ڈاکٹر محمود احمد غازی
2 اگست،2024
حضرت عائشہ صدیقہؓ کا
مشاہدہ:
اس ضمن میں صرف دوواقعات
کی طرف اشارہ کرنا کافی ہوگا۔ یہ واقعات جو مختلف صحابہ کرامؓ نے بیان کیے ہیں ان
میں نزول وحی کے تجربے کا محض ظاہری اورجسمانی پہلو بیان کیا گیاہے، اس لئے کہ وہی
پہلو صحابہ کرامؓ کے مشاہدے اور تجربے میں آسکتاتھا۔ ان دونوں واقعات کو بیان کرنے
سے قبل ذرا ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ کی اس مشہور روایت پربھی نظر ڈال لینا
مفید ہوگا جس سے امام بخاری نے اپنی کتاب کاگویا آغاز کیاہے۔سب جانتے ہیں کہ صحیح
بخاری احادیث کی سب سے مستند کتاب ہے۔ مسلمان اس کو اصح الکتب مانتے ہیں۔ اس کتاب
کا پہلا باب ہی اس بحث سے شروع ہوتاہے جس کا عنوان ہے: باب کیف کان بد الوحی علی
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، یعنی باب اس امر کی بیان میں کہ حضور صلی اللہ علیہ
وسلم پروحی کاآغاز کیسے ہوا۔ یہیں سے صحیح بخاری شروع ہوتی ہے۔ اس باب میں جو
تفصیلی روایت ہے وہ امّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ کی ہے۔
حضرت عائشہ صدیقہؓ بیان
فرماتی ہیں کہ جب حضور علیہ السلام پر وحی نازل ہوتی تھی تو وہ لمحہ اتنامشکل او
راتناسخت ہوتا تھاکہ یہ معلوم ہوتا تھا کہ حضور علیہ السلام پرکوئی بڑی ہی غیر
معمولی کیفیت طاری ہے۔بعض اوقات ایسا ہوتا تھا کہ مدینہ منورہ کی سردراتوں میں آپ
صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی ہے.... اور سب جانتے ہیں کہ مدینہ منورہ کی راتیں کافی سرد ہوتی ہیں، اور
اس زمانے میں گھر گرم رکھنے (ہیٹنگ) کا کوئی نظام مدینہ میں نہیں تھا، نہ وہاں
گھریلوں حمام عام تھے او رنہ کسی قسم کے ہیٹر وہاں ہوتے تھے بلکہ سر ے سے مدینہ
منورہ میں مکان گرم کرکے رکھنے کا رواج ہی نہیں تھا.... ان سرد او ریخ راتوں کے بارے میں حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ
میں نے بار ہا دیکھا کہ حضور علیہ السلام پر وحی نازل ہوئی اور پیشانی مبارک سے
پسینہ بہنے لگا۔ اس سے اندازہ ہوتاہے کہ یہ جو تجربہ تھا جو جسمانی طور پر بھی
اتنا تھکا دینے والا اور اتنا غیر معمولی ہوتا تھا کہ باہر سے دیکھنے والوں تک کو
اندازہ ہوجاتا تھا کہ کیا کیفیت گزررہی ہے۔
فتح مکہ کے موقع پر:
جن دو واقعات کا یہاں
تذکرہ ضروری معلوم ہوتا ہے ان میں سے ایک تو اس دن کا واقعہ ہے جس دن مکہ مکرمہ
فتح ہوا۔اس دن حضور علیہ السلام اپنی اونٹنی پر سوار (انجیل کی زبان میں) 10ہزار
قددسیوں کے جلو میں مکہ شہر میں داخل ہورے تھے۔سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی
وہ اونٹنی قصوا عرب میں بہت ہی طاقتور اونٹنی مانی جاتی تھی، جب بھی کوئی مقابلہ
ہوتا تو وہ دوڑ میں سب سے آگے نکلتی تھی۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ نے اسے خاص اہتمام کے
ساتھ ہجرت کے سفر کیلئے خریدا تھا اور کئی مہینوں میں اس کو خاص خوراک کھلا پلا کر
تیار کیا تھا۔ فتح مکہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اسی تاریخی
اونٹنی قصوا پر سوار تھے،اور فاتحانہ مکہ مکرمہ میں داخل ہورہے تھے۔ ایک اونٹ جتنا
بوجھ اٹھا سکتا ہے اور جو اس کی قوت برداشت ہوتی ہے وہ سب کو معلوم ہے۔ جیسا کہ سب
جانتے ہیں مکہ شہر بلند وبالا پہاڑیوں میں گھرا ہوا تھا اورآج بھی گھرا ہوا ہے۔
مکہ میں فوجوں کے داخلے کیلئے حضور علیہ السلام نے صحابہ کرامؓ کے چار پانچ دستے
بنادیئے تھے، او رہر دستے کو ہدایت تھی کہ مختلف راستے سے شہر میں داخل ہو۔ ایک
راستہ وہ تھا جس سے خود رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے
دستے یعنی قلب لشکر کو داخل ہوناتھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صحابہ کرامؓ
کی ایک جماعت تھی جو پیچھے پیچھے آرہی تھی۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم
آگے آگے اپنی اونٹنی پر سوار تشریف لے جارہے تھے۔اچانک لوگوں نے دیکھا کہ وہ
اونٹنی رک گئی اورایک کھڑی ہوگئی۔ پورا لشکر جو پیچھے آرہا تھا وہ بھی رک گیا۔ لوگ
خیر خبر معلوم کرنے کیلئے اتر کر آگے آئے تودیکھا کہ اونٹنی کے پاؤں لرزرہے ہیں او
راس سے کھڑا نہیں ہوا جارہا ہے۔ صحابہ کرامؓ نے ادب سے اوپر نظر یں اٹھا کر دیکھا
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وہ کیفیت طاری تھی جو نزول وحی کے وقت ہوا کرتی تھی۔
پھر لوگوں نے دیکھا کہ اونٹنی کی ٹانگیں ایسی محسوس ہورہی ہیں جیسے کسی کمزور سی
چیز پر یک بہ یک بہت سارا بوجھ لاددیا گیا اور وہ
ٹوٹنے لگے۔ ایسا لگا جیسے ابھی اونٹنی کی ٹانگیں چٹخ جائیں گی۔ اس ساری
کیفیت کواونٹنی برداشت نہیں کرسکی او ربیٹھ گئی۔لیکن بیٹھنے کے کوئی ایک آدھ لمحے
کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ کیفیت بھی ختم ہوگئی، اونٹنی بھی پہلے
کی طرح کھڑی ہوگئی اور چلنے لگی۔ حضور علیہ السلام نے جو صحابہ کرامؓ قریب تھے ان
سے ارشاد فرمایا کہ یہ آیت ناز ل ہوئی ہے: ”اور اعلان کردو کہ حق آگیا اور باطل مٹ
گیا، باطل تومٹنے ہی والا ہے۔ (بنی اسرائیل:81) کہنے کو یہ دوجملوں کی چھوٹی سی
آیت ہے لیکن اس موقع پر جو کیفیت دیکھنے والوں نے دیکھی وہ بیان کی جاچکی۔لیکن خود
حضور علیہ السلام پر کیا گزری وہ ظاہر ہے کہ نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان
فرمایا او رنہ اس کا کسی کوکوئی اندازہ ہوسکتاہے۔
حضرت زیدؓ بن ثابت کا
تجربہ:
دوسرا واقعہ حضرت زیدؓ بن
ثابت کا ہے جو مشہور صحابی ہیں اور حضور علیہ السلام کے معاون خصوصی رہے ہیں۔ آپ
صلی اللہ علیہ وسلم کی بیشتر خط وکتابت حضرت زید ؓ بن ثابت ہی کیا کرتے تھے۔
کاتبان وحی میں بھی سب سے نمایا ں درجہ ان ہی کاہے۔ یہ واقعہ ہجرت کے دو ایک سال
بعد کا ہے۔ ان دنوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا مشہور اور تاریخ ساز دستور
میثاق مدینہ مرتب فرما رہے تھے۔ اس ضمن میں مختلف قبائل کے نمائندوں سے گفت وشنید
کا سلسلہ جاری تھا۔ حضرت زیدؓ بن ثابت بطور سیکریٹری ہر اجتماع میں حاضر رہتے تھے۔
انہوں نے خود بیان کیا کہ ایک مرتبہ ہم ایسی ہی ایک مجلس میں جمع تھے جس میں سب
لوگ چار زانوں ہوکر قریب قریب بیٹھے ہوئے تھے۔ غالباً جگہ کی تنگی کی وجہ سے رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنے کا کنارا حضرت زیدبنؓ ثابت کے گھٹنے کے اوپر آیا
ہواتھا۔(عام طور پر فرش پر جب قریب قریب بیٹھتے ہیں تو ایسا ہوجاتا ہے)۔ حضرت زیدؓ
ثابت کہتے ہیں کہ یک بہ یک مجھے ایسا لگا کہ جیسے میرے گھٹنے پر کسی نے پہاڑ اٹھا
کر رکھ دیا ہو۔ اس پر انہوں نے اچانک جو متوجہ ہوکر دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم کی وہ کیفیت تھی جو وحی کے نزول کے وقت ہوا کرتی تھی۔حضرت زیدؓ کہتے ہیں
کہ ایک دم سے میرے گھٹنے چورا چوراہوکر ہڈی ریزہ ریزہ ہوجائے گی۔ میں نے اپنا
گھٹنا حضور علیہ السلام کے گھٹنے کے نیچے سے نکالنا چاہا تو بوجھ کی وجہ سے نکال
نہ سکا، مگر بس ایک ہی لمحہ میں یہ کیفیت ختم ہوگئی اور حضور علیہ السلام نے
فرمایا کہ قرآن مجید میں سورہ نساء کی آیت 95یعنیلَّا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ
مِنَ الْمُؤْمِنِينَ.....وَالْمُجَاهِدُونَ
فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ.... میں المومنین کے بعدغَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ کا اضافہ کردو۔
ان دو مثالوں سے وا ضح
طور پر یہ اندازہ ہوجاتاہے کہ نزول قرآن مجید کاعمل ظاہری اعتبار سے بھی کتنا
بھاری او رکتنا ثقیل ہوتاتھا۔ اس ثقل اور شدت کا تقاضا بھی یہی تھاکہ قرآن مجید کو
یک بارگی نازل کرنے کے بجائے نجماً نجماً یعنی تھوڑا تھوڑا کرکے نازل کیا جائے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ قرآن
مجید دوسری آسمانی کتابوں کے برعکس تھوڑ ا تھوڑا نازل کرنے میں وہ حکمتیں اور
مصلحتیں پوشیدہ تھیں جن میں سے بعض کا اس مضمون میں تذکرہ کیا گیا۔
2اگست،2024، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی
-----------------
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism