New Age Islam
Mon May 19 2025, 11:50 PM

Urdu Section ( 12 Apr 2025, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Patience in Islam The Strength to Overcome Life's Challenges and Stay Connected to Faith صبر اسلام میں زندگی کی مشکلات پر قابو پانے اور ایمان سے جڑے رہنے کی طاقت

کنیز فاطمہ، نیو ایج اسلام

12 اپریل 2025

صبر اسلام میں: روحانی طاقت اور اللہ کے قریب ہونے کا راستہ

اہم نکات:

·        صبر اسلام کی سب سے اہم قدروں میں سے ایک ہے، جس کا ذکر قرآن مجید میں بار بار آیا ہے اور جو پیغمبر محمد ﷺ کی تعلیمات کا حصہ ہے۔

·        صبر کا مطلب صرف انتظار کرنا نہیں، بلکہ مشکل وقت میں مضبوط رہنا، سکون سے کام لینا، اللہ پر بھروسہ کرنا اور ایمان کو برقرار رکھنا ہے۔

·        صبر ایسے لوگوں کو امید، طاقت اور عزت دیتا ہے جو امتیازی سلوک، مالی مشکلات یا سماجی دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں۔

·        صبر مومنوں کو روحانی طور پر ترقی دینے میں مدد دیتا ہے اور زندگی کی مشکلات میں بھی اللہ کے ساتھ جڑے رہنے کی طاقت دیتا ہے۔

….

آج کے دور میں بہت سے مسلمان غیر منصفانہ سلوک، مشکل حالات اور مختلف قسم کے چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔ ایسے وقتوں میں، صبر ایک طاقتور اور مددگار صفت بن جاتا ہے۔ یہ لوگوں کو آگے بڑھنے کی طاقت دیتا ہے، انہیں سکون سے رہنے میں مدد کرتا ہے اور ان کے ایمان کو حقیقتاً زندہ اور فعال بناتا ہے۔ جب نوجوان اپنے عقیدے پر قائم رہنے کی کوشش کرتے ہیں، سماجی دباؤ کا مقابلہ کرتے ہیں، جب خاندان مالی مشکلات کا سامنا کرتے ہیں، یا جب کسی کو اپنے مذہب کی پیروی کرنے پر تضحیک کا سامنا ہوتا ہے—صبر انہیں امید دیتا ہے اور ان کی مضبوطی کو برقرار رکھتا ہے۔ یہ ہمیں حوصلے کے ساتھ آگے بڑھنے اور اپنے ایمان اور اللہ سے جڑے رہنے کی تعلیم دیتا ہے۔

یقیناً، صبر  اسلامی اخلاق کا ایک اعلیٰ ترین وصف ہے، جسے قرآن و سنت میں بار بار بیان کیا گیا ہے۔ صبر صرف برداشت کا نام نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر آزمائش، دکھ، نقصان، ظلم اور تکلیف پر ثابت قدم رہنے کا وہ جذبہ ہے جو انسان کو روحانی طور پر بلند کرتا ہے۔ یہ ایک ایسا جوہر ہے جو مسلمان کو دنیا کی مصیبتوں اور مشکلات میں اللہ سے جوڑے رکھتا ہے۔ درج ذیل مضمون اسی موضوع پر مفصل روشنی ڈالتا ہے:

صبر : آزمائشوں پر اللہ کی رضا کی خاطر ثابت قدمی

قرآنی تعلیمات کی روشنی میں صبر کی اہمیت

قرآن مجید میں صبر کو اللہ تعالیٰ کے قرب کا ذریعہ اور ایمان کی علامت قرار دیا گیا ہے۔ ارشادِ ربانی ہے:

"اے ایمان والو! صبر اور نماز کے ذریعے (مجھ سے) مدد چاہا کرو، یقینا اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ (ہوتا) ہے۔" (البقرۃ 2: 153)

یہ آیت مبارکہ اس حقیقت کو واضح کرتی ہے کہ صبر نہ صرف بندے کا ذاتی عمل ہونا چاہیے  بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی مدد حاصل کرنے کا ذریعہ بھی ہے۔

دوسری جگہ فرمایا:

"اور ہم ضرور تمہیں آزمائیں گے خوف، بھوک، مال، جان اور پھلوں کے نقصان سے، اور اے محبوب! ان صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دو۔" (البقرۃ 2: 155)

اللہ تعالیٰ واضح فرما رہا ہے  کہ دنیاوی زندگی آزمائشوں کا مجموعہ ہے اور ان پر صبر ہی وہ عمل ہے جو انسان کو اللہ کی رضا اور آخرت کے انعامات تک پہنچاتا ہے۔

احادیثِ مبارکہ میں صبر کی فضیلت

رسول اللہ ﷺ نے بارہا صبر کی تلقین فرمائی اور اپنی زندگی میں اس کا عملی نمونہ پیش کیا۔ حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ کی روایت ہے:

"ایک نبی کو اس کی قوم نے مارا یہاں تک کہ وہ خون آلود ہو گیا، وہ چہرے سے خون صاف کرتے ہوئے کہتا: ’اے رب! میری قوم کو معاف فرما دے، یہ نہیں جانتے۔‘" (صحیح بخاری و مسلم)

یہ حدیث اس بات کی گواہ ہے کہ صبر محض ظلم سہنا نہیں، بلکہ مظلوم کو بلند ترین روحانی مقام پر پہنچا دیتا ہے۔

صبر کا عملی اور روحانی اثر

1. روحانی ترقی کا ذریعہ

صبر کے ذریعے اللہ تعالیٰ انسان کو گناہوں سے پاک کر دیتا ہے۔ جیسا کہ نبی کریم نے فرمایا: "مومن کو جان، مال اور اولاد میں مسلسل آزمائش میں ڈالا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرتا ہے کہ اس پر کوئی گناہ نہیں ہوتا۔" (ترمذی)

2. زندگی کی مشکلات میں ثابت قدمی

آج کا مسلمان دنیا بھر میں کئی چیلنجز سے دوچار ہے: سیاسی عدم استحکام، اسلاموفوبیا، معاشی دباؤ، اور دینی شعور کی کمی۔ ایسے میں صبر وہ نعمت ہے جو انسان کو ٹوٹنے سے بچاتی ہے اور اسے اللہ کی مدد کا مستحق بناتی ہے۔

"جو صبر کرتا ہے، اللہ اسے صبر عطا فرماتا ہے، اور کسی کو صبر سے بڑھ کر وسیع نعمت عطا نہیں کی گئی۔" (صحیح بخاری)

3. صبر اور اللہ کی محبت

نبی کریم کا ارشاد ہے:

"جب اللہ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو اسے آزمائش میں ڈالتا ہے۔ جو راضی ہو، اس کے لیے رضا ہے اور جو ناراض ہو، اس کے لیے ناراضگی ہے۔" (ترمذی)

یہ حدیث صبر کو اللہ کی محبت کا پیمانہ قرار دیتی ہے۔ یہ درحقیقت صبر کرنے والے کے لیے خوشخبری ہے کہ آزمائش اس کی روحانی ترقی کا ذریعہ بنے گی۔

صبر کی ضرورت: آج کے دور میں

آج کے پرآشوب دور میں جب مسلمان دنیا بھر میں ظلم، نفرت، اور تشدد کا سامنا کر رہے ہیں، صبر ان کے لیے ایک دفاعی ڈھال اور فکری استقامت کا ذریعہ ہے۔ یہ وہ وصف ہے جو ایمان کو جمود سے حرکت میں لاتا ہے، اور مایوسی کو امید میں بدل دیتا ہے۔

جب نوجوان دینی شعور کے ساتھ جدید معاشرتی دباؤ کا شکار ہو، صبر اسے ثابت قدمی عطا کرتا ہے۔

جب کسی پر مالی یا خاندانی پریشانی ہو، صبر اس کی امید کو جلاتا ہے۔

جب دنیا دین دار افراد کا مذاق اڑاتی ہے، صبر انہیں نبیوں کی صف میں شامل کرتا ہے۔

صبر اور معاشرہ

صبر صرف انفرادی عمل نہیں بلکہ ایک معاشرتی رویہ بھی ہے۔ سورۃ العصر میں فرمایا گیا:

"ایمان لانے والوں، نیک عمل کرنے والوں، حق کی تلقین کرنے والوں اور صبر کی تلقین کرنے والوں کے سوا باقی سب لوگ خسارے میں ہیں۔" (العصر 103:3)

یہ آیت بتاتی ہے کہ ایک کامیاب امت وہی ہو سکتی ہے جو باہم صبر کی تعلیم و تلقین کرے۔

نتیجہ: صبر – کامیابی کی کلید

صبر وہ خزانہ ہے جس کا اجر اللہ تعالیٰ خود بغیر حساب کے عطا کرتا ہے:

"بے شک صبر کرنے والوں کو ان کا اجر بے حساب دیا جائے گا۔" (الزمر 39:10)

یہ دنیاوی فتنوں اور آخرت کی کامیابی کا راستہ ہے۔ صبر انسان کو اللہ سے جوڑتا، روحانیت میں اضافہ کرتا اور معاشرے کو استقامت عطا کرتا ہے۔ مسلمان کو چاہیے کہ ہر حال میں صبر کو اپنائے، اسے اپنی شخصیت کا حصہ بنائے اور اسی کی روشنی میں دنیا و آخرت کی بھلائی حاصل کرے۔

--------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/islam-strength-overcome-faith-challenges/d/135142

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..