New Age Islam
Wed Mar 22 2023, 10:24 AM

Urdu Section ( 5 March 2013, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Defending The Prophetic Honour ناموس رسالت کا دفاع

 

امام شہریار شیخ

9 اکتوبر  2012

(انگریزی  سے ترجمہ : مصباح الہدیٰ ، نیو ایج اسلام)

جب سے دلخراش  فلم " Innocence of the Muslims "  نبی(صلی اللہ علیہ وسلم ) توہین  کی غرض سے عوام کے  علم میں تین ہفتے پہلےآئی ، دنیا بھر کے  بڑے مسلم شہروں میں عوامی  تشدد اور شہری بدامنی پھوٹ پڑی ۔ہم میں سے  باقی کے لئے، جرم سے زیادہ اس کا  ردعمل صدمہ کا باعث تھا ۔ عوامی  احتجاج کی شکل میں جاری فلم کے خلاف مسلمانوں کا ردعمل عالمی سطح پر بلا شبہ  غلط ہے کیونکہ اس میں مسلمانوں کااور ان کے مفادات کا نقصان ہے، یہ اس معاملے میں  خالص اسلامی تعلیمات کی خلاف ورزی ہے ،اور اس سے  مسلمانوں کی توجہ اس جانب سے ہٹ جاتی ہے کہ  اس دنیا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کے ناموس کو بحال رکھنے کے لئے  کیا کرنے کی ضرورت ہے ۔

ہم ایک ایسے وقت میں رہتے ہیں جس میں مسلمانوں کا  سب  سے بڑا  دشمن  کوئی دوسرا مسلمان ہی ہو سکتا ہے ۔ ایک گندی فلم کے ردعمل میں اس طرح کا معاملہ ہے  جسے سب سے پہلے مبینہ طور پر 2011 میں شائع کیا گیا ۔ یہ کیلی فورنیا کے  ایک تھیٹر میں صرف ایک بار چلایا گیا تھا، یہاں  تک کہ احتجاج کی موجودہ لہر نے اسے اعلیٰ سطح پر مقبول بنا دیا ہے۔ اپنے آپ سے پوچھیں: کیا یہ ردی فلم اس لائق ہے کہ   YouTube پر  000،000،20 مرتبہ دیکھی جائے  ؟ شرم کی بات ہے۔ ہم مسلمانوں نے ایسا کیا ۔ جیسا کہ ہم نے نفرت انگیز  ناول The Satanic Verses  اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم ) تضحیک کی غرض سے بنائے گئے ڈنمارک  کے کارٹون کو  اس کے شائع ہونے کے کچھ ماہ بعد مقبول بنا دیا ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک سچے عاشق کے لئےاس سے زیادہ پریشان کن بات  نہیں ہوسکتی کہ ہماری اپنی حماقت کی وجہ سے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر کیچڑ اچھالی جائے ۔ کیا  یہ کافی نہیں تھا،جو  نقصان دوسرے مسلمانوں کی عوامی املاک کو پہنچایا گیا وہ نا قابل معافی  تھا۔ بینکوں کو لوٹا گیا ، دکانیں تباہ کی گئیں  ، پبلک بسوں اور نجی گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا ، اور سفارتی علاقوں  کو دن کے اجالے میں برباد  کیا  گیا تھا۔ اور اگر یہ کافی نہیں تھا، 2 درجن مسلمانوں نے اپنی زندگی کھو دی اس لئے کہ بھیڑ نے سیکورٹی اہلکاروں کے خلاف جھڑپ کیا  ۔ اللہ اکبر! کیا یہ رویہ ان مؤمنوں  کے لئے مناسب ہے جو یہ دعوی کرتے ہیں کہ انہیں الہی پیغام پہنچا ہے ؟ ہم نے  دنیا کے سامنے اپنے آپ کو جس طرح   پیش کیا ہے  وہ بہت برا ہے  اس لئے کہ یہ  Pavlov کے کتوں سے زیادہ کچھ نہیں ہے جو دوڑنے ، رکنے  اور اس گھنٹی کی آواز پر اچھلنے کے لئے تیار ہے جو دوسرے کے ہاتھ میں ہے  ۔

مجرمانہ طور پر  مسلم دنیا میں بدعنوان حکومتیں ، عوامی بے چینی کو  ، اپنے مغربی خزانچیوں کو  یہ دکھا نے کے لئے ،ایک کامل وجہ  سمجھتی ہیں ، کہ اگر ان کے آقا مسلم عوام کو کنٹرول میں رکھنا چاہتے ہیں تو ان کااقتدار میں رہنا  کتنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ، خوراک، بجلی، صاف پانی، تعلیم، قانونی انصاف اور صحت سے محروم عوام بھیڑ کو منتشر کرنے کے لئے اس سے بہتر اور کیا راستہ ہو سکتا ہے کہ انہیں تباہی مچانے کے لئے  سڑکوں پر آزاد چھوڑ دیا جائے؟ پاکستان میں ان کے جذبات کی  مزید تصدیق  جمعہ کو ' بنی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے دن' کے طور پر سرکاری اعلان کے ذریعہ  کی گئی۔

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا "فتنہ (خانگی بد نظمی  ) سویا ہو ا ہوتا ہے ،اللہ اس پر لعنت بھیجتا  ہے جو  فتنہ کو جگاتا  ہے "۔ اسلام کے مطابق مسلم دنیا میں عوامی احتجاج کا ثمرہ  مجرمانہ اور مکمل طور پر بلا جواز ہے  ۔ مذہبی شخصیات کو شرم آنی چاہیئے جنہوں نے  فلم کی غیر ضروری تشہیر کے ذریعہ آگ میں ایندھن پہنچایا ، اس طرح اسے  عالمی سطح پر مقبول کیا  ۔ وہ مذمت کے قابل ہیں:

ۡۡۡۡـۡــۡـاور جب تم نے یہ (بہتان) سنا تھا تو تم نے (اسی وقت) یہ کیوں نہ کہہ دیا کہ ہمارے لئے یہ (جائز ہی) نہیں کہ ہم اسے زبان پر لے آئیں (بلکہ تم یہ کہتے کہ اے اللہ!) تو پاک ہے ، یہ بہت بڑا بہتان ہے،"(24:16)۔

 کیا وہ  امام اور مذہبی شخصیات متقی صحابہ سے زیادہ  مقدس ہیں ، جو اپنے دشمنوں پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی  توہین ہوتے ہوئے دیکھ کر  بھی  غصے سے پاگل نہیں ہوئے ؟ طائف  کے  عوام نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت لہو لہان کر دیا تھا جب آپ تبلیغ فرمارہے  تھے ، لیکن نہ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اور نہ ہی صحابہ نے کبھی بھی طائف کو تباہ کیا  ۔ مدینہ کے منافقوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم ) کو تکلیف  پہنچانے کا کو ئی موقع نہیں چھوڑا، لیکن نبی (صلی اللہ علیہ وسلم ) یا ان کےصحابہ نے  انہیں بدلے میں کبھی نقصان اور ضرر نہیں پہنچایا ۔ یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عوام کے علم سے منافقوں کے ناموں کو چھپائے رکھا ۔ امریکی سفیر ، جے کرسٹوفر سٹیونس سمیت تین دوسرے امریکی خارجہ سروس کے افسران لیبیا میں ہلاک کئے  گئے تھے۔ کسی دوسرے ملک کے سفیر کی حفاظت کے نبوی ہدایات کا  کوئی احترام کیوں نہیں دکھایا گیا ( - "سفیر  ہلاک نہیں کئے جائیں گے")؟ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم تھی۔ امریکی سپریم کورٹ کے ججوں کے چیمبر میں ایک ‘‘frieze ’’ کی موجودگی میں حیرانی کی کوئی بات ہے ، جو کہ  قرآن اٹھائے ہوئے ہے  ، اور خود نبی (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی نمائندگی کر رہا ہے  ؟ وہ  لوگ کون ہیں جو ہمارے مذہب پر طعنہ زنی کرتے ہیں ، انتقام  میں مسلمانوں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور اسلام کو بدنام کرتے ہیں ؟ اب ہم نے سنا ہے کہ ظفر بنگش، فلسطین ہاؤس اور ٹورنٹو  کے کچھ ایران نواز گروپ ،جیسے کچھ مقامی عناصر ہفتہ 21 ستمبر2012 ، کے روز امریکی سفارت خانے کے سامنے احتجاج کر کے  فلم کے خلاف جذبات کا استحصال کرنے جا رہے ہیں ۔ حماقت کی کوئی حد نہیں  ۔

 ہمیں ، دنیا بھر میں واقعی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ناموس  کی پاسداری کے لئے کیا کرنے کی ضرورت ہے؟ ہمیں ان کی خوبصورت طرز زندگی کو اپنی زندگی میں لانے کی ضرورت ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آج کے مسلمانوں کے لئے اسی کی  خواہش کرتے ۔ میں ایک لمحے کے لئے بھی یقین نہیں کرتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایسے جوابی  تشدد یا احتجاج مارچ کی اجازت دیتے جیسا کہ ابھی رونما ہو رہے ہیں ۔ احتجاج بہت ہو گئے! نفرت کرنے والے اسی طرح  سے نفرت کرتے رہیں گے ، جیسا کہ وہ ہمیشہ نفرت کرتے ہیں۔ جبکہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے  دشمنوں کے  ذریعہ سب سے حقیر نام سے پکارا گیا تھا ، جیسا کہ قرآن مجید میں مذکور ہے ، کیا ہم یہ بھول جائیں  کہ اللہ نے خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق  بنانے والوں کے ساتھ نمٹنے کی  ذاتی ذمہ داری لے لی ہے؟

إنا كفينك ٱ بیشک مذاق کرنے والوں کے لئے ہم آپ کو کافی ہیں (15:95)

اسلام اور نبی (صلی اللہ علیہ وسلم ) کے نام پر غضبناک  احتجاج ختم کر نے  کا وقت آ گیا ہے۔تعمیری ذہن کے ساتھ سوچھیں کہ ہم تیزی سے عالمگیریت کی طرف بڑھتی ہوئی  عالمی کمیونٹی میں کس طرح اسلام پیش کرنے جا رہے ہیں ۔ آئیں ہم  ایسے ذرائع ابلاغ کی تعمیر کریں جو مؤثر انداز  میں دعوت کا کارنامہ انجام دے اور اسلام مخالف پروپیگنڈوں  کامقابلہ کرے ۔ آئیں ہم  اعلی اسلامی تعلیم کے لئے عالمی معیار کے ادارے قائم کریں  جو  کہ جدیدیت کے چیلنجوں کا مقابلہ کریں  ۔ آئیں ہم  نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی  مبارک زندگی کو ان کی زندگی پر عمل کر کے  اپنی زندگی میں لائیں ۔ آئیں ہم  ان کی سیرت طیبہ کو  عام کریں ، تا کہ باقی دنیا کےدلوں میں  اس آدمی کے لئے  احترام اور محبت آ سکے جو صرف لوگوں  کو قیامت کے دن نجات دلانے  کے لئے آیا تھا ۔

 انشاء اللہ، اشتعال انگیز اور  توہین آمیز گاہے بگاہے قصداً اٹھنے والے  ، اسلامی شعائراور شخصیات  کے تعلق سے ،مسائل کے نتیجہ خیز  حل کے لئے نارتھ امریکن مسلم فاؤنڈیشن کے دروازے ہمیشہ کھلے رہیں گے  - جیسا کہ ہم اب اس  کارٹون کے مسئلے میں دیکھ رہے ہیں جو فرانس سے ابھر رہا ہے  ۔

 تو کیا اب ہم توجہ کریں گے؟

شہریار شیخ نارتھ امریکن مسلم فاؤنڈیشن کے سابق صدر ہے۔ اس وقت مسجد قرطبہ کے  امام ہیں ۔ انہوں  نے معاصر اسلامی فکر اور جدیدیت کے ساتھ تفسیر قرآن میں تخصص کی ہے ۔

URL for English article:

 https://newageislam.com/radical-islamism-jihad/defending-prophetic-honour/d/8926

URL for this Article:

https://newageislam.com/urdu-section/defending-prophetic-honour-/d/10662

 

Loading..

Loading..