گریس مبشر، نیو ایج اسلام
(حصہ 2)
24 فروری 2025
حزب التحریر اپنے انتہا پسندانہ نظریے، بنیاد پرستی کی کوششوں اور خفیہ کارروائیوں کے ذریعے، ہندوستان کی قومی سلامتی، سماجی ہم آہنگی اور علاقائی استحکام کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ عدم تشدد کے اپنے دعووں کے باوجود، عالمی اسلامی خلافت کے قیام کا اس کا مقصد، ہندوستان کے جمہوری ڈھانچے اور خودمختاری کو چیلنج کرتا ہے۔ تنظیم کی جانب سے نوجوانوں کی بھرتی، مالیاتی نیٹ ورکس، اور بین سرحدی اثرورسوخ، سیکیورٹی خدشات کو بڑھاتے ہیں۔ حزب التحریر کے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے، ہندوستان کو انٹیلی جنس آپریشنز کو مضبوط کرنا ہوگا، قانونی اقدامات کو نافذ کرنا ہوگا، انسداد بنیاد پرستی کے پروگراموں کو نافذ کرنا ہوگا، اور کمیونٹی میں بیداری کو فروغ دینا ہوگا۔ ہندوستان کے سیکولر اور جمہوری تانے بانے کی حفاظت کے لیے، حکومتی کارروائی اور سماجی اشتراک عمل پر مشتمل ایک باہمی تعاون ضروری ہے۔
اہم نکات:
حالیہ برسوں میں ہندوستان کے اندر حزب التحریر کی گرفت خاصی مضبوط ہوئی ہے۔
انتہا پسندانہ نظریات کو فروغ دے کر، حزب التحریر ہندوستان کے کثیر ثقافتی معاشرے میں تقسیم پیدا کرنا چاہتی ہے۔
ہندوستان میں حزب التحریر کی سرگرمیاں قومی سلامتی، سماجی ہم آہنگی اور علاقائی استحکام کے لیے کثیر جہتی سطح پر خطرہ ہیں۔
حزب التحریر، جو 1953 میں یروشلم میں قائم کی گئی، ایک عالمی اسلامی تنظیم ہے جو اسلامی خلافت کے قیام کی بات کرتی ہے۔ اگرچہ یہ عدم تشدد کا دعویٰ کرتی ہے، لیکن حزب التحریر کے نظریات اور سرگرمیوں نے دنیا بھر میں بڑے بڑے خدشات پیدا کیے ہیں، جس کی وجہ سے ہندوستان سمیت متعدد ممالک میں اس پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ اس مضمون میں ہندوستان میں حزب التحریر کی موجودگی اور کارروائیوں اور اس سے لاحق خطرات کا جائزہ لیا گیا ہے، اور اس کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لیے معاشرتی اور حکومتی دونوں سطح پر اقدامات کی سفارشات پیش کی گئی ہیں۔
ہندوستان میں حزب التحریر کی سرگرمیاں: پیدائش اور توسیع
حالیہ برسوں میں ہندوستان کے اندر حزب التحریر کی گرفت خاصی مضبوط ہوئی ہے۔ 2021 میں، اس کی سرگرمیوں کے آثار سامنے آئے، جس میں 2024 تک کافی شدت آ گئی۔ یہ تنظیم نوجوانوں کو بنیاد پرست بنانے، انتہا پسندانہ نظریات کو فروغ دینے، اور مختلف ریاستوں میں سلیپر سیل قائم کرنے کی کوششوں میں ملوث رہی ہے۔ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (NIA) نے حزب التحریر کی خفیہ توسیعی حکمت عملیوں کو اجاگر کرتے ہوئے، ملک کے متعدد خطوں میں کام کرنے والے حزب التحریر سیلز کا پردہ فاش کیا ہے۔ citeturn0search3
بنیاد پرستی اور بھرتی
حزب التحریر لوگوں کی ذہن سازی کے لیے جدید ترین طریقے استعمال کرتی ہے، خاص طور پر نوجوانوں کو نشانہ بناتے ہوئے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور انکرپٹڈ کمیونیکیشن ایپس کا استعمال کرتے ہوئے، تنظیم اپنے انتہا پسندانہ بیانیے کی اشاعت کرتی ہے، جس کا مقصد ہندوستان کے سیکولر تانے بانے کو غیر مستحکم کرنا ہے۔ وزارت داخلہ (MHA) نے اطلاع دی ہے کہ حزب التحریر سادہ لوح نوجوانوں کو بنیاد پرست بنانے، انہیں داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں میں شامل ہونے کی ترغیب دینے، اور دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے میں سرگرم عمل ہے۔ citeturn0search10
فائنیشیل نیٹ ورکس اور سپورٹ
نظریاتی تشہیر کے علاوہ، حزب التحریر نے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے پیچیدہ مالیاتی نیٹ ورک قائم کیے ہیں۔ یہ گروپ مقامی طور پر فنڈز اکٹھا کرتا ہے، اور انہیں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں خرچ کرتا ہے، جو قومی سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ ایم ایچ اے کے نوٹیفکیشن میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ حزب التحریر ہندوستان کے اندر متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث رہی ہے، جس سے اس کی سرگرمیاں ملک کے لیے ایک سنگین خطرہ بن گئی ہیں۔ citeturn0search5
حزب التحریر کی طرف سے لاحق خطرات: قومی سلامتی کے لیے خطرہ
جمہوری طور پر منتخب حکومتوں کا تختہ الٹنے، اور عالمی اسلامی خلافت قائم کرنے کا حزب التحریر کا مقصد، ہندوستان کی خودمختاری اور اس کی جمہوری قدروں کو براہ راست چیلنج کرتا ہے۔ حزب التحریر کی اشتعال انگیز بیان بازی اور تخریبی سرگرمیاں، فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دے سکتی ہیں اور ملک کو غیر مستحکم کر سکتی ہیں۔ حکومت ہند نے پرتشدد جہاد اور دہشت گردانہ کارروائیوں کے ذریعے، عالمی اسلامی ریاست کے قیام کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے، حزب التحریر پر باضابطہ طور پر پابندی عائد کر دی ہے۔
سماجی ہم آہنگی کے لیے خطرہ
انتہا پسندانہ نظریات کو فروغ دے کر، حزب التحریر ہندوستان کے کثیر ثقافتی معاشرے میں تقسیم پیدا کرنا چاہتی ہے۔ اس کے بیانیوں میں اکثر ہندو اکثریت اور دیگر اقلیتی برادریوں کی تذلیل کی جاتی ہے، اور بداعتمادی اور دشمنی کے ماحول کو فروغ دیا جاتا ہے۔ اس طرح کے تفرقہ انگیز ہتھکنڈوں سے ملک کی سماجی ہم آہنگی کو خطرہ ہے، اور یہ فرقہ وارانہ بدامنی کا باعث بن سکتے ہیں۔ ہندوستان کے اندر حزب التحریر کی سرگرمیوں میں حالیہ اضافہ، اس کے اشتعال انگیز بیانیوں کی وجہ سے، ہندوستانی جمہوریت اور اس کے سیکولر تانے بانے پر طویل مدتی اثرات کے خدشات کو جنم دیتا ہے۔
علاقائی عدم استحکام
حزب التحریر کا اثر و رسوخ صرف ہندوستان تک محدود نہیں ہے۔ بلکہ ہمسایہ ممالک، خاص طور پر بنگلہ دیش میں حزب التحریر کی سرگرمیوں میں دوبارہ اضافہ دیکھا گیا ہے، کیونکہ اس کے حامیوں نے اگست سے کئی ریلویوں کا انعقاد کیا ہے، اور اس پر عائد کی گئی پابندی کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کی یہ علاقائی موجودگی بین سرحدی دہشت گردی اور ملک کے اندر بنیاد پرستی کے خطرے کو بڑھا دیتی ہے، جو ہندوستان کی داخلی سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ citeturn0search12
مجوزہ اقدامات:
معاشرتی سرگرمیاں
بیداری اور تعلیم کو فروغ دینا
کمیونٹی لیڈروں اور سماجی تنظیموں کو عوام کو انتہا پسندانہ نظریات کے خطرات سے آگاہ کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔ ورکشاپس، سیمینارز، اور بیداری کی مہمات لوگوں کو بنیاد پرستی کی کوششوں کو پہچاننے، اور ان کے خلاف مزاحمت کرنے کی صلاحیتوں سے آراستہ کر سکتی ہیں۔
بین المذاہب مکالمے کو تقویت بخشنا
مختلف مذہبی اور ثقافتی گروہوں کے درمیان مکالمے کی حوصلہ افزائی، باہمی افہام و تفہیم اور رواداری کو فروغ دے سکتی ہے۔ بین المذاہب مکالمے تقسیم کو ختم کرنے، اور انتہا پسندانہ بیانیے کے خلاف متحدہ محاذ بنانے میں مدد کر سکتے ہیں۔
نوجوانوں کے لیے تربیتی پروگراموں کا انعقاد
نوجوان افراد کو بھرتی کرنے پر حزب التحریر کی توجہ کے پیش نظر، نوجوانوں کو مثبت تربیتی پروگراموں کے لیے پلیٹ فارم فراہم کرنا ضروری ہے۔ مینٹور شپ پروگرام، اسکل ڈیولپمنٹ ورکشاپس، اور تفریحی سرگرمیاں انتہا پسندی سے توجہ ہٹا سکتی ہیں، اور توانائیوں کو تعمیری سرگرمیوں کی طرف موڑ سکتی ہیں۔
حکومتی اقدامات: مضبوط انٹیلی جنس اور سرولنس
حزب التحریر کی سرگرمیوں کو قبل از وقت روکنے اور بے اثر کرنے کے لیے، انٹیلی جنس کی صلاحیتوں کو بڑھانا بہت ضروری ہے۔ سرولنس کی جدید ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کرنا، اور ایجنسیوں کے درمیان تعاون کو فروغ دینا، انتہاپسند نیٹ ورکوں کی شناخت کرنے اور انہیں ختم کرنے میں معاون ہو سکتا ہے۔
قانونی فریم ورک اور نفاذ
اگرچہ حزب التحریر پر اَن لافل ایکٹیویٹی (پریونشن) ایکٹ (UAPA) 1967 کے تحت پابندی عائد کر دی گئی ہے، لیکن اس پابندی کا مستقل نفاذ ضروری ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو تربیت یافتہ اور صلاحیت مند افراد سے لیس ہونا چاہیے، تاکہ وہ مؤثر طریقے سے حزب التحریر سے وابستہ افراد کا پتہ لگا سکیں اور ان پر قانونی کاروائی کر سکیں۔ citeturn0search5
کاؤنٹر ریڈیکلائزیشن حکمت عملی
(کاؤنٹر ریڈیکلائزیشن) انسداد بنیاد پرستی کا پروگرام تیار کرنے اور ان پر عمل درآمد کرنے سے، انتہا پسندی کی بنیادی وجوہات کو حل کیا جا سکتا ہے۔ ان پروگراموں کو کمیونٹی اشتراک عمل، نفسیاتی کاؤنسیلنگ، اور بنیاد پرستی کے شکار افراد کی بازآبادکاری پر مرکوز ہونا چاہیے۔
بین الاقوامی تعاون
حزب التحریر پر بین الاقوامی کارروائیوں کو دیکھتے ہوئے، ہندوستان کو پڑوسی ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ مل کر، انٹیلی جنس کا اشتراک کرنا چاہیے، اور حزب التحریر کے اثر و رسوخ کو روکنے کے لیے ایک منظم کوشش کرنی چاہیے۔ اس طرح کا تعاون حزب التحریر کی طرف سے لاحق خطرات کے لیے مزید جامع اور موثر ردعمل کا باعث بن سکتا ہے۔
ماحصل
ہندوستان میں حزب التحریر کی سرگرمیاں قومی سلامتی، سماجی ہم آہنگی اور علاقائی استحکام کے لیے کثیر جہتی سطح پر خطرہ ہیں۔ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے کمیونٹی اور حکومت دونوں کو مشترکہ کوشش کرنا ضروری ہے۔ بیداری کو فروغ دیکر، اتحاد کو فروغ دیکر، اور مضبوط پالیسی اقدامات کو لاگو کرکے، ہندوستان مؤثر طریقے سے حزب التحریر کے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرسکتا ہے، اور اپنے جمہوری اور سیکولر تانے بانے کی حفاظت کرسکتا ہے۔
حوالہ جات:
حزب التحریر، اس کے نظریات، تاریخ اور عالمی اثرات کی جامع تفہیم کے لیے، درج ذیل کتابوں کو دیکھیں:
"Hizb ut-Tahrir: The Untold History of the Liberation Party" از رضا پنکھرسٹ
یہ کتاب دنیا بھر میں حزب التحریر کی ابتدا، اس کے فروغ اور اس کی سرگرمیوں کی گہری تحقیق پیش کرتی ہے۔ پنکھرسٹ نے تنظیم کی ایک مستند تاریخ فراہم کرنے کے لیے، آرکائیو ریسرچ، داخلی دستاویزات اور انٹرویوز کا استعمال کیا ہے۔
"دی اسلامک اسٹیٹ" از تقی الدین النبھانی
حزب التحریر کے بانی کی تصنیف کردہ، یہ کتاب ایک اسلامی ریاست کے قیام کے طریقہ کار اور نظریات کا خاکہ پیش کرتی ہے، جس سے تنظیم کے بنیادی اصولوں کی عکاسی ہوتی ہے۔
"نظام الاسلام" از تقی الدین النبھانی
یہ کتاب حزب التحریر کے نظریے کے مطابق گورننس، معاشیات اور سماجی تانے بانے کا ایک جامع نظام پیش کرتی ہے، جس سے اس کی نظریاتی ساخت کا پتہ چلتا ہے۔
"Hizb ut-Tahrir in Britain"
از بیورلے ملٹن ایڈورڈز
برطانیہ میں حزب التحریر کی موجودگی پر فوکس کرتے ہوئے، اس کتاب میں برطانوی مسلمانوں میں تنظیم کے ابھرنے، ترقی کرنے اور اس کے اثر و رسوخ کا جائزہ لیا گیا ہے، اور مغربی تناظر میں اس کی کارروائیوں کا تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔
"Hizb ut-Tahrir: Dreaming of Caliphate"
از میرم ایتکولوفا
اس کتاب کے باب، "Handbook of Islamic Sects and Movements" میں، حزب التحریر کے نظریے اور خلافت کے قیام کے لیے اس کی جدوجہد کا تجزیہ پیش کیا گیا ہے، جس سے اسلامی تحریکوں پر وسیع تر مباحثوں کا آغاز ہوا ہے۔
یہ تمام کتابیں اجتماعی طور پر حزب التحریر کے حوالے سے مختلف نقطہ ہائے نظر پیش کرتی ہیں، جن میں اس کی نظریاتی بنیادیں، تاریخی حقائق اور علاقائی مظاہر شامل ہیں۔
…
English Article: Hizb ut-Tahrir in India: Assessing the Threat and Formulating Responses – Part 2
URL: https://newageislam.com/urdu-section/hizbut-tahrir-india-threat–part-2/d/134788
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism