محمد ہاشم قادری مصباحی
تکبر و غرور کی تباہ کاریاں انسانی زندگی کے آغاز سے ہی موجو د رہی ہیں۔دنیا میں صرف مذہب اسلام ہی واحد مذہب ہے جو اس گناہ عظیم سے بچنے کا راستہ بتاتا ہے، اور وہ راستہ ، اللہ کی فرماں برداری کا راستہ ہے۔
تکبر میں مبتلا شخص اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمت و انعام کواپناذاتی کمال و صف سمجھنے لگتا ہے قرآن کریم میں ابلیس کا قصہ بار بار ذکر ہوا ہے، اسے اللہ تعالیٰ نے آگ سے پیدا کیا، ظاہر ہے اس میں کواس کا کوئی ذاتی کمال نہ تھا، لیکن اس نے اسی کو وجہ افتخار بنا لیا جس سے مغلوب ہوکر اللہ کے حکم سے سرتابی کر بیٹھا او ربندگی کے حق کو ادانہ کر سکا، غرور و تکبر میں مبتلا لوگ اپنی خواہشات کو اپنا آلہ بنا لیتے ہیں ،اللہ کا حکم جہاں اپنی مرضی کا ہوتا ہے اسے مان لیتے ہیں اور اس کی پیروی کرتے ہیں، لیکن جہاں ان کی مرضی کے خلاف ہوتا ہے وہاں اپنی خواہشات کے بندے بن جاتے ہیں ،اللہ کے حکم کے خلاف کرتے ہیں ، آخرت سے غفلت تکبر و غرور پیدا ہونے کی ایک خاص وجہ ہے ۔
اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والوں کوپسند نہیں فرماتا ۔ سورہ لقمان ،آیت ،18،
وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا ۖ إِنَّ اللَّـهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ ( ترجمہ) بے شک اللہ کو کوئی تکبر کرنے والا پسند نہیں او رکسی سے بات کرنے میں اپنا چہرہ کج نہ کر ( گال نہ پھلا گردن نہ ٹیڑھی کر) او رزمین میں اتراتا نہ چل بے شک اللہ کو کوئی تکبر کرنے والا پسندنہیں۔
تکبر و غرور نہ کرناایمان کی علامت ہے: قرآن کریم ارشاد فرمارہا ہے جو لوگ تکبر نہیں کرتے انہیں کو قرآن کی باتیں سمجھ میں آتی ہیں۔ (سورہ السجدہ آیت نمبر،15) پس ہماری آیتوں پر تو وہ لوگ ایمان لاتے ہیں کہ جب ان کو وہ آیتیں سنائی جاتی ہیں تو وہ سجدہ میں گر پڑتے ہیں او راپنے رب کی تسبیح و تحمید ( تعریف حمد و ثنا ) کرنے لگتے ہیں او روہ لوگ تکبر نہیں کرتے ۔
تکبر کی وضاحت مسلم شریف کی ایک حدیث سے بخوبی ہوتی ہے۔
ترجمہ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شخص جس کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہوگا جنت میں نہیں جا سکے گا، اس پر ایک شخص نے پوچھا آدمی چاہتا ہے اس کے کپڑے او رجوتے اچھے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تکبر نہیں اللہ تعالیٰ صاحب جمال و کمال ہے او رجمال و کمال کو پسند فرماتا ہے بلکہ تکبر کے معنیٰ ہیں اللہ کے حق کو ادا نہ کرنا اس کے حکم سے سرتابی (خلاف ورزی) کرنا اور خدا کے بندوں کو حقیر جاننا۔
پہلا اور سب سے بڑا گناہ تکبر اور غرور ہے:۔ابلیس نسلی برتری میں مبتلا تھا اسی احساس کی وجہ سے وہ قصداً اپنے رب العزت کی نا فرمانی کر بیٹھا او رضلالت کے گڑھے میں گرتا چلا گیا، اللہ کے حکم کی نا فرمانی کرتے ہوئے جب ابلیس نے حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ نہیں کیا تو حق تعالیٰ نے فرمایا قال منعک الا تسجداذا مرتک تو سجدہ نہیں کرتا تجھے اس سے کس نے روکا کہ میں حکم دے چکا ہوں ، کہنے لگا میں آدم سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا۔ حق تعالیٰ نے کہا تو یہاں سے نکل جا تجھ کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ تو تکبر کرے تو نکل جابے شک تو ذلیلوں میں شمار ہوگا۔
اس پھٹکار کے بعد بھی ابلیس نے نسلی تعصب ترک نہیں کیا تکبر کی گمراہیوں میں وہ اس کے چیلے پڑے ہوئے ہیں، مذہب اسلام اور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر اور عمل پیرا ہوکر ہی تکبر سے بچا جا سکتا ہے ، یہی اس بیماری کا علاج ہے۔
تکبر کے اسباب:۔ تکبر کے بہت سارے اسباب ہیں:
(1) علم:۔ بہت کم ہی علما ہیں جو تکبر سے خالی ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے ہر چیز کے لیے کوئی نہ کوئی آفت ہے علم کی آفت تکبر ہے۔ آفتہ العلم الخیلا ء،تکبر علم کی آفت ہے، صوفیہ فرماتے ہیں جس علم سے تکبر پیدا ہو وہ علم جہل سے بھی بدتر ہے ، کیونکہ حقیقی علم وہ ہے جتنا بڑھے گا خوف الہٰی اتنا ہی بڑھے گا کیونکہ ارشاد ربانی ہے، سورہ فاطر ، آیت 27، إِنَّمَا يَخْشَى اللَّـهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ (ترجمہ) اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈر تے ہیں جو علم والے ہیں) معلوم ہوا کہ علمائے دین بہت مرتبہ والے ہیں کہ رب نے اپنی خشیت و خوف ان میں منحصر فرمایا جسے بھی خوف خدا نصیب ہوگا وہ سچے عالموں کے ذریعہ مگر مراد علم والوں سے وہ ہیں جو دین کا علم رکھتے ہیں جن کے عقائد و اعمال درست ہوں۔ (تفسیر نور العزفان ، جلد اول ،ص 698)
(2) زہد و تقویٰ عبادت و پرہیزگاری : قرآن بیان فرماتا ہے مومن/آیت ،60جو لوگ میری عبادت پر تکبر کرتے ہیں وہ بہت ذلیل ہوکر جہنم میں داخل ہوں گے،
(3) خاندان و نسب پر فخر کرنا:۔ تکبر کی یہ بیماری بہت عام ہے چنانچہ حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کسی آدمی سے میرا جھگڑا ہوا میں نے اے ابن سودا اسے کالی عورت کے بیٹے کہہ کر پکارا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا کہ اسے ابوذر یہ مت بولو کسی گوری کے بیٹے کوکالی سے بیٹے پر فضیلت نہیں ہے یہ سننا تھا کہ مجھ پر خوف طاری ہوا،اسی وقت میں اس آدمی کے پاس پہنچا او رکہا۔ اٹھو او راپناپیر میرے منھ پر رکھو تاکہ میرے قول کابدلہ ہوجائے۔
(4)خوبصورتی ا ور حسن و جمال:۔ حسن و جمال سے غرور پیدا ہوتا ہے ،اس مرض میں وہ خوبصورت مرد بھی گرفتار رہتے ہیں، مگرعورتیں سب سے زیادہ اس مرض میں گرفتار رہتی ہیں، کم صورتی پر طنز کرنا اور جسم کی نا ہمواری پر مذاق اڑانا عام بات ہے۔
(5) مال و زر:۔ دولت مند لوگ غریبوں کو حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں اپنی بڑائی او رگھمنڈ میں مست رہتے ہیں ۔
غرور کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ ہدایت نہیں دیتا :۔جو لوگ غرور تکبر کی روش اپنا ئے رہتے ہیں اللہ تعالیٰ بطور سزا ایسے لوگوں کو قرآن پاک کے سمجھنے کی توفیق سے محروم کردیتا ہے۔سا صرف عن آیحی الذین یتکتدون فی الارض بغیر الحق ( ترجمہ) اور اپنی آیات سے میں انہیں پھیر دوں گا جو زمین پرناحق اپنی بڑائی چاہتے ہیں ۔ ( تفسیر کتاب الرعایہ ، تفسیر ابن کثیر)
حضرت عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رب فرماتا ہے کہ اپنی آیتوں سے ان لوگوں کو پھیر دوں گا جو زمین میں فضول بیجا او رنا حق بات پر تکبر کرتے ہیں او راترئے جاتے ہیں۔ تفسیر میں ہے متکبر ین کے قلوب (دل) سے فہم قرآن اٹھا لیا جائے گا ، اور عالم ملکوت اور ان کے قلوب کے درمیان حجاب ( پردہ) پیدا کردیا جاتاہے، غرور کی وجہ سے ان کو آیات الہٰی میں غور و فکر سے پھیر دیا جاتاہے ۔ اللہ پاک تکبر کرنے والوں کے دل پر مہر لگا دیتا ہے : ارشاد بانی ہے:
کبیر مقتا عند اللہ و عندالذین آمنو
ترجمہ: کس قدر سخت بیزاری کی بات ہے اللہ کے نزدیک اور ایمان والوں کے نزدیک ، اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والوں کے دل پر مہر لگا دیتا ہے۔
گھمنڈ کرنے والے غور کریں اللہ کی جانب سے کتنا سخت عذاب ہے۔ رب العزت کا حکم ہے ، سورہ مومن ، آیت ،35،
كَذَٰلِكَ يَطْبَعُ اللَّـهُ عَلَىٰ كُلِّ قَلْبِ مُتَكَبِّرٍ جَبَّارٍ (ترجمہ) اللہ یوں ہی مہر کردیتا متکبر سرکش کے سارے دل پر ۔
