New Age Islam
Sat Nov 15 2025, 09:21 PM

Urdu Section ( 9 Aug 2022, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Virtues and Status of Imam Hasan and Imam Hussain in the Light of Ahadith احادیث کی روشنی میں امام حسن اور امام حسین کریمین رضی اللہ عنہما کے مناقب

غلام غوث صدیقی ، نیو ایج اسلام

9 اگست 2022

یوم عاشورہ کی مناسبت سے ہمارے لیے خاص طور پر ضروری ہے کہ ہم امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے جملہ اصحاب واہل بیت کی شہادتوں اور قربانیوں کو یاد کریں جن سے ہمیں صبر و تحمل کی تعلیم اور حق پر قائم رہنے کی نصیحت ملتی ہے ۔ آج ہم اس دن کی مناسبت سے احادیث کی روشنی میں بالخصوص امام حسن اور امام حسین کریمین رضی اللہ عنہما کے چند مناقب بیان کر رہے ہیں تاکہ ان کے ذکر خیر سے ہمارے دلوں میں اہل بیت سے محبت کی شمع جلتی رہے ۔

۱۔ نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے حسنین کریمین رضی اللہ تعالی عنہما کی ولادت کے بعد ان کے کانوں میں اذان دی ۔ سبحان اللہ العظیم

عَنْ أبِي رَافِعٍ رضي الله عنه قَالَ : رَأيْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم أذَّنَ فِي أُذُنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ حِيْنَ وَلَدَتْهُ فَاطِمَة بِالصلاة. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُودَاوُدَ وَ أَحْمَدُ. وَقَالَ : هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.

حضرت ابو رافع رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ جب سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں حسن بن علی رضی اﷲ عنہما کی ولادت ہوئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت حسن بن علی لرضی اللہ عنہما کے کانوں میں نماز والی اذان دی۔

امام ترمذی، ابوداود اور احمد بن حنبل نے اس حدیث کو روایت کیا اور امام ترمذی نے فرمایا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

امام حاکم نیشاپوری اپنی مشہور کتاب ‘‘المستدرک علی الصحیحین ’’ میں امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کے کان میں اذان کے تعلق سے ایک حدیث ذکر کرتے ہیں:

حدثنا أبو العباس محمد بن يعقوب ، ثنا الحسن بن علي بن عفان ، ثنا يحيى بن آدم ، ثنا سفيان ، عن عاصم بن عبيد الله ، عن عبيد الله بن أبي رافع ، عن أبيه رضي الله عنه قال : " رأيت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أذن في أذن الحسين حين ولدته فاطمة رضي الله عنها۔ هذا حديث صحيح الإسناد ، ولم يخرجاه .

حضرت عبید اللہ ابن ابی رافع اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ ہاں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی ولادت ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ان کے کان میں اذان دی ۔

امام حاکم فرماتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری اور امام مسلم نے اس حدیث کو نقل نہیں کیا۔

(المستدرک علی الصحیحین للحاکم النیسابوری ، کتاب معرفۃ الصحابۃ رضی اللہ تعالی عنہم،الحدیث :۴۸۲۷)

۲۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حسنین کریمین کے نام رکھے ۔سبحان اللہ العظیم و بحمدہ

حدثنا زكريا بن عدي أنبأنا عبيد الله بن عمرو عن عبد الله بن محمد بن عقيل عن محمد بن علي عن علي رضي الله عنه قال لما ولد الحسن سماه حمزة فلما ولد الحسين سماه بعمه جعفر قال فدعاني رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال إني أمرت أن أغير اسم هذين فقلت الله ورسوله أعلم فسماهما حسنا وحسينا۔

مولی علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب حضرت حسن کی ولادت ہوئی تو انہوں نے ان کا نام حمزہ رکھا اور جب حضرت حسین کی ولادت ہوئی تو ان کا نام ان کے چچا کے نام پر جعفر رکھا۔(پھر مولی علی رضی اللہ عنہ نے ) فرمایا: مجھے حضور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بلا کر فرمایا: ‘‘مجھے ان دونوں کے نام تبدیل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ (مولی علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا) پھر میں نے عرض کیا: اﷲ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ پس رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے نام حسن و حسین رکھے۔’’ (اس حدیث کو امام احمد بن حنبل نے اپنی مسند میں، اور امام ابو یعلی نے اپنی مسند حاکم نے اپنی مستدرک میں روایت کیا۔بقول امام حاکم یہ حدیث صحیح الاسناد ہے)

۳۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امام حسن اور امام حسین رضی اللہ عنہما کی طرف سے عقیقہ کیا۔ سبحان اللہ العظیم وبحمدہ

عن ابن عباس رضي اﷲ عنهما قال: عق رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم عن الحسن و الحسين بکبشين کبشين.

حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حسن اور حسین (کریمین) کی طرف سے عقیقے میں دو دو دنبے ذبح کئے۔‘‘ (اس حدیث کو امام نسائی نے اپنی السنن میں روایت کیا، ۷:۱۶۵، کتاب العقيقه، رقم : ۴۲۱۹)

۴۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے امام حسن اور امام حسین کو اپنا بیٹا فرمایا۔سبحان اللہ العظیم وبحمدہ

عن عبداﷲ بن مسعود رضي اﷲ عنهما قال : رأيت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم أخذ بيد الحسن والحسين و يقول : هذان أبناي.

حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ انہوں نے حضرت حسن اور حضرت حسین کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا : یہ میرے بیٹے ہیں۔’’

(امام ذہبی نے اپنی کتاب سیر اعلام النبلا میں اس حدیث کو ذکر کیا ہے ۔3 : 284)

۵۔امام حسن اور امام حسین رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہل بیت میں سے ہیں ۔سبحان اللہ العظیم

عن أم سلمة رضی اﷲ عنها أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم جمع فاطمة و حسنا و حسينا ثم أدخلهم تحت ثوبه ثم قال : اللهم هؤلاء أهل بيتي.

ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حضرت حسین (رضی اللہ عنہم) کو جمع فرمایا پھر ان کو اپنی چادر میں داخل کرکے فرمایا : یا اﷲ! یہ میرے اہل بیت ہیں۔

(اس حدیث کو امام طبرانی نے اپنی معجم کبیر ، ۳:۵۳، حدیث نمبر:۲۶۶۳، امام حاکم نے اپنی مستدرک ، ۳:۱۵۸، حدیث نمبر:۴۷۰۵، اور امام طبری نے اپنی تفسیر کی کتاب ، جامع البیان فی تفسیر القرآن ، ۸:۲۲ میں نقل کیا ہے)

۶۔ حضرت فاطمہ کی اولاد حضرت امام حسن اور امام حسین کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اولاد ہونے کا شرف حاصل ہے ۔سبحان اللہ العظیم

عن عمر بن الخطاب رضی اﷲ عنه قال : سمعت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول : کل بني انثي فان عصبتهم لأبيهم ما خلا ولد فاطمة، فإني أنا عصبتهم و أنا أبوهم.

حضرت عمر بن خطاب رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں: میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ ہر عورت کے بیٹوں کی نسبت ان کے باپ کی طرف ہوتی ہے سوائے حضرت فاطمہ کی اولاد کے ، کیونکہ میں ان کا نسب ہوں اور میں ہی ان کا باپ ہوں۔

(اس حدیث کو امام طبرانی نے اپنی معجم کبیر نے اندر روایت کیا: ۳:۴۴، حدیث نمبر:۲۶۳۱)

حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے یہ بھی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن ہر نسب منقطع ہو جائے گا سوائے میرے نسب (اولاد فاطمہ )اور رشتہ کے۔ (حاکم: المستدرک ،طبرانی: المعجم الکبیر،احمد بن حنبل: فضائل الصحابہ )۔

نصاری نجران کے ساتھ مباہلہ کیلئے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امام حسن و حسین رضی اللہ عنہما کو اپنے فرزندان کے طور پر ساتھ لے کر گئے جس پر قرآن کی آیت گواہ ہے ۔

۷۔ امام حسن اور امام حسین رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گلشن دنیا کے پھول ہیں۔سبحان اللہ العظیم

عن أبي أيوب الأنصاري رضی اﷲ عنه قال : دخلت علي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم والحسن والحسين عليهما السلام يلعبان بين يديه أو في حجره، فقلت : يا رسول اﷲ صلي اﷲ عليک وسلم أتحبهما؟ فقال : و کيف لا أحبهما وهما ريحانتي من الدنيا أشمهما.

حضرت ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو حضرت حسن اور حضرت حسین رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یا گود میں کھیل رہے تھے ۔میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا آپ ان دونوں سے محبت کرتے ہیں؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں ان سے کیونکر محبت نہ کروں حالانکہ وہ دونوں تو میرے گلشن دنیا کے پھول ہیں جن کی خوشبو کو میں سونگھتا رہتا ہوں۔

(اس حدیث کو امام طبرانی نے اپنی معجم کبیر ۴:۱۵۵، حدیث نمبر ۳۹۹۰ اور امام ہیثمی نے اپنی کتاب مجمع الزوائد ، ۹:۱۸۱ میں ذکر کیا ہے)

۸۔ جس نے حسنین کریمین، ان کے والدین اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی وہ قیامت کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوگا ۔سبحان اللہ العظیم

عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضي الله عنه : أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم أَخَذَ بِيَدِ حَسَنٍ وَ حُسَيْنٍ، فَقَالَ : من أحبَّني وأحبَّ هذين وأباهما وأمَّهما كان معي في درجتي يومَ القيامةِ.

حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن اور حسین (رضی اللہ عنہما) کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا: جس نے مجھ سے محبتی کی ، اور جس نے ان دونوں، ان دونوں کے والد اور ان کی والدہ سے محبت کی، تو وہ قیامت کے دن میرے ساتھ میرے ہی ٹھکانہ پر ہوگا۔

(اس حدیث کو امام ترمذی اور احمد نے روایت کیا ہے اور امام ترمذی کے بقول یہ حدیث حسن ہے)

۹۔ امام حسن اور امام حسین رضی اللہ عنہما جنتی جوانوں کے سردار ہیں۔سبحان اللہ العظیم

عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : الحسن و الحسين سيدا شباب أهل الجنة.

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : حسن اور حسین جنتی جوانوں کے سردار ہیں۔‘‘

(اس حدیث کو امام ترمذی نے اپنی الجامع الصحیح میں روایت کیا : حدیث نمبر ۳۷۶۸)

۱۰۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنے والے پر حسنین کریمین سے محبت کرنا واجب ہے ۔

عن عبد اﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنهما قال : قال النبی صلی الله علیه وآله وسلم : من أحبنی فلیحب هذین.

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص مجھ سے محبت کرتا ہے اس پر لازم ہے کہ وہ ان دونوں سے بھی محبت کرے۔’’

(اس حدیث کو امام نسائی نے اپنی سنن کبری میں روایت کیا۔حدیث نمبر ۸۱۷۰)

۱۱۔ حسنین کریمین سے بغض رکھنے والے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بغض رکھنے والا ہے ۔

عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من أبغضهما فقد أبغضني.

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس نے حسن اور حسن سے بغض رکھا اس نے مجھ ہی سے بغض رکھا۔

(اس حدیث کو ابن ماجہ نے اپنی سنن اور امام نسائی نے اپنی السنن الکبری میں روایت کیا )

۱۲۔ جس نے حسنین کریمین سے بغض رکھا وہ عند اللہ اور عند الرسول مبغوض ہے ۔

عن سلمان رضي الله عنه قال : سمعت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول : من أبغضهما أبغضني، و من أبغضني أبغضه اﷲ، ومن أبغضه اﷲ أدخله النار.

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : جس نے حسن و حسن رضی اللہ عنہما سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا، اور جس نے مجھ سے بغض رکھا وہ اللہ کے ہاں مبغوض ہو گا اور جو اﷲ کے ہاں مبغوض ہوا، اُسے اللہ نے آگ میں داخل کرے گا’’۔

(اس حدیث کو امام حاکم نے اپنی المستدرک میں روایت کیا، حدیث نمبر :۴۷۷۶)

۱۳۔ حسنین کریمین سے جنگ کرنے والا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کرنے والا ہے ۔

عن زيد بن أرقم رضي اﷲ عنه، أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال لعلي و فاطمة و الحسن و الحسين رضي اﷲ عنهم : أنا حرب لمن حاربتم، و سلم لمن سالمتم.

حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہم سے فرمایا : جس سے تمہاری جنگ ہوگی میری بھی اس سے جنگ ہے ، اور جس کے ساتھ تم صلح کرو گے میری بھی اس سے صلح ہے’’۔

(اس حدیث کو امام ترمذی نے اپنی الجامع الصحیح میں روایت کیا ، حدیث نمبر ۳۸۷۰)

۱۴۔ حسنین کریمین کی وجہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سجدے کو لمبا کر دیا کرتےتھے۔

عن أنس رضي الله عنه قال : کان رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يسجد فيجئ الحسن أو الحسين فيرکب علي ظهره فيطيل السجود. فيقال : يا نبي اﷲ! أطلت السجود، فيقول : ارتحلني ابني فکرهت أن أعجله.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدے میں ہوتے تو حسن یا حسین رضی اللہ عنہما آتے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت مبارک پر سوار ہو جاتے جس کی وجہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سجدوں کو لمبا کر دیتے تھے ۔

 ایک مقام پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! کیا آپ نے سجدوں کو لمبا کر دیا ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھ پر میرا بیٹا سوار تھا اس لئے (سجدے سے اُٹھنے میں ) جلدی کرنا اچھا نہ لگا۔’’۔

(اس حدیث کو امام ابو یعلی نے اپنی المسند نے روایت کیا ، حدیث نمبر ۳۴۲۸ )

۱۵۔ حسنین کریمین سے محبت کرنے والے کے لیے جنت ہے اور ان سے نفرت کرنے والوں کے لیے دوزخ ہے ۔

عَنْ سَلْمَانَ رضي الله عنه قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ ابْنَايَ، مَنْ أَحَبَّهُمَا أَحَبَّنِي، وَمَنْ أَحَبَّنِي أَحَبَّهُ اﷲُ، وَمَنْ أَحَبَّهُ اﷲُ أَدْخَلَهُ الْجَنَّة وَ مَنْ أَبْغَضَهُمَا أَبْغَضَنِي، وَ مَنْ أَبْغَضَنِي أَبْغَضَهُ اﷲُ، وَمَنْ أَبْغَضَهُ اﷲُ أَدْخَلَهُ النَّارَ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ. وَقَالَ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ.

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : حسن اور حسین میرے بیٹے ہیں جس نے حسن اور حسین رضی اللہ عنہما سے محبت کی، اُس نے مجھ سے محبت کی، اور جس نے مجھ سے محبت کی اس سے اللہ نے محبت کی اور جس سے اللہ نے محبت کی اﷲ نے اسے جنت میں داخل کر دیا۔ جس نے حسن اور حسین رضی اللہ عنہما سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا، اور جس نے مجھ سے بغض رکھا اس پر اﷲ کا غضب ہوا اور جس پر اﷲ کا غضب ہوا اللہ نے اُسے آگ میں داخل کر دیا۔’’

(اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے اور فرمایا کہ یہ حدیث صحیح ہے: حدیث نمبر ۴۷۷۶)

۱۶۔ امام حسن اور امام حسین رضی اللہ عنہما کو بوسہ لیا کرتے تھے ۔سبحان اللہ العظیم

عن ابی هريره رضي الله عنه قال : خرج علينا رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم و معه حسن و حسين، هذا علي عاتقه و هذا علي عاتقه، وهو يلثم هذا مرة و يلثم هذا مرة.

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان کے ساتھ حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما تھے ایک (شہزادہ) ایک کندھے پر سوار تھا اور دوسرا دوسرے کندھے پر اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دونوں (حضرت حسن اور حسین رضی اللہ عنہما ) کو باری باری چوم رہے تھے۔’’

(اس حدیث کو امام احمد بن حنبل نے اپنی المسند میں روایت کیا ، حدیث نمبر ۹۶۷۱)

احادیث میں حسنین کریمین کے مذکورہ بالا مناقب کے علاوہ اور بھی مناقب بیان ہوئے ہیں ، لیکن وقت کی قلت کی وجہ سے اتنے مناقب پر اکفتا کرتا ہوں۔اللہ تعالی انہیں قبول فرماکر ہم سب کو دارین کی سعادتیں عطا فرمائے اور حسنین کریمین کی محبت ہم تمام مسلمانوں کے قلوب میں راسخ کر دے ۔آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔

URL: https://newageislam.com/urdu-section/imam-hasan-imam-hussain-light-ahadith/d/127678

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..