مصباح الہدیٰ قادری ، نیو ایج اسلام
18 اکتوبر 2018
کیا رویت باری تعالیٰ ان مادی نگاہوں سے ممکن ہے ؟ کیا کوئی فرد بشر اس کا متحمل ہے کہ وہ اپنے ماتھے کی نگاہوں سے جلوہ ذات حق کا مشاہدہ کر سکے ؟ اس سلسلے میں متقدمین صحابہ کرام کے درمیان دو اقوال پائے جاتے ہیں ۔ ایک یہ ہے کہ ان دنیاوی نگاہوں سے ذات باری تعالیٰ کا دیدار سوائے ذات مصطفیٰ علیہ التحیۃ و الثناء کے تمام لوگوں کے لئے قطعا یقینا ناممکن اور امر محال ہے کہ یہ وصف خاص ہے ہمارے نبی ﷺ کے ساتھ اور یہ واقع ہے آپ ﷺ کے حق میں کہ آپ ﷺ نے معراج کی رات اپنے ماتھے کی نگاہوں سے جلوہ ذات حق کا مشاہدہ کیا ، جبکہ دوسرا قول یہ ہے کہ دنیاوی آنکھوں سے ذات باری تعالیٰ کا دیدار کلیۃ ناممکن اور محال ہے۔جو اس کے کلیۃ ناممکن اور محال ہونے کا قول کرتے ہیں وہ قرآن کریم کی مندرجہ ذیل آیتوں سے دلیل لاتے ہیں:
لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصَارَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ (6:103)
آنکھیں اسے احاطہ نہیں کرتیں اور سب آنکھیں اس کے احاطہ میں ہیں اور وہی ہے پورا باطن پورا خبردار – کنز الایمان ۔ (یعنی اسے دیکھنے کی طاقت کسی کی نگاہوں میں نہیں ، اس کی نگاہ سب کے اوپر یکساں ہے)۔
وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَنْ يُكَلِّمَهُ اللَّهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًا فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌ- (42:51)
اور کسی آدمی کو نہیں پہنچتا کہ اللہ اس سے کلام فرمائے مگر وحی کے طور پر یا یوں کہ وہ بشر پر وہ عظمت کے ادھر ہو یا کوئی فرشتہ بھیجے کہ وہ اس کے حکم سے وحی کرے جو وہ چاہے بیشک وہ بلندی و حکمت والا ہے ، (کنز الایمان)
اور اس قول کی بنیاد اس حدیث پر ہے:
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : كُنْتُ مُتَّكِئًا عِنْدَ عَائِشَةَ ، فَقَالَتْ : يَا أَبَا عَائِشَةَ ، ثَلَاثٌ مَنْ تَكَلَّمَ بِوَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ فَقَدْ أَعْظَمَ عَلَى اللَّهِ الْفِرْيَةَ ، قُلْتُ : مَا هُنَّ ؟ قَالَتْ : مَنْ زَعَمَ أَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَبَّهُ فَقَدْ أَعْظَمَ عَلَى اللَّهِ الْفِرْيَةَ ، قَالَ : وَكُنْتُ مُتَّكِئًا فَجَلَسْتُ ، فَقُلْتُ : يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ ، أَنْظِرِينِي ، وَلَا تُعْجِلِينِي ، أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ : { وَلَقَدْ رَآهُ بِالْأُفُقِ الْمُبِينِ } ، { وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَى } ؟ فَقَالَتْ : أَنَا أَوَّلُ هَذِهِ الْأُمَّةِ سَأَلَ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : إِنَّمَا هُوَ جِبْرِيلُ ، لَمْ أَرَهُ عَلَى صُورَتِهِ الَّتِي خُلِقَ عَلَيْهَا غَيْرَ هَاتَيْنِ الْمَرَّتَيْنِ ، رَأَيْتُهُ مُنْهَبِطًا مِنَ السَّمَاءِ سَادًّا عِظَمُ خَلْقِهِ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ ، فَقَالَتْ : أَوَ لَمْ تَسْمَعْ أَنَّ اللَّهَ يَقُولُ : { لَا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصَارَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ } ، أَوَ لَمْ تَسْمَعْ أَنَّ اللَّهَ يَقُولُ : { وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَنْ يُكَلِّمَهُ اللَّهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًا فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌ } ؟ ، قَالَتْ : وَمَنْ زَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَمَ شَيْئًا مِنْ كِتَابِ اللَّهِ ، فَقَدْ أَعْظَمَ عَلَى اللَّهِ الْفِرْيَةَ ، وَاللَّهُ يَقُولُ : { يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ } ، قَالَتْ : وَمَنْ زَعَمَ أَنَّهُ يُخْبِرُ بِمَا يَكُونُ فِي غَدٍ ، فَقَدْ أَعْظَمَ عَلَى اللَّهِ الْفِرْيَةَ ، وَاللَّهُ يَقُولُ : { قُلْ لَا يَعْلَمُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّهُ } ۔ (صحیح مسلم رقم الحدیث ۲۵۹)