( استغفراللہ، اسغفراللہ،)اللہ بچائے تکبر و غرور سے ، آمین، تکبر ہی نے ابلیس کے دل میں حسد کی آگ بھرکائی او رحکم خدا کا انکار کردیا اور تمام عبادات اس کی برباد کردی گئیں۔ ( تفسیر نورالعرفان ، جلد اول ،ص 26)،
اس نادان ابلیس کو یہ سمجھ نہ آئی کہ آدم علیہ السلام کے سرپر نور محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کی کرنیں جلوہ ریز ہیں ،آج بھی بعض لوگ ظاہر شریعت حضور کو دیکھتے ہیں، حقیقت محمدی کے نور کو نہیں دیکھتے۔
ابلیس سے نافرمانی غرور کی وجہ سے ہوئی تو وہ اس پراکڑ گیا اور ابدی شقادت کا شکار ہوگیا، حکم الہٰی ہوا نکل جا یہاں سے ، ہماری بارگاہ رحمت میں صرف ان کے لیے جگہ ہے جو ہمارے حکم کو مانے اکڑی اکڑی گردن والوں کے لیے یہاں جگہ نہیں، حدیث پاک میں ہے ، حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس کے دل میں رائے کے دانہ کے برابر بھی غرور ہوگا اس پر جنت کے دروازے بند ہوں گے ،صاغر اس ذلیل اور حقیر کو کہتے ہیں جو اپنی ذلت او رپستی پر خوش ہوتا ہے شیطان کس مقام عزت پر فائز تھا اور جب حکم الہٰی کی سرتابی کو تو ذلت اور رسوائی کی پستیوں میں پھینک دیا گیا۔
( تفسیر ضیاء القرآن جلد 2ص 14)
تکبر کرنے والوں کو عبرت ناک سزا:۔ پارہ سورہ نحل ، آیت 29:۔فَادْخُلُوا أَبْوَابَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا ۖ فَلَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِينَ اب جہنم کے دروازوں پر داخل ہوجاؤ کہ ہمیشہ اس میں رہوتو کیا ہی برا ٹھکانہ ہے مغرور وں کا۔
یعنی (1) انسان کا تکبر جھوٹاہے اسی لیے جرم ہے۔ (2)جو غرور نبی و رسول کے مقابلے میں ہو وہ جرم ہے۔ (3) اللہ تعالیٰ کی کبریائی پر حق ہے لہٰذا اس کے لیے تکبر صفات کریمہ میں سے ہے۔ (4)مسلمان بھائیوں سے تکبر وغرور حرام ہے۔(5) اللہ ورسول کے سامنے تکبر کفر ہے۔ (6)بڑائی حق بھی ہوتی ہے او رناحق بھی، جہاد میں کفار کے مقابل اپنی شان بتانا او ردکھانا حق والی بڑائی ہے جو کہ عبادت ہے،ثواب ہے۔ (7)مسلمانوں کے مقابل شیخی مارنا اور ناحق بڑائی مارنا حرام ہے۔ (8) انبیا ئے کرام کے مقابل کفر ہے اور شیطان کا طریقہ ہے ،یہاں بڑائی مراد ہے، معلوم ہوا غرور وہ آگ ہے جو دل و دماغ کی تمام قابلیتوں کو جلا کر برباد کردیتی ہے ، اللہ کی پناہ تکبر نے ہی ابلیس کے دل میں حسد کی آگ بھڑکائی او راس کی عبادات برباد کرکے رکھ دی۔
تکبر کی مذمت قرآن میں : پارہ 15، رکوع 4، سورہ بنی اسرائیل ، سورہ نمبر17، آیت نمبر 37،اورزمین میں تکبر اور خود نمائی سے نہ چل، بے شک تو ہر گززمین نہ چیرڈالے گا اورہر گڑ بلندی میں پہاڑوں کے برابر نہ ہوگا۔(ترجمہ) کنزالایمان )
اللہ تعالیٰ نے انسان کو سوچنے سمجھنے کی صلاحیت اسی لیے دی ہے کہ وہ شکر گزار اور فرماں بردار بن کر زندگی گزارے۔ جو انسان ان صلاحیتوں کا صحیح استعمال نہ کرے اسے محض کسی خاص خاندان میں پیدا ہونے کی وجہ سے اشرف و افضل نہیں کہا جاسکتا ۔ تقویٰ انسان کی بڑائی کا واحد معیار ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم تمام مسلمانوں کو بڑائی ، گھمنڈ ، خود نمائی ،غرور، تکبر جیسے موذی گناہ عظیم سے بچنے کی توفیق رفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین ۔
(بشکریہ ماہنامہ اشرفیہ )
URL for English article: Related Article in English: Pride—One of the Worst Maladies
URL for English article: http://www.newageislam.com/islam-and-spiritualism/pride%E2%80%94one-of-the-worst-maladies/d/114564
URL:
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism