے نصف علاقے کو ملبے میں تبدیل کردیا ہے اس سے اس اندیشے کو تقویت ملتی ہے کہ اسرائیل غزہ کو شہریوں کی رہائش کے قابل نہیں چھوڑنا چاہتا تاکہ وہ یا تو خود اس علاقے کو چھوڑدیں یا پھر انہیں طاقت کے بل پر وہاں سے نکال دیا جائے۔ مصر کاکٹھ پتلی صدرالسیسی یہ سوچ کر اب تک خاموش تھا کہ خاموش رہنے پر اس کی جان بخشی ہو جائے گی لیکن حالات بتارہے ہیں کہ نمبر سب کا آئے گا۔

اسرائیل کی توسیع پسند انہ پلان میں غزہ ایک رکاوٹ ہے ۔ گزشتہ 50 برسوں میں امریکہ کی مدد سے اسرائیل نے اس خطے کے اسلامی ممالک کو اپنا غلام بنا لیا ہے۔ 1973ء کی عرب اسرائیل جنگ کی شروعات مصر اور سیریا نے کی تھی لیکن 19 دنوں کی جنگ کے بعد عرب ممالک شکست کھاگئے تھے۔سیریا اور مصر کے حملوں کی پیشگی اطلاع اردن کے شاہ نے اسرائیل کو دے دی تھی۔ اس کے بعد سے اردن کے شاہ اسرائیل کے دوستوں میں شامل ہیں۔ لیکن وہ غزہ پر اسرائیلی بمباری رکوانے میں ناکام رہے ہیں کیونکہ یہ رشتہ دو برابر کے دوستوں کا نہیں ہے بلکہ آقا اور غلام کا ہے1973 کی جنگ کے بعد امریکہ اور اسرائیل نے عرب ممالک کو غلام بنانے کی سیاست تیز کردی اور خصوصاً اسرائیل کے پڑوسیوں مصر اور سیریا کو اپنے زیر اثر لانے کی کوشش تیز کردی۔اردن نے 1979ء میں اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم۔کرلئے، مصر نے 1994 ء میں اور 2020ء میں قطرنے۔ عراق ، سیریا اور لیبیا کے حکمرانوں سے اسرائیل۔کو ہمیشہ خطرہ رہا اس لئے عراق اور لیبیا کو بڑی چالاکی سے ختم کردیا گیا۔ سیریا کو بھی ختم کرنے کی کوشش 2011ء سے جاری ہے لیکن روس کی مداخلت کی وجہ سے سیریا کے صدر بشارالاسدکو ہٹانے میں اسرائیل اور امریکہ کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔ اب امریکہ سعودی عرب پر یہ دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ بھی اسرائیل کو تسلیم کرلے اور اس کے لئے 7 اکتوبر سے قبل امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان گفتگو بھی چل رہی تھی کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان شروع ہونے والی جنگ نے اس خطے کا پورا منظرنامہ ہی تبدیل کردیا ہے۔ پھر بھی امریکی صدر بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ جنگ کے خاتمے کے بعد گفتگو کا سلسلہ پھر سے شروع کیا جائے گا۔

گزشتہ ستمبر کے مہینے میں بنجامن نتن یاہو نے مشرق وسطی کا ایک نیا نقشہ جاری کیا تھا جس میں غزہ موجود نہیں تھا۔ اس نقشہ کو انہوں نے ایک نیا مشرق وسطی کا نام دیا تھا۔ موجودہ جنگ میں غزہ کے رہائشی علاقوں پر مسلسل بمباری، اسکولوں ، ہسپتالوں ، سرکاری عمارتوں کا انہدام اور شہریوں کی نسل کشی اسی نئے مشرق وسطی کی تشکیل کے پلان کا حصہ معلوم ہوتے ہیں۔ ایران دھمکیاں دے کر خاموش ہوچکا ہے، ، ترکی کا خلیفہ بھی پینترے دکھاکر تھک چکا ہے، سعودی عرب کے عیش پرست اور مردہ ضمیر حکمراں اور عوام شکیرا کا عریاں رقص دیکھ کر گھروں کو جاچکے ہیں اور اردن کا شاہ اسرائیل سے جنگ بندی کی فریاد کر کے مایوس ہوچکا ہے۔ غزہ کے بچے اور عورتیں زخموں سے چور ہیں اور ظالموں کے نرغے میں ہیں۔ ان کی مدد کے لئے نہ کوئی مصر سے آیا، نہ شام سے اور نہ ایران سے۔ نہ کوئی خلیفہ آیا نہ کوئی بادشاہ۔

ہے خلیفہ کوئی اور نہ شاہ ہے

اب تو بس اللہ ہی اللہ ہے۔

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/israels-plans-gaza-dangerous/d/131053

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..