خلیق احمد نظامی
(حصہ۔45)
6 اکتوبر،2025
پھر حسن کی ایک ایک ادا اس طرح بیان کی ہے کہ الفاظ میں مصوری کردی ہے۔

شعراء کے کلام کا انتخاب منتخب کرنے والے کی صلاحیتوں اور ذوق کی عکاسی کرتاہے۔ مولاناشبلی نے ثقافت دہلی سے غالب کایہ قول سناتھا کہ مرزا مظہر جان جانا ں نے ’خریط جواہر‘میں فارسی شعراء کے کلام کا انتخاب کرکے فارسی شاعری کے ذوق میں جان ڈال دی تھی۔ خیالی کے انتخاب سے خود ان کے ذوق سلیم کا اندازہ ہوتاہے۔ اپنے استاد تسلیم کے جو اشعار منتخب کیے ہیں، ان میں ان کی وہ غزل شامل ہے جس کا مطلع ہے۔
ایک دن بھی نہ ملیں شوق سے باہم آنکھیں
برسوں دیکھا کئے اے شوخ تری ہم آنکھیں
درد کے یہ شعر ان کی نظر میں لائق انتخاب قرار پائے ہیں۔
سوبار سو ز عشق نے دی آگ نیز ہنوز
دل وہ کباب ہے کہ جگر خام رہ گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وائے نادانی کہ بعد از مرگ یہ ثابت ہوا
خواب تھا کہ دیکھا، جو سنا افسانہ تھا
۔۔۔۔۔۔۔
اے درد! جس کی آنکھ کھلی اس جہاں میں
شبنم کی طرح جان کواپنی وہ رو گیا
۔۔۔۔۔۔
شعرا ء کے کلام کے جائزہ میں بڑی دیانت اور انصاف پسندی کا ثبوت دیا ہے۔ شوق کی مثنویا ں نظر سے نہیں گزری تھیں، اس کا اعتراف کرتے ہیں کہ: ”از نظر فقیر نگذ شتہ“۔
سودا پرسخت تنقید کرتے ہیں، لیکن پھر”عیب می جملہ بگفتی ہنرش نیز بگوا“ کہہ کر اس کی خوبیاں بیان کرنے لگتے ہیں۔انشاء کے متعلق یہ رائے دیتے ہیں:”درایراد قوافی مشکلہ چنداں مہارتے داشت کہ معاصر انش راپیش اویارائے سخن بنود“۔
آتش کو ان کے استاد سے اونچا رتبہ دیتے ہیں او رکہتے ہیں: ”درعہد خود استاذ الاساتذہ از شاگرد انِ شیخ غلام ہمدانی مصحفی بود، مادر خو ش فکری و کثرت اشعار نامور ی بیش ازو“۔
بہادر شاہ ظفر کے متعلق لکھتے ہیں:”بصفائی روز مرہ وفصاحت زبانش ستودن مشعل بخور شید دن است“۔
ضرورت ہے کہ خیالی کے تذکرہ ریختہ گویان میں شاعروں کے کلام کے انتخاب،شعراء کے حالات اور شاعروں کی خصوصیات پر تنقید ی رائے کا مقابلہ اس دور کے تذکروں سے بالتفصیل کیا جائے۔
اس کتاب کی اشاعت سے نہ صرف ایک اہم تذکرہ اردوداں طبقہ کو میسر آگیا ہے،بلکہ ایک علمی خانوادہ کی تاریخ کو سمجھنے کا مواد بھی فراہم ہوگیا ہے۔ ضرورت ہے کہ خیالی کی تصانیف کو ایک منصوبے کے تحت شائع کیا جائے۔
ہندوستان کی سیاسی بیداری میں مولانا محمد علی کا حصہ
تاریخ کی بعض نامور شخصیتیں چند اقدار عالیہ کی اس طرح ترجمان بن گئی ہیں کہ ان کا نام لیجئے تو ذہن میں وہ اقدار یک بیک جگمگا اٹھتی ہیں، اور جب ان اقدار کا ذکر کیجئے تو ان کی شخصیت بے اختیار آنکھوں کے سامنے آجاتی ہے۔ ایسی ہی ایک شخصیت مولانا محمد علی کی تھی، جس کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا تھا کہ حریت، عزیمت او رحق گوئی کو قدرت نے جب مجسم دیکھناچاہا تو محمد علی کا پیکر دے دیا۔ انہوں نے بے خوف ہوکرجس طرح برطانوی سامراج کے خلاف آواز اٹھائی او رہر قدم پر قید بند کو لبیک کہا، اس کی دوسری مثال مشکل سے ملے گی۔ ہندوستان نے سیاسی، بصیرت فہم وفراست، تدبر او رمستقل مزاجی، ایثار اور قربانی کے بہت سے نمونے پیش کیے ہیں۔ لیکن حق گوئی، بے باکی او رسرفروشی میں کوئی شخص مولانا محمد علی کے درجہ کو نہیں پہنچا۔ ان کاکالبدخاکی اس خمیر سے تیار ہوا تھا جس سے ٹیپو سلطان کا پیکر بنا تھا کہ جب باطل کی قوتوں سے نبرد آزما ہونے کا وقت آئے تو سرکاندھوں پربوجھ بن جائے اور خدمت دار ورسن کے لیے دل سینے میں تڑپنے لگے۔ جب مولانا محمدعلی نے کہا۔
پیغام ملا تھا جو حسین ابن علی کو
خوش ہوں وہی پیغام قضا میرے لیے ہے
تو انہو ں نے اپنی زندگی کامقصد اوراپنے دل کی پوشیدہ بے تابیاں بیان کردی تھیں! 9نومبر 1944 ء کے ’ہمدرد‘ میں کس جذبات اور کرب کے عالم میں اللہ سے دعا کرتے ہیں:”جو فدویت او رجاں فروشی کی روح حسین ابن علی کو اپنے اجداد ابراہیم و اسمٰعیل و محمد صلوات اللہ علیہم اجمعین سے ملی تھی، اور کرب وبلا کے ریگ زار او راسی صبر کے ظہور کی تونے ان کو توفیق دی تھی، اسی عزم واستقلال اور اسی صبر واستقامت کی عا جزانہ درخواست میں بھی کرتا ہوں“۔
جس شخص نے آزادی وطن کے لیے اس طرح اپنی زندگی نثار کردینے کا عزم کیا ہو، اس کے اعمال کو عام انسانی پیمانوں سے نہیں ناپاجاسکتا۔
4جنوری 1938 ء کو یوم محمد علی کے موقع پر مولانا ظفر علی خاں نے ایک نظم میں کہاتھا۔
اب تک لگی ہوئی جو کروڑ وں دلوں میں ہے
بیتابی اس لگن کی محمد علی سے تھی
او راس میں کوئی مبالغہ نہ تھا۔ مولانا محمد علی نے ایک سوتی ہوئی قوم کو للکارا تھا۔
سونے کا نہیں وقت، تو ہشیار ہو غافل رنگ فلک پیر، زمانہ کی ہوا دیکھ
اور جذبات حریت کو ابھار کر ایک قوت بنا دیا تھا۔ انہوں نے ٹوٹی ہوئی کشتی کے ملاح کی طرف طوفان کا مقابلہ کرتے ہوئے جان دی۔ بقول مولانا سید سلیمان ندوی:
”وہ شکست خوردہ فوج کاآخری سپاہی تھا جو اعداء کے نرغے میں تنہا لڑرہاتھا۔ آخر زخموں سے چور ہوکر ایسا گرا کہ پھر کھڑا نہ ہوسکا“۔
مولانا محمد علی کے وصال کونصف صدی سے زیادہ گزر چکی ہے، لیکن فضاؤں میں آج بھی اُن کی یہ آواز گونج رہی ہے۔(جاری)
-------------------
Related Article: History and Civilization of Islam تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-2 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-3 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-4 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-5 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-6 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-7 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-8 تاریخ و تمدنِ اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-9 تاریخ و تمدنِ اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-10 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-11 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-12 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-13 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-14 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-15 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-16 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-17 تاریخ و تمدنِ اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-18 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-19 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-20 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-21 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-22 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-23 تاریخ و تمدنِ اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-24 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-25 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-26 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-27 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-28 تاریخ و تمدنِ اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-29 تاریخ و تمدنِ اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-30 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-31 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-32 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-33 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-34 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-35 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-36 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-37 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-38 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-39 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-40 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-41 تاریخ و تمدنِ اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-42 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-43 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-44 تاریخ وتمدن اسلام
URL: https://newageislam.com/urdu-section/history-civilization-islam-part-45/d/137232
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism