New Age Islam
Tue Apr 22 2025, 04:07 PM

Urdu Section ( 14 Apr 2025, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

A New Form of Hatred Against the Muslim Minority: A Tragedy مسلم اقلیت سے نفرت کا نیا انداز: ایک المیہ

ڈاکٹر ظفر دارک قاسمی ، نیو ایج اسلام

14 اپریل 2025

کہتے ہیں کہ وہی سماج اپنے وجود اور تشخص کو برقرار رکھ پاتا ہے جس کی فکر اور نظریہ مثبت ہو ۔ جو قومیں یا معاشرے منفی خیالات و احساسات کا شکار ہوتے ہیں یا جن کے دل و دماغ میں نفرت و تعصب بھر جاتی ہے، تاریخ کے مطالعہ سے تو یہی پتہ چلتا ہے کہ ایسے معاشرے اپنے وجود کو پوری طرح معدوم کر دیتے ہیں ۔ آج بھارت جیسے تکثیری اور کثیر المذاہب سماج میں نفرت کے جو طریقے اپنائے جارہے ہیں اور جو لوگ ان تمام پروپیگنڈوں کو ہوا دے رہے ہیں وہ یہ نہ سمجھیں کہ اس سے صرف مسلم اقلیت متاثر ہوگی بلکہ پورا سماج اس نفرت اور تعصب کی زد میں آئے گا۔ اس لیے ضروری ہے کہ معاشرے میں امن و امان کے قیام اور سماجی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے تمام طبقات مل کر اقدامات کریں گے تو یقینی طور پر نفرت کی آبیاری نہ صرف ناممکن ہو جائے گی بلکہ بھارت میں اس طرح کی سوچ کا پنپنا محال ہو جائے گا ۔

ہندوستانی معاشرے میں کشیدگی اور باہمی رکھ رکھاؤ کو دولخت کرنے کے لیے آئے دن اشتعال انگیز بیانات تو آتے ہی رہتے ہیں اب اس نفرت میں اضافہ کرنے کے لیے اور بھارت میں خیر سگالی و بھائی چارگی کے مفہوم کو مجروح کرنے کے لیے لفظ " جہاد" کو لایا گیا ہے۔ تعجب خیز امر یہ ہے کہ لفظ جہاد جو کہ عربی زبان کا لفظ ہے اس کے ساتھ دانستہ طور پر ایک انگریز زبان کا لفظ جوڑا گیا ، عربی و انگریزی سے ایک نفرت انگیز نعرہ وجود میں  آیا جسے " لو جہاد" "لینڈ جہاد" " ووٹ جہاد" کہا گیا ۔ اور ایک نیا نعرہ جو کہ انگریزی اور عربی زبان کے اتصال سے تو تیار نہیں کیا گیا البتہ مفہوم و معنی اس کا بھی وہی ہے جو متذکرہ بالا نعروں کا ہے یعنی اسلامو فوبیا ، مسلم کمیونٹی کے متعلق بھارتیہ سماج میں یا یوں کہہ سکتے ہیں برداران وطن کے ذہن و دماغ میں مسلمانوں کے متعلق منفی رجحان پیدا کرنا۔  اس نعرہ کے موجد معروف یوگ گرو بابا رام دیو ہیں نعرہ ہے" شربت جہاد"  سوال یہ ہے کسی کو بھی اپنی مصنوعات کو فروخت کرنے کے لیے کیا اس طرح کی زبان کا استعمال کرنا چاہیے ؟ اگر کوئی بھی شخص اس طرح کا سماج میں کردار ادا کرتاہے تو وہ یقینی طور پر بھارت کے سماجی تنوع اور رنگارنگی کا سخت ترین مخالف ہے ۔

شربت جہاد ہو یا پھر دیگر تمام ایسے نعرے جو خاص کمیونٹی کو ٹارگیٹ بناکر ایجاد کیے گئے ہیں ان تمام کا بنیادی طور پر ایک ہی مقصد ہے کہ مسلمانوں سے نفرت پیدا کی جائے اور خصوصاً نوجوان نسل کے ذہن میں مسلمانوں کے خلاف اول فول بھردیا جائے تاکہ مستقبل میں جو سماج تیار ہو وہ انہی خطوط پر چلے جس میں مسلم کمیونٹی کے ساتھ نفرت و عداوت کا سلسلہ جاری رہے ۔

چنانچہ نوجوان نسل کو نفرت اور عداوت سے بچانے کی بنیادی ضرورت ہے کیوںکہ جو نوجوان آج اپنے سینوں میں نفرت و عداوت  رکھے ہوئے ہیں ان کو چاہئے کہ وہ اپنے مستقبل کی تعمیر اور ملک و قوم کی فلاح و بہبود کے لیے تگ و دو کریں ۔ جن لوگوں کے اشاروں پر آج کا نوجوان اپنے مستقبل سے  کھلواڑ کررہا ہےاسے یہ سمجھنا ہو گا کہ ان کے بچے دنیا کی اعلیٰ ترین جامعات میں زیر تعلیم ہیں اور آپ کو مذہب کے نام پر بہکاکر آپ سے آپ کا مستقبل چھینا جارہاہے، آپ کے خواب مسمار کیے جا رہے ہیں اور سب سے بڑی بات یہ کہ یہ نوجوان جب ہوش کے ناخن لے گا تو کف افسوس ملنے کے سوا کچھ بھی نہیں ہوگا۔ اس وجہ سے خاص طور پر ہمارے نوجوانوں کو نہایت دانشمندی کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور اپنے مستقبل کے لیے بنیادی طور پر سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے تبھی جاکر ہمارا نوجوان استعمال ہونے سے محفوظ رہ سکے گا ۔

سوچنے کی بات  تو یہ بھی ہے کہ لو جہاد اور اس جیسے نعروں کو سماج میں پھیلا کر آخر یہ لوگ کیا کرنا چاہتے ہیں ؟ یاد رکھنا چاہیے! کہ بھارت میں یقینی طور پر اسلامو فوبیا بڑی تیزی سے فروغ پارہا ہے۔ آخر کیوں ؟ یہ بات سب جانتے ہیں کہ مغربی ایجنسیوں نے اسلاموفوبیا کے فروغ میں جس طرح سے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے اور لفظ جہاد کے مفہوم و معنی کو جس طرح پیش کیا گیا ہے اس کے اثرات اب بھارت میں بھی مرتب ہورہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ مسلم کمیونٹی کو معتوب کرنے اور انہیں حاشیہ پر لانے کے لیے کبھی "لو جہاد" تو کبھی "شربت جہاد "جیسے نعروں کو دانستہ طور پر ایجاد کیا جاتا ہے ۔ 

سوال تو یہ بھی ہے کہ جس طرح سے شربت جہاد کا تذکرہ کیا اور اس شربت کو نہ پینے کا مشورہ اس لیے دیا کہ اگر ہمدرد کے روح افزا کو خریدیں گے تو اس کی آمدنی سے مدارس دینیہ اور مساجد تعمیر کی جائیں گی ۔ کیا ہندوستان میں مدارس و مساجد بنانا منع ہے ؟ اس ملک میں تمام مذاہب کے متبعین اپنے دین و دھرم اور رسم و رواج پر عمل کرنے کے لیے آزاد نہیں ہیں ؟ اس کا جواب یقیناً ہاں میں ہے اس کے باجود اس طرح کی باتیں کرنا اور مسلم کمیونٹی کے خلاف نفرت پھیلانا صحیح ہے ؟ مسلمانوں کے خلاف اس طرح کی رائے رکھنا اسلاموفوبیا کا حصہ ہے ۔ شربت جہاد والی اس ویڈیو کے  پس پردہ یہ پیغام بھی دیا گیا کہ اکثریتی طبقہ کو چاہیے کہ وہ مسلمانوں کی مصنوعات اور ان کی ایجادات کو نہ خریدیں تاکہ معاشی طور پر مسلم کمیونٹی کو کمزور تر کیا جاسکے ۔ اس سب کے باوجود جیسے ہی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر نشر ہوئی تو اس کے ردعمل میں  ہزاروں برادران وطن سامنے آئے اور انہوں نے کھل کر اس سوچ اور نظریہ کی تردید کی اور کہا کہ اس طرح کی سوچ سے بھارت کی تعمیر و ترقی نہیں ہوسکتی ہے ۔ یہی ہے بھارت کی تنوع اور تعدد پسند سوچ، اسی تنوع پسند نظریہ سے ملک میں یکجہتی اور اتحاد و یگانگت کا قیام ہوتا ہے ۔ یہی مثبت سوچ بھارت کی سیکولر اقدار اور یہاں کے جمہوری و آئینی نظام کو مستحکم کرتی ہے ۔ تمام فرقہ پرست عناصر کو یہ بات ذہن نشیں کرنی ہوگی کہ جب تک بھارت میں سیکولر سوچ اور تعمیری خیالات کے افراد اور جماعتیں موجود ہیں اس وقت تک ملک کے سیکولر ڈھانچہ اور اس می مثبت فکر کو کبھی بھی معدوم نہیں کیا جاسکتا ہے ۔

یاد رکھیے! بھارت ایک ایسا عظیم الشان ملک ہے جو اپنی رنگارنگی کے لیے جانا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں تمام طبقات مل کر رہتے آئے ہیں، ایک دوسرے کی خوشی و غم میں شرکت کرتے ہیں اس لیے ہم کو بھی ان تمام خوبیوں کو برقرار رکھنا ضروری ہے ۔ اور اپنے کردار و عمل سے ایسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جن سے بھارت کی تکثیریت اور یہاں کا سیکولر نظام مزید مستحکم ہوسکے ۔

---------------

URL: https://newageislam.com/urdu-section/hatred-against-muslim-minority-tragedy/d/135160

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

 

Loading..

Loading..