عدنان فیضی، نیو ایج اسلام
26 اپریل 2025
ایک بہت کم مشہور لیکن گہرا اثر رکھنے والا صوفی، جس کی فقہ، ذکر و اذکار، اور ہاتھ سے لکھی ہوئی تعلیمات کی خاموش میراث، ان کے مخطوطات اور روحانی یادوں کے ذریعے مہاراشٹر میں اب بھی زندہ و تابندہ ہیں۔
اہم نکات:
1. حضرت قاضی مظہر الدین چشتی مہاراشٹر کے ایک صوفی عالم اور فقیہ تھے، جنہیں اسلامی فقہ کو صوفی روحانی معمولات کے ساتھ جوڑنے کے لیے یاد کیا جاتا ہے۔
2. وہ ایک عظیم صوفی تھے، مبینہ طور پر نظامی سلسلے سے منسلک تھے، اور مقامی مسلم کمیونٹی میں "قاضی" کے اعزازی عہدے پر فائز تھے۔
3. انہوں نے زیادہ تر فارسی اور اردو میں رسالے تصنیف کیے، جن میں قرآن، فقہ، اور اخلاقی صوفی معمولات کی تعلیمات شامل تھی، جو ان کی اولاد کے پاس محفوظ ہے۔
4. مہاراشٹر میں ان کا مزار عقیدت و احترام کا مرکز ہے، جہاں سالانہ عرس قرآن خوانی، خاموش دعا اور روایتی عرق گلاب پیش کر کے منایا جاتا ہے۔
5. ایک وسیع خانقاہی نظام قائم نہ کرنے کے باوجود، ان کی ذاتی زندگی اور تحریروں نے، مقامی سالکوں اور چند ایسے جانشینوں کے درمیان ایک دیرپا اثر چھوڑا ہے جو اب بھی با حیات ہیں۔
-----
ابتدائی زندگی اور مقامی شہرت
حضرت قاضی مظہر الدین چشتی کا شمار خطہ دکن کی غیر معروف روحانی شخصیات میں ہوتا تھا۔ وہ مہاراشٹر میں رہتے تھے، جہاں انہوں نے روحانی شیخ اور مقامی فقیہ دونوں کے طور پر خدمات انجام دیں۔ اگرچہ ان کی صحیح تاریخ پیدائش کا کوئی تحریری ثبوت نہیں ملتا، لیکن زبانی طور پر یہ مشہور ہے کہ 20 ویں صدی کی ابتدائی دہائیوں میں ان کی پرورش و پرداخت ہوئی۔ ان کی زندگی شریعت اور طریقت کے ایک منفرد توازن کا نمونہ تھی، جنہوں نے تصوف کی باطنی دنیا کو روشن کرتے ہوئے، روایتی اسلامی فقہ پر زندگی گزاری۔ ان کا اعزازی عہدہ "قاضی" صرف ایک لقب نہیں تھا۔ بلکہ یہ اسلامی قانون اور اخلاقیات کے بارے میں ان کی گہری سمجھ کے حوالے سے، مسلمانوں کی خراج تحسین کی عکاسی ہے۔ قاضی وہ ہوتا ہے جو فقہ کو سمجھتا ہو، جو چار بنیادی ماخذوں سے ماخود ہے: قرآن شریف، سنت نبوی، اجماع امت اور قیاس۔
تصوف سے وابستگی
حضرت قاضی مظہر الدین چشتی کا روحانی سلسلہ تصوف سے ملا ہوا ہے، خاص طور پر نظامی شاخ سے، جو حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء دہلوی سے شروع ہوا۔ اگرچہ ان کا براہ راست صوفی شجرہ کبھی بھی باضابطہ طور پر شائع نہیں ہوا، لیکن ان کی اولاد کے مخطوطات میں حضرت شاہ یوسف چشتی دہلوی اور حضرت وجیہہ الدین علوی گجراتی جیسے ناموں کا تذکرہ ملتا ہے، جس سے ان کے اندر چشتی تعلیمات کے دہلی اور گجراتی سلسلے کے مخلوط اثر کی طرف اشارہ ملتا ہے۔
تحریری میراث اور تعلیمات
ان کی سب سے قیمتی خدمات میں ہاتھ سے لکھے ہوئے رسالے تھے، جو ان کے خاندان کے پاس محفوظ تھے، اور مہاراشٹر سے باہر شاذ و نادر ہی پائے گئے۔ یہ تحریریں بنیادی طور پر فارسی اور اردو میں تھیں اور حسب ذیل موضوعات پر تھیں:
ادب مرید
تفسیر کلامیہ (منتخب قرآنی آیات کے روحانی معانی)
وراثت اور تزکیہ سے متعلق فقہ کے مختصر مقالے۔
ان کی تحریروں میں اکثر حضرت امام غزالی کی احیاء علوم الدین اور چشتی سلسلوں کی کلاسیکی تحریروں کا حوالہ ملتا ہے۔ اگرچہ باضابطہ طور پر کبھی چھپ نہیں سکیں، لیکن دو نسخے ان کے پڑپوتے کے پاس موجود ہیں، جو آنے والے علماء کو ان سے استفادہ کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔
صوفی اور روحانی روایات
حضرت قاضی مظہر الدین چشتی نے کبھی بھی خانقاہ کا ڈھانچہ تیار نہیں کیا، بلکہ ذکر خفی (خاموش ذکر) پر زور دیا۔ انہوں نے چند قریبی مریدوں کو صوفی شجرہ بھی عطا کیا، لیکن زیادہ تر کو نماز اور خدمت خلق پر توجہ دینے کی تعلیم دی۔ ان کا عرس ہر سال اسلامی مہینے شعبان میں منایا جاتا ہے۔ مقامی رسوم و رواج میں قرآنی تلاوت، اجتماعی دعا اور عرق گلاب شامل ہیں۔
آخری سال
20ویں صدی کے وسط میں انہوں نے انتقال فرمایا، اور اسی صحن میں مدفون ہوئے جہاں برسوں تک پڑھاتے رہے۔ ان کی قبر ایک سادہ سبز چادر سے ڈھکی ہوئی ہے۔ اگرچہ ان کا نام کبھی بھی وسیع تر صوفی حلقوں تک نہیں پہنچا، لیکن بیڈ اور عثمان آباد کے چند باقی خلفاء ان کی میراث کو زندہ رکھے ہوئے ہیں، وہ خاموشی کے ساتھ سادگی، تعلیم و تعلم، اور روحانی نظم و ضبط سے، ان کی تعلیمات و معمولات کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔
----
English Article: Hazrat Qazi Mazhar-ud-Din Chishti: A Hidden Torchbearer of Sufi Spiritual Grace in Maharashtra
URL: https://newageislam.com/urdu-section/hazrat-qazi-chishti-torchbearer-sufi-spiritual/d/135518
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism