New Age Islam
Tue Jun 24 2025, 01:26 PM

Urdu Section ( 13 Oct 2023, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

BJP's Gandhi Dilemma: بی جے پی کا معمہ یہ ہے کہ اس کی معنویت کو کھوکھلا کرتے ہوئے گاندھی 'برانڈ' کا استعمال کیسے کیا جائے

 رام پنیانی برائے نیو ایج اسلام

 6 اکتوبر 2023

جیسا کہ ہم اس سال 2 اکتوبر کو بابائے قوم کا یوم پیدائش منانے کی تیاری کر رہے ہیں تو ضروری ہے کہ ہم ان کی تعلیمات اور ملک کی موجودہ صورتحال پر ایک نظر ڈالیں۔ ان کی عالمی پہچان اس وقت اجاگر ہوئی جب مختلف ممالک کے رہنما نئی دہلی میں G-20 سربراہی اجلاس کے بعد انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے راج گھاٹ پر جمع ہوئے۔ یہ بات کافی واضح تھی کہ اس نظریے کے ماننے والے بھی گاندھی کو نظر انداز نہیں کر سکے جو گاندھی کی موت کی وجہ بنا۔ ایک طرف تو گاندھی کا نظریہ پوری دنیا میں پھیل رہا ہے، جبکہ دوسری طرف ہندوستان میں سچائی، عدم تشدد، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور ’آخری شخص‘ کو ذہن میں رکھ کر پالیسیاں بنانے کے تصور کا کیا حشر ہو رہا ہے؟ ہمیں یہ دیکھنا ہو گا۔

Prime Minister Narendra Modi pays tribute to a statue of Gandhi in Sabarmati Ashram. Photo: PTI

------

ہندوستان میں جو نظریہ ابھی پھیل رہا ہے وہ اسلام اور عیسائیت کو غیر ملکی مذہب مانتا ہے۔ یہ ذہنیت اقلیتوں کے خلاف نفرت کی بنیادوں میں سے ایک بنیاد ہے اور ان کے خلاف تشدد کا باعث بنتی ہے۔ گاندھی نے ہندوستان میں موجود مختلف مذاہب کو کس نظریے سے دیکھا تھا؟ وہ لکھتے ہیں،

 "یقینی طور پر ہندوستان کے لوگ جن عظیم مذاہب کو مانتے ہیں وہ یہاں کے لوگوں کے لیے کافی ہیں۔" اس کے بعد گاندھی ہندوستانی،مذاہب کی ایک فہرست یوں پیش کرتے ہیں، "عیسائیت اور یہودیت کے علاوہ، ہندو مت اور اس کی شاخیں، اسلام اور زرتشتی مذہب، زندہ مذاہب ہیں۔"

 ابھی جو نظریہ ہمارے ملک میں پروان چڑھ رہا ہے وہ ہندو سماج کی تمام برائیوں کو مسلمانوں کے جبر و تشدد کا شاخسانہ قرار دیتا ہے۔ جبکہ گاندھی کا نظریہ اس سے بالکل مختلف تھا۔

 ’’ہندو، مسلم حکمرانوں کے ماتحت پھلے پھولے اور مسلمان ہندوؤں کے ماتحت۔ ہر فریق کا یہی ماننا تھا کہ باہمی لڑائی جھگڑے خودکشی کی مانند ہیں اور کوئی بھی فریق ہتھیار سے ڈر کر اپنے مذہب کو نہیں چھوڑے گا۔ اس لیے دونوں فریقوں نے امن سے رہنے کا فیصلہ کیا۔ انگریزوں کی آمد کے ساتھ ہی باہمی جھگڑے دوبارہ شروع ہو گئے… کیا مسلمانوں کا خدا اور ہندوؤں کا خدا الگ الگ ہے؟ مذاہب مختلف راستے ہیں جن کی منزل ایک ہے۔ اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ ہمارے راستے مختلف ہیں جبکہ ہماری منزل ایک ہے؟ ان جھگڑوں کی وجہ کیا ہے؟"

اسلام اور عیسائیت میں تبدیلی سے بہت کچھ ہوا، اکا دکا ہی سہی لیکن عیسائیت مخالف سنگین تشدد عروج پر ہے۔ گاندھی کی تبدیلی مذہب کے بارے میں کیا رائے تھی؟

 "دو نسلیں (ہندو اور مسلمان) مسلم حکومتوں کے دور میں آپس میں امن سے رہتی تھیں۔ یاد رہے کہ ہندوستان میں مسلمانوں کی حکومت آنے سے پہلے بہت سے ہندوؤں نے اسلام قبول کیا تھا۔ میرا ماننا ہے کہ اگر مسلمانوں کی حکومت نہ ہوتی تو بھی ہندوستان میں آج مسلمان ہوتے، اسی طرح عیسائی بھی ہوتے اگر برطانوی راج نہ آتا۔ کوئی یہ ثابت نہیں کر سکتا کہ برطانوی حکومت سے پہلے ہندو اور مسلمان ایک دوسرے کے ساتھ جنگ و جدال کرتے تھے۔

 گاندھی کے عظیم شاگرد نہرو اپنی کتاب The Discovery of India میں ہندوستان کے بارے میں کچھ یوں رقمطراز ہیں:

 "وہ کسی قدیم مسودہ کی مانند تھی جس پر فکر و نظر کی تہہ در تہہ پر پرت چڑھی ہوئی تھی، اور اس کے باوجود کوئی نئی پرت سابقہ تحریر کو مکمل طور پر چھپا یا مٹا نہیں سکی۔"

Mahatma Gandhi in 1944. Photo: By Unknown author/Wikimedia Commons, Public Domain

-------

گاندھی کے خلاف شدید نفرت پھیلائی جا رہی ہے۔ افواہوں اور دیگر منظم ذرائع سے یہ پروپیگنڈہ پھیلایا جا رہا ہے کہ گاندھی نے بھگت سنگھ کو پھانسی سے بچانے کی کوشش نہیں کی۔ جبکہ سچ تو یہ ہے کہ گاندھی نے لارڈ ارون کو دو خط لکھے تھے جن میں موت کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کرنے یا موت کی سزا کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ لارڈ ارون گاندھی کی درخواست پر غور کر رہے تھے لیکن پنجاب میں کام کرنے والے برطانوی افسران نے انہیں اجتماعی طور پر استعفیٰ دینے کی دھمکی دے ڈالی۔ یاد رہے کہ گاندھی نے ہی 1931 کی کراچی کانگریس میں بھگت سنگھ کی پھانسی پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے قرارداد کا مسودہ تیار کیا تھا۔

 یہ جھوٹ بھی پھیلائی جا رہی ہے کہ گاندھی نے سبھاش چندر بوس کے ساتھ بہت برا سلوک کیا۔ سچ تو یہ ہے کہ اگرچہ عدم تشدد اور دوسری جنگ عظیم کے بعد انگریزوں کو ملک سے نکالنے کے حوالے سے ان کے نقطہ ہائے نظر میں اختلافات تھے، لیکن وہ ایک دوسرے کا کافی احترام بھی کیا کرتے تھے۔ بوس نے گاندھی کو 'فادر آف نیشن' کہا، اور آزاد ہند فوج کی پہلی بٹالین کا نام مہاتما گاندھی نام پر رکھا۔ بدلے میں گاندھی نے بوس کو 'محبان وطن میں شہزادہ' کہا اور جیل میں قید اے ایچ ایف کے افسران سے ملاقات کے لیے بھی گئے۔ کانگریس نے ہی اے ایچ ایف کے قیدیوں کے مقدمات لڑے۔

 بابا صاحب امبیڈکر کے ساتھ گاندھی کے اختلافات کے حوالے سے بھی اسی طرح کی متنازعہ فیہ باتیں پھیلائی جا رہی ہیں۔ جب بابا صاحب شیڈیولڈ کاسٹ کے لیے علیحدہ انتخابات کا مطالبہ کر رہے تھے گاندھی نے ریزرو حلقوں کی بات کی۔ اس کا مقصد سماج کو استعماریت کے خلاف جدوجہد میں متحد رکھنا تھا۔ بابا صاحب نے گاندھی کو تحریک آزادی کا سب سے قد آور رہنما تسلیم کیا اور ان کی دوسری شادی کے بعد ایک بین ذات والے نے کہا کہ اگر گاندھی زندہ ہوتے تو یہ دیکھ کر خوش ہوتے۔ یہ گاندھی ہی تھے جنہوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ امبیڈکر ہندوستان کی پہلی کابینہ کا حصہ بنیں اور یہ بھی تجویز پیش کی کہ امبیڈکر کو آئین ہند کی ڈرافٹنگ کمیٹی کا چیئرمین ہونا چاہئے۔

جہاں تک اس تنازعہ کا تعلق ہے کہ ہندوستان کا پہلا وزیر اعظم کسے ہونا چاہیے - سردار پٹیل یا نہرو، گاندھی نے نہرو کی حمایت کی۔ واضح رہے کہ نہرو اور پٹیل گاندھی کے دو قریبی ساتھی تھے۔ انہوں نے عالمی سیاست پر مضبوط گرفت کے لیے اکثر نہرو کی حمایت کی۔ اس کے علاوہ اور بھی دیگر عوامل ہو سکتے ہیں جو لوگوں کی نظر سے پوشیدہ ہوں – مثلا نہرو گاندھی کے بعد عوام میں سب سے زیادہ مقبول رہنما تھے، اور نوجوان رہنما ہونے کے ناطے طویل عرصے تک ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکتے تھے۔ یہ محض اندازے ہیں – جہاں تک پٹیل اور نہرو کا تعلق ہے، وہ چند اختلافات کو چھوڑکر، ایک دوسرے کے ساتھ مکمل طور پر ہم آہنگ تھے۔ پٹیل نے نہرو کے بارے میں کہا کہ وہ نہ صرف ان کے چھوٹے بھائی ہیں بلکہ ان کے لیڈر بھی ہیں۔

 آج کے منظر نامے میں، ملک کو نفرت کے اس خطرناک نظریے کا از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے جو دن بہ دن اپنے پاؤں پسارتے ہی جا رہا ہے۔ یہ گاندھی کا دیا ہوا ’ایشور، اللہ تیرو نام‘ کا نعرہ تھا جس نے تمام مذہبی برادریوں کو استعماریت کے خلاف جدوجہد میں اکٹھا کیے رکھا تھا۔ سماجی اصلاح، ذات پات کے نظام کے خلاف جدوجہد، اور تمام مذاہب کے درمیان اتحاد کے ان کے پیغام پر عمل کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اور یہی ان کے لیے ہمارا بہترین خراج تحسین بھی ہوگا۔

 ------

 ماخذ https://thewire.in/politics/bjp-gandhi-dilemma-brand-spirit

English Article: Gandhi's Ideology Is Spreading: BJP's Gandhi Dilemma is How to Use the ‘Brand’ While Destroying Its Spirit

 URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/ideology-gandhi-bjp-brand-spirit/d/130888

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..