New Age Islam
Mon Mar 17 2025, 01:45 AM

Urdu Section ( 8 Apr 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Does Islam Really Prohibit Music? کیا واقعی اسلام میں موسیقی حرام ہے؟

سمیت پال، نیو ایج اسلام

قرآن یا احادیث میں موسیقی کی حرمت پر کوئی حوالہ نہیں ملتا

اہم نکات:

1.     موسیقی سننے کے مسئلے پر اسلامی شریعت میں مختلف آراء ہیں

2.     موسیقی کی جڑیں عرب اور اسلامی ثقافت میں بسی ہوئی ہیں

3.     قرآن یا احادیث میں موسیقی کی حرمت پر کوئی حوالہ نہیں ملتا

4.     اسلام کی روحانی روایات میں نعت اور حمد و ثنا سب کی نوعیت موسیقی ہی ہے

----

Photo: Historia Factory

----

چند دنوں قبل پونا کے میرے ایک مسلم دوست نے مجھے بتایا کہ میں نے گانے کو الوداع کرنے کا ذہن بنا لیا ہے کیونکہ یہ غیر اسلامی ہے۔ اس سے قبل وہ رفیع کے گیت گاتے تھے اور وہ واقعی اچھا گاتے تھے۔ میں نے ان سے پوچھا، 'تب تم زندہ کیسے رہو گے؟ ' اس نے پر اعتماد لہجے میں کہا کہ اللہ ہمارا محافظ و نگہبان ہے۔ اس سے مجھے حیدرآبادی ریپر روحان ارشد کی یاد آئی، جس نے گزشتہ سال موسیقی کی صنعت کو یہ کہتے ہوئے الوداع کہنے کا اعلان کیا تھا، کہ یہ اسلام میں 'حرام' ہے۔ اس سے اسلام میں موسیقی کے بارے میں ایک بار پھر قابل بحث مسئلہ چھڑ جاتا ہے، کہ کیا واقعی یہ حرام ہے۔

موسیقی سننے کے مسئلے پر اسلامی شریعت میں مختلف آراء ہیں۔ لہٰذا، مسلمانوں کا ایسے مسائل پر ایک دوسرے کو تنقید کا نشانہ بنانا کوئی اچھی بات نہیں ہے کیونکہ تنقید صرف ان ہی مسائل پر کی جا سکتی ہے جو متفق علیہ ہوں، نہ کہ جو مختلف فیہ ہوں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اسلام میں موسیقی کو دوٹوک انداز میں غیر قانونی قرار دینے پر ایک بھی کوئی واضح ثبوت موجود نہیں ہے۔

جن علماء نے موسیقی کو اور موسیقی کی سماعت کو جائز قرار دیا ہے ان میں امام غزالی بھی ہیں، جیسا کہ انہوں نے لکھا ہے:

"تفریح طبع دل کی تھکن کا علاج ہے، لہٰذا ضروری ہے کہ یہ مباح رکھی جائے ، البتہ اس میں ضرورت سے زیادہ مشغول نہیں ہونا چاہیے، جس طرح حد سے زیادہ دوا نہیں کھا سکتے۔ اس نیت کی بنا پر (یعنی سنگین معاملات میں آرام حاصل کرنا) تفریح خدا کا قرب حاصل کرنے کا عمل بن جاتی ہے۔

امام غزالی نے یہ بھی لکھا ہے کہ "اگر آلات موسیقی شرابیوں یا فحاشی کی علامت بن جائیں، اگر ہارمونیکا، بانسوری، ستار، تبلے اور ڈھول وغیرہ جیسے آلات موسیقی شراب پینے والے استعمال کرنے لگیں تو پھر یہ جائز نہیں رہ جاتے۔ اور دف، جھنکار، ڈھول، تبلے اور گٹار وغیرہ جیسے ہر قسم کے آلات موسیقی جائز ہیں۔

میوزک کا لفظ عربی سے ماخوذ ہے۔ لفظ میوزک عربی لفظ موسیقی سے ماخوذ ہے جو ماؤس (صحرا کی موسیقی کے لیے یدش (یہودیوں کی زبان)) سے مشتق ہے۔ یہ جاننا ضروری ہے کہ دو بڑی سامی زبانیں، عربی اور عبرانی (اور کچھ حد تک، آرامی، جسے عیسیٰ کی زبان سمجھا جاتا ہے) یدش اور لادینو زبان سے سے مستعار لیے گئے ہیں کیونکہ ان دونوں قدیم زبانوں نے ہی جدید سامی زبانوں کو جنم دیا ہے۔ جب ہوا ریت کے ٹیلوں سے گزرتی ہے تو اس سے جو قدرتی موسیقی پیدا ہوتی ہے اسے یدش زبان میں ماؤس اور لادینو زبان میں ماؤز کہا جاتا ہے۔ لہٰذا، اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں کہ موسیقی کی جڑیں عرب اور اسلامی ثقافت میں موجود ہیں۔

قرآن یا احادیث میں موسیقی کی حرمت پر کوئی حوالہ نہیں ملتا۔ درحقیقت، اگر آپ اسلام یا عرب ثقافت میں موسیقی کے کردار کا جائزہ لیں، تو آپ کو محسوس ہوگا کہ موسیقی کی تنقید شرعی یا مذہبی کے بجائے سماجی و ثقافتی بنیادوں پر کی گئی تھی۔ ترمذی نے لکھا ہے کہ اسلام سے پہلے اور مذہب نو اسلام کے ابتدائی ادار میں بد اخلاق عورتیں گانے گا کر مردوں کو لبھاتی تھیں۔ انہیں قحمات کے نام سے جانا جاتا تھا (جس کا ماخذ قدیم عربی لفظ قحم ہے: بمعنی برے کردار والا)۔ لہٰذاگانا بجانا سماجی و ثقافتی بنیادوں پر ممنوع قرار دیا گیا تھا نہ کہ اس کا کوئی حکم اسلامی صحیفہ میں نازل ہوا تھا۔ اگر یہ ممنوع ہوتا تو قاہرہ میں سنی اسلام کا سب سے بڑا ادارہ الازہر قراۃ (قرآن کی موسیقی تلاوت) کے حق میں نہ ہوتا۔ قراۃ کی سات قسمیں ہیں اور مصری قراۃ سب سے افضل سمجھا جاتا ہے۔ اس میں قاری اپنی طاقتور اور خوش گوار آوآز میں تلاوت قرآن کر کے مومن اور غیر مومن سب کو رونے پر مجبور کر سکتا ہے۔ بات یہ ہے کہ: مذہبی و سماجی سرحدیں اکثر دھندلی اور غیر واضح ہوتی ہیں۔ ایک سماجی طور پر ناقابل قبول عمل کو جلد ہی مذہبی منظوری مل سکتی ہے۔

Syrian music band from Ottoman Aleppo, mid 18th century (Alex. Russel, M.D.).

-----

یہ واقعی افسوس کی بات ہے کہ اسلام نے دنیا کو بہترین گلوکار اور گلوساز دیے۔ رفیع، استاد بسم اللہ خان، ولایت خان، استاد امیر خان، جیسے عظیم گلوکاروں کو کون بھول سکتا ہے؟ اسلام میں موسیقی کے خلاف جانے کا ایک اور عنصر سخت گیر اسلام ہے جو کہ ہمیشہ صوفی اسلام سے متصادم رہا ہے۔ صوفی اسلام میں موسیقی کو روح کی غذا اور جوہر؛ عرق روح قرار دیا گیا ہے۔ رومی کے رقص کناں درویش کو اسلام میں موسیقی کے ناقابل تردید کردار کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔ حافظ شیرازی فارسی میں کہتے ہیں، 'شادِ غُن موسیق می عن مذہب' (موسیقی میں گم ہونا ، یہ میرا ایمان ہے)۔

اس بیان کا ظاہری مفہوم ان لوگوں کو توہین آمیز لگ سکتا ہے جو صوفی اسلام کو نہیں مانتے۔ امیر خسرو، نظام الدین اولیاء اور گیسو دراز اپنی وجد کی حالت میں قوالیاں یا موسیقی کائنات سنا کرتے تھے۔ اسلام کی روحانی روایات میں نعت اور حمد و ثنا سبھی کی نوعیت موسیقی ہی ہیں۔ واضح رہے کہ لفظ حمد کے اسی مفہوم کو برقرار رکھتے ہوئے انگریزی میں لفظ ہائم بن گیا! لہذا، موسیقی کو مکمل طور پر ممنوع نہیں رہاہے۔ جب رفیع نے 60 کی دہائی کے وسط میں اپنے عروج کے دور میں امام کعبہ کے مشورہ پر موسیقی کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا (تین بار انہوں نے موسیقی چھوڑا اور دوبارہ شروع کیا)، تو ایک پاکستانی اسکالر ڈاکٹر معین رضا نے ایک ہفتہ وار مجلہ میں موسیقی پر اسلام کے نرم موقف کو بیان کیا۔ خوش قسمتی سے، عقلمندی غالب ہوئی اور رفیع نے دوبارہ گانا شروع کیا۔ ایک حدیث میں ہے کہ موسیقی صرف اس وقت ممنوع ہے جب اسے بری نیت کے ساتھ چلایا جائے۔

لہٰذا، مذہب کے نام پر ایک امید افزا پیشہ چھوڑنا واقعی افسوسناک ہے لیکن کیا کیا جائے اب ہماری زندگیوں مذہب کا عمل دخل کافی بڑھ چکا ہے۔ اللہ کرے کہ لوگ عقل سلیم سے کام لیں۔

English Article: Does Islam Really Prohibit Music?

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/islam-prohibit-music/d/126750

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..