New Age Islam
Fri Jul 18 2025, 12:27 PM

Urdu Section ( 24 Jun 2025, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Hazrat Makhdoom Shah Meena Chishti: The Silent Mystic of Lucknow with Dual Khilafat حضرت مخدوم شاہ مینا چشتی: دو خلافتوں کے حامل ایک خاموش لکھنوی صوفی

 عدنان فیضی، نیو ایج اسلام

 9 جون 2025

 حضرت مخدوم شاہ مینا چشتی لکھنؤ، اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے 15ویں صدی کے ایک ہندوستانی صوفی بزرگ تھے۔ آپ اپنی خاموش عبادت و ریاضت اور روحانی گہرائی و گیرائی کے لیے مشہور ہیں، اور چشتیہ اور سہروردیہ دونوں سلسلوں میں آپ کو خلافت حاصل ہے، اور چھوٹی سی عمر میں ہی قطب کے طور پر پہچانے گئے۔ ان کا مزار لکھنؤ میں ایک عظیم مرکز عقیدت ہے۔

 اہم نکات:

 1. 15ویں صدی میں لکھنؤ کے ایک روحانی طور پر عظیم الشان صوفی

 2. آپ کی پیدائش 800 ہجری (1397 عیسوی) میں ہوئی، اور انتقال 884 ہجری (1479 عیسوی) میں ہوا

 3. چشتی نظامی اور سہروردی دونوں سلسلوں میں خلافت حاصل ہوئی

 4.    زندگی بھر تنہائی، خاموشی، اور شب بیداری کی

 5. آپ کا مزار کنگ جارج میڈیکل کالج، لکھنؤ کے قریب واقع ہے

 -----

تعارف

 حضرت مخدوم شاہ مینا چشتی لکھنؤ کے خطہ میں ایک زبردست روحانی موجودگی قائم کرنے والے ابتدائی صوفی بزرگوں میں سے تھے۔ آپ 800 ہجری (1397 عیسوی) میں پیدا ہوئے، آپ کا تعلق چشتیہ سلسلہ کی نظامیہ شاخ سے تھا، اور آپ کا نام اودھ کے مختلف حصوں میں زبانی روایات اور خاندانی ریکارڈ میں پایا جاتا ہے۔ اپنی کفایت شعاری اور خاموش عقیدت کے لیے مشہور، آپ نے کبھی شہرت کی طلب نہیں کی، بلکہ زندگی بھر ذکر، مراقبہ اور روحانی خلوت نشینی میں غرق رہے۔

 ابتدائی زندگی اور نسب

 آپ 800 ہجری (1397 عیسوی) میں ایک عظیم صوفی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد حضرت شیخ قطب چشتی اور دادا حضرت شیخ سارنگ چشتی دونوں نظامی چشتی سلسلے سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ کا شجرہ نسب اسلام کے پہلے خلیفہ صدیق اکبر حضرت ابوبکر صدیق سے ملتا ہے ۔

 اپنے ایام طفولیت میں، جونپور کے ایک مشہور صوفی، حضرت حاجی حرمین، نے مبینہ طور پر آپ کی روحانی صلاحیت کو تسلیم کیا، اور بلآخر ایک عظیم روحانیت کے حامل ولی کے طور پر ان کے عروج کی بشارت دی ۔ محض 12 سال کی عمر میں، حضرت مخدوم شاہ مینا چشتی کو حضرت بدیع الدین زندہ شاہ مدار نے "قطب" کا خطاب دیا، جو آپ کی ابتدائی ولایت کا اعلان تھا ۔

 بیعت اور دو دو خلافتیں

 حضرت مینا چشتی کو چشتی نظامی سلسلے کی خلافت اپنے خاندان کے اندر سے اپنے دادا اور والد کے ذریعے حاصل ہوئی، جس سے آپ نظامیہ سلسلے کے تیسری نسل کے روحانی وارث بنے ۔ سہروردیہ سلسلے سے ان کا تعلق بعد میں حضرت بندگی میاں جونپوری کے زیر اثر ہوا، جنہیں سہروردی بزرگ حضرت راجو قتال سے روحانی فیض حاصل ہوا تھا ۔ اس روحانی تعلق کے ذریعے حضرت مینا کو سہروردی سلسلے میں خلافت بھی حاصل ہوئی، جس سے آپ اس وقت کے ان چند ہندوستانی صوفی سنتوں میں سے ایک بن گئے، جنہیں اس طرح کی دوہری روحانی اجازت و خلافت حاصل ہوئی۔

 روحانی معمولات

 حضرت شاہ مینا چشتی اپنی انتہائی خاموش، معتدل طرز زندگی اور شب بیداری کے لیے مشہور تھے ۔ آپ نے مٹی سے ایک معمولی خانقاہ تعمیر کی، جہاں آپ اپنا زیادہ تر وقت تنہائی میں گزا کرتے تھے ۔ بتایا جاتا ہے کہ آپ کی پوری زندگی خلوت نشینی میں بسر ہوئی، جو ذکر خفی، مراقبہ اور فقر کے لیے وقف تھی ۔

 آپ نے عوام کی توجہ سے گریز کیا اور ایسے کاموں سے پرہیز کرتے رہے ، جن میں کرامت کی نمائش بھی شامل ہو ۔ یہ عاجزی اور پردہ پوشی کی چشتی تعلیم کے مطابق تھا ۔

مریدین اور اثر و رسوخ

 اپنی ایک الگ طرز زندگی کے باوجود، آپ کے پاس مریدوں کا ایک چھوٹا لیکن سرشار حلقہ موجود تھا ۔ ان میں حضرت شیخ شاہ قطب الدین اور حضرت شیخ شاہ سعدالدین بھی شامل تھے، جو بعد میں اس علاقے میں مشہور ہوئے ۔ حضرت شاہ مینا چشتی نے اپنی کوئی تحریری یادگار نہیں چھوڑی، بلکہ آپ کی تعلیمات کو اس محدود مگر مخلص مریدوں نے زبانی طور پر زندہ رکھا ۔

 وصال اور عرس

 حضرت مخدوم شاہ مینا چشتی کا انتقال 884 ہجری یا 1479 عیسوی کو ہوا۔ آپ کی درگاہ کنگ جارج میڈیکل کالج لکھنؤ کے موجودہ کیمپس کے قریب واقع ہے۔ اپنی زندگی میں نام و نمود اور شہرت سے دور رہنے کے باوجود، آپ کی روحانیت کا ڈنکا آپ کے سالانہ عرس میں بجتا ہے، جو ہر سال اسلامی مہینے کے 22 سے 25 صفر تک منایا جاتا ہے ۔ عرس کی تقریبات معتدل ہوتی ہیں اور اس میں قرآن خوانی اور فاتحہ شامل ہے ۔

 ----

English Article: Hazrat Makhdoom Shah Meena Chishti: The Silent Mystic of Lucknow with Dual Khilafat

URL: https://newageislam.com/urdu-section/hazrat-makhdoom-meena-chishti-mystic-khilafat/d/135962

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..