ترجمہ : مسروق کہتے ہیں کہ میں ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا کی موجودگی میں ٹیک لگا کر بیٹھا ہوا تھا، آپ نے فرمایا: اے ابوعائشہ! باتیں ایسی ہیں کہ جس نے ان میں سے کسی نے ایک کا بھی قول کیا اس نے اللہ بڑا بہتان باندھا: میں نے کہا وہ باتیں کیا ہیں ؟ انہوں (حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا) نے فرمایاجس نے یہ گمان کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے (شب معراج) اللہ کو دیکھا ہے تو اس نے اللہ کی ذات بڑا بہتان باندھا۔ (مسروق فرماتے ہیں) میں ٹیک لگائے ہوئے تھا ، تو میں سنبھل کر بیٹھ گیا ، میں نے کہا ام المؤمنین! مجھے بھی کچھ عرض کتنے کا موقع عنایت ہو اور مجھ پر حکم لگانے عجلت سے کام نہ لیں ، کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا: «وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَىٰ (53:13) » ”اور انہوں نے تو وہ جلوہ دوبار دیکھا (کنزالایمان)“، «وَلَقَدْ رَآهُ بِالْأُفُقِ الْمُبِينِ (81:23) » ”اور بیشک انہوں نے اسے روشن کنارہ پر دیکھا (کنزالایمان) “،اس پر حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں اس امت کی وہ پہلی فرد ہوں جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں دریافت کیا تو آپ ﷺنے فرمایا: ”وہ تو جبرائل علیہ السلام تھے (یعنی ان مذکورہ دو آیتوں میں جس کو دیکھنے کی بات کی گئی ہے اس سے مراد جبرئیل علیہ السلام ہیں) ان دو مواقع کے علاوہ میں نے جبرئیل علیہ السلام کو کبھی ان کی اصل صورت میں نہیں دیکھا ، میں نے انہیں آسمان سے زمین پر اترتے ہوئے دیکھا ہے، ان کی خلقت کی بھاری بھرکم جسامت نے آسمان سے زمین تک تمام کو گھیرے رکھا تھا ، اور آپ (حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) نے فرمایا کیا تم نے نہیں سنا کہ اللہ نے اللہ اپنی ذات وحدہ لاشریک کے بارے میں کیا فرمایا ہے «لَّا تُدْرِكُهُ الْأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصَارَ ۖ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ (6:103)» ”آنکھیں اسے احاطہ نہیں کرتیں اور سب آنکھیں اس کے احاطہ میں ہیں اور وہی ہے پورا باطن پورا خبردار –کنز الایمان ، (یعنی اسے دیکھنے کی طاقت کسی کی نگاہوں میں نہیں ، اس کی نگاہ سب کے اوپر یکساں ہے) ، “، «وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُكَلِّمَهُ اللَّهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًا فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌ (42:51)» ”اور کسی آدمی کو نہیں پہنچتا کہ اللہ اس سے کلام فرمائے مگر وحی کے طور پر یا یوں کہ وہ بشر پر وہ عظمت کے ادھر ہو یا کوئی فرشتہ بھیجے کہ وہ اس کے حکم سے وحی کرے جو وہ چاہے بیشک وہ بلندی و حکمت والا ہے (کنز الایمان) ؟’’ ،اور دوسرا شخص کہ جو اللہ پر افتراء باندھنے کا مجرم ہے وہ ہے جو یہ کہے کہ اللہ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر جو کتاب نازل کی اس میں سے کچھ حصہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپا لیا ہے ۔ جبکہ اللہ کا فرمان ہے «يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ ۖ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ ۚ (5:67)» ”اے رسول پہنچا دو جو کچھ اترا تمہیں تمہارے رب کی طرف سے اور ایسا نہ ہو تو تم نے اس کا کوئی پیام نہ پہنچایا (کنزالایمان) ، (سوم) وہ شخص بھی اللہ پر باطل افتراء باندھنے والا ہے جو یہ سمجھے کہ کل کیا پیش آنے والا ہے، محمد ﷺ اس کی خبر دینے والے ہیں ، جب کہ اللہ خود فرماتا ہے «قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّهُ ۚ (27:65)» ”تم فرماؤ غیب نہیں جانتے جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہیں مگر اللہ (کنزالایمان)“۔
جاری ……..
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism