سہیل ارشد، نیو ایج اسلام
29 مئی 2025
پاکستان کے صوبے بلوچستان میں خود مختاری کی بازیافت کی تحریک جو 1948ء سے چل رہی تھی وہ گزشتہ چند برسوں میں شدت اختار کرچکی ہے اور وہاں کی قوم پرست محارب تنظیمیں بلوچ لبریشن آرمی اور بلوچ لبریشن فرنت پاکستانی فوج سے نبردآزما ہے اور پاکستانی فوج کو ان کے مقابلے میں کافی نقصان اٹھانا پڑرہا ہے۔ بلوچوں کے خوف سے اورپاکستانی فوج کے بلوچوں پر مظالم کو دیکھ کر خود پاکستانی فوجی اور افسران فوج سے استعفی دے رہے ہیں اور بلوچستان کا تقریباً 80 فی صد علاقہ پاکستان آرمی کے کنڑول سے باہر جاچکا ہے۔ پاکستان آرمی صرف اپنی چھاونیوں میں سمٹ کر رہ گئی ہے۔
لیکن اس جنگ میں اب مشرق وسطی سے ابھرنے والی براک اوبامہ اور ہیلیری کلنٹن کی پروردہ دہشت گرد تنظیم داعش کی انٹری ہوئی ہے ۔ داعش نے بلوچستان کی آزادی میں بلوچوں کا ساتھ دینے کے لئے نہیں بلکہ بلوچوں کے خلاف پاکستانی فوج کی مدد کرنے کے لئے اس جنگ میں کودنے کا اعلان کیا ہے۔ واضح ہو کہ سیریا اور عراق میں 2014ء میں نام نہاد خلافت قائم کرنے اور ہزاروں مسلمان عورتوں اور بچوں کا قتل کرنے اور سیریا کو تباہ کرنے کے بعد جب امریکی حکومت کا مقصد پورا ہوگیا تو اس نے داعش کے نام نہاد خلیفہ ابوبکر البغدادی کو قتل کرادیا اورداعش کو اس خطے میں کمزور کردیا تو داعش نے فلپائن ، سری لنکا ، افغانستان پاکستان ، اور افریقی ممالک میں اپنا جال پھیلایا اور وہاں اپنی دہشت گردانہ سرگرمیاں تیز کردیں۔اس نے افغانستان میں اپنا جال پھیلانے کی کوشش کی تھی لیکن اس وقت کے طالبان کے امیر نے ابوبکر البغدادی کو ایک خط لکھ کر داعش کو افغانستان سے دور رہنے کی تنبیہہ کی تھی۔ ان کا مؤقف تھا کہ ایک خطے میں دو خلافتیں اور دو امیر نہیں رہ سکتے۔ لہذا، اس کے بعد سے داعش نے افغانستان میں طالبان پر حملے بھی تیز کردئیے تھے اور ان کے کئی لیڈروں کو ہلاک کیا تھا۔ طالبان نے بھی ان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے افغانستان سے انہیں نکال دیا ۔ تب سے داعش نے پاکستان کے پہاڑی علاقے کو اپنی پناہ گاہ بنایا ہے اور وہاں سے پاکستانی حکومت اور سیکولرزم کے حامی لیڈروں اور سماجی کارکنوں پر حملے کئے ہیں۔ ۔ اس نے 2018ء سے پاکستان میں کئی بڑے دہشت گردانہ اور خود کش حملے کئیے اور سینکڑوں افراد کو ہلاک کیا۔ اس نے الیکشن میٹنگوں میں ، وکلا کے اجتماع میں اور رہائشی علاقوں میں خود کش حملے کئے اور معصوم انسانوں کا خون بہایا۔اس نے پاکستان کے صوبے بلوچستان کے مستونگ کے پہاڑی خطے میں اپنا بیس قائم کیا جہاں بلوچستان کی قوم پرست اور سیکولر جنگجو تنظیمیں سرگرم ہیں ۔ اور وہاں کی غالب قوت ہیں۔اگرچہ داعش ایک انتہا پسند مسلک پرست جنگجو تنظیم ہے اور اس کا بلوچ قوم پرست جنگجو تنظیموں سے نظریاتی اختلاف ہے لیکن اس نے مصلحتا ً جنگی اور سیاسی حکمت عملی کے تحت بلوچ تنظیموں کے ساتھ مفاہمت کرلی تھی اور پاکستانی حکومت اور افواج کے خلاف حملے کرتے رہے تھے۔
لیکن مارچ کے مہینے میں داعش اور بلوچ جنگجوؤں میں اختلافات ہوگئے اور دونوں میں شدید لڑائی ہوئی۔ یہ لڑائی مستونگ کی پہاڑیوں میں تین دنوں تک چلی اور اس میں داعش کے تیس جنگجو ہلاک ہوئے۔ ان ہلاکتوں نے دونوں تنظیموں کے درمیان قائم مصنوعی اور غیر فطری اتحاد کو ختم کردیا اور داعش بلوچ لبریشن آرمی ، بلوچ لبریشن فرنٹ اور دیگر بلوچ تنظیموں کی دشمن بن گئی۔ 26 مئی کو داعش نے کھل کر بلوچوں سے اہنی دشمنی کا اعلان کیا اور اس کے ترجمان نے ایک 36 منٹ کی ویڈیو پشتو زبان میں جاری کی ۔اس ویڈیو میں داعش کے ترجمان نے بلوچ تنظیموں پر بے وفائی کا الزام لگایا اور اپنے جنگجوؤں کو بلوچ لبریشن آرمی اور بلوچ لبریشن فرنٹ پر پوری طاقت سے حملے کرنے کی ہدایت دی۔اس نے بلوچ عوام کو گمشدہ افراد کی حمایت میں ریلیوں اور احتجاجی جلسوں میں شریک ہونے سے بھی منع کیا کیونکہ اب داعش بلوچوں کے احتجاجی جلسوں پر بھی حملے کریگی۔ اس ویڈیو میں گمشدہ افراد کے کنبے کے لوگوں کی تصویریں بھی دکھائی گئیں اور انہیں ان جلسوں سے دور رہنے کا حکم دیا گیا۔ اس ویڈیو کے عام ہونے کے بعد بلوچ حلقوں میں خوف وہراس پھیل گیا ۔کیونکہ بلوچ افراد اپنے گمشدہ عزیزوں کی بازیابی کے لئے احتجاجی جلسے منعقد کرتے ہیں اور دھرنے دیتے ہیں۔ اب ان جلسوں میں بھی داعش کی طرف سے خود کش حملے ہوسکتے ہیں اور معصوم افراد لقمہء اجل بن سکتے ہیں۔
داعش کے اس ویڈیو نے پاکستانی فوج اور داعش کے درمیان کسی گٹھ جوڑ کا اشارہ دیا ہے اور سیاسی حلقوں میں اس خیال کا اظہار کیا جارہا ہے کہ پاکستانی فوج نے بلوچ جنگجوؤں سے نپٹنے کے لئے داعش کی حمایت حاصل کی ہے۔ چونکہ داعش بلوچ جنگجو تنظیموں کے ساتھ کام کرچکی ہے اس لئے وہ ان کے بہت سے راز جانتی ہے اور اسے بھی بلوچوں سے بدلہ لینے اور بلوچستان میں اپنی پکڑ مضبوط بنانے کے لئے پاکستانی فوج کی ضرورت ہے۔ پاکستانی فوج بلوچوں کی تحریک کو کچلنے کے لئے داعش کی مدد لینا چاہتی ہے اسی لئے داعش نے صرف بلوچ جنگجو تنظیموں کے خلاف حملے کرنے کا اعلان نہیں کیا ہے بلکہ بلوچوں کی امن پسند تنظیموں جیسے بلوچ یکجہتی کمیٹی کو بھی کچلنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ہیں جو فوج اور انسداد دہشت گردی محکمے کے ذریعہ اغوا اور لاپتہ کئے گئے افراد کی بازیابی کے لئے تحریک چلاتی رہی ہیں۔ مارچ میں انہیں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا ہے اور عدالت نے انہیں ضمانت دینے سے انکار کردیا ہے۔ ان کی غیر حاضری میں بلوچ یکجہتی کمیٹی احتجاجی جلسوں کا انعقاد کررہی ہے۔ لہذا ، فوج کی ایما پر داعش نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے جلسوں میں حملے کرنے کا اشارہ دیا ہے تاکہ بلوچوں کی پرامن تحریکیں بھی ختم ہوجائیں۔اور دنیا بلوچوں پر پاکستانی افواج کے مظالم سے واقف نہ ہوسکے۔بلوچ حقوق انسانی تنظیمیں روزانہ کی بنیاد پر پاکستانی افواج اور انسداد دہشت گردی محکمے کی ظالمانہ کارروائیوں کی تفصیل شائع کرتی ہیں جس سے پاکستانی افواج کے مظالم دنیا کے سامنے آتے ہیں۔ لہذا ، داعش نے اب بلوچ جنگجو تنظیموں سے جنگ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی پرامن تحریکوں کو بھی کچلنے کا بیڑہ اٹھایا ہے اور اس کے لئے دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے کا اشارہ دیا ہے۔
مسلمانوں کا جو طبقہ داعش کو ایک اسلامی تنظیم اور خلافت کا علم بردار سمجھتا رہا ہے اس کے لئے داعش کا یہ روپ چشم کشا ہے ۔ داعش نے سیریا سے اکھڑنے کے بعد فلپائن ،سری لنکا ، افغانستان ، ایران افریقی ممالک اور پاکستان میں جتنے دہشت گردانہ حملے کئے ہیں ان کی تفصیلات الگ سے ایکمضمون کی متقاضی ہیں۔ اس نے اسلام اور خلافت کے نام پر مسلمانوں اور مسلم ممالک کو جتنا نقصان پہنچایا ہے اتنا دشمنان اسلام نے بھی نہیں پہنچایا۔ اس نے افغانستان میں مساجد اور مدرسوں میں خودکش حملے کئے ہیں اور ائمہ اور نمازیوں کو شہید کیا ہے ۔اس نے پاکستان میں الکشن میٹنگوں اور وکلا کے اجتماع پر حملے کرکے سینکڑوں معصوم مسلمانوں کو شہید کیا ہے اور ان حملوں کی باقاعدہ ذمہ داری قبول کی ہے۔اس کے ترجمان نے بلوچ تنظیموں اور ان کے حامیوں کو سیکولر اور اسلام مخالف قرار دیا ہے اور اسی بنا پر ان کے جلسوں میں حملے کرکے خود کو اسلام کا علمبردار بتائیں گے۔ لیکن اب ان کی کارستانیوں سے یہ بالکل واضح ہوچکا ہے کہ داعش ایک کرایہ کی تنظیم ہے جو معاوضہ لےکر اسلامی ملکوں میں مسلمانوں کے خلاف خون خرابہ کرتی ہے۔ آزربائجان میں بھی داعش کے 4000 جنگجو سیریا سے آرمینیا کے خلاف لڑنے گئے تھے اور سیریا میں بھی اس کے لڑاکو امریکا اور ترکی کے فنڈ سے سیریا کی حکومت کے خلاف لڑرہے تھے۔ اب اس تنظیم نے بلوچستان میں بلوچوں کے خلاف قتل و غارت گری کا اعلان کیا ہےلیکن وہ بلوچوں کے سامنے بھی نہیں ٹک پائیں گے اور بلوچستان سے بھی نکالے جائیں گے۔
----------------
URL: https://newageislam.com/urdu-section/isis-mask-caliphate-terrorism/d/135701
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism