ساحل رضوی، نیو ایج اسلام
08 نومبر 2024
حضرت قیوم الدین قادری تلوانی رحمۃ اللہ علیہ، اننت ناگ، ایک عظیم صوفی بزرگ اور حضرت سید غلام شاہ آزاد رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ تھے۔ اپنی روحانیت اور قادری سلسلے کے حوالے سے مشہور ہیں، آپ کی میراث آپ کی تعلیمات، مزار پر انوار کے ذریعے جاری ہے۔
اہم نکات:
1. حضرت قیوم الدین قادری رحمۃ اللہ علیہ ایک عظیم صوفی بزرگ اور حضرت سید غلام شاہ آزاد رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ تھے۔
2. وہ قادری صوفی سلسلے سے گہرا تعلق رکھتے تھے، تزکیہ نفس اور شریعت کی پابندی پر زور دیتے تھے۔
3. ان کا مزار تلوانی، اننت ناگ میں واقع ہے اور سینکڑوں لوگوں کی عقیدت کا مرکز ہے۔
4. حضرت قیوم الدین رحمۃ اللہ علیہ نے متعدد کتابیں تصنیف کیں جو قادری خاندان کے پاس محفوظ ہیں۔
------
الہی مشن کے لیے اللہ تعالیٰ صرف ان لوگوں کو منتخب کرتا ہے اور برکت و رحمت عطا کرتا ہے، جو اس مقدس اور مشکل کام کا بوجھ اٹھانے کی اہلیت رکھتے ہوں۔ یہ الٰہی انتخاب محبوب سبحانی حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی صورت میں ظاہر ہے، جو "بانی اسلام" کے نسب سے تھے۔ اسی طرح، رب جلیل نے ایک الہی مشن کے لیے حضرت قیوم الدین قادری تلوانی رحمۃ اللہ علیہ اننت ناگ، کا انتخاب کیا۔
جیسا کہ ہم جانتے ہیں، وادی کشمیر میں ترکستان سے گیارہ سو اولیاء کی آمد ہوئی، جن میں سے زیادہ تر کے حالات زندگی نامعلوم ہیں۔ تاہم، یہ بتانا ضروری ہے کہ ان اولیاء کرام نے اس خطے میں مختلف صوفی سلاسل قائم فرمائے تھے۔ ان میں قادری سلسلے کو نمایاں مقام حاصل ہے، جس سے حضرت قیوم الدین قادری تلوانی رحمۃ اللہ علیہ جیسی ایک ممتاز شخصیت وابستہ ہے۔
حضرت قیوم الدین قادری رحمۃ اللہ علیہ ایک مخلص مرید اور حضرت سید غلام شاہ آزاد رحمۃ اللہ علیہ کے خاص خلیفہ تھے۔
حضرت سید غلام شاہ آزاد کون تھے؟
حضرت سید غلام شاہ آزاد کے والد سید محمود رحمۃ اللہ علیہ تھے۔ بچپن میں حضرت آزاد اپنے دادا حضرت سید شاہ محمود غوث کے ساتھ پشاور تشریف لے گئے۔ مزید برآں، انہوں نے اپنے وقت کی دیگر عظیم روحانی اور صوفی شخصیات کی تعلیمات سے استفادہ کیا۔ کشمیر پہنچ کر آپ کی ملاقات شاہ عطاء اللہ سے ہوئی جن سے آپ نے اکتساب فیض کیا۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں بے مثال صلاحیتوں اور وسیع علم سے نوازا تھا۔ ان کا قلمی نام "آزاد" تھا اور وہ صوفی شاعر بھی تھے۔
آپ کے خلیفہ حضرت قیوم الدین رحمۃ اللہ سے متعلق ایک واقعے سے ان کی روحانی طاقت ظاہر ہوتی ہے۔ ایک دن حضرت قیوم الدین رحمۃ اللہ ایک چشمے پر غسل فرما رہے تھے کہ ان کا سامنا جناتوں سے ہوا، جنہوں نے انہیں نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ حضرت غلام شاہ آزاد رحمۃ اللہ علیہ نے جو اس وقت غسل خانے میں تھے، اپنے خلیفہ کی حالت زار کو اپنی روحانی بصارت سے دیکھ لیا۔ کہا جاتا ہے کہ آپ نے اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے حضرت قیوم الدین رحمۃ اللہ علیہ کو چشمے سے کھینچ کر بچا لیا۔
حضرت قیوم الدین قادری رحمۃ اللہ علیہ
حضرت قیوم الدین قادری رحمۃ اللہ علیہ پر ان کے روحانی شیخ حضرت سید غلام شاہ آزاد رحمۃ اللہ علیہ کافی اعتماد کرتے تھے، اور اپنے تمام مریدوں کو ان کے حوالے کر دیا تھا۔ حضرت قیوم الدین رحمۃ اللہ علیہ کے کئی خلفاء تھے اور لوگ کثرت سے ان سے ہدایت حاصل کرتے تھے۔
کہا جاتا ہے کہ حضرت قیوم الدین رحمۃ اللہ کے ایک مرید ایک مرتبہ حج کے لیے گئے اور اپنے پیر کو بیت اللہ میں حج کرتے ہوئے دیکھا۔ حضرت قیوم الدین رضی اللہ عنہ نے مرید کو ہدایت کی کہ وہ اس بات کو راز میں رکھیں۔
حضرت قیوم الدین قادری رحمۃ اللہ علیہ کا مزار تلوانی، اننت ناگ میں واقع ہے۔ حاجی سلام الدین قادری مرحوم نے آپ کا مزار تعمیر کروایا۔ سید ظہور الدین قادری بتاتے ہیں کہ مزار کی تزئین و آرائش ان کے والد سلام الدین قادری نے کی تھی، جنہوں نے مزار پر آویزاں بورڈ پر اس ولی کامل کی تاریخ بھی درج کی تھی۔
حضرت قیوم الدین قادری رحمۃ اللہ علیہ نے متعدد کتابیں تصنیف کیں اور ان کے بعض مقالات تلوانی کے قادری خاندان کے پاس موجود ہیں۔
سید سلام الدین قادری
تلوانی(اننت ناگ) کے مفتی سید سلام الدین قادری جنوبی کشمیر کے اولین مفتیوں میں سے تھے۔ انہوں نے بہت سے اسلامی اسکولوں کی بنیاد رکھی، بشمول اسلامی اسکول دیالگام، اور مسجد شریفوں کے، جیسے تلوانی میں بابا نصیب الدین غازی مسجد، اننت ناگ۔ ان کا انتقال 25 فروری 2014 کو 84 برس کی عمر میں ہوا۔
تصوف میں قادری سلسلہ کیا ہے؟
مولانا محمد عاصم اعظمی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تصانیف میں تصوف کے قادری سلسلۂ تصوف کو بڑی خوبصورتی سے بیان کیا ہے، جن میں مراۃ الاسرار، عوارف المعارف اور فتوح الغیب شامل ہیں۔ اس سلسلے کے بانی محبوب سبحانی حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ ہیں۔
سلسلہ قادریہ کا شجرہ شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ سے ملتا ہے۔ اسے ام السلاسل (تمام سلسلوں کی ماں) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، یہ سلسلہ شریعت کی سختی سے پابندی، تزکیہ نفس اور روحانی مجاہدات پر زور دیتا ہے۔ شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے شریعت سے ہر طرح کے تصادم سے بچنے کو یقینی بناتے ہوئے، اس سلسلے کو پھیلایا اور اس پر عمل کیا۔
اس عمل میں دنیاوی خلفشار سے دستبرداری، کفایت شعاری، مجاہدہ اور رضائے الٰہی کے سامنے سر تسلیم خم کرنا شامل ہے۔ شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے فقہ میں خود امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کی پیروی کی۔
اپنی کتاب ’’فتوح الغیب‘‘ بالخصوص باب 75 میں حضرت غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے فرزند حضرت سید سیف الدین عبد الوہاب کو عارف کامل کی صفات سے آگاہ کیا ہے۔ انہوں نے اخلاقی اور سماجی ذمہ داری کو نبھاتے ہوئے تقویٰ، اللہ کی اطاعت، سخاوت اور وفاداری پر زور دیا ہے۔
عام مسلمانوں کے لیے، آپ نے تین ضروری اصولوں پر روشنی ڈالی: حکم الٰہی پر قناعت، ممنوعات سے پرہیز، اور اللہ کے فیصلے کو قبول کرنا۔
یہ تعلیمات روحانی اور دنیوی دونوں طرز زندگی کے لیے دستور العمل ہیں، جن سے قادری سلسلۂ تصوف کے جامع اور منظم نقطہ نظر کی عکاسی ہوتی ہے۔
----
English Article: Hazrat Qayumuddeen Qadri RA: A Sufi Saint of Kashmir
URL: https://newageislam.com/urdu-section/hazrat-qayumuddeen-qadri-sufi-saint-kashmir/d/134153
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism