New Age Islam
Sat Apr 26 2025, 07:17 PM

Urdu Section ( 22 Feb 2025, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Mufti Irshad Husain Rampuri: Scholar and Naqshbandi Sufi Leader مفتی ارشاد حسین رامپوری: ایک جید عالم اور نقشبندی شیخِ طریقت

 ساحل رضوی، نیو ایج اسلام

 18 فروری 2025

 مفتی محمد ارشاد حسین مجددی رامپوری (1832–1893) 19ویں صدی کے جنوبی ایشیائی اسلام کی ایک بلند پایہ شخصیت تھے، جو اپنی فقہی صلابت، سنی اسلام کی محافظت، اور نقشبندی مجددی سلسلہ طریقت کے اندر قیادت کے لیے مشہور تھے۔ اس مضمون کے اندر نوآبادیاتی ہندوستان کی مذہبی اور سیاسی تبدیلیوں کے تناظر میں، ان کی زندگی، علمی و فکری خدمات، اور ان کے دیرپا اثرات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ ان کی خدمات، شاگرد اور ان کا روحانی سلسلہ، اصلاح پسند فتنوں کے خلاف روایتی اسلام کے محافظ کے طور پر، ان کے کردار کو واضح کرتے ہیں۔

 1. مذھب مخالف تنقیدات کا مقابلہ کیا، اور وہابی چیلنجوں کے خلاف روایتی اسلامی فقہ کی تائید میں انہوں نے انتصار الحق تصنیف کی۔

 2. ایسے نائبین پیدا کیے جنہوں نے تصوف اور اسلامی قانون کی اہمیت و افادیت پر زور دیتے ہوئے، مجددی تعلیمات کو ہندوستان، بنگال اور افریقہ تک پھیلایا۔

 3.  رام پور کے نواب کلب علی خان کو مشورہ دیا کہ وہ نظام حکومت کو سنی حنفی اصولوں کے مطابق چلائیں اور اصلاح پسندوں کے فتنوں کی مزاحمت کریں۔

 4. فتاوی ارشادیہ اور ارشاد الصرف جیسی کتابیں تصنیف کیں، سخت فقہی اصولوں کو علمی پیرائے میں پیش کیا۔

 5.    تاریخ دان شبلی نعمانی اور صوفی شیخ پیر سید جماعت علی شاہ جیسی نامور شخصیات کی تربیت کی، علمی اور روحانی رہنمائی کے ذریعے جنوبی ایشیائی اسلام پر دیرپا اثرات چھوڑے۔

------------

مفتی محمد ارشاد حسین مجددی رامپوری (1832–1893) 19ویں صدی کے جنوبی ایشیائی اسلام کی ایک بلند پایہ شخصیت تھے، جو اپنی فقہی صلابت، سنی اسلام کی محافظت، اور نقشبندی مجددی سلسلہ طریقت کے اندر قیادت کے لیے مشہور تھے۔ ایک فقیہ، روحانی رہنما، اور روایتی اسلام کے محافظ کے طور پر ان کی میراث نوآبادیاتی بغاوت، اور مذہبی اصلاحات کے دور میں پروان چڑھی، جس نے انہیں اصلاح پسند ناقدین کے خلاف کلاسیکی اسلامی روایات کے تحفظ میں ایک اہم شخصیت بنا دیا۔

 جولائی 1832 میں مصطفی آباد (موجودہ رام پور، اتر پردیش) میں پیدا ہوئے، آپ کا تعلق خلیفہ ثانی عمر بن الخطاب اور نقشبندی مجددی سلسلے کے بانی صوفی مجدد احمد سرہندی (1624-1564) سے تھا۔ اس ورثے نے سنی فقہ کے محافظ اور صوفی ان دو حیثیتوں سے انہیں پران چڑھایا۔ ان کی ابتدائی تعلیم فارسی اور عربی میں، اپنے والد اور بھائی مولانا امداد حسین کی نگرانی میں ہوئی، اور اس کی تکمیل لکھنؤ کے علمی حلقوں میں ہوئی۔ بعد میں وہ مولانا محمد نواب افغانی نقشبندی مجددی کی خدمت میں آئے، جنہوں نے انہیں نقشبندی سلسلے کے روحانی معمولات سے آراستہ کیا۔

 رامپوری کی فکری میراث فقہ حنفی اور تصوف و روحانیت کے زبردست دفاع سے عبارت تھے۔ ان کی کلیدی خدمات میں شامل ہیں:

 - انتصار الحق: اصلاح پسندوں کی تنقیدات کی 416 صفحات پر مشتمل تردید، جو خاص طور پر نذیر حسین دہلوی کی معیار الحق، کی تردید میں ہے، جس میں وہابی فتنوں کے خلاف تقلید کا اثبات کیا گیا ہے۔

 - فتاویٰ ارشادیہ: جو عصری مباحث، مزارات کی زیارت اور مجالس میلاد جیسے معمولات کے دفاع میں قانونی احکام پر مشتمل دو جلدوں میں ہے۔

 - ارشاد الصرف: عربی گرامر پر 280 صفحات پر مشتمل ایک کتاب، جس سے زبان و ادب پر ان کی مہارت معلوم ہوتی ہے۔

 انہوں نے اپنی علمی خدمات کے ذریعہ تصوف اور شریعت کے درمیان ہم آہنگی پر زور دیا، جس کی بنیاد مولانا رومی کی مثنوی اور غزالی کی احیاء علوم الدین جیسی کتابوں پر رکھی۔

 شاہ احمد سید مجددی کے خلیفہ کے طور پر، ارشاد حسین رامپوری نے مجددی سلسلہ کو زندہ کیا، اور معمولات طریقت میں شریعت کی پابندی پر زور دیا۔ ان کے مریدوں بشمولِ سجادہ جانشین مولانا سلامت اللہ رامپوری، نے اس سلسلہ کو ہندوستان، بنگال اور افریقہ تک پھیلایا۔ صوفی عبد الرحمن نقشبندی مجددی بنگالی جیسے خلفاء نے اس کی خوب ترویج و اشاعت فرمائی، جبکہ حافظ عنایت اللہ خان کے مقامِ ارشادیہ جیسی کتابوں نے ان کے روحانی ورثہ کو چار چاند لگایا۔

رامپور کے نواب کلب علی خان کے ساتھ ارشاد حسین رامپوری کے قریبی تعلقات نے ریاست کی پالیسیوں کو سنی-حنفی اصولوں کے مطابق وضع کرنے میں معاونت کی۔ انہوں نے اصلاح پسندوں کے نظریات کا مقابلہ کیا، روایتی معمولات اہلسنت کو تقویت دی اور مذہب مخالف رجحانات کا قلع قمع کیا۔ ان کے اثر و رسوخ نے اس بات کو یقینی بنایا کہ نوآبادیاتی دور حکومت میں بھی رام پور روایتی سنی حنفی اسلام کا مرکز بنا رہے۔

مفتی ارشاد حسین رامپوری نے مورخ شبلی نعمانی اور بریلوی عالم دین پیر سید جماعت علی شاہ جیسے بزرگوں کی بھی تعلیم و تربیت فرمائی۔ ان کے بیٹوں مولانا احسان حسین اور مولانا معوان حسین نے ان کی علمی روایت کو جاری رکھا، جبکہ مفتی سید دیدار علی قادری الوری جیسے شاگرد عظیم فقیہ بنے۔ ان کی تعلیمات نے فقہی تصلب اور صوفیانہ تعلیمات و معمولات کے درمیان خلا کو پُر کیا، اور علما کی ایک جماعت پیدا کی جنہوں نے ان کی تعلیمات و نظریات کو زندہ رکھا۔

 مفتی ارشاد حسین رامپوری نے پیغمبرانہ روایت کی پیروی کرتے ہوئے ایک بیوہ سے شادی کی، جن سے آپ کے پانچ بیٹے اور دو بیٹیاں پیدا ہوئیں۔ بیٹوں میں عرفان اور رضوان کی موت بچپن میں ہی ہو گئی، لیکن ان کے بچ جانے والی اولادوں نے ان کی میراث کو زندہ رکھا۔ ان کا انتقال 26 دسمبر 1893 کو ہوا، انہوں نے اپنی تحریروں، اپنے شاگردوں اور سلسلہ طریقت کے ذریعے ایک گہرا اثر چھوڑا۔

 مفتی ارشاد حسین رامپوری کے فقہ حنفی کے دفاع، طریقت و روحانیت کے انضمام، اور نوآبادیاتی دور کی اصلاحی تحریکوں کے خلاف ان کی مزاحمت نے انہیں 19ویں صدی کے جنوبی ایشیائی اسلام میں ایک کلیدی شخصیت کی حیثیت عطا کی۔ ان کی تصنیفات، خاص طور پر انتصار الحق، سنی-حنفی مکتب میں ایک کلیدی حیثیت رکھتی ہیں، جب کہ نقشبندی مجددی سلسلۂ طریقت عالمی سطح پر پھولا اور پھلا۔ علماء اور روحانی شیوخ کی ایک نسل کی تربیت کر کے، انہوں نے انتہائی پر فتن دور میں روایتی اسلام کی بقا کو یقینی بنایا، اور خود کو روایتی سنی اسلام اور تصوف و طریقت کا علمبردار ثابت کیا۔

 حوالہ جات

 رضوی، ایس ایس اے (1989)۔ مولانا ارشاد حسین مجددی رامپوری: حیات، خدمات، نظریات، تعلیمات۔ جمال پریس۔

 ·  "حضرت مولانا مفتی شاہ ارشاد حسین رامپوری رحمتہ اللہ علیہ"۔  آلِ قطب ال سید عبداللہ شاہ غازی۔ 2019-12-07۔

 ·  "عظیم نقشبندی بزرگ مولانا ارشاد حسین فاروقی مجددی رامپوری علیہ الرحمۃ"۔

 · ضیاءِ طیبہ، آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ  "Hazrat Molana Shah Irshad Hussain Rampuri | Scholars | Islamic | Encyclopedia | Book Libraray | Articles | Blogs". www.scholars.pk (in Urdu).

----------

English Article: Mufti Irshad Husain Rampuri: Scholar and Naqshbandi Sufi Leader

 URL: https://newageislam.com/urdu-section/irshad-husain-scholar-naqshbandi-sufi-leader/d/134695

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..