New Age Islam
Mon May 12 2025, 02:49 PM

Urdu Section ( 8 March 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

International Women's Day عالمی یوم خواتین اور مسلم خواتین

نیوایج اسلام اسٹاف رائٹر

8 مارچ 2023

ہر سال عالمی یوم خواتین کے موقع پر پوری دنیا میں خواتین کی فلاح و بہبود اور ان کی ہمہ جہت ترقی کا جائزہ لیا جاتا ہے اور ان کی مزید ترقی اور خوش حالی کے لئے پالیسیاں اور منصوبے بنائے جاتے ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اکیسویں صدی میں خواتین نے زندگی کے ہر شعبے میں قابل ذکر پیش رفت کی ہیں اور مردوں کے شانہ بہ شانہ سماج اور ملک کی ترقی میں ہاتھ بٹایا ہے اس کے باوجود گزشتہ کئی دہائیوں میں ان کے سامنے کچھ نئے مسائل اور چیلنجیز بھی آئے ہیں۔ اگر مسلم خواتین کی حالت کا جائزہ لیں تو ان کے سامنے مسائل دوسری قوموں کی عورتوں کے مقابلے زیادہ ہیں جبکہ وہ جن ممالک میں رہتی ہیں ان میں زیادہ تر مسلم اکثریتی ممالک ہیں۔

اگر عالمی یوم خواتین کے موقع پر مسلم خواتین کی سماجی، معاشی، تعلیمی اور سیاسی حالت کا جائزہ لیں تو حالات حوصلہ افزا نہیں ہیں۔ دنیا کے کئی ممالک میں عدم استحکام۔اور معاشی بدحالی کی وجہ سے خواتین گوناگوں مسائل سے دوچار ہیں۔ شام ہو یا,افغانستان ، چین ہو یا فلسطین پاکستان ہو یا صومالیہ, مسلم۔خواتین تعلیمی اور معاشی پس ماندگی کی شکار ہیں۔ اس کے علاوہ وہ مرد غالب مسلم۔معاشرے میں طرح طرح کی پابندیوں اور عدم مساوات کی بھی شکار ہیں۔

مسلم خواتین کی پسماندگی کی ایک بنیادی وجہ ان کی تعلیمی پسماندگی ہے۔ تعلیم سے محروم ہونے کی وجہ سے وہ معاشی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکتیں۔ کچھ ممالک میں تعلیم یافتہ خواتین کو کو بھی معاشی وسائل سے محروم رکھا گیا ہے۔ افغانستان میں خواتین کو تمام معاشی اور سماجی سرگرمیوں سے الگ کرکے انہیں گھروں میں قید کردیا گیا ہے۔ انہیں صرف ابتدائی تعلیم کی اجازت ہے۔ وہ اعلی تعلیم حاصل نہیں کرسکتیں اس لئے اب ان کے لئے ڈاکٹر انجینئر اور پروفیسر بننا ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔ اگر خواتین میں تعلیمی رجحان کا جائزہ لیں تو ایشیائی ممالک میں ہی خواتین کی تعلیمی شرح کم ہے لیکن مسلموں میں ان سے بھی زیادہ کم ہے۔مثال کے طور پر افغانستان میں تعلیمی شرح مردوں میں 55 فی صد ہے جبکہ خواتین میں صرف 29 فی صد ہے۔ پاکستان میں خواندگی مردوں میں صرف 71 فی صد جبکہ عورتوں میں 46 فی صد ہے۔ مصر میں مردوں میں خواندگی 71 فی صد جبکہ عورتوں میں 65 فی صد ہے۔ ہ ہندوستان میں خواندگی مردوں میں 82 فی صد اور عورتوں میں 65 فی صد ہے۔ نیپال میں مردوں میں خواندگی 78 فی صد اور عورتوں میں 59 فی صد ہے۔

ان اعداد و شمار سے واضح ہے کہ تعلیمی پس ماندگی ایشیا کےممالک میں زیادہ ہے اور یہاں مجموعی طور پر عورتوں کی تعلیم۔پر کم توجہ دی جاتی ہے کیونکہ انہیں معاشی سرگرمیوں کے لائق نہیں سمجھا جاتا یا پھر اجازت نہیں ہوتی۔اور اس کے پیچھے تہذیبی اور مذہبی محرکات ہوتی ہیں۔جبکہ مرکزی ایشیا اور یوروپ کے قریب رہنے والے ممالک کے مسلموں میں خواندگی کی شرح قابل رشک ہے۔ مثال کے طور پر آذربائجان ، قزاخستان ، ازبیکستان ، تاجکستان اور ترکمنستان میں شرح خواندگی مردوں اور خواتین دونوں میں 99 فی صد ہے۔ اس سےیہ واضح ہوتا ہے کہ ان ممالک میں عورتوں اور مردوں میں تعلیم۔کے معاملے میں امتیاز نہیں برتا جاتا جبکہ ایران میں مردوں کی خواندگی 90 فی صد اور عورتوں کی خواندگی 85 فی صد ہے۔ انڈونیشیا میں بھی عورتوں کی خواندگی کی شرح 93 فی صد ہے جو کہ ایک اچھی صورت حال ہے۔ عرب ممالک چونکہ خوش حال ہیں اس لئے ان کے یہاں بھی عورتوں کی خواندگی کی شرح بری نہیں ہے لیکن مصر میں عورتوں کی خواندگی 65 فی صد ہے اس کی وجہ وہاں عورتوں پر مذہبی پابندیاں ہیں۔ عرب کا ایک ہی ملک ایسا ہے جہاں عورتوں کی خواندگی کی شرح صرف 5 فی صد ہے جبکہ وہاں مردوں کی خواندگی 73 فی صد ہور وہ ملک ہےیمن۔۔یہاں عورتوں اور مردوں کی خواندگی میں بہت زیادہ فرق ہے۔ جبکہ بحرین میں عارتوں کی خواندگی 94 فی صد ہے۔

ان اعداد و شمار سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ کسی بھی معاشرے میں عورتوں کی خواندگی دو عوامل پر منحصر ہوتی ہے۔اولا، عورتوں کے تئیں مرد سماج کا نظریہ اور دوما معاشی خوش حالی۔ عرب معاشرے میں عورتوں کی خواندگی کی شرح اونچی ہونے کی وجہ معاشی خوش حالی ہے جبکہ یوروپ سے قرینب مسلم ممالک میں عورتوں کی خواندگی کی شرح اونچی ہونے کی وجہ وہاں مردوں کا عورتوں کے تئیں مثبت رویہ یوروپی کلچر سے متاثر ہے۔وہاں عورتوں کو مردوں کے مساوی حقوق حاصل ہیں۔ اس لئے ازبکستان، قزاخستان، آذربائجان وغیرہ ممالک میں عورتوں کی تعلیم۔پر کوئی پابندی نہیں جبکہ ان ممالک میں مسلمان اکثریت میں ہیں۔ صرف جنوبی ایشیا میں ہی مذہب کو عورتوں کے خلاف دکھایا یا جاتا ہے اور انہیں بدی کا محور بناکر پیش کیا جاتا ہے۔ پوروپی ممالک سے ملحق مسلم معاشرے میں مذہب عورتوں کی تعلیم۔یا معاشی سرگرمیوں میں آڑے نہیں آتا۔

لہذا، جنوبی ایشیائی ممالک میں عورتوں پر پابندیاں دراصل یہاں کے مرد غالب معاشرے کے عورتوں کے تئیں غیرمنصفانہ روئیے اور غیر صحت مند ذہنیت کی دین ہیں۔ اور اس غیر منصفانہ اور غہر صحت مند روئیے کو مذہب کی من مانی تاویلات کی مدد سے جواز عطا کیا جاتا ہے۔

--------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/international-womens-day/d/129274

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

 

Loading..

Loading..