New Age Islam
Mon Mar 24 2025, 03:10 PM

Urdu Section ( 23 Jul 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Scientific Evidence Proves Even Small Acts of Kindness Lead to Significant Positive Outcomes سائنسی شواہد سے ثابت ہے کہ چھوٹے چھوٹے احسانات بھی مثبت نتائج کا باعث بنتے ہیں

ٹی او شناواس، نیو ایج اسلام

28 جون 2024

نظریۂ شواش (Chaos Theory)کے اصول سے، جن کے تحت یہ کائنات چلتی ہے، اس بات کی وضاحت ہوتی ہے، کہ کیوں قرآن مسلمانوں کو مستقبل کے لیے منصوبہ بندی کرتے وقت، ہمیشہ "اگر اللہ چاہے (انشاء اللہ)" کا جملہ شامل کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔ سورت 18کی آیات 23-24 میں وارد اس ہدایت سے، یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ ہماری زندگی میں پیش آنے والے واقعات، پر ہمارا کوئی اختیار نہیں، اور ہمارے تمام ارادے اور افعال و کردار اللہ کی مرضی کے تابع ہیں۔

--------

ہو سکتا ہے کہ بہت سے لوگ ہمیشہ اپنے اچھے ارادوں پر قائم نہ رہ سکیں، کیونکہ انہیں اپنے اعمال کے اثرات کا ادراک نہیں۔ تاہم، سائنسی شواہد سے یہ بات ثابت ہے، کہ ہمدردی ومہربانی کاچھوٹا سے چھوٹا عمل بھی کافی اثر انگیز ہو سکتا ہے، اور عظیم مثبت نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔ اس نظریہ کی تائید، نظریۂ شواش (Chaos Theory)کے اصول سے ہوتی ہے، جو ہمیں یہ بتاتا ہےکہ کس طرح، چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں پیچیدہ نظاموں پر عظیم اور غیر متوقع اثرات مرتب کر سکتی ہیں۔ لہذا، آئندہ جب آپ کو اپنے اعمال کی طاقت پر شک ہو، تو یاد رکھیں کہ احسان کا ایک ادنیٰ سا عمل بھی اس دنیا میں ایک عظیم انقلاب پیدا کر سکتا ہے۔

نظریۂ شواش (Chaos Theory) کیا ہے؟

نظریۂ شواش (Chaos Theory)ریاضی کی ایک شاخ ہے، جو ایسے نظاموں سے متعلق ہے، جو ابتدائی حالت کے لیے انتہائی حساس ہوتے ہیں، ایک ایسی صورتحال جسے عام طور پر "butterfly effect " کہا جاتا ہے، جوٹیکساس میں طوفان کا باعث بنتا ہے۔ ابتدائی حالات میں چھوٹا سا فرق بھی کافی الگ نتائج کا باعث بن سکتا ہے، جس  کے پیش نظر، کوئی دور کی پیشین گوئی مشکل یا ناممکن ہو جاتی ہے۔ نظریۂ شواش (Chaos Theory)کا ثبوت نظریاتی بنیادوں اور مختلف شعبوں میں تجرباتی مشاہدات دونوں سے حاصل ہوتا ہے۔

ذیل میں کچھ اہم ثبوت اور مثالیں پیش کی جاتی ہیں:

تصور کریں کہ آپ اپنے کھیت کے لیے موسم کی پیشن گوئی کرنا چاہتے ہیں۔ آپ کو یہ علم ہے، کہ موسم کا اتار چڑھاؤ اکثر کچھ اصولوں کے ماتحت ہوتا ہے، اور بعض اوقات ماضی کے تجربات کی بنیاد پر اس حوالے سے کوئی بھی پیشن گوئی کی جا سکتی ہے۔ تاہم، آپ کو یہ بھی معلوم ہے کہ موسم کا کوئی بھروسہ نہیں ہوتا، اور اچانک ایسا اتار چڑھاؤ دیکھنے کو مل سکتا ہے، جن کا اندازہ لگانا آسان نہیں۔ Lorenz Attractor ایک نقشے کی طرح ہے، جو موسم کی جانکاری دیتا ہے، کہ موسم کیسا ہونے والا ہے اور اس میں کس قسم کا اتار چڑھاؤ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ یہ ریاضی کے کچھ اصولوں پر مبنی ہے، جو بتاتے ہیں کہ مختلف اوقات میں موسم کا مزاج کیسا رہا ہے، اور اس میں کیسے تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔ اگرچہ یہ موسم کے نمونے مخصوص اصولوں کے ماتحت کام کرتے ہیں (جوکہ متعین ہیں)، لیکن ابتدائی حالات میں چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں (جیسے درجہ حرارت یا ہوا میں معمولی فرق) کافی الگ نتائج کا باعث بن سکتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے، کہ جب نظام ایک متعین سمت میں چلتا ہے، تو یہ پیشن گوئی کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے، کہ یہ طویل مدت میں یہ کہاں جائے گا، اور اس کے اثرات کیا ہوں گے۔ Lorenz Attractor کی دریافت نے سائنس دانوں کو دکھایا، کہ واضح اصولوں پر عمل کرنے والے نظام (جیسے موسم یا پودوں کی نشوونما) انتہائی غیر متوقع نتائج پیدا کر سکتے ہیں۔ یہ پہلا واضح ثبوت تھا، کہ نظام ایک ہی وقت میں منظم اور منتشر دونوں ہوسکتا ہے۔

