New Age Islam
Sat May 17 2025, 04:20 AM

Urdu Section ( 4 Jan 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Debunking Islamophobic and Jihadi Myths about 26 Wartime Verses: Part 3 on Verse 9:123 قرآن مجید کی 26 جنگی آیات کے بارے میں اسلاموفوبک عناصر کی غلط فہمیوں کا ازالہ :تیسری قسط آیت 9:123

 اہم نکات:

1.      سورہ توبہ کی آیات میں یہ حکم دیا گیا تھا کہ مذہبی ستمگروں اور مکہ کے ظالموں کے خلاف جہاد کیا جائے، نہ کہ امن پسند ہندوستانیوں یا غیر مسلموں کے خلاف۔

2.      سورہ توبہ آیت 123 میں عرب کے مخصوص کافروں کی نشاندہی کی جا سکتی ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ عبارت تمام کافروں کے لیے نہیں ہے۔

3.      جب یہودیوں نے پیغمبر اسلام کو قتل کرنے کی سازش کی تو آیت 9:123 نازل ہوئی۔

 -----

 کنیز فاطمہ، نیو ایج اسلام

5 اپریل 2022

 کچھ لوگوں نے حال ہی میں قرآن کریم کی 26 آیات پر اعتراض کیا ہے، باوجود اس کے کہ وہ مسلمانوں اور مشرکین مکہ کے درمیان جنگ کے تاریخی تناظر میں نازل ہوئی تھیں۔ اس حقیقت کے باوجود کہ سپریم کورٹ کی طرف سے ان کی اپیلیں مسترد کر دی گئیں، کچھ سوشل میڈیا صارفین ان آیات کے بارے میں گمراہ کن معلومات پھیلاتے رہتے ہیں۔ دین کی ایک عام طالبہ علم ہونے کے ناطے، میں نے ان آیات کے بارے میں اپنی تحقیق اور تفہیم کی بنیاد نیو ایج اسلام اور دیگر مطبوعات میں پائے جانے والے مضامین اور تشریحات پر رکھی ہے۔ میں امید کرتی ہوں کہ لوگ سچائی سے مزید آگاہ ہوں گے اور غلط معلومات پھیلانے سے گریز کریں گے، کیونکہ جھوٹ بولنا تمام دھرموں اور مذاہب میں منع ہے۔

اللہ عزوجل فرماتا ہے

 ’’اے ایمان والو! ان کفار سے لڑو جو تمہارے آس پاس ہیں اور ان کو تمہارے اندر سختی پانا چاہئے۔ اور یقین رکھو کہ اللہ تعالیٰ متقی لوگوں کے ساتھ ہے۔" (9:123)

 ہم نے گزشتہ حصوں میں یہ جانا تھا کہ سورہ توبہ کی زیادہ تر آیات ان عربوں سے متعلق ہیں جنہوں نے نہ صرف امن معاہدے کی خلاف ورزی کی بلکہ مسلمانوں پر جارحیت اور مذہبی ظلم و ستم بھی روا رکھا اور انہیں بدر، احد اور خندق جیسی المناک جنگیں لڑنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم پر حملہ کیا اور جنگ احد میں آپ کے مقدس دانتوں کو شہید کیا۔ عمرو بن قمیہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر پتھر مارا جس سے آپ کے ہونٹ اور چہرہ خون آلود ہو گئے۔ انہوں نے درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 108 صحابہ (صحابہ کرام) کو شہید کیا جن میں مہاجرین اور انصار بھی شامل تھے۔ ان کی گھناؤنی حرکتیں صرف یہیں تک محدود نہیں تھیں۔ تاریخی شواہد کے مطابق انہوں نے دس یا بیس ہزار بٹالین کی مضبوط فوج کے ساتھ مدینہ پر حملہ کیا۔ صحابہ نے خندق کھود کر مدینہ کی حفاظت کی۔ انہوں نے صلح حدیبیہ پر دستخط کرنے کے باوجود اس کی خلاف ورزی کی۔

سورہ توبہ کی آیات میں امن پسند ہندوستانیوں یا غیر مسلموں کے ساتھ نہیں بلکہ ظالم کافروں اور مشرکین عرب کے خلاف جہاد کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

 اب ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ سورہ توبہ کی آیت نمبر 123 میں جن کا ذکر ہے وہ کافر کون ہیں، جن سے مومنوں کو "ان کفار سے لڑو جو تمہارے آس پاس ہیں" کا حکم دیا گیا ہے۔ اس موضوع پر مفسرین دو اقوال پیش کرتے ہیں۔ پہلا قول یہ ہے کہ آس پاس کے کفار سے مراد  مدینہ کے یہودی ہیں مثلاً بنو قریظہ، بنو نضیر اور بنو قینقاع۔ دوسرا قول یہ ہے کہ اس آیت میں آس پاس کے کفار سے رومیوں کی طرف اشارہ ہے جو شام میں رہتے تھے  جو عراق کے مقابلے مدینہ سے زیادہ قریب تھا جیسا کہ ابی سعود کی تفسیر میں مذکور ہے۔ (تفسیر ابی سعود، جلد4، ص112)

 بنو قریظہ، بنو نضیر، اور بنو قینقاع کے یہودی، جو مدینہ پہنچے اور اس قدر دولت مند ہو گئے کہ انہوں نے شہر کے تجارتی بازاروں پر غلبہ حاصل کر لیا، غالباً وہی آس پاس کے کافر ہیں جن کا ذکر آیت مذکورہ میں کیا گیا ہے۔ ان میں بہت سی اخلاقی برائیاں بھی تھیں، جیسے سود، جھوٹ، ہر وقت سازشیں کرنا، اور مزید برے مقاصد اور ذاتی مفادات کے پیش نظر احکام الٰہیہ کی خلاف ورزی کرنا۔ مسلمانوں کی تحقیر اور ان سے حسد ان کی فطرت ثانیہ بن چکی تھی۔ اوس اور خزرج کے عرب قبائل، جو بعد میں انصار کے نام سے جانے گئے، یہودیوں کی معاشی غنڈہ گردی کی وجہ سے ہمیشہ پریشان رہے۔ وہ ہمیشہ یہودیوں کے قرض تلے دبے رہتے تھے، اور قرض کے نتیجے میں وہ اپنی عورتوں اور بچوں کو مدینہ کے یہودیوں کے پاس رہن رکھنے کے لیے مجبور تھے۔ مدینہ کے یہودیوں کے غلبہ کی ایک وجہ یہ تھی کہ وہ نہ صرف اہل کتاب تھے بلکہ روشن خیال اور عقلمند بھی تھے۔

مسلمانوں کو مکہ مکرمہ میں صرف ایک ایسی قوم کا سامنا تھا جو مشرک، جاہل اور متکبر تھی، لیکن مدینہ شریف میں انہیں مختلف قوموں اور مذاہب کے پیروکاروں کا سامنا تھا۔ نتیجتاً مدینہ کی طرف ہجرت کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے یہودیوں کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جو تاریخ اور سیرت میں 'صحیفہ' کے نام سے آیا ہے۔ اس کی دفعات وسیع تھیں، اور وہ امن و امان کی بحالی کے لیے اہم تھیں۔ اس کا مقصد شہر کے داخلی امن و امان کو برقرار رکھنا تھا۔ اگر باہر سے کوئی خطرہ پیش آیا تو فیصلہ یہ ہوا کہ مدینہ کے تمام قبائل متحد ہو کر اس کا مقابلہ کریں گے۔

 اس معاہدے کی بنیاد مساوات کے اصول پر رکھی گئی تھی۔ اس معاہدے کی دفعات میں اس بات کو یقینی بنایا گیا تھا کہ اہل مدینہ کے تمام شہری اور مذہبی حقوق کا بلا تفریق تحفظ کیا جائے۔ تاہم یہودی اپنی فطرت سے باز نہیں آئے اور اسلام اور اس کے ماننے والوں کے خلاف ایک خفیہ مہم شروع کر دی۔ مثال کے طور پر مدینہ کے دو قبائل اوس اور خزرج (انصار صحابہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت سے قبل کئی دہائیوں تک آپس میں لڑ رہے تھے۔ تاہم، جب ان کے درمیان صلح ہو گئی، تو یہودیوں نے نفرت کو دوبارہ زندہ کرنے اور دو قبائل کے درمیان خانہ جنگی کو ہوا دینے کی کوشش کی۔

 نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت سے پہلے ہونے والی خانہ جنگی کے نتیجے میں دونوں قبیلے یہودیوں کی جاگیر بن گئے تھے۔ ان یہودیوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کی خفیہ سازش رچی۔ ان یہودیوں کی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے پیروکاروں کو قتل ہونے کا خطرہ تھا۔ مثال کے طور پر حضرت طلحہ بن براء کا واقعہ ملاحظہ کریں۔ جب ان کی زندگی آخری سانسیں لے رہی تھی تو آپ نے صحابہ کرام کے سامنے وصیت کی کہ اگر میں رات کو فوت ہو جاؤں تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر نہ دینا، ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تجہیز و تکفین کے لیے میرے قریب آئیں اور یہودی آپ پر حملہ کر بیٹھیں۔" (اسد الغابہ فی معرفۃ الصحابہ، جلد: 3، صفحہ 81)

مدینہ کے منافقین بھی اس سازش میں سب سے آگے تھے۔ ان کا لیڈر عبداللہ بن ابی تھا۔ یہودی اس کے حلیف تھے۔ مکہ کے مشرکین نے انہیں ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر حملہ کرنے کے لیے برانگیختہ کیا اور دھمکی دی کہ اگر وہ ایسا نہ کریں گے تو ہم تمہارے ساتھ ایسا ایسا کریں گے۔ ایک اور کانٹا کعب بن اشرف تھا۔ دوسرے لفظوں میں مدینہ کے یہودی زیادہ دیر تک اپنے معاہدے پر قائم نہ رہ سکے۔ جب بنو قینقاع میں ایک مسلمان عورت دودھ بیچنے گئی تو یہودیوں نے اسے اذیت دی اور بھرے بازار اسے برہنہ کر دیا اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اس بارے میں بات کرنے کو کہا تو انہوں نے معاہدہ کے دستاویز واپس کر دیے اور لڑنے کا فیصلہ کیا۔ ان کی عیاری اور بددیانتی اس حد تک بڑھ گئی تھی کہ انہوں نے خاموشی سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ دوسری طرف وحی الٰہی کے ذریعے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی خوفناک سازش سے آگاہ کیا گیا۔

 ان وجوہات اور حالات کی بنا پر اس آیت (9:123) میں مومنین کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ ’’آس پاس کے کافروں‘‘ پر نظر رکھیں اور بعد میں دور دراز علاقوں میں رہنے والوں کے ساتھ معاملہ کریں۔ اس صحیفے کے سیاق و سباق کے مطابق، اہل ایمان کو سب سے پہلے اپنے قریب رہنے والے یہودیوں سے لڑنا چاہیے، مثلاً بنو نضیر اور بنو قریظہ (مدینہ کے یہودی)۔

 اس آیت (9:123) کا یہ مطلب نہیں ہے کہ مسلمان غیر ضروری طور پر بندوقوں اور اے کے 47 کے ساتھ اپنے محلوں، گلیوں، دیہاتوں، قصبوں اور شہروں میں رہنے والے غیر مسلم بھائیوں کے خلاف صف آرا ہوں اور اپنے بھائیوں کو گولیوں سے مار دیں۔ جیسا کہ اسلاموفوبیا کے شکار لوگ ہندوستانی بھائیوں کو بھڑکا کر ایسا بھرم پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

 سورہ توبہ کی آیت 123 کی صوفیانہ تشریح کے مطابق مومنوں کو سب سے پہلے اپنے قریب ترین کافروں یعنی ان کے حقیر و سرکش نفس (نفس عمارہ) کے خلاف جنگ اور جہاد کرنا چاہیے اور اس معرکہ کو عظیم ترین جہاد (جہادِ اکبر) کہا جاتا ہے۔

 (جاری ہے)

1.      The Verses of Jihad- Meaning, Denotation, Reason of Revelation and Background- Part 4

2.      Understanding the 26 Controversial Verses of the Quran and Their Context: Why Wasim Rizvi's PIL Should Be Rejected

3.      Quoting Qur’an’s Fighting Verses In Isolation To Promote Violence Or Defame Islam Amounts To Treacherous Misrepresentation Of Its Message Of Peace And Reconciliation

4.      The Much discussed and debated Medinian Verses Relating to Fighting

 -----

English Article Part-1: Debunking Islamophobic and Jihadi Myths about 26 Wartime Verses: Part 1 on Verse 9:5

English Article Part-2: Debunking Islamophobic and Jihadi Myths About 26 Wartime Verses Of Quran Considered Militant And Exclusivist: Part 2 On Verse 9:28

English Article Part-3: Debunking Islamophobic and Jihadi Myths about 26 Wartime Verses: Part 3 on Verse 9:123

Urdu Article Part-1: Debunking Islamophobic and Jihadi Myths about 26 Wartime Verses: Part 1 on Verse 9:5 قرآن مجید کی 26 جنگی آیات کے بارے میں اسلاموفوبک کی غلط فہمیوں کا ازالہ :پہلی قسط آیت 9:5 پر

Urdu Article Part-2: Debunking Islamophobic and Jihadi Myths About 26 Wartime Verses Of Quran Considered Militant And Exclusivist: Part 2 On Verse 9:28 قرآن مجید کی 26 جنگی آیات کے بارے میں اسلاموفوبک عناصر کی غلط فہمیوں کا ازالہ :دوسری قسط آیت ۹:۲۸ پر

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/islamophobic-myths-wartime-verses-part-3/d/128793

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..