خلیق احمد نظامی
(حصہ۔41)
2 اکتوبر،2025
علامہ شوکانی یمنی نے ’البدر الطالع‘ میں کل ۷ ہندوستانی علماء کا ذکر کیا ہے۔ حجی نے ’خلاصۃ الاثر‘ میں کل ۱۵۹۰ علماء کا ذکر کیا ہے، جن میں کل ۱۴ ہندوستانی ہیں۔ مرادی نے ’سِلک الدرر‘ میں ۷ ہندوستانی علماء کا ذکر کیا ہے۔ مولانا سید عبدالحی ؒ نے ساڑھے چار ہزار سے زائد علماء کے حالات جو۱۴ سو سال پر پھیلے ہوئے ہیں، ’نزہۃ الخواطر‘ میں جمع کردیے ہیں۔ جغرافیائی اعتبار سے اتنا وسیع رقبہ، سنین کے اعتبار سے اتنا طویل عرصہ، مباحث کے اعتبار سے اتنا متنوع احاطہ، علماء کے حالات میں کسی عرب مصنف تک نے نہیں کیا۔ مولانا گیلانیؒ نے صحیح لکھا ہے کہ ’’یہ ایک انقلابی کام تھا، جو وہ کر کے چلے گئے‘‘۔

مولانا سید عبدالحی ؒ کا سب سے شاندار علمی کارنامہ ’نزہۃ الخواطر‘ ہے، جس کا نیا ایڈیشن مولانا سید ابوالحسن علی ندوی مدظلہٗ نے ’الاعلام‘ کے نام سے نہایت مفید اضافوں کے ساتھ دائرہ شاہ علم اللہ رائے بریلی سے شائع کیا ہے۔
علامہ موصوف نے اس کتاب میں ساڑھے چار ہزار سے زائد اور چودہ سو سالہ تاریخ کی عظیم شخصیتوں کی سیرت اور علمی کارناموں کو تلاش اور تحقیق کے اعلیٰ ترین معیار کے مطابق پیش کردیا ہے۔ ایک ایسے زمانہ میں جب دورِ جدید کی ریسرچ کی سہولتیں میسر نہیں تھیں، انہوں نے جس طرح مواد جمع کیا اور پھر اس کی تاریخی ترتیب قائم کی اور پھر ان علماء کے متعلق اپنی رائے دی وہ حیرت انگیز ہے۔ ان کے یہاں تطویلِ بیان نہیں۔ وہ غیرضروری تفصیلات سے گریز کرتے ہوئے بنیادی معلومات، مستند مآخذ کی روشنی میں پیش کرتے ہیں اور جس شخص کا جو مخصوص علمی کارنامہ اور خاص علمی مقام ہوتا ہے وہ جامع الفاظ میں پیش کردیتے ہیں۔ علماء کے مخصوص علمی رجحانات اور کارناموں کا یہ جائزہ صرف اس وقت ممکن تھا جب سارے متعلقہ لٹریچر پر گہری نظر ہو۔ دورِ جدید کے مستشرقین میں بروکلمان اور اسٹوری جن کے نام اس ضمن میں خاص طور پر لیے جاسکتے ہیں، ’نزہۃ الخواطر‘ کے معیار کو نہیں پہنچتے۔ اس کتاب نے ہندوستان کی علمی اور ثقافتی تاریخ کی ایک زبردست کمی کو پورا کیا ہے۔ ہندوستان میں صوفیہ کے تذکرے تو بہت تھے لیکن علماء کے حالات میں کوئی مفصل کیا مجمل کتاب بھی مدون نہیں ہوئی تھی۔ فارسی میں مولوی رحمان علی کا ’تذکرہ علماء ہند‘ تقریباً اسی زمانہ میں لکھا گیا لیکن وہ تلاش و تحقیق کے اس معیار پر نہیں آتا۔ غلام علی آزاد کی فارسی کتاب ’مآثرالکرام‘ میں بھی بہت سے علماء کا تذکرہ رہ گیا ہے۔ مولانا مناظر احسن گیلانی نے ’نزہۃ الخواطر‘ کے متعلق لکھا تھا کہ : ’’اللہ کے اس مخلص بندے نے کمال کردیا ہے۔ سمندروں کو کھنگال گئے لیکن پتہ بھی نہیں چلنے دیا‘‘(مکتوب بنام مولانا ابوالحسن علی ندوی)۔
حقیقت یہ ہے کہ علامہ نے کشمیر سے لے کر کنیہ کماری تک اور بنگال سے لے کر سندھ تک علماء کے حالات جس محنت اور جستجو سے جمع کیے ہیں، وہ حیرت انگیز ہے۔ مولانا سید سلیمان ندویؒ کا بیان ہے کہ ہندوستان کی اس سرحد سے اس سرحد تک کوئی کتب خانہ ان سے نہیں چھٹا۔ ان کا ذوق طلب جگہ جگہ ان کو کھینچ کر لے گیا(یاد رفتگان، ص ۴۹)۔ مولانا ابوالحسنات ندوی جنہوں نے طباعت سے پہلے اس کا مطالعہ کیا تھا، لکھتے ہیں : ’’علانیہ یہ کہہ سکتا ہوں کہ اس سے زیادہ بہتر تاریخی تحقیق و تفتیش، تلاش و جستجو اور کاوش و محنت کا نمونہ پیش نہیں کیا جاسکتا‘‘(ہندوستان کی قدیم اسلامی درس گاہیں، ص ۹۴)۔
اگر کوئی ادارہ ’نزہۃ الخواطر‘ کا اردو اور انگریزی ترجمہ شائع کرنے کا بیڑا اٹھائے تو یہ بڑی علمی خدمت ہوگی اور قرونِ وسطیٰ کی نہ صرف تاریخ بلکہ اس کی مذہبی، ثقافتی اور ادبی تحریکیں پوری طرح روشنی میں آجائیں گی۔
اسی سلسلہ کی ایک دوسری کڑی ’الثقافۃ الاسلامیہ فی الہند‘ ہے، جو مولانا سید ابوالحسن علی ندوی مدظلہٗ کے مراجعہ و مقدمہ کے ساتھ دمشق سے دو بار شائع ہوئی ہے۔ اس کا اردو ترجمہ مولانا ابوالعرفان صاحب ندوی نے ’اسلامی علوم و فنون ہندوستان میں‘ کے عنوان سے کیا ہے۔ ہندوستان میں مسلمانوں کی علمی، ثقافتی اور ادبی سرگرمیوں کو جس طرح عنوانات کے ماتحت جمع کیا گیا ہے، وہ تاریخ کے طالب علموں کے لیے انتہائی مفید رہبر ہے۔ اس کے چار باب میں تاریخ و تمدن کا عطر کشید ہوکر آگیا ہے۔ اس میں تفسیر، حدیث، فقہ، کلام، سلوک وتصوف ، علم الفرائض پر جو تصانیف ہیں ان کا ذکر ہے۔ پھر علومِ عقلیہ — بحث و مناظرہ، ریاضی، منطق، طبیعیات، الٰہیات، وغیرہ — پر ہندوستانی علماء کی تصانیف کی نشاندہی کی گئی ہے۔ فنِ طب پر، انشاء و شعر پر، جغرافیہ وغیرہ علوم پر علمی کاوشوں کا پورا جائزہ ہے۔ ’الثقافۃ الاسلامیۃ‘ اور ’نزہۃ الخواطر‘ حقیقتاً ایک دوسرے کی معاون کتابیں ہیں۔ تاریخ کے اعلیٰ ذوق اور بلند تحقیقی معیار کے بغیر ان کتابوں کا ترتیب دینا ممکن نہ تھا۔ ہندوستان میں اسلامی تہذیب اور ثقافت کا کوئی طالب علم ان کتابوں سے استفادہ کیے بغیر تحقیق کے میدان میں آگے نہیں بڑھ سکتا۔
تاریخی اعتبار سے ایک اور اہم تصنیف ’یادِ ایام‘ ہے، جس میں گجرات کی سیاسی اور تمدنی تاریخ بیان کی گئی ہے۔ اس میں دریا کو کوزہ میں بند کردیا ہے۔ تاریخِ گجرات پر کام کرنے والوں کو اس کتاب نے تحقیق کی راہ دکھائی ہے اور کتنے ہی تاریک گوشوں کو روشن کردیا ہے۔ نواب صدریار جنگ نواب حبیب الرحمن خاں شیروانی نے جب یہ رسالہ پڑھا تو ان پر جو کیفیت طاری ہوئی اس کا ذکر اس طرح ایک خط میں کرتے ہیں :
’’میرے سرور و مباہات کی عجیب کیفیت تھی۔ پڑھتا تھا اور فخر و خوشی کی موجیں دل میں اٹھتی تھیں اور بار بار رسالہ کو آنکھوں سے لگاتا اور چومتا تھا۔ اگر آپ سامنے ہوتے تو یقین ہے کہ آپ کے ہاتھ چومتا، قدم چومتا۔ اللہ اکبر۔‘‘
بقول نواب صاحب اس کتاب کو پڑھ کر رزم و بزم کا فانوس آنکھوں کے سامنے پھر جاتا ہے۔ اس طرز پر اگر اور علاقوں کی تاریخیں مدون کی جائیں، تو قرونِ وسطیٰ کی سیاسی اور تہذیبی زندگی پوری طرح روشنی میں آجائے۔(جاری)
----------------
Related Article: History and Civilization of Islam تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-2 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-3 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-4 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-5 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-6 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-7 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-8 تاریخ و تمدنِ اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-9 تاریخ و تمدنِ اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-10 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-11 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-12 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-13 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-14 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-15 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-16 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-17 تاریخ و تمدنِ اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-18 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-19 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-20 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-21 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-22 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-23 تاریخ و تمدنِ اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-24 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-25 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-26 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-27 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-28 تاریخ و تمدنِ اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-29 تاریخ و تمدنِ اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-30 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-31 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-32 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-33 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-34 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-35 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-36 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-37 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-38 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-39 تاریخ وتمدن اسلام
Related Article: History and Civilization of Islam-Part-40 تاریخ وتمدن اسلام
URL: https://newageislam.com/urdu-section/history-civilization-islam-part-41/d/137174
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism