New Age Islam
Fri Apr 25 2025, 06:25 PM

Urdu Section ( 19 Jun 2021, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

The Charter of Medina Is the First Written Treaty of the World That Is Free From Additions and Deletions Part-37 میثاقِ مدینہ عالم ِ انسانیت کا پہلا تحریری معاہدہ ہے جو حشو و زوائد سے پاک ہے

مولانا ندیم الواجدی

18 جون 2021

معاہدے کی دفعات

۹۔ تمام مسلمان صلح کرنے میں یکساں حیثیت رکھتے ہیں، البتہ کسی مسلمان کو یہ حق حاصل نہیں ہوگاکہ وہ مسلمان بھائی کو چھوڑ کر دشمن سے مصالحت کرے، تمام مسلمانوں کے درمیان عدل و انصاف اور مساوات کو ملحوظ رکھنا ہوگا۔ تمام مسلمان کفار سے بدلہ لینے میں ایک  دوسرے کی مدد کریں گے اور اسلام کے بتلائے ہوئے طریقوں پر ثابت قدم رہیں گے۔

۱۰۔ یثرب کے کسی غیر مسلم کو یہ حق نہ ہوگا کہ وہ قریش کے کسی شخص کو پناہ دے یا اس کے مالی مفاد کا تحفظ کرے یا مسلمان کے مقابلے میں اس کی حمایت اور مدد کرے۔

۱۱۔ ناحق کسی مومن کو قتل کرنے والا قصاص کا مستحق ہوگا، یعنی اس کو مقتول کے بدلے میں قتل کردیا جائے گا، الا یہ کہ مقتول کے اولیاء خوں بہا لینے پر راضی ہوجائیں، تمام مسلمان اس قاتل کی مخالفت میں کھڑے ہوں گے۔

۱۲۔ اس کتاب کے مندرجات کا اقرار کرنے والے صاحب ایمان کے لئے جائز نہ ہوگا کہ وہ کوئی نئی بات نکال کر فتنہ انگیزی کرنے والے کی حمایت یا نصرت کرے، اگر کسی نے ایسے شخص کو پناہ دی تو وہ قیامت کے دن اللہ کی لعنت اور اس کے غضب کا مستحق ہوگا، نہ اس کی توبہ قبول کی جائے گی اور نہ عذاب کے بدلے کوئی عوض قبول کیا جائے گا۔

ٍ۱۳۔مسلمانوں کے تنازعات، جھگڑے اور اختلافات اللہ اور اس کے رسولؐ کے سامنے پیش کئے جائیں گے۔

۱۴۔ یہود اور اہل ایمان جنگوں کے مصارف مل جل کر برداشت کریں گے۔

۱۵۔ یہود اپنے دین پر عمل کرنے اور اس پر کاربند رہنے کے مجاز ہوں گے، ہاں اگر انہوں نے ظلم کیا یا عہد شکنی کی تو وہ اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو مصیبت میں ڈالنے والے ہوں گے۔

۱۶۔ یہود بنی عوف اور ان کے حلیف اور ان کے موالی سب مل کر مسلمانوں کے ساتھ ایک جماعت کی حیثیت اختیار اختیار کریں گے، یہی استحقاق بنی نجار، بنی حارث، بنی ساعدہ، بنی جشم، بنی الاوس، بنی ثعلبہ، بنی جفنہ، بنی الشطبیہ کے یہود اور ان کے حلفاء اورموالی کو حاصل ہوگا۔

۱۷۔ جو لوگ اس معاہدے کے پابند ہیں ان کے ساتھ جنگ کرنے والوں کے خلاف یہودی اور مسلمان متحد ہو کر لڑیں گے، ایک دوسرے کی مدد کرینگے اور ایک دوسرے کے ساتھ خیرخواہی کا معاملہ کریں گے، ان کا شیوہ وفاداری ہوگا، وہ عہد شکنی کے گناہ سے گریز کرینگے۔

۱۸۔ کسی پناہ گاہ میں وہاں کے رہنے والوں کی اجازت کے بغیر پناہ نہیں دی جائے گی، پناہ یافتہ شخص پناہ دینے والے کی طرح مامون و محفوظ ہوگا، اس کو کوئی نقصان پہنچانے کی کوشش نہ کرے اور نہ عہد توڑنے کے گناہ میں ملوث ہو۔

۱۹۔ یثرب کی حدود کے اندر کا حصہ معاہدہ  میں شریک تمام لوگوں کے لئے حرم کی حیثیت رکھتا ہے، اس شہر پر جو بھی حملہ کرے گا سب مل کر اس کا مقابلہ کریں گے اور ایک دوسرے کی مدد کریں گے، تمام لوگ اپنے اپنے علاقوں کی مدافعت کے ذمہ دار ہوں گے۔

۲۰۔ دین و مذہب کے خلاف جنگ کرنے والوں کو چھوڑ کر کسی جنگ کرنے والے سے مسلمانوں نے صلح کرلی تو یہود کو بھی اس سے صلح کرنی ہوگی، اسی طرح اگر یہود نے کرلی تو مسلمان بھی اس صلح کے پابند ہوں گے۔

۲۱۔ ہر شخص اپنے کئے کیلئے جوابدہ ہوگا، ظلم کرنے والا خود پر ظلم کرے گا، اللہ اس کے ساتھ ہے جو اس تحریر کے مندرجات پر صدق دلی کے ساتھ عمل کرے گا، جو شخص اس تحریر پر عمل کرے گا اللہ اور اس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ساتھ خیرخواہی کا معاملہ کریں گے۔

۲۲۔ اگر کوئی نئی صورت حال پیش آتی ہے یا کوئی نئی بات سامنے آتی ہے جس کا ذکر اس کتاب میں نہیں ہے یا کوئی ایسا اختلاف اور نزاع رونما ہوتا ہے جس سے کسی فساد یا ضرر کا اندیشہ ہو تو اس صورت میں اللہ اور اس کے رسول کی طرف رجوع کرنا ہوگا، وہی اس کا فیصلہ کریں گے۔ (تفصیل کیلئے دیکھئے سیرت ابن ہشام، ۱؍۳۶۸، ۳۷۰، اس معاہدے کے مکمل متن اور ترجمے کیلئے دیکھئے نقوش سیرت نمبر، لاہور۵؍۹۲،۹۳)

معاہدے کے کچھ اہم پہلو

پورا معاہدہ۵۳؍ دفعات پر مشتمل ہے، ہم نے یہاں ان تمام دفعات کا خلاصہ پیش کیا ہے۔ معاہدے کی کسی دفعہ سے بھی یہ اندازہ نہیں ہوتا کہ یہ کسی ایسے شخص کا لکھوایا ہوا ہے جو ابھی ابھی مکہ مکرمہ سے وہاں کے لوگوں کے مظالم سے تنگ آکر یثرب میں آباد ہوا ہے۔ تحریر کا آغاز بسم اللہ الرحمٰن  الرحیم سے ہوتا ہے، گویا حاکمیت اعلا اللہ کی ہے، پھر شروع ہی میں یہ واضح کردیا گیا ہے کہ اس تحریر کا لکھوانے والا کوئی عام انسان نہیں ہے بلکہ اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، پوری تحریر میںجہاں بھی اس کا موقع ہے اللہ اور اس کے رسول کی حاکمیت کا اعلان کیا گیا ہے، کسی بھی تنازع کی صورت میں یہ نہیں کہا گیا کہ اپنے جھگڑوں کے تم خود ذمہ دار ہو بلکہ صاف طور پر یہ تلقین کی گئی ہے کہ تمہیں ہر ایسے معاملے کو اللہ اور اس کے رسول کی عدالت میں لے کر جانا ہوگا اور وہاں کا جو فیصلہ ہوگا اسے قبول کرنا ہوگا۔

اس تحریر کی بنیادی روح وہ ہے جو اسلام کی اصل روح ہے،یعنی دنیوی اعمال پر آخرت کے عذاب و ثواب کا دارومدار ہے، جو جیسا کرے گا ویسا پائے گا، نیکوکاروں کو اجر عظیم سے نوازا جائے گا اور ظلم و تعدی کرنے والے اللہ کی پکڑ سے خود کو بچا نہیں پائیں گے۔ اس تحریر کے اصل مخاطب اہل ایمان ہیں، تبعاً  (ضمنی طور پر) غیر مسلموں (یہود وغیرہ)کو شامل کیا گیا ہے، البتہ پُرامن رہنے اور معاہدے کی پابندی کرنے کی صورت میں ان کو حفاظت کی ضمانت دی گئی ہے، ان کو مساوی حقوق دئیے گئے ہیں، اپنے مذہب پر عمل کرنے کی پوری چھوٹ دی گئی ہے، مگر بدلے میں ان پر کچھ ذمہ داریاں بھی ڈالی گئی ہیں اور وہ یہ کہ وفاداری کے ساتھ رہیں، عہد شکنی نہ کریں، اپنے علاقوں کی حفاظت کریں، جنگ کی صورت میں دشمن کا مقابلہ کریں، بہ قدر حصہ جنگ کے مصارف بھی برداشت کریں۔

اس معاہدے کی اہم بات یہ ہے کہ اس میں اگرچہ یہودیوں اور دوسرے غیرمسلموں کو بھی شریک رکھا گیا ہے، لیکن مرکزی حیثیت مسلمانوں کو حاصل ہے، چنانچہ دفعہ۲ ؍میں یہ واضح کردیا گیا ہے کہ یہ معاہدہ قریش اور یثرب کے مؤمنین کے مابین ہے اور ان کے درمیان بھی ہے جو ان کے تابع ہیں اور ان کے ساتھ جنگ میں شریک ہیں، گویا غیرمسلموں کو بہ طور تبعیت (ضمناً) شامل کیا گیا ہے نہ کہ اصل حیثیت دے کر ان کی شمولیت ہوئی ہے، پھر پورے معاہدہ میں ظلم، تعدی، اثم، معروف، منکر وغیرہ کی جو اصطلاحات بار بار استعمال کی گئی ہیں ان سے بھی یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ اس معاہدے کے اصل مخاطب اہل ایمان ہیں۔ اس کے علاوہ نزاعات اور اختلافات میں اللہ اور اس کے رسول کی طرف رجوع کرنے کی شق معنی خیز ہے، اس سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ معاہدے میں حاکمیت اعلیٰ  ان کے سپرد کی گئی ہے جو اس کے اہل ہیں، یہ بھی ہوسکتا تھا کہ یہود کے مختلف قبیلوں کے بااثر لوگوں کو بھی کسی کمیٹی میں شامل کرکے حاکمیت اس کے سپرد کردی جاتی، لیکن ایسا نہیں کیا گیا کیوں کہ مستقبل میں مملکت اسلامیہ کا جو خاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذہن میں تھا ایسا کرنا اس کے منافی ہوتا۔

بہرحال دنیائے انسانیت کا یہ پہلا تحریری معاہدہ ہے جو اختصار کے باوجود اپنے اندر پوری جامعیت رکھتا ہے ۔ معاشرت، سیاست اور مدنیت کا کوئی پہلو، کوئی گوشہ ایسانہیں ہے جسے اس معاہدہ میں نظر انداز کیا گیا ہو۔ آج سے چودہ سو سال پہلے اس معاہدے کو تحریری شکل دی گئی، عیسوی سن کے لحاظ سے یہ معاہدہ ۶۲۲ء میں لکھا گیا ، مگر یورپ کے بعض مؤرخین کا تعصب دیکھئے کہ وہ اس تاریخی حقیقت کو نظر انداز کرتے ہیں اور یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ پہلا بین الاقوامی تحریری معاہدہ میگنا کارٹا کا ہے، حالاں کہ یہ اس واقعے کے ٹھیک چھ سو سال بعد ۱۲۱۵ء میں انگلستان کے کنگ جان اول کے زمانے میں ہوا۔ مشہور مورخ اور سیرت نگار ڈاکٹر حمید اللہؒ نے اس دستاویز کا ذکر کرتے ہوئے اپنی کتاب میں جو عنوان قائم کیا ہے وہ یہ ہے ’’دنیا کا سب سے پہلا تحریری دستور‘‘۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ دستاویز ایک معاہدے کی شکل نہیں رکھتی بلکہ ایک فرض اور حکم کی صورت میں نافذ کی جاتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دستاویز کی ابتداء میں ھذا کتاب من محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ ہیں، سب لوگ جانتے ہیں کہ کتاب کے معنی فرض اور حکم کے ہیں، قرآن کریم میں بھی یہ لفظ اس مفہوم میں استعمال ہواہے۔ جرمن، فرانسیسی، انگریزی اور ہسپانوی زبانوںمیں بھی اس کے کم و بیش یہی معنی ہیں۔ (عہد نبوی میں نظام حکمرانی، ص: ۸۳، ۸۴)

اس دستاویز کی اہمیت اس لئے بھی ہے کہ یہ حشو و زائد سے پاک ہے اور اس کو غیرضروری الفاظ سے بوجھل نہیں کیا گیا ہے اور نہ اس کو طویل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ امریکہ کو اپنے دستور اساسی کے اختصار پر بڑا ناز ہے کہ اس میں صرف سات ہزار الفاظ شامل ہیں، وہ اسے دنیا کا مختصر ترین دستور کہتے ہیں، حالاںکہ آج سے چودہ سو سال قبل اللہ کے آخری رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بالکل معجزاتی طور پر جو جامع، مؤثر اور مکمل دستور لکھوایا وہ صرف سات سو تیس الفاظ پر مشتمل ہے۔

یہ دستاویز یا معاہدہ کسی بھی اسلامی ریاست کا دستور اساسی بن سکتا ہے اور آج سے چودہ سو سال قبل اس کو یہ حیثیت دی گئی ہے، اس میں تمام باشندگان ریاست کے افراد کے آئینی حقوق کا تحفظ کیا گیا ہے، ان افرادمیں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو ریاست کے سرکاری مذہب کی اتباع کرتے ہیں اور وہ بھی شامل ہیں جو دوسرے مذاہب پر قائم  ہیں یعنی آج کی اصطلاح میںجن کو اقلیت کہا جاتا ہے، حقیقت یہ ہے کہ اس دستور پر عمل کرکے دنیائے انسانیت آج بھی امن، فلاح، مساوات اور ترقی کا گہوارہ بن سکتی ہے۔ (جاری)

18 جون 2021 ، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی

--------

Related Article

Part: 1- I Was Taken to the Skies Where the Sound Of Writing with a Pen Was Coming (Part-1) مجھے اوپر لے جایا گیا یہاں تک کہ میں ایسی جگہ پہنچا جہاں قلم سے لکھنے کی آوازیں آرہی تھیں

Part: 2- Umm Hani! ام ہانی! میں نے تم لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی جیسا کہ تم نے دیکھا، پھرمیں بیت المقدس پہنچا اور اس میں نماز پڑھی، پھر اب صبح میں تم لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی جیسا کہ تم دیکھ رہی ہو

Part: 3 - Allah Brought Bait ul Muqaddas before Me and I Explained its Signs اللہ نے بیت المقدس کو میرے روبرو کردیااور میں نے اس کی نشانیاں بیان کیں

Part: 4- That Was A Journey Of Total Awakening وہ سراسر بیداری کا سفر تھا، جس میں آپؐ کو جسم اور روح کے ساتھ لے جایا گیا تھا

Part: 5- The infinite power of Allah Almighty and the rational proof of Mi'raj رب العالمین کی لامتناہی قدرت اور سفر معراج کی عقلی دلیل

Part: 6- The Reward of 'Meraj' Was Given by Allah Only to the Prophet معراج کا انعام رب العالمین کی طرف سے عطیۂ خاص تھا جو صرف آپؐ کو عطا کیا گیا

Part: 7- Adjective of Worship مجھے صفت ِ عبدیت زیادہ پسند اور عبد کا لقب زیادہ محبوب ہے

Part:-8- Prophet Used To Be More Active Than Ever In Preaching Islam During Hajj رسولؐ اللہ ہر موسمِ حج میں اسلام کی اشاعت اور تبلیغ کیلئے پہلے سے زیادہ متحرک ہوجاتے

Part: 9- You Will Soon See That Allah Will Make You Inheritors Of The Land And Property Of Arabia تم بہت جلد دیکھو گے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کسریٰ اور عرب کی زمین اور اموال کا وارث بنا دیگا

Part: 10- The Prophet That the Jews Used To Frighten Us With یہ وہی نبی ہیں جن کا ذکر کرکے یہودی ہمیں ڈراتے رہتے ہیں

Part: 11- Pledge of Allegiance بیعت ثانیہ کا ذکر جب آپؐ سے بنی عبدالاشہل کے لوگوں نے بیعت کی،ایمان لائے اور آپ ؐسے رفاقت و دفاع کا بھرپور وعدہ کیا

Part: 12 - Your Blood Is My Blood, Your Honour Is My Honour, and Your Soul Is My Soul تمہارا خون میرا خون ہے، تمہاری عزت میری عزت ہے، تمہاری جان میری جان ہے

Part: 13- The event of migration is the boundary between the two stages of Dawah ہجرت کا واقعہ اسلامی دعوت کے دو مرحلوں کے درمیان حدّ فاصل کی حیثیت رکھتا ہے

Part: 14- I Was Shown Your Hometown - The Noisy Land Of Palm Groves, In My Dream مجھے خواب میں تمہارا دارالہجرۃ دکھلایا گیا ہے، وہ کھجوروں کے باغات والی شوریدہ زمین ہے

Part: 15- Hazrat Umar's Hijrat and the Story of Abbas bin Abi Rabia تو ایک انگلی ہی تو ہے جو ذرا سی خون آلود ہوگئی ہے،یہ جو تکلیف پہنچی ہے اللہ کی راہ میں پہنچی ہے

Part: 16- When Allah Informed The Prophet Of The Conspiracy Of The Quraysh جب اللہ نے آپؐ کو قریش کی سازش سے باخبرکیا اور حکم دیا کہ آج رات اپنے بستر پر نہ سوئیں

Part: 17- Prophet Muhammad (SAW) Has Not Only Gone But Has Also Put Dust On Your Heads محمدؐنہ صرف چلے گئے ہیں بلکہ تمہارے سروں پر خاک بھی ڈال گئے ہیں

Part: 18- O Abu Bakr: What Do You Think Of Those Two Who Have Allah As a Company اے ابوبکرؓ: ان دو کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہو

Part: 19- The Journey of Hijrat Started From the House of Hazrat Khadija and Ended At the House of Hazrat Abu Ayub Ansari سفر ِ ہجرت حضرت خدیجہ ؓکے مکان سے شروع ہوا اور حضرت ابوایوب انصاریؓ کے مکان پر ختم ہوا

Part: 20- O Suraqa: What about a day when you will be wearing the Bracelets of Kisra اے سراقہ: اس وقت کیسا لگے گا جب تم کسریٰ کے دونوں کنگن اپنے ہاتھ میں پہنو گے

Part:21- The Holy Prophet's Migration And Its Significance نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کا واقعہ اور اس کی اہمیت

Part: 22- Bani Awf, the Prophet Has Come اے بنی عوف وہ نبیؐ جن کا تمہیں انتظار تھا، تشریف لے آئے

Part: 23- Moon of the Fourteenth Night ہمارے اوپر ثنیات الوداع کی اوٹ سے چودہویں رات کا چاند طلوع ہوا ہے

Part: 24- Madina: Last Prophet's Abode یثرب آخری نبیؐ کا مسکن ہوگا، اس کو تباہ کرنے کا خیال دل سے نکال دیں

Part: 25- Bless Madinah Twice As Much As You Have To Makkah یا اللہ: جتنی برکتیں آپ نے مکہ میں رکھی ہیں اس سے دوگنی برکتیں مدینہ میں فرما

Part: 26- Construction of the Masjid-e-Nabwi مسجد نبویؐ کی تعمیر کیلئے جب آپؐ کو پتھر اُٹھا اُٹھا کر لاتا دیکھا تو صحابہؓ کا جوش دوچند ہو گیا

Part: 27- The First Sermon of the Holy Prophet after the Migration and the Beginning of Azaan in Madina ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں حضورﷺ کا پہلا خطبہ اور اذان کی ابتداء

Part: 28- The Lord of the Ka'bah رب کعبہ نے فرمایا، ہم آپ ؐکے چہرے کا بار بار آسمان کی طرف اُٹھنا دیکھ رہے تھے

Part: 29- Holy Prophet’s Concern for the Companions of Safa نبی کریمؐ کو اصحابِ صفہ کی اتنی فکر تھی کہ دوسری ضرورتیں نظر انداز فرمادیتے تھے

Part: 30- Exemplary Relationship of Brotherhood مثالی رشتہ ٔ اخوت: جب سرکار ؐدو عالم نے مہاجرین اور انصار کو بھائی بھائی بنا دیا

Part: 31- Prophet (SAW) Could Have Settled in Mecca after Its Conquest فتح مکہ کے بعد مکہ ہی مستقر بن سکتا تھا، مگر آپؐ نے ایسا نہیں کیا، پاسِ عہد مانع تھا

Part: 32 - From Time To Time The Jews Would Come To Prophet’s Service And Ask Questions In The Light Of The Torah یہودی وقتاً فوقتاً آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور تورات کی روشنی میں سوال کرتے

Part: 33- Majority Of Jewish Scholars And People Did Not Acknowledge Prophet Muhammad’s Prophethood Out Of Jealousy And Resentment یہودی علماء اور عوام کی اکثریت نے بربنائے حسد اور کینہ آپ ؐکی نبوت کا اعتراف نہیں کیا

Part: 34- When The Jew Said To Hazrat Salman Farsi: Son! Now There Is No One Who Adheres To The True Religion جب یہودی نے حضرت سلمان فارسیؓ سے کہا: بیٹے!اب کوئی نہیں جوصحیح دین پرقائم ہو

Part: 35- When the Holy Prophet said to the delegation of Banu Najjar, 'Don't worry, I am the Chief of your tribe' جب حضورؐ نے بنونجار کے وفد سے کہا تم فکر مت کرو، میں تمہارے قبیلے کا نقیب ہوں

Part: 36- When Hazrat Usman Ghani (RA) Bought a Well (Beer Roma) and Dedicated It to Muslims جب حضرت عثمان غنیؓ نے کنواں (بئر رومہ) خرید کر مسلمانوں کیلئے وقف کردیا

URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/medina-world-additions-deletions-part-37/d/124990

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism


Loading..

Loading..