New Age Islam
Fri Jul 18 2025, 01:40 PM

Urdu Section ( 24 Dec 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Hazrat Baba Shukuruddeen RA: The Torchbearer of Kashmir حضرت بابا شکور الدین رحمۃ اللہ علیہ: کشمیر کے مشعل بردار

 ساحل رضوی، نیو ایج اسلام

 23 دسمبر 2024

 ایک کشمیری صوفی حضرت بابا شکور الدین رحمۃ اللہ علیہ اپنی دینداری، کرامات اور روحانی تعلیمات کے لیے مشہور ہیں۔ آپ کی میراث، جو واٹلب، سوپور میں موجود ہے، عقیدت مندوں کے درمیان ایمان اور اتحاد کا محرک بنی ہوئی ہے۔

 اہم نکات:

 1. حضرت بابا شکور الدین رحمۃ اللہ علیہ ایک عظیم المرتبت کشمیری بزرگ تھے جو سلطان قطب الدین کے دور میں پیدا ہوئے۔

 2. ان کا روحانی سفر حضرت شیخ العالم اور حضرت زین الدین ولی رحمۃ اللہ علیہ کی رہنمائی سے شروع ہوا۔

 3. آپ نے وولر جھیل کے قریب ایک غار میں مراقبہ کیا، آپ سے کرامات کا ظہور بھی ہوا، اور آپ نے دین کی تبلیغ کی۔

 4. قابل ذکر کرامات میں ایک ہندو پنڈت کی مدد کرنا اور بانجھ گائے کو فیض پہنچانا شامل ہے۔

 5. ان کا عرس ہر سال منایا جاتا ہے، اور ان کا مزار عقیدت اور اتحاد کی علامت بنا ہوا ہے۔

 -----

 حضرت بابا شکورالدین رحمۃ اللہ علیہ کا مزار، وٹلب، سوپور کے پر سکون شری کوٹ پہاڑی کی چوٹی پر واقع ہے، ایک روحانی کرامت ہے جو لاتعداد عقیدت مندوں کو متاثر کرتی ہے۔ یہ مقدس مقام اس ولی اللہ کی غیر معمولی زندگی اور پائیدار میراث کا ثبوت ہے۔

 ابتدائی زندگی اور روحانی بیداری

 حضرت بابا شکور الدین رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت سلطان قطب الدین کے دور میں ہوئی۔ اپنے ابتدائی سالوں سے، آپ سے صدق، تقویٰ اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے غیر متزلزل عقیدت و محبت جیسی نمایاں خصوصیات ظاہر تھیں۔ آپ کا بچپن نماز اور تلاوت قرآن میں گزرا۔ جیسے جیسے آپ بڑے ہوئے، آپ نے عاجزی و انکساری اور لگن کا مظاہرہ کرتے ہوئے کھیتوں میں کام کیا۔

 آپ کی والدہ کے ساتھ ایک واقعہ پیش آیا جو آپ کے روحانی سفر میں اہم موڑ ثابت ہوا۔ ایک دن آپ کی ماں آپ کے لیے کھانا لے کر جا رہی تھیں، تبھی ان کی ملاقات دو بزرگوں سے ہوئی۔ انہوں نے آپ کی ماں کو ہدایت کی کہ وہ اپنے بیٹے کو کھانے سے پہلے ایک مخصوص قرآنی آیت "بسم اللہ" کی تلاوت کرنے اور کھانے کی ٹوکری کا سائز روزانہ کم کرنے کے لیے کہیں۔ ان کی رہنمائی کے بعد، بابا شکورالدین رحمۃ اللہ علیہ کے طرز عمل میں نمایاں تبدیلیاں آنا شروع ہوئیں، جس سے ان کے روحانی سفر کا آغاز ہوا۔

 جب آپ کو اس ملاقات کا علم ہوا تو آپ نے متقی لوگوں کی تلاش شروع کر دی، جس نے اپ کو چرار شریف پہنچا دیا۔ وہاں آپ کی ملاقات حضرت شیخ العالم سے ہوئی، جنہیں علمدارِ کشمیر بھی کہا جاتا ہے اور جو رشی تحریک کے بانی تھے۔ واقعہ سننے کے بعد انہیں اشمقام جانے کا حکم دیا گیا تاکہ حضرت زین الدین ولی رحمۃ اللہ علیہ کی رہنمائی میں راہ سلوک سیکھ سکیں۔

 روحانی تربیت کا دور

 حضرت بابا شکورالدین رحمۃ اللہ علیہ نے اشمقام میں حضرت زین الدین ولی رحمۃ اللہ علیہ سے صوفیانہ تعلیمات حاصل کرتے ہوئے کئی سال گزارے۔ بعد میں انہیں وٹلاب کے قریب ایک پہاڑی کے اوپر ایک غار میں مراقبہ کرنے کی ہدایت کی گئی، جو کبھی ایشیا میں میٹھے پانی کی سب سے بڑی جھیل تھی۔ آج، وولر جھیل اپنی سابقہ ​​شان و شوکت پر مرثیہ خواں، لیکن ولی اللہ سے اس کا تعلق بڑا گہرا ہے۔

اس دوران ایک نیک اور صالح معاون حضرت بابا پیام الدین ریشی رحمۃ اللہ علیہ ان کے ساتھ شامل ہو گئے۔ بابا پیام الدین رحمۃ اللہ علیہ پانی کندھوں پر اٹھا کر لاتے اور انتھک خدمت کرتے۔ ان کی لگن نے بابا شکور الدین رحمۃ اللہ علیہ کو متاثر کیا، جنہوں نے ان کے لیے دعا کی اور انہیں ٹنگمرگ کی طرف جانے کی ہدایت دی، جہاں انہوں نے قیام کیا اور اپنے طور پر وقت کے ایک عظیم ولی اللہ بنے۔

 کرامات اور میراث

 حضرت بابا شکور الدین رحمۃ اللہ علیہ سے بے شمار کرامات منسوب ہیں۔ ایک سرکاری ملازم ہندو پنڈت نے ایک بار مالی بحران دور کرنے کے لیے ان سے دعا کی درخواست کی۔ گھر واپس آنے پر، پنڈت کو ایک سرکاری خط ملا جس میں اسے مالی امداد دی گئی، اس واقعہ کو اس نے ولی اللہ کی دعا سے منسوب کیا۔

 ایک اور مشہور کرامت یہ ہے کہ ایک بانجھ گائے تھی جو روزانہ اس ولی اللہ کے پاس جاتی تھی۔ جب گائے کے مالک کو یہ معلوم ہوا تو اس نے بچھڑے کا مطالبہ کیا۔ بابا شکور الدین رحمۃ اللہ علیہ نے اسے اللہ کی رحمت کا یقین دلایا، اور جب وہ گھر واپس آیا تو اس شخص نے اپنی گائے کے شکم کو بچھڑوں سے بھرا ہوا پایا۔

 آپ کے انتقال کے بعد بھی آپ کا مزار کرامات کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔ 1996 میں، ملنگم، بانڈی پورہ کی ایک لڑکی، جس کا ہاتھ فالج زدہ تھا، جب مبینہ طور پر اس نے مزار کے دروازے کو چھوا تو اسے شفائے کاملہ حاصل ہوئی۔

 ابدی آرام اور عرس کی تقریب

 کہا جاتا ہے کہ 870 ہجری میں حضرت بابا شکور الدین رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی قبر خود کھود کر اس میں داخل ہو گئے۔ پھر قبر معجزانہ طور پر خود ہی بند ہو گئی، جس کے بعد آپ کو وصال الہی حاصل ہوا۔ ان کا عرس ہر سال 27 جمادی الثانی کو منایا جاتا ہے، جس میں مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والے عقیدت مند حصول برکت اور روحانی تسکین کے لیے یہاں حاضر ہوتے ہیں۔

 ایمان اور اتحاد کی علامت

 آپ کا پورا مزار عقیدت مندوں کے بندھے ہوئے ٹکڑوں سے مزین ہے، اور ہر ایک ٹکڑا کسی نہ کسی کی دلی خواہشات اور منتوں کی علامت ہے۔ یہ ٹکڑے، جن میں چمکتے ہوئے کپڑوں سے لے کر سادہ کپڑے بھی شامل ہیں، آنے والوں کی مضبوط عقیدت اور یقین کی علامت ہیں۔

 "جنتِ بے نظیر" کے طور پر کشمیر کی شہرت، صرف اس کی قدرتی خوبصورتی کی وجہ سے نہیں ہے، بلکہ حضرت بابا شکور الدین رحمۃ اللہ علیہ جیسی بلند پایہ روحانی شخصیات کی وجہ سے بھی ہے۔ ان کی زندگیاں اور تعلیمات اس خطے کو منور کرتی رہتی ہیں، اور اسے تصوف و روحانیت کا مسکن بناتی ہیں۔

 -----

English Article: Hazrat Baba Shukuruddeen RA: The Torchbearer of Kashmir

URL: https://newageislam.com/urdu-section/hazrat-baba-shukuruddeen-kashmir/d/134123

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..