New Age Islam
Sun Jul 13 2025, 05:21 PM

Urdu Section ( 30 May 2025, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Importance of Metaphors in the Understanding of the Verse of Light سورہ النور کی تفہیم میں استعاروں کی اہمیت

سہیل ارشد، نیو ایج اسلام

30 مئی 2025

قرآن کی سورہ النور کی مشہور آیت جس میں اللہ کو زمین و آسمان کا نور کہا گیا ہے اور اس نور کی وضاحت کے لئے پوری ایک بلیغ تمثیل وضع کی گئی ہے مفسرین و شارحین قرآن کے لئے دلچسپی کا باعث رہی ہے۔۔ اس کی تفسیر یا تفہیم میں مفسرین و شارحین نے اپنے اپنے ظرف اور الہام کی بنا پر اس کی گہرائی تک پہنچنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن کچھ مفسرین اس آیت کی تشریح کرتے وقت محدود نقطہء نظر کی وجہ سے اس کے مفہوم کو محدود کردیتے ہیں ۔پہلے اس آیت کا عمومی ترجمہ پیش ہے۔ ۔

"۔" اللہ۔ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔ اس کے نور کی کی مثال ایسی ہے جیسے ایک طاق ہوجس میں ایک چراغ ہے وہ چراغ ایک فانوس میں ہے ، وہ فانوس گویا ایک چمکتا ہوا ستارہ ہے؛ جو ایک زیتون کے برکت والے درخت سے روشن ہوتا ہے ، جو نہ مشرقی ہے نہ مغربی ، قریب ہے کہ اس کا تیل بھڑک اٹھے اگرچہ اسے آگ نہ چھوئے۔ نور پرنور، اللہ اپنے نور کی راہ دکھاتا ہے جسے چاہے اور اللہ لوگوں کے لئے مثالیں بیان کرتا ہے اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔(النور : 35)

اس تمثیل کی شرح کرتے وقت یہ ذہن میں رکھنا ہوگا کہ اللہ کو یہاں طبعی معنوں میں نور نہیں کہا گیا ہے اس لئے جتنے استعارے اس تمثیل میں استعمال کئے گئیے ہیں وہ سب ایک مابعدالطبیعاتی حقیقت کو واضح کرنے کے لئے استعمال کئے گئے ہیں۔ اس کے مفہوم تک پہنچنے کی کوشش میں شارحین زیتون کے درخت تک آتے آتے بھٹک جاتے ہیں اور استعاروں کے حقیقی معنوں میں الجھ جاتے ہیں جبکہ اس تمثیل میں استعارہ در استعارہ پرویا گیا ہے۔ اس میں نہ چراغ طبعی ہے نہ فانوس اور نہ چمکتا ہوا ستارہ۔ سبھی استعارے اللہ کے نور کی حقیقت کو واضح کرنے کے لئے استعمال کئے گئے ہیں۔ اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔ آسمان اور زمین کو مجموعی طور پر ایک طاق سے تشبیہہ دی گئی ہے جس میں اللہ کا نور موجود ہے یا اللہ کے نور سے ہی کائنات کا وجود روشن ہے۔ اللہ کا وجود اس کائنات کے وجود کی دلیل ہے۔ وہ نور تمام کائنات کو محیط ہے۔ وہ نور تمام کائنات میں موجود تو ہے لیکن وہ ایک فانوس میں محفوظ چراغ کی طر ح ایک لطیف پردے میں ہے جس تک صرف شعور لطیف یا الہامی بصیرترکھنے والے لوگ ہی رسائی پاسکتے ہیں۔فانوس اسی لطیف پردے کا استعارہ ہے جس کے پرے دیکھنے کے لئے انسان میں شعور لطیف یا الہامی بصیرت کا ہونا لازمی ہے۔ اللہ کا نور آنکھوں کو خیرہ کرنے والا تو ہے لیکن ایسا نہیں کہ وہ بھڑک کر آگ بن جائے اگرچہ اس کی تابناکی کو دیکھ کر لگتا ہے کہ نور اب بھڑک کر آگ بن جائے گا لیکن ایسا ہوتا نہیں ۔اللہ کا نور اتنا تابناک ہے جیسا زیتون کے تیل سے روشن ہونے والا چراغ۔ کہا جاتا ہے کہ زیتون کے تیل سے روشن ہونے والا چراغ زیادہ روشن ہوتا ہے کیونکہ زیتون کے تیل میں کثافت نہیں ہوتی۔ لہذا ، اللہ کے نور کا تعلق براہ راست چراغ یا زیتون کے تیل سے جوڑنا کم فہمی ہے۔ جس طرح چراغ کی کوئی سمت نہیں ہوتی اسی طرح اللہ کے نور کی بھی کوئی سمت نہیں۔ وہ آفاقی ہے اور ساری کائنات کے لئے ہے۔ جو بھی انسان اپنے ذہن کی کثافت کو دور کرلیتا ہے اس کا ذہن اللہ کے نور سے روشن ہوجاتا ہے۔ اسکا روشن ذہن آفاقی نور سے ہم آہنگ ہوجاتا یے۔ یعنی نور علی نور۔

سورہ الصف آیت 8 میں کہا گیا ہے :

"۔ "وہ ۔ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنی بھونکوں سے بجھادیں لیکن اللہ اپنے نور کو تمام کرکے رہے گا چاہے کافروں کو بھاری لگے۔"(اصف : 8

یہاں اللہ کا نور صرف اس کے وجود کی دلیل نہیں ہے بلکہ ہدایت کا سرچشمہ بھی ہے اور ہدایت کا یہ سرچشمہ منکرین حق کی طبیعت پر بھاری ہے جسے بجھانے کے لئے وہ ہر طرح کے جتن کرتے ہیں لیکن چونکہ اللہ کا نور اس کی قدرت کے فانوس میں ہے اس لئے منکرین حق کی تمام۔کوششیں ان کی پھونکوں کی طرح بیکار اور کمزور ہیں۔

سورہ النور ہی میں کفر کو ظلمت سے تشبیہہ دی گئی ہے۔ قرآن میں متوازیت کی صنعت بھی بہت سے مقامات پر استعمال کی گئی ہے۔ وہ آیت ہے:

۔"یا ان کے (منکروں کے ) اعمال گہرے سمندروں میں ظلمت کی طرح ہیں جو موج در موج چھائی ہوتی ہے جن پر سیاہ بادل چھائے ہوتے ہیں ظلمت پر ظلمت۔(النور : 40)۔

کچھ شارحین نے اس آیت کی تشریح کرتے وقت قرآن کو ہی طاق میں رکھے ہوئے چرا غ سے تشبیہہ دے ڈالی ہے۔جو کہ ایک محدود نقطہء نظر ہے اور اس آیت کے مفہوم کو محدود کردیتا ہے۔ جب کہ خدا کا نور آفاقی ہے۔ وہ نہ شرقی ہے نہ غربی ۔ وہ وہاں بھی پہنچتا ہے جہاں کوئی مبلغ اور مفسر نہیں پہنچتا۔ دنیا میں ایسے بھی پیاڑی قبائل ہیں جہاں علم۔کی روشنی نہیں پینچی کوئی مبلغ دین نہیں پہنچا وہاں بھی توحید میں ایمان رکھنے والے لوگ ہوتے ہیں بھلے ہی وہ ایک خدا کے لئے کوئی الگ نام رکھتے ہوں۔

لہذا ، سورہ النور کی آیت نور میں اللہ کے وجود کی وضاحت کے لئے ایک بلیغ تمثیل پیش کی گئی ہے جس کی تفہیم کے لئے اس میں پیش کئے گئے استعاروں کی گہرائی تک پہنچنا ضروری ہے۔

----------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/importance-metaphors-understanding-light/d/135714

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..