New Age Islam
Thu May 15 2025, 06:41 PM

Urdu Section ( 10 May 2025, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Why India Seems Alone On War on Terror? دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھارت تنہا کیوں؟

سہیل ارشد، نیو ایج اسلام

10 مئی 2025

پہلگام دہشت گردانہ حملوں کے بعد انڈیا اور پاک کے درمیان جنگ جیسی صورت حال ہے ۔ یہ جنگ پاکستان کے ذریعے تقریباً تین دہائیوں سے دہشت گردی کی مدد اور حمایت کے نتیجے میں شروع ہوئی ہے۔ اس سے قبل بھی انڈیا اور پاک پاکستانی دہشت گری کی وجہ سے جنگ کے بہت قریب آچکے تھے لیکن جنگ کا خطرہ ٹل گیا تھا۔ اس بار جنگ کا خطرہ نہیں ٹلا ہے اور دونوں فوجوں کے درمیان محدود پیمانے پر جھڑپیں ہورہی ہیں۔

واضح ہو کہ انڈیا نے صرف پاک مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی دہشت گردوں کے اڈوں اور کیمپوں کو تباہ کرنے کے لئے آپریشن سیندور انجام دیا تھا جس کے دوران نو کیمپوں کو ہوائی حملوں کے ذریعے تباہ کریا تھا۔ ان کیمپوں میں لشکر طیبہ، جیش محمد اور حزن المجاہدین جیسی دہشت گرد تنظیموں کے کیمپ بھی تھے۔ ان تنظیموں اور ان سے وابستہ دہشت گردوں کو اقوام۔متحدہ ،امریکہ اور دیگر یوروپی ممالک نے بھی دہشت گرد قرار دے رکھا ہے۔ لیکن حیرت کی بات ہے کہ جب انڈیا ان دہشت گردوں کے خلاف آواز اٹھاتا ہے یا انکے خلاف کارروائی کرتا ہے تو اس کے ساتھ امریکہ اور یوروپی ممالک عملی طور پر کھڑے نہیں ہوتے۔ وہ تنہا ہوتا ہے۔ اس بار بھی پیلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد امریکہ اور دیگر یوروپی ممالک نے ان حملوں کی مذمت تو کی اور انڈیا سے یگانگت کا اظہار بھی کیا لیکن کسی نے پاکستان میں پلنے والے دہشت گردوں کے قلع قمع کی بات نہیں کی۔ حتی کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی اس واقعے کو انڈیا ار پاکستان کا آپسی معاملہ قرار دےکر خود کو اس سے الگ کرلیا۔ اتنا ہی نہیں اس آپریش سیندور کی خبر پر انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے دونوں ممالک کا مذاق اڑانے والا لہجہ اختیار کیا۔ انہوں کہا کہ ہاں  میں نے بھی سنا ہے کہ دونوں ممالک میں کشیدگی ہے۔ دونوں آپس میں ایسے ہی لڑتے رہتے ہیں۔ دونوں کئی دہائیوں سے لڑتے رہے ہیں۔ دراصل دونوں صدیوں سے لڑرہے ہیں۔ٹرمپ کا یہ انداز بتارہا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف انڈیا کیکارروائی میں امریکہ کی کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ پہلگام۔میں دہشت گردانہ حملہ صرف انڈیا کا مقامی مسئلہ تھا جبکہ امریکہدہشت گردی کو پوری دنیا کا مسئلہ بتا کرکئی۔ممالک میں فوج کشی کرچکا ہے اور اپنے ساتھ دوسرے ممالک کو ساتھ لے کرکئی ممالک کو تباہ کرچکاہے۔ ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر القاعدہ کے دہشت گردانہ حملے کو جارج بش نے پوری دنیاکے خلاف حملہ قراردے کر دہشت گردی کے خلاف ایک عالمی مہم چھیڑی تھی اور یہ کہا تھا کہ جو امریکہ کے ساتھ نییں آئے گا اسے امریکہ کے خلاف سمجھا جائے گا۔ کوئی نیوٹرل نہیں رہ سکتا۔ بش نے پاکستانی جنرل مشرف کو نیوٹرل رہنے کے بیان پر دھمکاتے ہوئے کہا تھا کہ آپ۔یا تو ہمارے ساتھ آئینگے یا پھر ہمارے خلاف ہونگے۔ مجبور ہوکر پاکستان بھیالقاعدہ کے خلاف امریکی مہم۔میں شامل ہوا تھا۔اتما ۔

امریکہ نے یہ پالیسی اپنائی تھی کہ دنیا کے کسی ملک۔میں دہشت گردانہ کارروائی امریکہ کے لئے خطرہ تھی اس لئے اسے یہ حق تھا کہ وہ اس ملک پر فوج کشی کرے اور دہشت گرد تنظیموں اور دہشت گردوں کے صفایا کے نام۔پر اس ملک کو ہی تباہ کردے۔ عراق ، افغانستان ، لیبیا اور سیریا امریکہ۔کی اسی پالیسی کے نتیجے میں تباہ ہو چکے ہیں۔ اس نے حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیل کی ہر طرح سے مدد کی۔ لیکن انڈیا میں دہشت گردی کے مسئلے پر امریکہ نے ہمیشہ سرد مہری دکھائی ہے۔ جبکہ 80ء کی دہائی سے پاکستان انڈیا خصوصاً جموں و کشمیر میںندہشت گری کو فروغ دے رہا ہے اور اس نے پاک۔مقبوضہ کشمیر کو اس مقصد کے تحت استعمال۔کررہا ہے۔ کئی قرار شدہ دہشت گرد پاکستان میں پناہ گزیں ہیں۔کئی تنظیمیں جن کو خود امریکہ نے دہشت گرد قرار دے رکھا ہے پاکستان میں پاکستانی حکومت اور پاکستانی افواج کی سرپرستی میں دہشت گرانہ سرگرمیاں انجام دے رہی ہیں۔ امریکہ اس حقیقت سے واقف ہونے کے باوجود ان تنظیموں اور ان دہشت گردوں کے خلاف کوئی عالمی مہم۔نہیں چھیڑتا اور نہ ہی انڈیا کی مدد کرتا ہے۔ اس کے برعکس وہ پاکستانی دہشت گرد تنظیموں کی درپردہ مدد کعتا رہا ہے۔اس کے لئے وہ پاکستان کو قرض اور مختلف مسائل سے نپٹنے کے نام۔پراے اربوں روپئے کی مالی امداددیتا رہا ہے۔ پاکستان نے بھی امریکہ سے اربوں روپئے کی امداد لینے کے لئے اپنے ملک میں دہشت گردوں کو پناہ دی ہے اور دہشت گرد تنظیموں کو درپردہ آزادی دے رکھی ہے تاکہ دہشت گردی سے لڑنے کے نام۔پر امریکہ سے اربوں روپئے وصول کرسکے اس رقم۔کے بدلے پاکستان نے امریکہ کو سوات اور خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے کرنے کی اجازت دی تھی۔ امریکہ نے ڈرون حملوں میں ہزاروں معصوم شہریوں کو ہلاک کیا تھا۔ لیکن اس سے پاکستانی حکمرانوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا تھا کیونکہ اس رقم۔سے پاکستان کی فوجی طاقت میں اضافہ۔کرنا اور طالبان اور لشکر طیبہ کو بھی فنڈ مہیا کرنا تھا۔ امرہکہ پاکستان کی اس پالیسی سے واقف تھاپھر بھی وہ اپنے سیاسی اور فوجی مقاصد کے تحت اسے نظر انداز کرتا رہا اورپاکستان میں دہشت گردی کو درپردہ بڑھاوا دیتا رہا۔یہی وجہ ہے کہ پہلگام حملے کے بعداس نے دہشت گردی کے خلاف ایک عالمی مہم چھیڑنے کی بات نہیں کی بلکہ انڈیا کو تنہا چھوڑ دیا۔ اس کے صدر ٹرمپ نے انڈیا کے آپریشن سیندورپر ہتک آمیز لہجہ اپنایا اور کہا کہ یہ دونوں تو صدیوں سے لڑتے آرہے ہیں۔

دہشت گردی پراور خصوصا ً پاکستانی دہشت گردی پر ٹرمپ کی منافت کی حالیہ مثال پاکستان کو آئی ایم۔ایف کی طرف سے 3۔1 ارب ڈالر کا قرض ہے و گزشتہ کل یعنی 9 مئی کو دیا گیا۔ اسے یہ قتض اسے دیوالیہ پن سے نکالنے کے لئے دیا گیا وہ بھی ایک ایسے وقت میں جب پاکستان انڈیا سے جنگ کررہا ہے اور اسے جنگ کے لئے روپئے کی ضرورت ہے۔ آئی ایم۔ایف نے پاکستان کو یہ رقم۔اس وقت دے کر اسے جنگ میں آگے بڑھنے کے لئے درپردہ وسائل مہیا کئے ہیں۔ یہ نھی قابل غور ہے کہ آئی ایم۔ایف نے دو ماہ قبل ہی مارچ کے مہینے میں پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلی کے پروجیکٹوں پر کام کرنے کے نام پر 3۔1 بلین ڈالر دئے تھے۔ اور اس کے ایک۔ماہ بعد ہی 22 اپریل کو پاکستانی دہشت گردوں نے پہلگام۔میں دہشت گردانہ حملہ کیا۔ آئی ایم۔ایف کی طرف سے 7 بلین ڈالر کا قرض قسطوں میں ہر سال ایک بلیننڈالر کے حساب سے الگ سے ملتا رہتا ہے۔ اور حالیہ قرض پاکستان کو آئی ایم۔ایف کی طرف سے ملنے والا 25 واں قرض ہے۔ یہ بات سبھوں کو معلوم۔ہے کہ آئی ایم۔ایف کا سب سے بڑا ڈونر امریکہ ہے اس لئے امریکہ آئی ایم ایف کے فیصلوں پر اثرانداز ہوتا ہے۔

تواب سوال یہ اٹھتا ہے کہ امریکہ پاکستان جیسے دیوالیہ ملک کو مختلف بہانوں سے اربوں روپئے کے قرض کیوں دلواتا ہے جبکہ وہ جانتا ہے کہ پاکستان اس رقم کو دہشت گرد تنظیموں پر اور پاکستانی فوج کی طاقت میں اضافہ کرنے پر خرچ کرتا ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ وہ اس خطے میں انڈیا کی بڑھتی ہوئی طاقت سے فکر مند ہے۔ اس لئے اسے پاکستان کو انڈیا کے مقابلے میں کھڑا کرکے طاقت کا توازن برقرار رکھنا ہے ۔اس نے روس کو کمشور کرنے کے لئے یوکرین کو جنگ پر اکسایا اور یوکرین کو تنہا چھوڑدیا۔اب اس نے انڈیا کو کمزور کرنے کے لئے پاک اور انڈیا میں جنگ کو بڑھاوا دینا چاہتا ہے۔ اس کے لئے اس نے مارچ میں 3۔1 ارب ڈالر کی مدد پاکستان کو دی جس کے بعد کشمیر میں دہشت گردانہ حملہ ہوا اور اب جبکہ پاکستان کو جنگ کے لئے مالی مدد کی ضرورت تھی تو اس نے پھر عین جنگ کے دوران اسے 3۔1 ارب ڈالر کا قرض دے دیا جبکہ انڈیا نے آئی ایم۔ایف سے اس مدد کو روکنے کے لئے ٹھوس دلائل۔پیش کئے تھے۔

بہرحال امریکہ کو یہ سمجھنا چاہئے کہ وہ  ایک لنگڑے گھوڑے پر سوار ہے۔ پاکستان خود اپنی ہی فوج کی بداعمالیوں   کے بوجھ تلے دب گیا ہے۔ اس کے بدعنوان اور ناعاقبت اندیش لیڈروں نے پاکستان کو تباہی کے دلدل تک۔پہنچا دیا ہے۔ اور وہ انڈیا کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ امریکی امداد خود اس کی تباہی کا سامان پیدا کررہی ہے کیونکہ پاکستان اس رقم۔کو تعمیری کاموں میں نہیں بلکہ تخریبی سرگرمیوں میں ضائع کررہا ہے۔

دہشت گردی کے خلاف امریکہ کی اس نا م نہاد جنگ میں ترکی کے رجب اردوگان امریکہ کے اردلی کی طرح کام کررہے ہیں۔انہوں نے بھی امریکہ کے اشارے پر داعش کو اپنے یہاں پناہ اور تربیت دی اور امریکہ کے ہی کہنے پر القاعدہ کے دہشت گرد کو سیریا کے اقتدار تک۔پہنچایا۔ غزہ کے عوام۔کے خلاف اردوگان نے اسرائیل۔کی ہرطرح سے مدد کی اور اب وہ امریکہ کے ہی اشارے پر پاکستان کو فوجی امداد پہنچارہے ہیں۔امریکہ اس جنگ میں پاکستان کو براہ راست مدد نہیں دے سکتا اس لئے ترکی کو اسلامی ممالک۔میں اسرائیل نوازی کا کلنک مٹانے کے لئے ایک۔موقع فراہم کیا ہے۔

اس طرح پہلگام حملے کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کیسرد مہری اور درپردہ پاکستان کی مدد سے امریکہ  اور ترکی کا چہرہ بے نقاب  ہوگیا ہے اور انڈیا کو بھی دوست اور دشمن کی پہچان ہوگئی ہے۔ اس لئے انڈیا کو اب دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی طاقت اور اپنی حکمت عملی پر بھروسہ کرنا ہوگا۔

-------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/india-alone-war-terror/d/135487

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..