مولانا ندیم الواجدی
2 ستمبر 2022
حضرت جابر بن عبد اللہؓ
روایت کرتے ہیں کہ جب آپ اس سفر سے واپس ہونے لگے تو آپ کی زبان مبارک پر یہ
دُعا تھی، ترجمہ: ’’اللہ نے چاہا تو ہم لوٹ کر آنے والے ہیں، اور توبہ کرنے والے
ہیں، اپنے رب کی حمد وثنا کرنے والے ہیں، میں سفر کی مشقت سے، اور رنج وغم سے، اور
اہل وعیال اور مال میں لوٹ کر آنے کے وقت برے حال سے تیری پناہ چاہتا ہوں‘‘۔ راوی
کہتے ہیں کہ اس سے قبل آپ کی زبان مبارک سے اس طرح کی دُعا سنی نہیں گئی تھی۔
(صحیح مسلم: ۷/۵۶، رقم الحدیث: ۲۳۹۲، مصنف عبد الرزاق: ۵/۱۵۹، مصنف ابن ابی شیبہ: ۷/۱۰۰، زاد المعاد: ۳/۵۲، ۵۳، سیرت ابن ہشام: ۳/۲۰۷) ۔ آپ کا یہ سفر چودہ
دنوں پرمحیط تھا۔
غزوۂ ذی قَرَدْ:
اس غزوے کا دوسرا نام
غزوۂ غَابَہْ بھی ہے، قَرَد ایک چشمے کا نام ہے، جو مدینہ منورہ سے پینتیس کلو
میٹر دوری پر تھا، غَابَہ جنگل کا نام ہے، یہ وہ میدان تھا جہاں رسولؐ اللہ کی
اونٹنیاں چرا کرتی تھیں، یہ جگہ جبلِ سِلَع کے قریب تھی، یہاں درختوں کی بہتات
تھی، مدینے سے اس کا فاصلہ لگ بھگ بارہ میل ہے، ایک رات بنو غَطَفَان کی ایک شاخ
فَزَارہ کے سردار عُیَیْنَہ بن حِصْن نے چالیس سواروں کے ساتھ غابہ پر حملہ کیا
اور آپؐ کی بیس اونٹنیاں ہنکاکر لے گیا، حضرت ابوذر غفاریؓ کے بیٹے اپنی بیوی کے
ساتھ اس چراگاہ کی دیکھ بھال پر مامور تھے، حملہ آوروں نے ان کو قتل کردیا، اور
ان کی بیوی کو اٹھا کر لے گئے، ایک دن رسولؐ اللہ نے اپنے غلام حضرت رَبَاحؓ کو
اپنی اونٹنیوں کو دیکھنے کے لیے بھیجا، جس وقت رباحؓ وہاں پہنچے فزارہ کے حملہ
آور لوٹ مار کر کے واپس جارہے تھے، اتفاق سے صحابی ٔرسول حضرت سلمہ ابن الاکوعؓ
نے مدینے سے نکلتے ہوئے انہیں دیکھ لیا، سَلَمَہ ایک تیز رفتار گھوڑے پر سوار جبلِ
سِلَع کے قریب سے گزرے تو انہیں اندازہ ہوا کہ کچھ لوگ غابہ پر حملہ کرکے واپس
جارہے ہیں، وہ ایک بہترین تیر انداز بھی تھے، پہلے تو انھوں نے جبلِ سِلَع پر چڑھ
کر واصباحا، واصباحا پکارا، اس کے بعد رَبَاح سے کہا کہ تم یہ گھوڑا لے جاؤ اور
رسولؐ اکرم کو اس واقعے کی خبر دو، ہم دشمن کے تعاقب میں جاتے ہیں، حضرت سلمہ بڑے
نڈر اور بہادر انسان تھے، انھوں نے دشمن کا تعاقب کیا اور ان پر تیر برسائے، ان کے
ہر تیر نے دشمن کے ایک فرد کو زخمی کردیا، دشمن اس ناگہانی افتاد سے گھبرا گئے،
اور اونٹ چھوڑ کر بھاگ گئے، حضرت سلمہؓ نے پہلے اونٹوں کو اپنے قبضے میں لیا اور
انہیں مدینے کی طرف ہنکایا اور پھر دشمن کے پیچھے چل دیئے، وہ اس وقت بالکل تنہا
تھے، دشمن کی گھبراہٹ کا یہ عالم تھا کہ وہ اپنا بوجھ ہلکا کرنے کیلئے اپنے نیزے
اور دوسرے ہتھیار راستے میں پھینکتے رہے اور حضرت سلمہؓ انہیں اٹھا اٹھا کر محفوظ
مقامات پر رکھتے رہے، تیس نیزے اور تیس چادریں ان کے ہاتھ آئیں۔
دوسری طرف حضرت رباحؓ نے
خدمت اقدس میں حاضر ہوکر حادثے کی اطلاع دی تو مدینے میں یہ خبر آگ کی طرح پھیل
گئی کہ بنی غطفان کے لوگ رسولؐ اللہ کی اونٹنیاں لے گئے ہیں اور انھوں نے حضرت
ابوذر غفاریؓ کے بیٹے ذَر کو قتل کرکے ان کی بیوی کو قیدی بنا لیا ہے۔ یہ خبر سن
کر سب سے پہلے مِقْدَاد بن الاسْوَدْ رسولؐ اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، وہ گھوڑے
پر سوار تھے، آپ نے ان کے نیزے سے جھنڈا بندھوا یا اور حکم دیا کہ وہ فوراً
دشمنوں کے تعاقب میں جائیں، سَلَمہ تنہا ان کا پیچھا کررہے ہیں، ان کے بعد عِبَاد
بن بِشْر، سعد بن زید، اُسَیْد بن ظُہَیْر، عُکَاشَہ بن مُحْصِنْ، مَحْرَزْ بن
نَضَلَہْ، ابو قَتَادہ، ابو عَیَاش اور عبید بن زید گھوڑوں پر سوار ہوکر آگئے،
آپ نے ان کو بھی روانہ کردیا، اس کے بعد آپ پانچ سو صحابہ کو ساتھ لے کر روانہ
ہوئے، حضرت عبد اللہ بن ام مکتومؓ کو جاں نشیں مقرر فرمایا، اور تین سو صحابہؓ کو
مدینے کی حفاظت پر مامور فرمایا، سعد بن عبادہؓ کو ان کا امیر مقرر کیا۔(سیرت ابن
ہشام: ۳/۲۰۸،
۲۰۹، زاد المعاد: ۳/۵۴، ۵۵، عیون الاثر: ۲/۷۲،۷۳)
اب تک تو سَلَمَہ بن
الاکوعؓ ہی دشمن سے مقابلہ کررہے تھے، اب وہ شہ سوار بھی اس مقابلے میں شامل ہوگئے
جن کو رسولؐ اللہ نے بھیجا تھا، سب سے پہلے اخرم آگے بڑھے، راوی کہتے ہیں کہ ہم
نے انہیں پکڑ لیا وہ کہنے لگے: اے اخرم! اگر تم خدا اور قیامت پر ایمان رکھتے ہو
اور جنت و دوزخ کو حق سمجھتے ہو تو میرے اور شہادت کے درمیان حائل نہ ہو، میں نے
ان کے گھوڑے کی لگام چھوڑ دی، وہ آگے بڑھے، عبد الرحمٰن بن فزاری سے ان کا مقابلہ
ہوا، اور شہید ہوگئے، اس کے بعد ابوقتادہ آگے آئے اور عبد الرحمٰن بن عیینہ کو قتل
کردیا، حضرت سَلَمَہْ نے ان کا دن بھر تعاقب کیا، نہ انہیں کھانے دیا، نہ کسی چشمے
پر پانی پینے دیا، مغرب تک ان کا تعاقب کیا اور ان پر تیر برساتے رہے، حتیٰ کہ وہ
اپنے دو گھوڑے چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
دن بھر کی مقابلہ آرائی
اور بھاگ دوڑ کے بعد حضرت سَلَمَہْ ذی قرد پر واپس آئے، دیکھا تو سرکار دوعالمؐ
وہاں تشریف فرما ہیں اور حضرت بلالؓ گوشت بھون رہے ہیں۔ میں نے عرض کیا: یا رسول
اللہ! وہ سب بھوکے پیاسے ہیں، مجھے سو آدمی دیجئے، میں سب کو قتل کردوں گا، آپؐ
نے ارشاد فرمایا: اب جبکہ تم نے غلبہ حاصل کرلیا ہے نرمی اختیار کرو، ویسے بھی
دشمن کے لوگ اب غطفان پہنچ گئے ہیں۔ (زاد المعاد: ۳/۵۷، ۵۸)
بخاری کی روایت:
بخاری شریف میں یہ قصہ
کچھ مختلف طریقے پر مذکور ہے۔ اس کے راوی خود حضرت سَلَمہ بن الاکوعؓ ہیں، کہتے
ہیں کہ میں اذانِ صبح سے قبل (مدینے سے) نکل کر غَابَہْ کی طرف گیا، رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم کی اونٹنیاں ذی قَرَد میں چَر رہی تھیں، راستے میں مجھے عبد
الرحمٰن بن عوف کا غلام ملا، کہنے لگا کہ رسولؐ اللہ کی اونٹنیاں پکڑ لی گئی ہیں،
میں نے پوچھا: کس نے پکڑی ہیں؟ اس نے کہا: غطفَان نے، (یہ سن کر) میں نے تین مرتبہ
چیخ کر کہا: یَاصَبَاحَا (دشمنوں نے حملہ کردیا ہے)۔ میری یہ آواز مدینے کی پوری
آبادی میں گونج گئی، (اس کے بعد) میں آگے کی طرف روانہ ہوگیا، یہاں تک کہ وہ
مجھے مل گئے، وہ جانوروں کو پانی پلانے کی تیاری کررہے تھے، میں نے ان پر تیر
چلائے، میں تیر چلا رہا تھا اور یہ کہتا جارہا تھا کہ میں سَلمَہْ بن الاکوع ہوں،
آج کمینوں کی ہلاکت کا دن ہے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ میں نے تمام اونٹنیاں ان سے چھڑا
لیں اور تیس چادریں بھی چھین لیں، (اتنے میں) رسولؐ اللہ اور دوسرے حضرات بھی
آگئے، میں نے عرض کیا: یارسولؐ اللہ! میں نے ان لٹیروں کو تیر مار کر بھگا دیا
اور ان کو پانی بھی پینے نہیں دیا، وہ پیاسے ہیں، آپ اسی وقت ان کے تعاقب میں فوج
روانہ کیجئے۔ آپؐ نے ارشاد فرمایا: اے اکوع کے بیٹے! جب وہ تیرے قابو میں آگئے
تو اب نرمی کر۔ آپؐ نے مجھے اپنے پیچھے اونٹنی پر بٹھا لیا، ہم مدینے واپس آگئے۔
(صحیح البخاری: ۱۳/۹۴،
رقم الحدیث: ۳۸۷۳)
اس روایت میں حضرت رَبَاح
کو حضرت عبد الرحمٰن کا غلام کہا گیا ہے اور مسلم شریف میں ان کو رسولؐ اللہ کا
غلام کہا گیا ہے، تاہم اس میں کوئی تعارض نہیں کیونکہ عین ممکن ہے کہ غلام تو عبد
الرحمٰن بن عوف کے ہوں، اور وہ رسولؐ اللہ کی خدمت میں رہتے ہوں، اسی لئے ان کو
رسولؐ اللہ کا غلام کہہ دیا گیا ہو۔ (کشف الباری: ۹/۴۰۵)
اُس غزوے میں دو شخص شہید
ہوئے، ایک اخرم یعنی محرز بن نضلہؓ اور دوسرے وقاص بن محرز المدلجیؓ۔ آپؐ نے اس
موقع پر بہ طور ہمت افزائی فرمایا، سواروں میں سب سے بہتر ابوقتادہؓ ہیں اور
پیادوں میں سب سے بہتر سَلمہ بن الاکوعؓ ہیں۔ (زاد المعاد: ۳/۵۹)
غزوۂ ذی قَرد کی تاریخ
میں اختلاف:
اہل سیر ومغازی اس پر
متفق ہیں کہ غزوۂ ذی قرد سن چھ ہجری میں صلح حدیبیہ سے پہلے پیش آیا، حافظ ابن
سعد نے طبقات میں ۶؍
ربیع الاول کی تاریخ لکھی ہے، بعض حضرات ۶؍
جمادی الاولیٰ کہتے ہیں۔ حافظ محمد ابن اسحاقؒ شعبان سن ۶؍
ہجری کہتے ہیں۔ ان تمام اقوال سے پتہ چلتا ہے کہ غزوۂ ذی قَرَدْ حدیبیہ سے پہلے
کا ہے، کیوں کہ حدیبیہ کا واقعہ ذی قعدہ سن ۶؍
میں پیش آیا ہے، اور جب غزوۂ ذی قَرد کا وقوع حدیبیہ سے پہلے ہے تو ظاہر ہے خیبر
سے بھی پہلے ہوگا، کیوں کہ غزوۂ خیبر حدیبیہ کے بعد سن ۷؍
ہجری میں پیش آیا۔ امام بخاریؒ نے غزوۂ ذی قرد کی روایت سے پہلے جو باب باندھا
ہے اس میں فرماتے ہیں کہ یہ وہ غزوہ ہے جس میں لوگ رسولؐ اللہ کی دو دھ والی
اونٹنیاں بھگا کر لے گئے تھے، خیبر سے تین دن قبل یہ واقعہ رونما ہوا۔(صحیح
البخاری: ۱۳/۹۳)
امام بخاریؒ کے ترجمۃ
الباب سے پتہ چلتا ہے کہ یہ واقعہ حدیبیہ کے بعد ہوا۔ حافظ ابن قیمؒ اور علامہ
بیہقیؒ بھی یہی کہتے ہیں۔ امام مسلم نے اپنی صحیح میں حضرت سَلمہ بن الاکوعؓ کی جو
مفصل روایت ذکر کی ہے اس سے بھی اس بات کی تائید ہوتی ہے کہ یہ غزوۂ خیبر سے تین
دن پہلے ہوا۔(صحیح مسلم: ۹/۳۰۳،
رقم الحدیث: ۳۳۷۱)
علامہ قرطبیؒ نے ان
متعارض اقوال میں تطبیق دیتے ہوئے فرمایا کہ حضرت سلمہؓ کی مفصل روایت میں جس خیبر
کا ذکر ہے ممکن ہے وہ مشہور غزوۂ خیبر نہ ہو، کیوں کہ رسولؐ اللہ نے خیبر کی طرف
کئی بار لشکر روانہ فرمائے ہیں، لیکن ان کی اس بات میں اس لئے وزن نہیں کہ حضرت
سلمہؓ نے مَرْحَبْ یہودی کا بھی ذکر کیا ہے، جس سے حضرت علیؓ کا مقابلہ ہوا تھا،
اور یہ مقابلہ مشہور غزوۂ خیبر ہی میں ہوا تھا، لہٰذا اس کو کسی دوسرے غزوۂ خیبر
پر بلا دلیل محمول کرنا درست نہیں ہے۔
حافظ ابن حجرؒ نے دونوں
قسم کی روایات میں تطبیق دینے کیلئے غزوۂ خیبر کو متعدد ماننے کے بجائے غزوۂ ذی
قرد کو متعدد مانا ہے، وہ فرماتے ہیں کہ عبد الرحمٰن بن حفص فزاری نے ذی قرد کے
مقام پر کئی مرتبہ حملہ کیا ہے، اس لئے جس غزوۂ ذی قرد کا تذکرہ اس وقت ہورہا ہے
وہ حدیبیہ سے پہلے پیش آیا ہے، اور امام بخاریؒ جس غزوۂ ذی قرد کو خیبر سے تین
دن پہلے کہتے ہیں وہ حدیبیہ کے بعد پیش آیا ہے۔
(طبقات ابن سعد: ۱/۸۰، ۸۱، زاد المعاد: ۳/۵۶، دلائل الامام للبیہقی: ۴/۱۷۸، فتح الباری: ۷/۴۶۰ ، ۴۶۱، بہ حوالہ کشف الباری: ۸/۴۰۳، ۴۰۴)۔ (جاری)
2 ستمبر 2022 ، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی
Related Article
Part: 1- I Was Taken to the Skies Where the Sound Of Writing with a Pen Was Coming
(Part-1) مجھے اوپر لے جایا
گیا یہاں تک کہ میں ایسی جگہ پہنچا جہاں قلم سے لکھنے کی آوازیں آرہی تھیں
Part: 2- Umm Hani! ام ہانی! میں نے تم
لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی جیسا کہ تم نے دیکھا، پھرمیں بیت المقدس پہنچا
اور اس میں نماز پڑھی، پھر اب صبح میں تم لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی جیسا کہ تم دیکھ
رہی ہو
Part: 3
- Allah Brought Bait ul Muqaddas before Me and I Explained its Signs اللہ نے بیت المقدس کو میرے روبرو کردیااور
میں نے اس کی نشانیاں بیان کیں
Part:
4- That Was A Journey Of Total Awakening وہ سراسر بیداری کا سفر تھا، جس میں آپؐ کو جسم اور
روح کے ساتھ لے جایا گیا تھا
Part:
5- The infinite power of Allah Almighty and the rational proof of
Mi'raj رب العالمین کی لامتناہی
قدرت اور سفر معراج کی عقلی دلیل
Part:
6- The Reward of 'Meraj' Was Given by Allah Only to the Prophet معراج کا انعام رب العالمین کی طرف سے عطیۂ خاص تھا جو
صرف آپؐ کو عطا کیا گیا
Part:
7- Adjective of Worship مجھے صفت ِ عبدیت زیادہ پسند اور عبد کا لقب زیادہ محبوب ہے
Part:-8- Prophet Used To Be More Active Than Ever In Preaching Islam During
Hajj رسولؐ اللہ ہر موسمِ حج
میں اسلام کی اشاعت اور تبلیغ کیلئے پہلے سے زیادہ متحرک ہوجاتے
Part: 9- You Will Soon See That Allah Will Make You Inheritors Of The Land And
Property Of Arabia تم بہت
جلد دیکھو گے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کسریٰ اور عرب کی زمین اور اموال کا وارث بنا
دیگا
Part: 10- The Prophet That the Jews Used To Frighten Us With یہ وہی نبی ہیں جن کا ذکر کرکے یہودی ہمیں ڈراتے رہتے
ہیں
Part: 11- Pledge of Allegiance بیعت ثانیہ کا ذکر جب آپؐ سے بنی عبدالاشہل کے لوگوں نے
بیعت کی،ایمان لائے اور آپ ؐسے رفاقت و دفاع کا بھرپور وعدہ کیا
Part: 12 - Your Blood Is My Blood, Your Honour Is My Honour, and Your Soul Is My
Soul تمہارا خون میرا خون ہے،
تمہاری عزت میری عزت ہے، تمہاری جان میری جان ہے
Part: 13- The event of migration is the boundary between the two stages of
Dawah ہجرت کا واقعہ اسلامی
دعوت کے دو مرحلوں کے درمیان حدّ فاصل کی حیثیت رکھتا ہے
Part:
14- I Was Shown Your Hometown - The Noisy Land Of Palm Groves, In My Dream مجھے خواب میں تمہارا دارالہجرۃ دکھلایا گیا ہے، وہ
کھجوروں کے باغات والی شوریدہ زمین ہے
Part: 15- Hazrat Umar's Hijrat and the Story of Abbas bin Abi Rabia تو ایک انگلی ہی تو ہے جو ذرا سی خون آلود ہوگئی ہے،یہ
جو تکلیف پہنچی ہے اللہ کی راہ میں پہنچی ہے
Part:
16- When Allah Informed The Prophet Of The Conspiracy Of The Quraysh جب اللہ نے آپؐ کو قریش کی سازش سے باخبرکیا اور حکم
دیا کہ آج رات اپنے بستر پر نہ سوئیں
Part:
17- Prophet Muhammad (SAW) Has Not Only Gone But Has Also Put Dust On Your
Heads محمدؐنہ صرف چلے گئے ہیں
بلکہ تمہارے سروں پر خاک بھی ڈال گئے ہیں
Part: 18- O Abu Bakr: What Do You Think Of Those Two Who Have Allah As a
Company اے ابوبکرؓ: ان دو کے
بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہو
Part: 19- The Journey of Hijrat Started From the House of Hazrat Khadija and Ended
At the House of Hazrat Abu Ayub Ansari سفر ِ ہجرت حضرت خدیجہ ؓکے مکان سے شروع ہوا اور حضرت
ابوایوب انصاریؓ کے مکان پر ختم ہوا
Part:
20- O Suraqa: What about a day when you will be wearing the Bracelets of
Kisra اے سراقہ: اس وقت کیسا
لگے گا جب تم کسریٰ کے دونوں کنگن اپنے ہاتھ میں پہنو گے
Part:21- The Holy Prophet's Migration And Its Significance نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کا واقعہ اور اس
کی اہمیت
Part: 22- Bani Awf, the Prophet Has Come اے بنی عوف وہ نبیؐ جن کا تمہیں انتظار تھا، تشریف لے آئے
Part:
23- Moon of the Fourteenth Night ہمارے اوپر ثنیات الوداع کی اوٹ سے چودہویں رات کا چاند طلوع
ہوا ہے
Part: 24- Madina: Last Prophet's Abode یثرب آخری نبیؐ کا مسکن ہوگا، اس کو تباہ کرنے کا خیال دل
سے نکال دیں
Part: 25- Bless Madinah Twice As Much As You Have To Makkah یا اللہ: جتنی برکتیں آپ نے مکہ میں رکھی ہیں اس سے
دوگنی برکتیں مدینہ میں فرما
Part: 26- Construction of the Masjid-e-Nabwi مسجد نبویؐ کی تعمیر کیلئے جب آپؐ کو پتھر اُٹھا اُٹھا کر
لاتا دیکھا تو صحابہؓ کا جوش دوچند ہو گیا
Part:
27- The First Sermon of the Holy Prophet after the Migration and the
Beginning of Azaan in Madina ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں حضورﷺ کا پہلا خطبہ اور
اذان کی ابتداء
Part: 28- The Lord of the Ka'bah رب کعبہ نے فرمایا، ہم آپ ؐکے چہرے کا بار بار آسمان کی
طرف اُٹھنا دیکھ رہے تھے
Part:
29- Holy Prophet’s Concern for the Companions of Safa نبی کریمؐ کو اصحابِ صفہ کی اتنی فکر تھی کہ دوسری
ضرورتیں نظر انداز فرمادیتے تھے
Part: 30- Exemplary Relationship of Brotherhood مثالی رشتہ ٔ اخوت: جب سرکار ؐدو عالم نے مہاجرین اور انصار
کو بھائی بھائی بنا دیا
Part: 31- Prophet (SAW) Could Have Settled in Mecca after Its Conquest فتح مکہ کے بعد مکہ ہی مستقر بن سکتا تھا، مگر آپؐ نے
ایسا نہیں کیا، پاسِ عہد مانع تھا
Part: 32 - From Time To Time The Jews Would Come To Prophet’s Service And Ask
Questions In The Light Of The Torah یہودی وقتاً فوقتاً آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور تورات کی
روشنی میں سوال کرتے
Part:
33- Majority Of Jewish Scholars And People Did Not Acknowledge Prophet
Muhammad’s Prophethood Out Of Jealousy And Resentment یہودی علماء اور عوام کی اکثریت نے بربنائے حسد اور
کینہ آپ ؐکی نبوت کا اعتراف نہیں کیا
Part:
34- When The Jew Said To Hazrat Salman Farsi: Son! Now There Is No One Who
Adheres To The True Religion جب یہودی نے حضرت سلمان فارسیؓ سے کہا: بیٹے!اب کوئی نہیں
جوصحیح دین پرقائم ہو
Part: 35- When the Holy
Prophet said to the delegation of Banu Najjar, 'Don't worry, I am the Chief of
your tribe' جب حضورؐ نے بنونجار کے
وفد سے کہا تم فکر مت کرو، میں تمہارے قبیلے کا نقیب ہوں
Part: 36- When Hazrat Usman Ghani (RA) Bought a Well (Beer Roma) and Dedicated It
to Muslims جب حضرت عثمان غنیؓ نے
کنواں (بئر رومہ) خرید کر مسلمانوں کیلئے وقف کردیا
Part:
37- The Charter of Medina Is the First Written Treaty of the World That Is
Free From Additions and Deletions میثاقِ مدینہ عالم ِ انسانیت کا پہلا تحریری معاہدہ ہے جو
حشو و زوائد سے پاک ہے
Part:
38- Only Namaz Were Obligatory In The Meccan Life Of The Holy Prophet, Rest
Of The Rules Were Prescribed In Madinah حضورؐ کی مکی زندگی میں صرف نماز فرض کی گئی تھی ، باقی
احکام مدینہ میں مشروع ہوئے
Part:
39- Prophet Muhammad (SAW) Ensured That Companions Benefited From The
Teachings Of The Qur'an And Sunnah آپ ؐ ہمیشہ یہ کوشش فرماتے کہ جماعت ِ صحابہؓ کا ہرفرد کتاب
و سنت کی تعلیم سے بہرہ ور ہو
Part: 40- Hypocrisy of the Jews and Their Hostility with the Holy Prophet نفاق یہود کی سرشت میں تھا اور حضورؐ کی مکہ میں بعثت
سے وہ دشمنی پر کمربستہ ہوگئے
Part:
41- Greatest Threat to the Muslims Was From the Hypocrites مسلمانوں کو بڑا خطرہ منافقین سے تھا جن کا قائد رئیس
المنافقین عبداللہ بن ابی تھا
Part: 42 - When Oppressed Muslims Complain, Holy Prophet Pbuh Used To Say, Be
Patient, I Have Not Been Ordered To Kill مظلوم مسلمان ظلم کی شکایت کرتے توآپ ؐ فرماتے صبرکرو،مجھے
قتال کا حکم نہیں دیا گیا
Part: 43- First Regular Battle Between Kufr And Islam Was Fought At Badr کفر و اسلام کے درمیان پہلی باقاعدہ جنگ میدان ِ بدر
میں لڑی گئی تھی
Part: 44- When The Prophet Took Fidya Payment and Released Two Prisoners جب سرکارؐ دوعالم نے فدیہ لے کر قافلہ ٔ قریش کے دو
قیدیوں کو رہا فرما دیا
Part:
45- Three Hundred And Thirteen Companions Had Only Three Horses And Seventy
Camels تین سو تیرہ صحابہ ؓکے
پاس صرف تین گھوڑے اور صرف ستر اونٹ تھے
Part:
46- O Messenger of Allah! Even If You Take Us to Barak Al-Emad, We Will Go
With You یارسولؐ اللہ ! اگر آپؐ
برک العماد لے جانا چاہیں تو بھی ہم آپؐ کے ساتھ چلیں گے
Part: 47- Before The Battle of Badr, Many People Had Advised the Quraysh to Return
But They Refused غزوۂ بدر سے پہلے کئی
لوگوں نے قریش کو مشورہ دیا تھا کہ واپس ہوجائیں مگر وہ نہیں مانے
Part: 48- Prophet (Pbuh) Remained Engaged in Worship for the Whole Night and by the
Command of Allah, Drowsiness Fell on the Muslims آپؐ تمام رات عبادت میں مشغول رہے اور بحکم الٰہی مسلمانوں
پر غنودگی طاری رہی
Part:
49- Allah, Fulfill Your Promise of Victory To Me اے اللہ تُونے مجھ سے فتح و نصرت کا جو وعدہ کیا ہے اسے
پورا فرما
Part: 50- Prophet Muhammad Pbuh Threw a Handful of Dust and Pebbles at the Enemy
and There Was a Panic Part-50 آپ نے مٹھی بھر خاک اور سنگریزے دشمن کی طرف پھینکے اور ان
میں افراتفری مچ گئی
Part: 51- Every Incident Of The Battle Of Badr Is A Clear Proof Of The Truthfulness
Of The Holy Prophet And A Masterpiece Of Prophetic Insight And Determination
Part-51 جنگ بدر کا ہر واقعہ
حضورؐ کی حقانیت کی روشن دلیل اور پیغمبرانہ بصیرت و عزیمت کا شاہکار ہے
Part: 52- After Badr, There Was Mourning In Every House In Makkah, While There Was
Celebration In Madinah Part-52 بدر کے بعد مکہ کے ہر گھرمیں صف ِ ماتم بچھی تھی جبکہ مدینہ
منورہ میں جشن کا سماں تھا
Part: 53
- History Can Never Forget the Humane Behaviour of Prophet Muhammad Pbuh
with the Prisoners of War Part 53 اسیرانِ جنگ کے ساتھ آپ ﷺ کا حسن سلوک تاریخ کبھی فراموش
نہیں کرسکتی
Part: 54- Respect For The Martyrs Part-54 شہداء کی تکریم اور ان کے اہل و عیال کی دلجوئی کا پہلا
نمونہ نبی کریمؐ نے پیش فرمایا
Part:
55- O People of Makkah! The Messenger of God Gave us the glad tidings of the
Roman Domination Part-55 اے اہل
مکہ! اللہ کے رسولؐ نے ہمیں رومیوں کے غلبے کی خوشخبری دی ہے
Part:
56- O Nation of Jews! Fear Allah, Lest the Chastisement Overtake You
Part-56 اے قوم یہود! اللہ سے
ڈرو، ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی عذاب نازل ہوجائے
Part:
57- Abdullah Ibn Ubay: His Sympathy With the Jews Until the Last Moment of
Their Expulsion From Madina Part-57 عبد اللہ بن أبی، یہود کے مدینہ سے اخراج کے آخری لمحے تک
ان کا ہمدرد بنا رہا
Part: 58- When The Prjophet Said, 'Who can teach Ka'b bin Ashraf a lesson'?
Part-58 جب آپؐ نے فرمایا: کون
ہے جو کعب بن اشرف کو اس کی اوقات یاد دِلائے
Part: 59- When the Plan to Avenge the Defeat of the Battle of Badr Failed Part-
59 جب جنگ بدر کی شکست کا
انتقام لینے کی منصوبہ بندی کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا
Part: 60- The Polytheists Were No Longer Peaceful and Quiet After the Defeat of
Badr Part-60 بدر کی شکست نے مشرکین
کے دن کا سکون اور رات کاچین چھین لیا تھا
Part: 61- Then He Said, ‘It Was Not For a Prophet to Take Up Arms and Put Them
Down’ Part-61 تب آپ نے ارشاد فرمایا:
کسی نبی کے لئے یہ مناسب نہیں کہ ہتھیار لگا کر اُتاردے
Part-
62: Mount Uhud loves us, and we Love it, says the Holy Prophet PBUH
Part-62 آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا: جبل اُحد ہم سے محبت کرتاہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں
Part: 63- The Archers Were Instructed Their Sole Mission Was To Protect by
Remaining Behind the Mountain of Uhud Part-63 تیر اندازوں کو تاکید کی گئی کہ ان کا کام صرف جبلِ اُحد کے
پیچھے ٹھہر کر حفاظت کرنا ہے
Part: 64- Only Those Who Have Been Guided By Allah Can Stand Firm against the Enemy
Part-64 دشمن کے مقابلے میں وہی
لوگ ڈٹے رہتے ہیں جنہیں اللہ نے رُشد و ہدایت سے نوازاہے
Part:
65- The Martyrdom Of Hazrat Hamza, The Holy Prophet's Uncle, Is The Most
Terrible Episode Of The Battle Of Uhud Part-65 جنگ اُحد کا سب سے المناک واقعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے
چچا حضرت حمزہؓ کی شہادت ہے
Part:
66- At The Funeral of Hazrat Hamza, the Prophet's (PBUH) Eyes Were Filled
With Grief Part-66 حضرت
حمزہؓ کی تجہیز تکفین کے وقت شدت غم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چشم مبارک چھلک
اٹھی تھی
Part: 67- Rumours of the Prophet's Martyrdom Struck the Muslims Like A Bolt of
Lightning, and They Lost the War They Had Won Part-67 آپؐ کی شہادت کی افواہ مسلمانوں پر بجلی بن کر گری اور
وہ جیتی ہوئی جنگ ہار گئے
Part: 68- Muslims Were Told A Year Ago That Seventy of Their Men Would Be Martyred
Part-68 مسلمانوں کو ایک سال
پہلے ہی بتلا دیا گیا تھا کہ تمہارے ستّر آدمی شہید ہوں گے
Part: 69- No Excuse Would Be Acceptable To Allah If the Holy Prophet (PBUH) Was
Harmed Part - 69 اگر نبیؐ کی ذاتِ اقدس
کو کوئی گزند پہنچی تو اللہ کے نزدیک تمہارا کوئی عذر قابل قبول نہیں ہوگا
Part: 70- One Jew Who Fought On Behalf Of the Muslims Became Entitled To Heaven,
And The Other To Hell Part-70 مسلمانوں کی طرف سےلڑنے والا ایک یہودی جنت کا حقدار بنا تو
دوسرا دوزخ کا
Part: 71- The Prophet Decreed That the Individual Who Memorised the Qur'an Be
Buried First, Above All Other Martyrs Part-71 شہداء کی تدفین کیلئے آپؐ نے فرمایا: اس شخص کو پہلے قبر
میں لٹاؤ جو حافظ قرآن تھا
Part: 72
- In The Words of Hadith, the Prophet's Companions Who Were Martyred In the
Battle of Uhud Part 72 جب بھی
آپ ﷺ شہدائے احد کا ذکر کرتے تو یہ فرماتے: میں نے چاہا تھا کہ اللہ مجھے بھی
میرے ان صحابہؓ کے ساتھ شہید کردیتا جو پہاڑ کے دامن میں قتل کردیئے گئے
Part: 73
- The Muslims Were Defeated In Uhud Due to Disobedience to the Prophet's
Instructions and Rumours of His Martyrdom Part 73 آپ ؐ کی حکم عدولی اور آپؐ کی شہادت کی افواہ اُحد میں
مسلمانوں کی شکست کا سبب بنی
Part: 74
- The Attitude in Madinah Had Shifted, As the Holy Prophet (Pbuh) Had Noted
With His Far-Sighted Eyes Part-74 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دوربیں نگاہوں نے محسوس کرلیا
تھا کہ مدینہ کی فضا بدل گئی ہے
Part: 75
- The Prophet (Peace Be Upon Him) Said, 'A Believer Is Not Bitten From the Same
Hole Twice' Part-75 آپﷺ نے
فرمایا: مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا
Part: 76
- Wine Flowed Like Water in the Streets of Madinah, Soon After its
Prohibition Was Revealed Part-76 شراب کی حرمت کا حکم نازل ہوتے ہی مدینہ کی گلیوں میں شراب
پانی کی طرح بہنے لگی
Part: 77 - The Holy Prophet Kept an Eye on the Movements of All the Tribes from
Madinah to Makkah Part-77 مدینہ سے مکہ تک تمام قبائل کی نقل وحرکت پرآپ ﷺ نظر رکھے
ہوئے تھے
Part: 78 - The Companions and Their Unparalleled Love for the Prophet Part-78 آپؐ سے صحابہؓ کی محبت یہ تھی کہ تختۂ دار پر بھی فکر
ہوتی کہ آپؐ کو کانٹا بھی نہ چبھے
Part: 79
- The Shocking Incident of Bir Mauna but the Holy Prophet Continued To
Recite the Qunoot-E-Naazla for a Month Part-79 بئر معونہ کے واقعے سے آپ ؐ کو شدید صدمہ پہنچا اور آپؐ
ایک ماہ تک قنوت نازلہ پڑھتے رہے
Part: 80
- Through Revelation, the Holy Prophet Learnt Of the Conspiracy of Banu
Nadir and Returned To Madinah Part-80 نبی کریم ؐکو بذریعہ وحی بنونضیر کی سازش سے مطلع فرما دیا
گیا اور آپؐ مدینہ واپس آگئے
Part: 81 - Sacrifice of the Ansaar (Supporters) and The Prophet’s Prayer for them
and Their descendants Part-81 ‘انصار کے ایثار پر آپؐ نے دُعا دی:’ یا اللہ! انصار اور ان
کی اولاد پر اپنی خاص مہربانی فرما
Part: 82
- The First Salat Al-Khawf Was Offered In the Ghazwa of Dhat Al-Riqa Which
Took Place after the Battle of Banū Naḍīr Par-82 پہلی’ صلوٰۃِ خوف ‘ غزوۂ ذات ِ الرقاع میں پڑھی گئی
تھی جو غزوۂ بنی نضیر کے بعد پیش آیا تھا
Part:
83- The Narrative of Hazrat Jabir Bin Abdullah's Camel: After the Prophet
Pbuh Poked the Camel with His Stick, It Became Extremely Fast Part-83 نبی کریم ﷺنے لکڑی کو ہلکا سا اونٹ پر چبھویا اور اس کی
رفتار بڑھ گئی
Part: 84 - The Muslims' Fear Dissipated Once the Prophet (Peace Be Upon Him)
Exhorted Them to Go To Badr at Any Costs Part- 84 آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ اعلان سنتے ہی کہ ہمیں ہر حال
میں بدر کے لئے نکلنا ہے،مسلمانوں کا خوف ختم ہوگیا
Part: 85- The Prophet (PBUH) Received the Veil Verse on the Day of the Marriage
Banquet Part-85 آپ صلی اللہ علیہ وسلم
پر آیت پردہ حضرت زینبؓ سے نکاح کے بعد عین ولیمہ والے دن نازل ہوئی
Part:
86- The Message That Muslims Are Not Inattentive Even For a Moment Spread
around the World Thanks To Daumat-Ul-Jandal Part-86 دومۃ الجندل سے ہر طرف پیغام پہنچ گیا کہ مسلمان ایک
لمحے کے لئے بھی غافل نہیں ہیں
Part: 87- The Muslim Community was greatly blessed by Juwayriya, the Wife of the
Prophet (pbuh) and Mother of the Believers Part- 87 میں نے جویریہؓ سے زیادہ کسی عورت کو اپنی قوم کے حق
میں بابرکت نہیں دیکھا
Part: 88
- Surah Al-Munafiqun Was Revealed To the Prophet (PBUH) To Expose the
Hypocrites Part-88 آپ صلی
اللہ علیہ وسلم کے سامنے منافقوں کا پردہ فاش کرنے کے لئے'سورہ المنافقون'نازل کی
گئی
Part: 89
- The Holy Prophet Said: 'O Aisha! Rejoice, 'Allah Has Declared Your
Innocence from the Ifk-Slander Part-89 آپ ؐ نے فرمایا: اے عائشہؓ! خوش ہوجاؤ، اللہ نے تمہاری
برأت ظاہر کردی ہے
Part:
90- Surah An-Noor Contains the Most Serious Type of Threat Found Anywhere in
the Holy Qur'an Part-90 قرآن
کریم میں کہیں بھی تہدید کا وہ سخت انداز نہیں ملےگا جو سورہ نور میں اختیار کیا
گیا ہے
Part: 91
- In Opposition To the Holy Prophet, the Jewish Delegation Sided With the
Polytheists Part-91 نبی کریم
ؐ کی مخالفت میں یہودی وفد نے مشرکین کا ساتھ دیا اور مستحق ِلعنت ٹھہرا
Part: 92
- On The Day of Al-Khandaq, the Prophet Carried Earth Till His Abdomen Was
Fully Covered In Dust Part-92 تاریخ نے وہ منظر دیکھا کہ شکم مبارک گرد سے اَٹا ہے اور
آپؐ مٹی ڈھو رہے ہیں
Page: 93
- When The Delegation Arrived and Informed the Prophet That It Was Only
Repeating the Conduct of Adal and Qaarra Part- 93 جب وفد نے آکر آپؐ کو بتایا کہ اس نے وہی کیا جو عَضَل اور
قَارَّہ نے کیا تھا
Page: 94
- Allah Accepted the Prayers of His Prophet and Opened the Gates of Victory
Part- 94 اللہ نے اپنے رسولؐ کی
دُعائیں قبول فرمالیں اور فتح ونصرت کے دروازے کھول دیئے
Part: 95
- The Angel Gabriel Said To the Prophet, 'You Should Immediately Proceed To
Bani Qurayzah, For the Angels Have Not Yet Laid Down Their Weapons or Returned'
Part-95 ابھی فرشتوں نے ہتھیار
نہیں رکھے نہ واپس ہوئے ہیں، آپؐ فوراً بنی قریظہ کی طرف تشریف لے چلیں
Part: 96
- After Hearing the Decision of Hazrat Saad, the Prophet PBUH Said: 'You
Have Decided What God Wants' Part - 96 حضرت سعدؓ کا فیصلہ سن کر آپؐ نے فرمایا: تم نے وہی فیصلہ
کیا ہے جو خدا چاہتاہے
Part: 97
- The Prophet (PBUH) Dealt With the Banu Qurayzah in a Manner Consistent
With Both Jewish Tribal Depravity and War Politics Part-97 آپ ؐ نے بنو قر یظہ سے جو معاملہ فرمایا وہ جنگی سیاست
اور یہود قبائل کی افتاد طبع کے مطابق تھا
Part: 98
- When Thumamah
Ibn Uthal Proclaimed, "O Makkans, You Will Not Get From Yamama Even a
Single Grain of Wheat," Part-98 جب ثمامہ
بن اُثال نے کہا اے اہل مکہ تمہیں یمامہ کے گیہوں کا ایک دانہ بھی نہیں ملے گا
URL: https://newageislam.com/urdu-section/prophet-son-aku-gentle-control-part-99/d/127890
New Age Islam, Islam Online, Islamic
Website, African
Muslim News, Arab
World News, South
Asia News, Indian
Muslim News, World
Muslim News, Women
in Islam, Islamic
Feminism, Arab
Women, Women
In Arab, Islamophobia
in America, Muslim
Women in West, Islam
Women and Feminism