28 مارچ 2021
میں بڑی دیر سے گھوم رہا
ہوں۔ اکتوبر کا مہینہ ہے۔ میں اپنے جسم کا بوجھ اٹھائے چل رہا ہوں۔ جان بچانے کی
کوشش بھی نہیں کرتا۔ دھیرے دھیرے یقین ہوچلا ہے کہ مجھے بخار ہے یا ہونے والا ہے۔
اس حدت کو اپنے اوپر طاری کرلیتا ہوں کہ یہی میرا مقدر ہے۔
ساگر سرحدی
-----
روحانی اذیت کا یہ پہلا
موقع ہے۔ ایک لذت، ایک حظ سے آشنا ہورہا ہوں۔ پھر اس لذت میں ایک تلخی کی تلاش ہے
مجھے، اورمیں خود سے سوال کرتا ہوںکہ سری نگر کی اِن گلیوں میں کیسے پہنچ گیا۔
اپنا گاؤں، اپنا گھر، گاؤں میں بہتا ہوا دریا، یہ سب کیسے پیچھے رہ گئے، میں ایک
شہری سے رفیوجی کیسے بن گیا۔
یہ زمانہ ۱۹۴۷ء کا تھا۔ ایک ملک، دوملکوں میں تقسیم ہوگیا تھا۔ ایک
نام، دوناموں میں بٹ گیا تھا۔ بھارت اور پاکستان۔ مجھے اپنی دھرتی سے بن باس مل
چکا تھا۔
میں نے اس بخار کے عالم میں
کچھ آوازیں، کچھ چیخیں سنیں۔ آوازیں ہلکے ہلکے ریشمی دھویں میں تحلیل ہوتی رہیں۔ اور دھواں میری آنکھوں
میں چبھنے لگا۔ جب میں اس سفر پر نکلا تھا تو تنہا نہیں تھا۔ گھر والے میرے ساتھ
تھے لیکن اب وہ ساتھ ہوتے ہوئے بھی ساتھ نہ تھے۔ مجھے اکیلے ہی یہ سفر طے کرنا ہے۔
اور جب مجھے اس بات کا احساس ہوا تو یوں لگا جیسے مجھ سے کوئی چیز کھوگئی ہے۔ میں
چاروں طرف دائرے میں گھومنے لگا۔ ایک وجد کا عالم تھا۔ مجھ پر ایک حقیقت روشن ہونے
والی تھی۔ یہ پہلا تخلیقی لمحہ تھا میرے لئے۔ اوراس دن یہ حقیقت مجھ پر واضح ہوئی
کہ میں اپنی شناخت کھوبیٹھا ہوں۔ مجھ سے میری Identity چھین لی گئی ہے۔
مجھے ایک نام دے دیا گیا ہے۔ میں روپڑا۔ میں اس نام کا کیا کروں گا، اسے کہاں لے
جاؤں گا۔ یہ نام میرے کس کام کا ہے۔
اس ہیبت ناک لمحے میں ،
میں نے چلتے چلتے خود کو ایک گم نام سے گوشے میں کھڑاپایا۔ دھیرے دھیرے وہ سفید
دھواں چھٹنے لگا۔ میں نے دیکھا کہ کچھ عورتیں نل سے پانی بھررہی ہیں۔ مجھے پیاس کا
احساس ہوا۔ بخار کی حدّت بڑھ گئی۔ میں نے اگرپانی نہ پیا تو مرجاؤں گا۔ عورتوں نے
آپس میں کچھ کانا پھوسی کی، نرم نرم نگاہوں سے، جن میں ممتا اور انسانی درد تھا،
مجھے دیکھا۔ ان کے سامنے ایک لڑکا کھڑا ہوا تھا، کچھ فاصلے پر ، گھبرایا ہوا ،
پریشان ، پردیسی جان پڑتا ہے ، شاید پیاسا ہے۔ اتنے میں ایک جوان لڑکی کانسہ کے
کٹورے میں پانی لے کر میری طرف بڑھی۔ جب میں نے اسے اپنے قریب دیکھا تو حقیقت ایک
بھاری پتھر بن کر مجھ پر گری۔ میں وہاں سے بھاگ کھڑا ہوا۔ اس لڑکی نے مڑکر دوسری
عورتوں کی طرف دیکھا۔ وہ کچھ بڑبڑائیں، ماتھے پر بل آگئے۔ ایک انجانی بھاشا،
تیکھی ترش آواز، ایک شکایت چیخ بن کر میرے جسم میں اترنے لگی اور سیسے کی طرح
میری رگ رگ میں پھیل گئی۔ ’’ہندو ہے! ‘‘
آج اس بات کو ۳۲؍
سال ہوگئے ہیں۔ وہ آواز اب بھی میرا پیچھا کررہی ہے۔ وہ چہرے مجھ سے سوال کررہے
ہیں۔ میں اپنی شناخت کھو بیٹھاہوں۔ ایک Complex لئے گھومتا ہوں کہ
میں انسان نہیں، ہندو ہوں۔ اس دن کے بعد مجھے اپنے نام سے نفرت ہوگئی۔
اس دَور میں فرد کتنا بے
بس ہے کہ اپنی آنکھوں کے سامنے ان قدروں کو ٹوٹتے، نیست ونابود ہوتے دیکھتا ہے جو
اس کو بہت عزیز تھیں اور جنہوںنے انسانی تہذیب کو سنوارا تھا۔ آج کمزور کے سامنے
طاقتور، فرد کے سامنے سماج، فن کار کے سامنے اسٹیبلشمنٹ کی تلوار لٹک رہی ہے۔ ایسے
ماحول میں انسان دھیرے دھیرے لاتعلقی کا شکارہوجاتا ہے، اپنے پر یقین کھو بیٹھتا
ہے، ظلم وجبر کی مشینری کا ایک پُرزہ بن جاتا ہے۔ اب اسے تنہائی کا احساس نہیں
ستاتا۔ فن کار ایک عام آدمی سے مختلف ہے۔ اس کا احساس
کبھی نہیں مرتا۔ وہ جتنا ٹوٹتا ہے اتنا جُڑتا ہے۔ جتنا گرتا ہے اتنا سنبھلتا ہے۔
جتنا بے نیاز ہوتا ہے اتنا اس کا تعلق سماج سے گہرا ہوتا ہے۔ اس عمل میں اس کا
شعور اور ادراک تیز ہوتا جاتا ہے۔ وہ سماج اوراس کے عوامل کا مشاہدہ کرتا ہے اور
ظلم و نفرت کیخلاف احتجاج کرنے والی طاقتوں سے اس کا رشتہ مضبوط ہوتا ہے۔ اسے اپنے
آپ پر، اپنے فن پر یقین ہے کیونکہ اسے انسانی قدروں پر یقین ہے۔ وہ تمام سوالوں،
تقاضوں، مٹتی ہوئی قدروں کی کروٹوں کو اپنے فن میں سمیٹ کر قاری کے سامنے رکھتا ہے
کہ وہ لاتعلقی کو تعلق میں بدل سکے ، ہولناک خلا کو احتجاج سے پُر کرسکے، نفی کو مثبت
بناسکے ، خاموشی کو آواز کا رُوپ دے سکے۔
میرے ڈرامے اسی کوشش کا
نتیجہ ہیں۔ ان میں کہانی سے رنگ منچ کا سفر بھی طے ہوا ہے۔ اور فن کے وسیلے سے میں
اپنی شناخت بھی کھوتا رہا ہوں۔ اس سفر میں بہت سے ساتھیوں سے ملا ہوں جو میری طرح
پریشان ہیں اورہزاروں سوالات اور تقاضے لئے اپنی منزل ڈھونڈرہے ہیں کہ اندھیرا
گہرا ہے۔ یہ سوالات کبھی کہانی بن کر ، کبھی ناٹک کا روپ دھارکرنت نئے دوسرے
سوالوں کو جنم دیتے ہیں۔
28 مارچ 2021،بشکریہ:انقلاب،
نئی دہلی
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/sagar-sarhadi-/d/124642
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism