New Age Islam
Sun Jul 13 2025, 04:44 PM

Urdu Section ( 21 Sept 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

How Islamic Scholarship Impacted the World and Empowered Women کس طرح اسلامی علوم نے اس دنیا پر اپنا اثر ڈالا اور خواتین کو بااختیار بنایا

 فریحہ سکندری، نیو ایج اسلام

 18 ستمبر 2023

 یہ مضمون اسلامی علوم و فنون کے سنہرے دور میں دنیا پر پڑنے والے اس کے اثرات کے حوالے سے ہے۔ لندن، برطانیہ میں مڈل ٹیمپل لائبریری نے حال ہی میں 'اسلام، فلکیات اور عربی پرنٹ' کے عنوان پر ایک نمائش کا انعقاد کیا، جسے راقم نے جیک ہرن کے ساتھ مل کر تیار کیا تھا۔ یہ نمائش کامیاب رہی جس سے عوام میں کافی دلچسپی پیدا ہوئی۔

 یورپ سے قریب ہونے کی وجہ سے سلطنت عثمانیہ نے نشاۃ ثانیہ کے دوران یورپی تہذیب و ثقافت پر نمایاں اثر ڈالا۔ تاہم، اس نمائش کا مقصد ثقافت اور فنون پر توجہ دینا نہیں تھا۔ بلکہ اس کا مقصد یہ دیکھنا تھا کہ کس طرح یورپی اہل علم اور مفکرین نے سائنس، ریاضی، فلکیات اور عربی زبان کے شعبوں میں علم حاصل کرنے کے لیے عالم اسلام کے ساتھ اپنے تعلقات استوار کیے۔ اور اس کی وجہ یہ تھی کہ علم کے تمام شعبوں میں تازہ ترین پیشرفت اس وقت صرف عالم اسلام سے ہی حاصل ہو سکتی تھی۔

 نشاۃ ثانیہ کے دوران آکسفورڈ، لندن اور یورپ کے مختلف شہروں میں اسپیشل عربی پرنٹنگ ہاؤسیں قائم تھیں۔ عربی پرنٹنگ پریس علمائے مستشرقین کی ضروریات کا جواب تھا جو 16ویں صدی کے یورپ میں نمایاں طور پر فروغ پا چکے تھے۔ مستشرقین کے لیے عربی زبان پر عبور حاصل کرنا ضروری تھا تاکہ عربی علوم کو یورپ تک پہنچایا جا سکے۔ مڈل ٹیمپل لائبریری میں عربی رسم الخط پر مشتمل کئی پرانی مطبوعہ کتابیں ہیں جن میں قانون کی کتابوں سے لے کر افسانے تک شامل ہیں۔ ان کتابوں سے پرنٹ میں عربی حروف کو سمجھنا مشکل نظر آتا ہے۔

 پرانی مطبوعہ کتابوں کے ساتھ ساتھ یورپ نے قرآن کا ترجمہ کرنے میں بھی دلچسپی لی۔ پہلے تو قرآن کا ترجمہ سیاسی وجوہات کی بنا پر کیا گیا تاکہ مذہبی نظریے کا مقابلہ کیا جائے اور اسلامی سلطنتوں کو جواب دیا جائے جن کا آٹھویں صدی سے لیکر نشاۃ ثانیہ تک دنیا پر غلبہ تھا۔ ابتدائی تراجم میں سے کچھ تو انتہائی متعصبانہ اور دقیانوسیت پر مشتمل تھے اور ان میں پیغمبر اسلام صلی اللّٰہ علیہ وسلّم کی جارحانہ تصویر پیش کی گئی تھی۔ بدقسمتی سے، بالکل اسی طرح آج یورپ میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔

 تاہم، مستشرقین کے علمی عروج کے ساتھ، قرآن کے ترجمے کے انداز میں بتدریج تبدیلی آئی۔ 1734 میں، جارج سیل، جو ایک وکیل اور انر ٹیمپل کے رکن تھے، نے قرآن کا ایسا ترجمہ پیش کرنے کا ارادہ کیا جو ہر قسم کے تعصب و تنگ نظری سے پاک ہو۔ اس کام میں اپنی مدد کے لیے، انہوں نے آیات کے ساتھ تفصیلی تفسیر لکھنے کے لیے مختلف مستند عثمانی ماخد و مصادر سے رجوع کیا۔ اسے کافی حد تک درست ترجمہ و تفسیر شمار کیا گیا اور اسے مسلمانوں اور غیر مسلموں دونوں کی درمیان کافی پذیرائی ملی۔

The Quran, commonly called the Alcoran of Mohammed translated by George Sale (1734)

------------

نمائش میں ہم نے سائنس اور فلکیات سے متعلق قرآنی آیات کو بھی دیکھا۔ قرآن کی متعدد آیات میں آسمانی اجسام کا تذکرہ ملتا ہے اور قرآن اس بات پر غور کرنے کی دعوت دیتا ہے کہ وہ کیوں موجود ہیں اور کائنات میں ان کا کیا کام ہے۔ غور و فکر اسلام میں ایک عبادت ہے کیونکہ یہ انسان کو خدا کے قریب لا سکتا ہے۔ کائنات کا مشاہدہ کرتے ہوئے، دور اوائل کے مسلم علماء نے کائنات کے منصوبے کو سمجھنے کی کوشش کی اور ایسا کرتے ہوئے بالآخر انہیں خدا کی معرفت حاصل ہو گئی۔ فلکیات کے شعبے کو اعلی ترین علمی مشغلہ مانا جاتا تھا کیونکہ یہ خدا کو حقیقی معنوں میں جاننے کا ایک طریقہ تھا۔

 چونکہ ابتدائی مسلم ماہرین فلکیات اور سائنس دان جامع العلوم ہوا کرتے تھے، ان میں سے اکثر فقہ اور اسلامی مذہبی علوم میں ماہر ہوتے تھے، جن میں تفسیر، حدیث اور اسلامی قانون کا علم بھی شامل ہے۔ یوں وہ ان قرآنی آیات کے علوم پر عبور رکھتے تھے۔

 متعدد آیات میں پیمائش کے کمال اور آسمانی اجسام کے صحیح انداز کا حوالہ موجود ہے۔ جیسا کہ مسلمانوں کا ماننا ہے کہ قرآن علم و حکمت کا سرچشمہ ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ قرآن نے ہی جدید ریاضی، الجبرا اور مثلثیات کی بنیاد رکھی، اور اس کے علاوہ فلکیاتی اجسام کی حرکت کی درست پیمائش کے لیے استرلاب اور کواڈرینٹ جیسے مختلف آلات کی ایجاد بھی قرآن ہی کی بدولت ہے۔

Cases Containing Quranic Verses

------------

اسلامی علوم وفنون کا آغاز 7ویں صدی میں ہوا جب پیغمبر اسلام نے اپنے پیروکاروں کو اسلامی مذہبی علوم کی تعلیم دینا شروع کی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ، اسلامی علوم میں توسیع ہوتی گئی جس میں مختلف مضامین مثلاً طب، ریاضی، سائنس، فلکیات، فلسفہ، عربی گرامر اور جغرافیہ شامل ہیں۔ قرآن علم کے حصول پر زور دیتا ہے اور اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اسلامی علوم اسلام کے سنہرے دور میں پوری مسلم دنیا میں پھیل گئے۔

 اسلام کے سنہرے دور میں مختلف عوامی اداروں کو بھی ترقی ملی جس سے عالم اسلام کے ساتھ ساتھ باقی دنیا کو بھی فائدہ پہنچا۔ ان میں مدارس، اسکول، یونیورسٹیاں، ہسپتال، رصد گاہیں اور پہلی عوامی لائبریری شامل تھی۔ ان میں سے بہت سے اداروں کو مسلم خواتین نے مالی اعانت فراہم کی کیونکہ وہ قانون میں تبدیلیوں کی وجہ سے مال و جائیداد میں حق ملکیت حاصل کرنے کے قابل ہوئیں۔ چونکہ اسلامی قانون خواتین کے حقوق کو تسلیم کرتا ہے، اس لیے اسلام نے انہیں وراثت حاصل کرنے کے قابل بنایا، جس سے وہ ما قبل اسلام محروم تھیں۔ اسلام خواتین کو عزت دیتا ہے اور ان کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے۔ اس انقلابی اصول نے خواتین کو بااختیار بنایا۔ مسلم خواتین کو اسکولوں کے منتظمین سے لے کر مذہبی اسکالر، اساتذہ، مصنفین، لائبریرین، سائنسدانوں، ریاضی دان اور ڈاکٹروں تک کے متعدد عہدوں پر ملازمت دی گئی۔

 اوائل اسلام کے اداروں میں سے ایک جامع القرویین، فیز مراکش میں قائم کی گئی، جس کی بنیاد فاطمہ الفہری نے 9ویں صدی میں رکھی تھی۔ فاطمہ الفہری ایک دور اندیش خاتون تھیں اور اپنے والد کی وفات کے بعد انہوں نے اپنی حصے کی وراثت کو تعلیم عام کرنے کے مقصد سے ادارے قائم کرنے کے لیے استعمال کیا۔ یہ ایک مدرسہ کے طور پر شروع ہوا تھا اور اب دنیا کی قدیم ترین یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے۔ یہ آج بھی چل رہی ہے اور اس میں 4,000 سے زیادہ مخطوطات موجود ہیں۔

 عالم اسلام کے بڑے شہروں نے دنیا بھر کے مسلم اور غیر مسلم دونوں علماء، سائنس دانوں، مفکرین اور مصنفین کو اپنی طرف متوجہ کیا، کیونکہ وہاں انہیں پر سکون انداز میں رہنے اور علمی و فکری ماحول میں پروان چڑھنے اور تعلیمی اداروں سے استفادہ کرنے کے مواقع میسر تھے۔ اسپین، اندلس قرطبہ میں عالم اسلام کی دوسری بڑی لائبریری تھی۔ اس کا مقابلہ بغداد سے تھا، جو ابتدائی اسلامی سلطنتوں کا مرکز تھا۔ 10ویں صدی میں قرطبہ کی لبنا نے قرطبہ کی لائبریری کا آغاز کیا اور مخطوطات لکھے اور تراجم کیے۔ وہ ایک ریاضی دان اور دانشور بھی تھیں، جو گرامر، سائنس، جیومیٹری اور الجبرا میں اپنی صلاحیتوں کے لیے مشہور تھیں۔

جان گریوز، آکسفورڈ یونیورسٹی میں فلکیات کے سیولین پروفیسر، ان یورپی اسکالروں میں سے ایک تھے جنہوں نے کئی عربی، فارسی اور یونانی مخطوطات حاصل کرنے کے لیے عراق و شام کا سفر کیا۔ 1652 میں انہوں نے Astronomica Quaedam ex Traditione Shah Cholgii Persae کا ترجمہ کیا جو کہ اصل میں فارسی میں تھی جو 15ویں صدی کے مالوا کے سلطان محمود شاہ خلجی سے منسوب تھی، جو اب وسطی ہندوستان ہے۔ شاہ خلجی نے اپنی سلطنت میں کئی تعلیمی ادارے قائم کیے۔ Astronomica Quaedam میں تفصیلی سائنسی مواد کے ساتھ ساتھ سیاروں اور چاند کے خاکے بھی موجود ہیں۔ یہ ماضی کے مسلم ماہرین فلکیات کے کارناموں کا نتیجہ ہے، اور ناصر الدین الطوسی کی خدمات کی بدولت ہے، جنہوں نے 13ویں صدی میں اپنی مزدوجۃ الطوسی میں ریاضیاتی سیاروں کا ماڈل پیش کیا تھا۔

Astronomica Quaedam ex Traditione Shah Cholgii Persae translated by John Greaves (1652)

-----------

عالم اسلام میں فلکیات نے پیشروؤں کے ابتدائی نظریات پر ہی اپنی ترقی اور توسیع کی بنیاد رکھتے ہوئے ترقی کی۔ یورپ نے ان میدانوں میں ترقیوں کے لیے عالم اسلام کا رخ کیا اور اکثر ان کی کتابوں کو اپنی یونیورسٹیوں میں نصابی کتب کے طور پر شامل کیا۔ یورپی نشاۃ ثانیہ کے ماہر فلکیات، کوپرنیکس کی بعد کی کتابوں میں مزدوحۃ الطوسی کا حوالہ ملتا ہے۔ سیاروں کے اس جدید نمونے نے اسے یہ دریافت کرنے میں مدد کی کہ زمین سورج کے گرد چکر لگاتی ہے۔ اس سے پہلے یہ مانا جاتا تھا کہ زمین کائنات کے مرکز میں ہے۔

 اسلامی علوم و فنون کا سلسلہ آج بھی جاری ہے اور قاہرہ، مصر کی مشہور و معروف جامعہ الازہر جیسے اسلامی تعلیمی اداروں میں پھل پھول رہے ہیں، جو کہ 10ویں صدی میں قائم ہوئی تھی۔ ہم اسلام کے سنہرے دور کے ماڈل سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں، خاص طور پر مختلف ثقافتوں، مذاہب اور نسل کے لوگوں کے ساتھ پرامن طریقے سے رہنے اور خواتین کو بااختیار بنانے کا طریقہ تا کہ وہ عزت کے ساتھ زندگی گزار سکیں اور اپنے حقوق کا تحفظ کر سکیں۔

 نوٹ: یہ مضمون قبل ازیں مختصر طور پر یہاں (https://www.middletemple.org.uk/library/library-exhibitions) شائع کیا گیا تھا۔

 یہ نمائش مڈل ٹیمپل لائبریری میں مئی سے 11 ستمبر 2023 تک جاری رہی۔ اگرچہ، یہ اب ختم ہو چکی ہے، لیکن آن لائن یہاں دیکھا جا سکتا ہے: bit.ly/3PlNtag۔ ہدایت: اس کی تصاویر دیکھنے کے لیے ٹیکسٹ کارڈز کے دائیں کونے میں سوشل میڈیا آئیکن پر کلک کریں۔ اس کے علاوہ، قرآن کے بارے میں ہماری پروموشنل ویڈیو یہاں دیکھی جا سکتی ہے: https://www.middletemple.org.uk/library/library-exhibitions

English Article: How Islamic Scholarship Impacted the World and Empowered Women

 URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/islamic-scholarship-world-empowered-women/d/130726

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..