نظریۂ شواش (Chaos Theory) نظریاتی اصولوں، تجرباتی شواہد، اور مختلف شعبوں میں عملی اقدامات کی شاندار تائید سے مؤید ہے۔ مثال کے طور پر، اس میں انجینئرنگ اور کنٹرول سسٹموں کا استعمال کیا گیا ہے، اور نظریۂ شواش (Chaos Theory) کےنظام کو کنٹرول کرنے کے لیے، کچھ تکنیک تیار کی گئی ہے، جس کے باعث وہ ایک معین انداز میں کام کرتا ہے۔ نظریۂ شواش (Chaos Theory) پیچیدہ حیاتیاتی عمل، اور بیماریوں کو سمجھنے میں مدد کرتا ہے، بشمول کینسر، دل کی دھڑکن اور مرگی میں دماغی نظام کے۔

نظریۂ شواش (Chaos Theory)کے اصول سے، جن کے تحت یہ کائنات چلتی ہے، اس بات کی وضاحت ہوتی ہے، کہ کیوں قرآن مسلمانوں کو مستقبل کے لیے منصوبہ بندی کرتے وقت، ہمیشہ "اگر اللہ چاہے (انشاء اللہ)" کا جملہ شامل کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔ سورت 18کی آیات 23-24 میں وارد اس ہدایت سے، یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ ہماری زندگی میں پیش آنے والے واقعات پر ہمارا کوئی اختیار نہیں، اور ہمارے تمام ارادے اور افعال و کردار اللہ کی مرضی کے تابع ہیں۔ نظریۂ شواش (Chaos Theory)کے کردار کو تسلیم کر کے، اور اللہ کے حتمی فیصلے کے آگے سرنگوں ہو کر، مسلمانوں کو اس بات کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے، کہ وہ اپنے منصوبوں کی پیش بندی میں، اپنی عاجزی کا خیال رکھیں، اور یہ مانیں کہ ایک ایسی عظیم طاقت ہے جو پوری کائنات کو چلا رہی ہے۔

ہندوستان کی تاریخ سے، نظریۂ شواش (Chaos Theory)کی ایک زبردست مثال، جس سے نظریۂ شواش (Chaos Theory)اور butterfly effect کی عکاسی ہوتی ہے، 1930 میں مہاتما گاندھی کی قیادت والانمک مارچ ہے۔ روزا پارکس کا اپنی بس کی سیٹ ایک سفید فام آدمی کو دینے سے انکار کا بظاہر چھوٹا سا عمل، معاشرے پر انفرادی اعمال کے گہرے اثرات کی ایک الگ جیتی جاگتی مثال ہے۔ اس کی ہمت اور عزم و حوصلےنے نہ صرف اس کی اپنی زندگی کا رخ بدل دیا، بلکہ ایک بڑی سماجی تحریک کو بھی جنم دیا، جس کی وجہ سے امریکہ میں بڑی قانونی اور سماجی تبدیلیاں پیدا ہوئیں۔

نظریۂ شواش (Chaos Theory)مسلمانوں کے لیے بھی تحریک و ترغیب کا ذریعہ بن سکتا ہے، کیونکہ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ نیکی اور محبت و ہمدردی کے چھوٹے چھوٹے کام بھی، دنیا میں کس طرح دور رس اور عظیم اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔ہر شئی کے درمیان باہمی ربط کو سمجھ کر، اور اس بات کا ادراک کر کے، کہ چھوٹے سے چھوٹے عمل میں بھی بڑی نیکی کو جنم دینے کی صلاحیت ہوتی ہے، مسلمانوں کے اندر مثبت تبدیلی پیدا کرنے کے لیے جدوجہد کی تحریک پیدا کی جا سکتی ہے۔ جس طرح تتلی کے پروں کا ایک معمولی سا جھونکا، دنیا کے دوسری طرف سمندری طوفان پیدا کر سکتا ہے، اسی طرح احسان یا نیکی کا ایک چھوٹا سا عمل، پوری دنیا کے لیے ناقابل تصور بھلائی اور رحمت و برکات کا باعث بن سکتا ہے۔

English Article: “Insha’Allah” A Small Act of a Human & The Chaos Theory: Scientific Evidence Proves Even Small Acts of Kindness Lead to Significant Positive Outcomes

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/insha-allah-human-chaos-theory-scientific-kindness/d/132768

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..