New Age Islam
Sat Jun 14 2025, 01:31 AM

Urdu Section ( 22 Jan 2025, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

In the Footsteps of Hazrat Ali (RA): Lessons from a Life of Sacrifice and Devotion حضرت علی رضی اللہ عنہ کے نقوش قدم: آپ کی قربانی اور اطاعت و فرمانبرداری بھری زندگی کا درس

 سید مریم لیاقت حسین، نیو ایج اسلام

14 جنوری 2025

 اس مضمون میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بے مثال فضائل، ان کی گہری حکمت، اور سچے ایمان کی علامت کے طور پر ان کی حیات و خدمات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس میں اسلامی فقہ میں ان کے کردار، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی قربت، اور اسلام میں ان کے لیے محبت اور احترام کی اہمیت کو واضح کیا گیا ہے۔

 اہم نکات:

 1. حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت حقیقی ایمان کی علامت ہے، جب کہ ان سے دشمنی منافقت کی نشانی۔

 2. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کے حق میں علم و حکمت کے لیے دعا کی، جس سے وہ عدل کے ساتھ بڑے بڑے عدالتی فیصلے کر سکیں۔

 3. حضرت علی کو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا اور آخرت دونوں میں اپنا بھائی قرار دیا۔

 4. پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلامی علوم میں ان کی گہرائی و گیرائی کی تصدیق کرتے ہوئے حضرت علی کو "باب العلم یعنی علم کا دروازہ" کہا۔

 5.   اس مضمون کا اختتام حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فیض سے گمراہی سے حفاظت کی دعا پر ہوتا ہے۔

 -----

 "کبھی سرمایہ محراب و ممبر

 کبھی مولا علی خیبر شکن عشق۔"

 حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اتنی عزت و تکریم حاصل ہے کہ ان کی برابری تو دور کی بات ہے، کوئی ان کے مرتبے کی خاک کے قریب بھی نہیں جا سکتا۔

 آپ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچازاد بھائی اور داماد، شہرِ علم کے دروازے، ایک نامور مجاہد، ایک بے مثال صوفی، ایک زبردست خطیب، ایک عظیم رہنما اور حیدر کرار تھے۔ بنو ہاشم میں سب سے پہلے آپ کو خلافت حاصل ہوئی اور آپ ہی سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والوں میں سے تھے۔

 مبارک ماں

 حضرت علی رضی اللہ عنہ کی والدہ محترمہ فاطمہ بنت اسد بن ہاشم تھیں، جو اسلام قبول کرنے والی پہلی ہاشمی خاتون تھیں۔ انہوں نے اپنے معزز شوہر ابو طالب کی طرح ہی انتہائی لگن اور محبت کے ساتھ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر فرمایا کرتے تھے، کہ ابو طالب کے بعد فاطمہ بنت اسد سے بہتر کسی نے میرے ساتھ سلوک نہیں کیا۔

 ان کے انتقال پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مبارک قمیص ان کے کفن کے لیے دی، اور کچھ دیر ان کی قبر میں لیٹ کر ان کے لیے دعا فرمائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے انہیں اپنی قمیص اس لیے دی تھی کہ اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں بہترین لباس عطا فرمائے، اور میں ان کی قبر میں اس لیے لیٹا تاکہ اللہ اسے نور سے بھر دے۔

مبارک پیدائش

 حضرت علی رضی اللہ عنہ اس وقت پیدا ہوئے جب ان کی والدہ خانہ کعبہ کا طواف کر رہی تھیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ تھے۔ اپنا تیسرا چکر مکمل کرنے سے پہلے، انہوں نے دردِ زہ محسوس کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تکلیف دیکھ کر پوچھا کہ کیا آپ نے اپنا طواف ختم کر لیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا، نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں طواف جاری رکھنے کو کہا اور ساتھ ہی فرمایا: "اگر درد زیادہ ہو جائے تو خانہ کعبہ کے اندر چلی جاؤ، یقیناً اس کے پیچھے اللہ کی مرضی ہے۔"

 جب انہوں نے اپنا چوتھا چکر مکمل کیا تو ان کا درد شدید ہوگیا اور وہ خانہ کعبہ میں داخل ہوگئیں۔ جب وہ نکلی تو انہوں نے اللہ کے شیر مولا علی رضی اللہ عنہ آنکھ کی بانہوں میں تھے۔

 حضرت علی رضی اللہ عنہ کے والد حضرت ابو طالب رضی اللہ عنہ آپ کی ولادت پر بہت خوش تھے۔ انہیں اپنی بانہوں میں پکڑ کر ان کا نام زید رکھا اور ان کی ماں نے ان کا نام اسد رکھا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور بچے کا نام دریافت کیا، تو ابو طالب نے زید بتایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ اس کا نام علی رکھو۔ اس کے بعد ان کی والدہ نے کہا، "خدا کی قسم، میں نے غیب سے آواز سنی کہ اس کا نام علی رکھو، لیکن میں نے اسے نظر انداز کر دیا تھا۔"

 حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ولادت کے کچھ ہی عرصہ بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان مبارک اس بچے کے منہ میں ڈالی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ اس کو چوستے رہے اور اس طرح سب سے پہلی چیز ان کے پیٹ میں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لعاب دہن کی صورت میں گئی۔

 ابتدائی زندگی

 جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کی عمر چھ سال تھی، تو قبیلہ قریش کو شدید قحط کا سامنا کرنا پڑا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ ابو طالب کا خاندان بڑا ہے اور ان کے وسائل محدود ہیں، آئیے ان کے بچوں کا بوجھ بانٹیں۔

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عباس رضی اللہ عنہ ابو طالب کے گھر تشریف لے گئے، اور یہ بات ان کے سامنے رکھی۔ ابو طالب نے کہا کہ عقیل کو میرے پاس چھوڑ دو اور باقی میں سے جس کو چاہو اپنی کفالت میں لے لو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اور حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کو اپنی کفالت میں لیا۔ چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ابتدائی تعلیم آغوشِ نبوت میں حاصل کی۔

 پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو متعدد القابات سے نوازا، جن میں سے کچھ یہ ہیں: امام الاولیاء، اسد اللہ، مولا المومنین، باب مدینۃ العلم، ولی المتقین، یعسوب الدین، بیزۃ البلد، حیدر کرار، سید العرب، امیر النحل، امام البرارہ، قاتل الفجرہ، امام المتقین (کرم اللہ وجھہ الکریم)۔ آپ کی کنیتیں ابوالحسن اور ابو تراب تھیں۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی فضیلت سے متعلق احادیث کی تعداد کسی دوسرے صحابی سے کہیں زیادہ ہے۔ یہاں راقم الحروف نے بھی یہاں عاجزی کے ساتھ ایسی ہی چند احادیث مبارکہ پیش کی ہے:

 بخاری اور مسلم شریف میں حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ غزوہ تبوک کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مدینہ میں ہی رہنے کی ہدایت کی اور ان کو دوسرے صحابہ کا ساتھ دینے کی اجازت نہیں دی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا آپ مجھے عورتوں اور بچوں کے ساتھ چھوڑ رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اس بات پر راضی نہیں ہو کہ تم میرے نزدیک وہی حیثیت رکھتے ہو جو ہارون علیہ السلام کی موسیٰ علیہ السلام کے نزدیک تھی، سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نیا نبی نہیں آئے گا۔

بخاری و مسلم شریف میں ہے کہ جنگ خیبر کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کل میں اسلام کا علم ایک ایسے شخص کو دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ کی مرضی سے خیبر فتح ہو گا۔ وہ شخص اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کا رسول بھی اس سے محبت کرتے ہیں۔ اس رات صحابہ کرام نے خوب غور و فکر کیا کہ یہ اعزاز کس کو نصیب ہونے والا ہے۔ جب صبح ہوئی تو سب لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں، اس امید کے ساتھ جمع ہوئے کہ شاید اسلام کا علم آج ہمارے ہاتھ میں آ جائے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا علی کہاں ہیں؟ صحابہ نے کہا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ آنکھ کی بیماری میں مبتلا ہیں، جس کی وجہ سے وہ حاضر نہیں ہو سکتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ انہیں فوراً لایا جائے۔

 جب حضرت علی رضی اللہ عنہ آشوب چشم کے ساتھ بارگاہ رسالت میں پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا لعاب مبارک ان کی آنکھوں پر لگا دیا۔ فوری طور پر، ان کی آنکھیں ٹھیک ہوگئیں، اور پھر دوبارہ کبھی آپ کو آشوب چشم نہیں ہوا۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلامی پرچم حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حوالے کیا، جنہوں نے بعد میں خیبر کو فتح کیا۔

 حضرت حبشی بن جنادہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علی مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں۔ (ترمذی، نسائی، ابن ماجہ)

 حضرت ابن عمرو رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، کہ جب (مدینہ منورہ ہجرت کے بعد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان اخوت قائم کیا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ اشک بار آنکھوں کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میں آئے اور کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے تمام صحابہ کے درمیان اخوت کے رشتے قائم کیے ہیں، لیکن میرا یہاں کوئی ساتھی نہیں ہے۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم دنیا اور آخرت میں میرے بھائی ہو۔ (ترمذی شریف)

 امام ترمذی نے ابوسریحہ اور حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہما سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مجھے اپنا مولا تسلیم کیا، علی بھی اس کے مولا ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا: اے اللہ! تو ان سے محبت کر جو علی سے محبت کرتے ہیں، اور تو بھی ان سے دشمنی رکھ جو علی سے دشمنی رکھتے ہیں۔" (تاریخ الخلفاء، السیوطی)

 حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہیں۔ (ترمذی، حاکم، طبرانی)

 حضرت سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ قسم ہے اس ذات کی جس نے بیج کو پیدا کیا اور روح کو زندہ کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مومن تم سے محبت کرے گا اور منافق تم سے بغض رکھے گا۔ (صحیح مسلم شریف)

 حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یمن بھیجنے کا ارادہ کیا تو میں نے عرض کی، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں ابھی کم عمر ہوں اور ناتجربہ کار ہوں۔ میں نہیں جانتا کہ صحیح فیصلہ کیسے کیا جائے۔" یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر ہاتھ رکھا اور یہ دعا فرمائی: اے اللہ! اس کے دل کو منور کر اور اس کی زبان کو فصاحت عطا فرما۔‘‘ اللہ کی قسم، اس دعا کے بعد، مجھے مقدمات کے فیصلہ میں کبھی ہچکچاہٹ یا تردد کا سامنا نہیں ہوا، اور میں نے بغیر کسی غلطی کے تمام فیصلے درست طریقے سے کئے۔ (حکیم)

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس مبارک دعا نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سینے کو اس حد تک روشن کر دیا، کہ وہ لمحوں میں پیچیدہ ترین مسائل کو حل فرما دیتے تھے۔ ان کے فیصلے حیران کن اور اتنے عین مطابق ہوتے تھے کہ کسی کے لیے اعتراض کی کوئی گنجائش نہیں رہتی۔

 ابو یعلی اور البزار حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے علی کی تعظیم کی اس نے میری عزت کی۔

حضرت سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے علی رضی اللہ عنہ سے دوستی کی اس نے مجھ سے دوستی کی، اور جس نے مجھ سے دوستی کی اس نے اللہ سے دوستی کی۔ جس نے علی سے دشمنی کی اس نے مجھ سے دشمنی کی، اور جس نے مجھ سے دشمنی کی اس نے اللہ سے دشمنی کی۔ (طبرانی، تاریخ الخلفاء)

 حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سنت کا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے زیادہ علم والا کوئی نہیں۔

 حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حضرت علی رضی اللہ عنہ کے چہرے کی طرف دیکھنا بھی عبادت ہے۔

 بے شک حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت حقیقی ایمان کی نشانی ہے، اور ان سے دشمنی نفاق کی علامت۔ راقم الحروف حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بارگاہ میں دل کی گہرائیوں سے سلام پیش کرتی ہے، اور اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہے کہ اللہ ان کی رحمت اور شفاعت کے صدقے ہم سب کو خارجیوں اور غلط عقائد رکھنے والوں کے شر سے محفوظ رکھے۔ آمین!

 -----

English Article: In the Footsteps of Hazrat Ali (RA): Lessons from a Life of Sacrifice and Devotion

URL: https://newageislam.com/urdu-section/hazrat-ali-ra-sacrifice-devotion/d/134399

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..