New Age Islam
Tue Dec 03 2024, 02:57 PM

Urdu Section ( 11 May 2013, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Hand of God or A Coincidence? خدا کا ہاتھ یا اتفاق؟

 

ناستک درانی، نیو ایج اسلام

11مئی، 2013

 

ایک چھوٹا سا سوال پیشِ خدمت ہے: وسائل نقل وحمل میں سے کسی ایک کا حادثہ فرض کرتے ہیں جیسے ٹرین، بحری جہاز، بس، گاڑی یا ہوائی جہاز، ایک مسافر اتفاق سے لیٹ ہوجاتا ہے اور اس کے نتیجے میں ممکنہ حادثے سے بچ جاتا ہے، کیا خدا نے اسے جان بوجھ کر بچایا؟ صورتِ حال کی ذرا منطقی جانچ کرتے ہیں، عام حالات میں زیادہ تر مسافر پہلے سے بُکنگ کر لیتے ہیں، مسافروں کا لیٹ ہونا یا سرے سے ہی نا آنا اکثر ہوتا رہتا ہے اور زیادہ امکان یہی ہوتا ہے کہ سواری اپنی منزل پر صحیح سلامت پہنچ جاتی ہے تو کیا یہ سب خدا کی کرم نوازی سے ہوتا ہے؟ سواری اگر کسی حادثے کا شکار ہوجائے اور کوئی مسافر مر جائے تو کیا یہ بھی خدا کی مداخلت سے ہوتا ہے؟ اگر کسی حادثے کا شکار ہونے والی کسی سواری کا مسافر وقت پر نہ پہنچ سکے اور بچ جائے تو کیا خدا اسے بچانا چاہ رہا ہوتا ہے؟ یہ حادثے دنیا کے تمام ممالک میں ہوتے رہتے ہیں چاہے وہ مؤمن ہوں یا کافر، عیسائی ہوں یا مسلمان، بدھ مت ہوں یا ہندو حتی کہ دہریے بھی اس سے مستثنی نہیں، تو کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ خدا نے دہریے کی جان بچانے کے لیے اس کی تاخیر کے اسباب پیدا کیے؟ کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ خدا نے مؤمنین پر دہریے کو ترجیح دی؟ یہ کرم نوازی کیوں؟ کیا خدا سب کا خدا نہیں؟ وہ کسی ایک کو کسی دوسرے پر فوقیت کیوں دیتا ہے؟!

کھیل کے میدانوں کی طرف چلتے ہیں، مسلمان ٹیم کے جیتنے پر مسلمان شکرانے کے نفل ادا کرتے نظر آتے ہیں، عیسائی کھلاڑی میچ سے قبل جیسس سے کامیابی کی دعائیں مانگتے ہیں اور کامیابی پر اس کا شکر بجا لاتے ہیں!! شاید کسی کے لیے اس میں کوئی ایسی بڑی بات نہ ہو مگر میں معاملے کو ایسی ہی گزرنے نہیں دے سکتا! کیا خدا کسی ایک ٹیم کے مقابلے میں کسی دوسری ٹیم کا ساتھ دیتا ہے؟ کیا خدا پاکستانی ہے یا ہندوستانی؟! یا وہ صرف اچھے کھیل کے ساتھ ہے؟! کیا ہندوستانی پاکستانیوں کی طرح خدا کی مخلوق نہیں اور کیا دونوں ہی اس پر یقین نہیں رکھتے؟ تو خدا ہندوستان کا ساتھ دے کر پاکستان کو شکست سے دوچار کیوں کرے گا؟ کیا خدا کرکٹ کھیلتا ہے؟ کیا وہ ساری کائنات کا انتظام چھوڑ کر ہندوستان اور پاکستان کا میچ دیکھنے سٹیڈیم کا رخ کرتا ہے اور کسی ایک ٹیم کے حامیوں کی دعاؤں کا انتظار کرتا ہے اور اس کے جیتنے کا سبب بنتا ہے؟ کیا مؤمن ٹیم کفار کی ٹیم سے جیت جاتی ہے؟ اور اگر دونوں ٹیمیں مسلمان ہوں تو خدا کس ٹیم کا ساتھ دے گا؟ کیا جیت کا انحصار کھلاڑیوں کی اچھی کار کردگی پر ہے یا خدا کی مداخلت پر! اور اگر ہم خود کو اس سفسطے کی اجازت دے دیں تو کھلاڑیوں کو تیاری کر کے اپنی کار کردگی بڑھانے کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں کیونکہ خدا اس ساری محنت کو نظر انداز کرتے ہوئے جسے چاہے گا فتح یاب کردے گا!!

تعلیم کے میدان کی طرف چلیے، آپ دیکھیں گے کہ مؤمن طالبِ علم کا یہ پختہ ایمان ہوتا ہے کہ آپ جتنی چاہے کوشش کر لیں آپ کے ساتھ وہی ہوگا جو خدا چاہے گا!! اس طرح کی سوچ سے طالبِ علم کو لگتا ہے کہ محنت کرنے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ اس کا انجام خدا کے ہاتھ میں ہے نا کہ محنت میں! یہی وجہ ہے کہ بیشتر طالبِ علم آپ کو پڑھائی میں سنجیدہ محنت کرنے کی بجائے مذہبی عبادات کرتے نظر آئیں گے، جو فیل ہوتا ہے وہ اپنی ذات کا محاسبہ کرنے کی بجائے اسے خدا کی مرضی قرار دیتا ہے! اور جو پاس ہوتا ہے وہ بھی اس کامیابی کا سہرا خدا کے سر پر رکھتا نظر آتا ہے اور اپنی محنت کا انکار کردیتا ہے بلکہ اس کا یہ ایمان ہوتا ہے کہ محض یہ سوچنا بھی کہ کامیابی انسانی محنت کا نتیجہ ہوتی ہے ایک کبیرہ گناہ ہے۔
مؤمنین میں سے اگر آپ کو کوئی دولت مند شخص مل جائے تو کیا آپ اس کی تونگری کا سبب اس کے ایمان اور تقوی کو قرار دیں گے؟! مگر دولت مند تو کافر اور دہریے بھی ہوتے ہیں تو کیا اس کی وجہ ان کا کوئی غیر شرعی کاروبار ہوتا ہے؟ حقیقتاً ان معاملات میں خدا کا کوئی کردار نہیں، یہ سب کام میں انسان کی اپنی محنت کا صلہ ہوتا ہے، دہریے کی کاہلی اسے محتاج بنا دے گی اور مؤمن کی بھی۔
اگر آپ کو کوئی کافر کسی بیماری کا شکار نظر آئے تو کیا آپ کے خیال میں یہ خدا کی طرف سے کوئی عذاب ہے؟ کیا مؤمنین بیمار نہیں ہوتے؟ بلکہ بیمار تو مذہبی رہنما بھی ہوجاتے ہیں، پھر ایسا کیوں ہے کہ جب کوئی کافر بیمار ہو تو کہا جاتا ہے کہ یہ خدا کی طرف سے سزا یا عذاب ہے اور اگر کوئی مؤمن بیمار ہوجائے تو کہا جاتا ہے کہ یہ خدا کی طرف سے امتحان ہے؟! یہ دہرے معیارات کیوں؟!
کسی اپاہج شخص کو دیکھنے کے بعد مؤمن کا رویہ حیرت انگیز ہوتا ہے، اس کے ذہن میں سب سے پہلا خیال یہی آتا ہے کہ خدا کا شکر ہے کہ اس نے مجھے اس شخص کی طرح عذاب میں مبتلا نہیں کیا، اور اس اپاہج کی ذرا بھی مدد کیے بغیر اپنے راستے پر چل دیتا ہے، وہ یہ تک سوچنے کی توفیق نہیں کرتا کہ خدا کیونکر کسی شخص کو اندھا یا اپاہج بنا کر پیدا کرتا ہے؟! کیا آپ اس سے اس لیے بہتر ہیں کیونکہ وہ مبتلائے عذاب ہے بھلے ہی اس اپاہج کی اخلاقیات آپ سے کئی گنا اعلی وارفع ہوں!! کیا کسی نے جرات کر کے یہ سوال اٹھایا کہ اس صورتِ حال میں خدائی انصاف کہاں ہے؟ یا سب کچھ محض اتفاقات کے مرہونِ منت ہے!!
تقدیر پر ایمان تمام تر انسانی مہارتوں کو زنگ لگا دیتا ہے، کہ جو ماتھے پر لکھا ہے اسے آنکھ ضرور دیکھے گی اور انسانی کی زندگی کی تمام تر تفصیلات پہلے ہی ایک کتاب میں لکھ دی گئی ہیں۔۔ یہ ایمان طالب علموں، مزدوروں اور افسران کی ذہنیت تباہ کردیتا ہے، وہ تقدیر پر ایمان رکھتے ہوئے آگے بڑھنے کے لیے محنت نہیں کرتے، ایسے عقیدے کے ہوتے ہوئے جوہرِ قابل اور نابغہ روزگار پیدا ہی نہیں ہوسکتے!!
اس وجود کی ہر چیز اتفاقات پر قائم ہے، چنانچہ ہمیں اپنی زندگی کے کسی بھی شعبے کی پہلے سے تیاری کرتے ہوئے مستقبل کے سیناریو وضع کرنے چاہئیں کیونکہ اس طرح سرپرائز کا عنصر باقی نہیں رہتا کیونکہ اچھے یا برے نتائج کی پہلے سے توقع اور اس کے لیے تیاری ہوتی ہے، اسے کرائسز مینجمنٹ کہتے ہیں جو علمِ مستقبلیات کی ایک شاخ ہے، لیکن اگر آپ نے عقلیت پسندی سے تیاری کرنے کی بجائے معاملات کو خدا پر چھوڑ دیا تو یقین کر لیں کہ آپ کو ناکامی سے خدا بھی نہیں بچا سکے گا۔

URL for English article:

 

https://newageislam.com/spiritual-meditations/hand-god-coincidence/d/11518

 

URL for this article:

https://newageislam.com/urdu-section/hand-god-coincidence-/d/11520 

Loading..

Loading..