مولانا ندیم الواجدی
8 جولائی 2022
غزوۂ خندق
غزوۂ احد کے بعد جو سب
سے بڑا معرکہ مسلمانوں اور مشرکین کے درمیان ہوا وہ غزوۂ خندق کہلاتا ہے۔ غزوۂ
خندق کہلانے کی وجہ یہ ہے کہ مسلمانوں نے شہر مدینہ سے کفار کو دور رکھنے کے لئے
جبل سلع کے دامن میں ایک وسیع وعریض خندق تیار کی تھی، پیچھے سلع پہاڑ تھا، اس کے
دامن میں مسلمان تھے، سامنے خندق تھی، اس کے بعد مشرکین اپنے لاؤلشکر کے ساتھ
ٹھہرے ہوئے تھے، اس غزوے کو غزوۂ احزاب بھی کہتے ہیں کیوں کہ اس میں کفار کے بہت
سے قبائل اکٹھے ہوگئے، احزاب حزب کی جمع ہے جس کے معنی گروہ اور جماعت کے ہیں۔
تاریخ وقوع میں اختلاف
عام اہل سیر ومغازی اس پر
متفق ہیں کہ غزوۂ خندق شوال ۵ھ میں ہوا، واقدی کہتے
ہیں کہ یہ غزوہ ۸؍
ذی قعدہ بروز منگل ۵ھ میں ہوا، ابن سعد کہتے
ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ۹؍
ذی قعدہ بروز بدھ ۵ھ کو اپنے رسول کی دُعا
سن لی اور قبائل قریش کو شکست سے دو چار کیا۔ حافظ ابن اسحاقؒ اور قتادہؒ وغیرہ
حضرات کی رائے بھی یہی ہے کہ غزوۂ خندق ۵ھ میں ہوا، حافظ ذہبی اور
علامہ ابن قیمؒ بھی اسی قول کو راجح قرار دیتے ہیں۔
(المغازی: ۲/۴۴۰،
الطبقات الکبری: ۲/۶۵،
زاد المعاد: ۲/۲۸۸)
امام بخاریؒ نے اپنی کتاب
المغازی میں موسی بن عقبہؒ کا یہ قول نقل کیا ہے کہ غزوۂ خندق شوال ۴ھ
میں ہوا، اس کی تائید میں انھوں نے حضرت عبد اللہ بن عمرؓ کی یہ روایت نقل کی ہے
کہ وہ غزوۂ احد کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش ہوئے۔
آپؐ نے ان کو غزوے میں شرکت کی اجازت نہیں دی، کیوں کہ اس وقت ان کی عمر ۱۴؍
سال تھی، پھر خندق کے موقع پر پیش ہوئے، اس وقت پندرہ سال کا ہونے کی بنا پر ان کو
اجازت مل گئی۔ (صحیح البخاری:۵/۱۰۷،
رقم الحدیث: ۴۰۹۷)
غزوۂ احد بالاتفاق ۳ھ
میں پیش آیا، اس روایت کے مطابق اس وقت حضرت ابن عمرؓ ۱۴؍
سال کے لڑکے تھے، آپؐ نے نابالغ ہونے کی وجہ سے ان کو غزوے میں جانے سے روک دیا،
پھر غزوۂ خندق کے موقع پر ان کو اجازت مل گئی، اس وقت وہ ۱۵؍
برس کے لڑکے تھے۔
عام سیرت نگاروں کے نزدیک
غزوۂ خندق ۵ھ میں ہوا، اس لئے علماء
نے امام بخاریؒ کی اس رائے سے اختلاف کیا ہے اور انہوں نے جو روایت نقل کی ہے اس
کا جواب بھی دیا ہے، امام بیہقی فرماتے ہیں کہ یہ ممکن ہے کہ عبد اللہ ابن عمرؓ
غزوۂ احد کے وقت پورے ۱۴؍سال
کے نہ ہوئے ہوں بلکہ وہ ۱۴؍ویں
سال میں داخل ہوئے ہوں اور غزوۂ خندق کے
وقت پورے ۱۵؍
سال کے ہوں اس اعتبار سے دونوں غزووں کے درمیان دو سال کا وقفہ ہوسکتا ہے۔ (زاد
المعاد: ۳/۲۷۰،
دلائل البیہقی: ۳/۳۹۶)
اس سلسلے میں سب سے اہم
بات یہ ہے کہ غزوۂ احد کے موقع پر ابوسفیان نے کہا تھا کہ آئندہ سال بدر میں ہم
تم سے پھر ملیں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا وعدہ فرمالیا تھا، آپؐ حسب وعدہ لشکر لے کر نکلے، بدر میں ٹھہرے،
ابوسفیان اور اس کے لشکر کا انتظار کیا مگر وہ یہ کہہ کر راستے سے واپس چلا گیا کہ
یہ سال جنگ کے لئے موزوں نہیں ہے، کیوں کہ قحط سالی کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں، اس
کے ایک سال بعد وہ دس ہزار آدمیوں کو لے کر مدینے کے قریب آکر ٹھہرا، اسی کو
غزوۂ خندق کہتے ہیں، اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ غزوۂ خندق ۵ھ
میں ہوا ہے۔
امام بخاریؒ نے موسیٰ بن
عقبہؒ کے قول اور اس کی تائید میں حضرت عبد اللہ بن عمرؓ کی روایت سے اپنا جو
رجحان ظاہر فرمایا ہے اس کی علماء نے بہت سی توجیہات کی ہیں، جن کے ذکر کا یہاں
موقع نہیں۔ (تفصیل کے لئے دیکھئے دلائل امام بیہقی: ۳/۳۹۶، باب التاریخ لغزوۃ
الخندق، البدایہ والنہایہ: ۴/۹۴)
غزوۂ خندق کے محرکات
قبیلۂ بنی نضیر جو
یہودیوں کا بڑا قبیلہ تھا مدینہ منورہ سے نکال دیا گیا تھا، اس قبیلے کے کچھ لوگ
شام اور فلسطین کی طرف چلے گئے تھے، اور کچھ لوگ خیبر جاکر آباد ہوگئے تھے، وہاں
جاکر انہیں کچھ استحکام حاصل ہوا تو وہ لوگ اپنی پرانی فطرت پر لوٹ آئے، اسلام
دشمنی ان کے رگ وپے میں سرایت کی ہوئی تھی۔ جنگ احد میں مسلمانوں کی شکست نے ان کی
آتش انتقام کو اور بھڑکا دیا، مشورے ہوئے، طے پایا کہ مشرکین مکہ سے رابطہ کیا
جائے اور ان کو مدینے پر حملہ کرنے پر اکسایا جائے، اس مقصد کے لئے ان لوگوں نے
سلام بن أبی الحقیق، حیٔ بن اخطب، کنانہ بن الربیع بن أبی الحقیق، ہوذہ بن قیس
الوائلی اور ابو عمار پر مشتمل ایک وفد بھی تشکیل دیا، جس کو یہ ذمہ داری دی گئی
کہ وہ مکہ اور اس کے اطراف کے قبائل سے ملاقات کرکے ان کو اکٹھا کرے اور انہیں
محمد ﷺ اور آپؐ کے ساتھیوں کے خلاف جنگ
کی ترغیب دے۔
یہود کا وفد اپنے مقصد
میں نہایت کامیاب رہا، مشرکین نے ان کی بڑی پزیرائی کی، عزت واحترام کے ساتھ انہیں
اپنا مہمان بنایا اور وفد کی باتوں سے پورا اتفاق ظاہر کیا۔ مشرکین مکہ نے وفد کے
سامنے یہ بات بھی رکھی کہ تم لوگ اہل کتاب ہو، اور علم رکھتے ہو، ہم لوگوں میں اور
محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) میں بڑا اختلاف ہے، ہم بیت اللہ کی خدمت کرتے ہیں، حج
کے لئے آنے والوں کی خدمت میں کھانا، شراب اور دودھ پیش کرتے ہیں، اور اپنے بتوں
کی پرستش کرتے ہیں، یہ سلسلہ ہمارے آباؤواجداد سے چلا آرہا ہے۔ محمدﷺ نے نیا مذہب ایجاد کیا ہے، وہ ہمارے معبودوں کو
برا کہتے ہیں، اب تم بتلاؤ کہ ہمارا دین اچھا ہے یا محمدؐ کا دین اچھا ہے۔ تم علم رکھنے والے لوگ ہو،
تمہیں معلوم ہے کیا چیز اچھی ہے اور کون سی چیز بری ہے، یہودی وفد نے مشرکین کی
تعریف کی، اور یہ کہا کہ تمہارا دین اچھا ہے، یہ سن کر مشرکین خوش ہوگئے، ان کا
جوش بڑھ گیا، اور مسلمانوں کے خلاف جنگ کرنے میں ان کی خواہش اور بڑھ گئی، انھوں
نے بلا تاخیر یہودی وفد کی دعوت قبول کرلی، قرآن کریم نے ان اعیان وزعماء یہود کے
اس عمل کی شدید مذمت کی ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عداوت میں اس حد
تک گر گئے کہ اہل کتاب ہونے کے باوجود بت پرستوں کے مذہب کی تعریف میں رطب اللسان
ہوگئے۔ قرآن کریم نے ایسے لوگوں کو مستحق لعنت قرار دیا ہے۔ (النساء: ۵۱، ۵۲)
یہودی مصنفین اپنے بڑوں
کی اس حرکت پر آج تک ماتم کناں نظر آتے ہیں، یہودی مؤلف ویل فینشون (Welfenshon) نے اپنی کتاب میں
لکھا ہے ’’ایک معبود کو ماننے والے ہر شخص کے لئے خواہ وہ مسلمان ہو یا یہودی
تکلیف دہ بات وہ مکالمہ ہے جو خیبر کے یہودی علماء اور مکے کے بت پرست زعماء کے
درمیان ہوا، اور یہود نے قریش کے مذہب کو آسمانی مذہب پر ترجیح دی۔ (تاریخ الیہود
فی بلاد العرب ص:۱۴۲)
یہاں سے اٹھ کر یہودی وفد
بنی غطفان پہنچا جو قیس بن غیلان کا ایک قبیلہ تھا، اور انہیں یہ پیشکش کی کہ اس
سال خیبر میں کھجوروں کی جس قدر پیداوار
ہوگی وہ سب آپ لوگوں کو دے دی جائے گی، بس آپ ہمارے ساتھ چلیں اور اس
فیصلہ کن جنگ میں حصہ لے کر سرخرو ہوں۔ یہ قبیلہ لالچی تھا، قبیلے کے سردار عیینہ
حصن بن نزاری نے اسی وقت ہامی بھرلی اور لشکر لے کر نکل پڑا، یہود نے ایک فصل کی
کھجوروں کے بدلے چھ ہزار جنگ جو مانگے جو بنی غطفان نے منظور کرلئے۔
قریش نے چار ہزار افراد
کو ساتھ لیا، بنی غطفان کے لوگ بھی چل پڑے، انہوں نے بنی اسد، بنی سلیم کو بھی
تیار کرلیا تھا وہ بھی ساتھ لگ گئے، راستے میں بنی غطفان کے دوسرے حلیف، بنی
خزارہ، بنی اشجع اور بنی مرّہ بھی ساتھ ہوگئے، اس طرح یہ دس ہزار افراد کا قافلہ
ہوگیا، چار ہزار قریش مکہ کے اور چھ ہزار بنی غطفان اور اس کے اعیان وانصار کے، اس
فوج میں تین سو گھوڑے اور ایک ہزار اونٹ تھے، ابوسفیان اس کی قیادت کررہا تھا۔
(الکامل فی التاریخ: ۲/۱۲۲،
زاد المعاد)
مدافعت کی تیاری
رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم کے مخبر یہ اطلاع دے چکے تھے کہ بنی نظیر کے یہودیوں کی شہ پر مکے کے مشرکین
اور قرب وجوار کے قبائل بڑی تعداد میں جمع ہوکر مدینے کی طرف کوچ کرچکے ہیں، آپ
صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابۂ کرامؓ سے مشورہ کیا۔ حضرت سلمان فارسیؓ نے رائے دی
کہ حفاظت کے لئے خندق کھودی جائے، اس وقت مدینے کے تین اطراف میں آبادی تھی یا
کھجور کے باغات تھے، صرف شمالی جانب کا علاقہ کھلا ہوا تھا، جنوب میں اونچے اور
ایک دوسرے سے ملے ہوئے مکانات کا ایک طویل سلسلہ تھا، مشرق میں واقم کے نام سے ایک
بڑا محلہ تھا اور مغرب میں وبرہ محلے کی آبادی تھی، تین اطراف میں آبادی کے بعد
گھنے باغات تھے جن سے لشکروں کا گزرنا ممکن نہ تھا، یہ تین اطراف بالکل محفوظ تھے،
صرف شمال کا حصہ کھلا ہوا تھا۔ ادھر ہی سے دشمن کا حملہ متوقع تھا، رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم نے سلمان فارسیؓ کا مشورہ قبول فرمایا اور اسی وقت سے خندق کھودنے
کا کام شروع ہوگیا۔
تین ہزار صحابہ خندق کے
کھدائی کے کام میں لگ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہی اس کی حدود متعین
فرمائیں، خطوط کھینچے، اور دس دس صحابیوں پر دس دس گزر زمین تقسیم فر مائی، خندق
کی گہرائی تین میٹر چوڑائی چار میٹر اور لمبائی تقریباً ڈھائی کلو میٹر طے کی گئی،
بعض جگہ اتنی گہرائی میں خندق کھودی گئی کہ پانی نکل آیا، یہ طے پایا کہ جبل سلع
کو پشت پر رکھ کر اس کے میدان میں مسلمان فروکش ہوں اور سامنے کے حصے میں خندق
کھودی جائے، اس کے بعد والے میدان میں دشمن قیام تو کرسکے گا لیکن اس کے لئے خندق
عبور کرکے مسلمانوں تک پہنچنا مشکل ہوگا، حافظ ابن سعدؒ کے مطابق چھ دن میں خندق
کی کھدائی مکمل ہوگئی، بعض لوگوں نے پندرہ دن اور بعض نے بیس دن کی مدت بتلائی ہے،
لیکن علامہ سمہودیؒ فرماتے ہیں کہ اصل میں خندق تو چھ دن میں تیار ہوگئی البتہ بیس
دن محاصرے میں لگے۔
(طبقات ابن سعد: ۲/۶۷)(جاری)
8 جولائی 2022، بشکریہ: انقلاب، نئی دہلی
Related Article
Part: 1- I Was Taken to the Skies Where the Sound Of Writing with a Pen Was Coming
(Part-1) مجھے اوپر لے جایا
گیا یہاں تک کہ میں ایسی جگہ پہنچا جہاں قلم سے لکھنے کی آوازیں آرہی تھیں
Part: 2- Umm Hani! ام ہانی! میں نے تم
لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی جیسا کہ تم نے دیکھا، پھرمیں بیت المقدس پہنچا
اور اس میں نماز پڑھی، پھر اب صبح میں تم لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی جیسا کہ تم دیکھ
رہی ہو
Part: 3
- Allah Brought Bait ul Muqaddas before Me and I Explained its Signs اللہ نے بیت المقدس کو میرے روبرو کردیااور
میں نے اس کی نشانیاں بیان کیں
Part:
4- That Was A Journey Of Total Awakening وہ سراسر بیداری کا سفر تھا، جس میں آپؐ کو جسم اور
روح کے ساتھ لے جایا گیا تھا
Part:
5- The infinite power of Allah Almighty and the rational proof of
Mi'raj رب العالمین کی لامتناہی
قدرت اور سفر معراج کی عقلی دلیل
Part:
6- The Reward of 'Meraj' Was Given by Allah Only to the Prophet معراج کا انعام رب العالمین کی طرف سے عطیۂ خاص تھا جو
صرف آپؐ کو عطا کیا گیا
Part:
7- Adjective of Worship مجھے صفت ِ عبدیت زیادہ پسند اور عبد کا لقب زیادہ محبوب ہے
Part:-8- Prophet Used To Be More Active Than Ever In Preaching Islam During
Hajj رسولؐ اللہ ہر موسمِ حج
میں اسلام کی اشاعت اور تبلیغ کیلئے پہلے سے زیادہ متحرک ہوجاتے
Part: 9- You Will Soon See That Allah Will Make You Inheritors Of The Land And
Property Of Arabia تم بہت
جلد دیکھو گے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کسریٰ اور عرب کی زمین اور اموال کا وارث بنا
دیگا
Part: 10- The Prophet That the Jews Used To Frighten Us With یہ وہی نبی ہیں جن کا ذکر کرکے یہودی ہمیں ڈراتے رہتے
ہیں
Part: 11- Pledge of Allegiance بیعت ثانیہ کا ذکر جب آپؐ سے بنی عبدالاشہل کے لوگوں نے
بیعت کی،ایمان لائے اور آپ ؐسے رفاقت و دفاع کا بھرپور وعدہ کیا
Part: 12 - Your Blood Is My Blood, Your Honour Is My Honour, and Your Soul Is My
Soul تمہارا خون میرا خون ہے،
تمہاری عزت میری عزت ہے، تمہاری جان میری جان ہے
Part: 13- The event of migration is the boundary between the two stages of
Dawah ہجرت کا واقعہ اسلامی
دعوت کے دو مرحلوں کے درمیان حدّ فاصل کی حیثیت رکھتا ہے
Part:
14- I Was Shown Your Hometown - The Noisy Land Of Palm Groves, In My Dream مجھے خواب میں تمہارا دارالہجرۃ دکھلایا گیا ہے، وہ
کھجوروں کے باغات والی شوریدہ زمین ہے
Part: 15- Hazrat Umar's Hijrat and the Story of Abbas bin Abi Rabia تو ایک انگلی ہی تو ہے جو ذرا سی خون آلود ہوگئی ہے،یہ
جو تکلیف پہنچی ہے اللہ کی راہ میں پہنچی ہے
Part:
16- When Allah Informed The Prophet Of The Conspiracy Of The Quraysh جب اللہ نے آپؐ کو قریش کی سازش سے باخبرکیا اور حکم
دیا کہ آج رات اپنے بستر پر نہ سوئیں
Part:
17- Prophet Muhammad (SAW) Has Not Only Gone But Has Also Put Dust On Your
Heads محمدؐنہ صرف چلے گئے ہیں
بلکہ تمہارے سروں پر خاک بھی ڈال گئے ہیں
Part: 18- O Abu Bakr: What Do You Think Of Those Two Who Have Allah As a
Company اے ابوبکرؓ: ان دو کے
بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہو
Part: 19- The Journey of Hijrat Started From the House of Hazrat Khadija and Ended
At the House of Hazrat Abu Ayub Ansari سفر ِ ہجرت حضرت خدیجہ ؓکے مکان سے شروع ہوا اور حضرت
ابوایوب انصاریؓ کے مکان پر ختم ہوا
Part:
20- O Suraqa: What about a day when you will be wearing the Bracelets of
Kisra اے سراقہ: اس وقت کیسا
لگے گا جب تم کسریٰ کے دونوں کنگن اپنے ہاتھ میں پہنو گے
Part:21- The Holy Prophet's Migration And Its Significance نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کا واقعہ اور اس
کی اہمیت
Part: 22- Bani Awf, the Prophet Has Come اے بنی عوف وہ نبیؐ جن کا تمہیں انتظار تھا، تشریف لے آئے
Part:
23- Moon of the Fourteenth Night ہمارے اوپر ثنیات الوداع کی اوٹ سے چودہویں رات کا چاند طلوع
ہوا ہے
Part: 24- Madina: Last Prophet's Abode یثرب آخری نبیؐ کا مسکن ہوگا، اس کو تباہ کرنے کا خیال دل
سے نکال دیں
Part: 25- Bless Madinah Twice As Much As You Have To Makkah یا اللہ: جتنی برکتیں آپ نے مکہ میں رکھی ہیں اس سے
دوگنی برکتیں مدینہ میں فرما
Part: 26- Construction of the Masjid-e-Nabwi مسجد نبویؐ کی تعمیر کیلئے جب آپؐ کو پتھر اُٹھا اُٹھا کر
لاتا دیکھا تو صحابہؓ کا جوش دوچند ہو گیا
Part:
27- The First Sermon of the Holy Prophet after the Migration and the
Beginning of Azaan in Madina ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں حضورﷺ کا پہلا خطبہ اور
اذان کی ابتداء
Part: 28- The Lord of the Ka'bah رب کعبہ نے فرمایا، ہم آپ ؐکے چہرے کا بار بار آسمان کی
طرف اُٹھنا دیکھ رہے تھے
Part:
29- Holy Prophet’s Concern for the Companions of Safa نبی کریمؐ کو اصحابِ صفہ کی اتنی فکر تھی کہ دوسری
ضرورتیں نظر انداز فرمادیتے تھے
Part: 30- Exemplary Relationship of Brotherhood مثالی رشتہ ٔ اخوت: جب سرکار ؐدو عالم نے مہاجرین اور انصار
کو بھائی بھائی بنا دیا
Part: 31- Prophet (SAW) Could Have Settled in Mecca after Its Conquest فتح مکہ کے بعد مکہ ہی مستقر بن سکتا تھا، مگر آپؐ نے
ایسا نہیں کیا، پاسِ عہد مانع تھا
Part: 32 - From Time To Time The Jews Would Come To Prophet’s Service And Ask
Questions In The Light Of The Torah یہودی وقتاً فوقتاً آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور تورات کی
روشنی میں سوال کرتے
Part:
33- Majority Of Jewish Scholars And People Did Not Acknowledge Prophet
Muhammad’s Prophethood Out Of Jealousy And Resentment یہودی علماء اور عوام کی اکثریت نے بربنائے حسد اور
کینہ آپ ؐکی نبوت کا اعتراف نہیں کیا
Part:
34- When The Jew Said To Hazrat Salman Farsi: Son! Now There Is No One Who
Adheres To The True Religion جب یہودی نے حضرت سلمان فارسیؓ سے کہا: بیٹے!اب کوئی نہیں
جوصحیح دین پرقائم ہو
Part: 35- When the Holy
Prophet said to the delegation of Banu Najjar, 'Don't worry, I am the Chief of
your tribe' جب حضورؐ نے بنونجار کے
وفد سے کہا تم فکر مت کرو، میں تمہارے قبیلے کا نقیب ہوں
Part: 36- When Hazrat Usman Ghani (RA) Bought a Well (Beer Roma) and Dedicated It
to Muslims جب حضرت عثمان غنیؓ نے
کنواں (بئر رومہ) خرید کر مسلمانوں کیلئے وقف کردیا
Part:
37- The Charter of Medina Is the First Written Treaty of the World That Is
Free From Additions and Deletions میثاقِ مدینہ عالم ِ انسانیت کا پہلا تحریری معاہدہ ہے جو
حشو و زوائد سے پاک ہے
Part:
38- Only Namaz Were Obligatory In The Meccan Life Of The Holy Prophet, Rest
Of The Rules Were Prescribed In Madinah حضورؐ کی مکی زندگی میں صرف نماز فرض کی گئی تھی ، باقی
احکام مدینہ میں مشروع ہوئے
Part:
39- Prophet Muhammad (SAW) Ensured That Companions Benefited From The
Teachings Of The Qur'an And Sunnah آپ ؐ ہمیشہ یہ کوشش فرماتے کہ جماعت ِ صحابہؓ کا ہرفرد کتاب
و سنت کی تعلیم سے بہرہ ور ہو
Part: 40- Hypocrisy of the Jews and Their Hostility with the Holy Prophet نفاق یہود کی سرشت میں تھا اور حضورؐ کی مکہ میں بعثت
سے وہ دشمنی پر کمربستہ ہوگئے
Part:
41- Greatest Threat to the Muslims Was From the Hypocrites مسلمانوں کو بڑا خطرہ منافقین سے تھا جن کا قائد رئیس
المنافقین عبداللہ بن ابی تھا
Part: 42 - When Oppressed Muslims Complain, Holy Prophet Pbuh Used To Say, Be
Patient, I Have Not Been Ordered To Kill مظلوم مسلمان ظلم کی شکایت کرتے توآپ ؐ فرماتے صبرکرو،مجھے
قتال کا حکم نہیں دیا گیا
Part:
43- First Regular Battle Between Kufr And Islam Was Fought At Badr کفر و اسلام کے درمیان پہلی باقاعدہ جنگ میدان ِ بدر
میں لڑی گئی تھی
Part: 44- When The Prophet Took Fidya Payment and Released Two Prisoners جب سرکارؐ دوعالم نے فدیہ لے کر قافلہ ٔ قریش کے دو
قیدیوں کو رہا فرما دیا
Part:
45- Three Hundred And Thirteen Companions Had Only Three Horses And Seventy
Camels تین سو تیرہ صحابہ ؓکے
پاس صرف تین گھوڑے اور صرف ستر اونٹ تھے
Part:
46- O Messenger of Allah! Even If You Take Us to Barak Al-Emad, We Will Go
With You یارسولؐ اللہ ! اگر آپؐ
برک العماد لے جانا چاہیں تو بھی ہم آپؐ کے ساتھ چلیں گے
Part: 47- Before The Battle of Badr, Many People Had Advised the Quraysh to Return
But They Refused غزوۂ بدر سے پہلے کئی
لوگوں نے قریش کو مشورہ دیا تھا کہ واپس ہوجائیں مگر وہ نہیں مانے
Part: 48- Prophet (Pbuh) Remained Engaged in Worship for the Whole Night and by the
Command of Allah, Drowsiness Fell on the Muslims آپؐ تمام رات عبادت میں مشغول رہے اور بحکم الٰہی مسلمانوں
پر غنودگی طاری رہی
Part:
49- Allah, Fulfill Your Promise of Victory To Me اے اللہ تُونے مجھ سے فتح و نصرت کا جو وعدہ کیا ہے اسے
پورا فرما
Part: 50- Prophet Muhammad Pbuh Threw a Handful of Dust and Pebbles at the Enemy
and There Was a Panic Part-50 آپ نے مٹھی بھر خاک اور سنگریزے دشمن کی طرف پھینکے اور ان
میں افراتفری مچ گئی
Part: 51- Every Incident Of The Battle Of Badr Is A Clear Proof Of The Truthfulness
Of The Holy Prophet And A Masterpiece Of Prophetic Insight And Determination
Part-51 جنگ بدر کا ہر واقعہ
حضورؐ کی حقانیت کی روشن دلیل اور پیغمبرانہ بصیرت و عزیمت کا شاہکار ہے
Part: 52- After Badr, There Was Mourning In Every House In Makkah, While There Was
Celebration In Madinah Part-52 بدر کے بعد مکہ کے ہر گھرمیں صف ِ ماتم بچھی تھی جبکہ مدینہ
منورہ میں جشن کا سماں تھا
Part: 53
- History Can Never Forget the Humane Behaviour of Prophet Muhammad Pbuh
with the Prisoners of War Part 53 اسیرانِ جنگ کے ساتھ آپ ﷺ کا حسن سلوک تاریخ کبھی فراموش
نہیں کرسکتی
Part: 54- Respect For The Martyrs Part-54 شہداء کی تکریم اور ان کے اہل و عیال کی دلجوئی کا پہلا
نمونہ نبی کریمؐ نے پیش فرمایا
Part:
55- O People of Makkah! The Messenger of God Gave us the glad tidings of the
Roman Domination Part-55 اے اہل
مکہ! اللہ کے رسولؐ نے ہمیں رومیوں کے غلبے کی خوشخبری دی ہے
Part:
56- O Nation of Jews! Fear Allah, Lest the Chastisement Overtake You
Part-56 اے قوم یہود! اللہ سے
ڈرو، ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی عذاب نازل ہوجائے
Part:
57- Abdullah Ibn Ubay: His Sympathy With the Jews Until the Last Moment of
Their Expulsion From Madina Part-57 عبد اللہ بن أبی، یہود کے مدینہ سے اخراج کے آخری لمحے تک
ان کا ہمدرد بنا رہا
Part: 58- When The Prjophet Said, 'Who can teach Ka'b bin Ashraf a lesson'?
Part-58 جب آپؐ نے فرمایا: کون
ہے جو کعب بن اشرف کو اس کی اوقات یاد دِلائے
Part: 59- When the Plan to Avenge the Defeat of the Battle of Badr Failed Part-
59 جب جنگ بدر کی شکست کا
انتقام لینے کی منصوبہ بندی کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا
Part: 60- The Polytheists Were No Longer Peaceful and Quiet After the Defeat of
Badr Part-60 بدر کی شکست نے مشرکین
کے دن کا سکون اور رات کاچین چھین لیا تھا
Part: 61- Then He Said, ‘It Was Not For a Prophet to Take Up Arms and Put Them Down’
Part-61 تب آپ نے ارشاد فرمایا:
کسی نبی کے لئے یہ مناسب نہیں کہ ہتھیار لگا کر اُتاردے
Part-
62: Mount Uhud loves us, and we Love it, says the Holy Prophet PBUH
Part-62 آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا: جبل اُحد ہم سے محبت کرتاہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں
Part: 63- The Archers Were Instructed Their Sole Mission Was To Protect by
Remaining Behind the Mountain of Uhud Part-63 تیر اندازوں کو تاکید کی گئی کہ ان کا کام صرف جبلِ اُحد کے
پیچھے ٹھہر کر حفاظت کرنا ہے
Part: 64- Only Those Who Have Been Guided By Allah Can Stand Firm against the Enemy
Part-64 دشمن کے مقابلے میں وہی
لوگ ڈٹے رہتے ہیں جنہیں اللہ نے رُشد و ہدایت سے نوازاہے
Part:
65- The Martyrdom Of Hazrat Hamza, The Holy Prophet's Uncle, Is The Most
Terrible Episode Of The Battle Of Uhud Part-65 جنگ اُحد کا سب سے المناک واقعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے
چچا حضرت حمزہؓ کی شہادت ہے
Part:
66- At The Funeral of Hazrat Hamza, the Prophet's (PBUH) Eyes Were Filled
With Grief Part-66 حضرت
حمزہؓ کی تجہیز تکفین کے وقت شدت غم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چشم مبارک چھلک
اٹھی تھی
Part: 67- Rumours of the Prophet's Martyrdom Struck the Muslims Like A Bolt of
Lightning, and They Lost the War They Had Won Part-67 آپؐ کی شہادت کی افواہ مسلمانوں پر بجلی بن کر گری اور
وہ جیتی ہوئی جنگ ہار گئے
Part: 68- Muslims Were Told A Year Ago That Seventy of Their Men Would Be Martyred
Part-68 مسلمانوں کو ایک سال
پہلے ہی بتلا دیا گیا تھا کہ تمہارے ستّر آدمی شہید ہوں گے
Part: 69- No Excuse Would Be Acceptable To Allah If the Holy Prophet (PBUH) Was
Harmed Part - 69 اگر نبیؐ کی ذاتِ اقدس
کو کوئی گزند پہنچی تو اللہ کے نزدیک تمہارا کوئی عذر قابل قبول نہیں ہوگا
Part: 70- One Jew Who Fought On Behalf Of the Muslims Became Entitled To Heaven,
And The Other To Hell Part-70 مسلمانوں کی طرف سےلڑنے والا ایک یہودی جنت کا حقدار بنا تو
دوسرا دوزخ کا
Part: 71- The Prophet Decreed That the Individual Who Memorised the Qur'an Be
Buried First, Above All Other Martyrs Part-71 شہداء کی تدفین کیلئے آپؐ نے فرمایا: اس شخص کو پہلے قبر
میں لٹاؤ جو حافظ قرآن تھا
Part: 72
- In The Words of Hadith, the Prophet's Companions Who Were Martyred In the
Battle of Uhud Part 72 جب بھی
آپ ﷺ شہدائے احد کا ذکر کرتے تو یہ فرماتے: میں نے چاہا تھا کہ اللہ مجھے بھی
میرے ان صحابہؓ کے ساتھ شہید کردیتا جو پہاڑ کے دامن میں قتل کردیئے گئے
Part: 73
- The Muslims Were Defeated In Uhud Due to Disobedience to the Prophet's
Instructions and Rumours of His Martyrdom Part 73 آپ ؐ کی حکم عدولی اور آپؐ کی شہادت کی افواہ اُحد میں
مسلمانوں کی شکست کا سبب بنی
Part: 74
- The Attitude in Madinah Had Shifted, As the Holy Prophet (Pbuh) Had Noted
With His Far-Sighted Eyes Part-74 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دوربیں نگاہوں نے محسوس کرلیا
تھا کہ مدینہ کی فضا بدل گئی ہے
Part: 75
- The Prophet (Peace Be Upon Him) Said, 'A Believer Is Not Bitten From the
Same Hole Twice' Part-75 آپﷺ نے
فرمایا: مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا
Part: 76
- Wine Flowed Like Water in the Streets of Madinah, Soon After its
Prohibition Was Revealed Part-76 شراب کی حرمت کا حکم نازل ہوتے ہی مدینہ کی گلیوں میں شراب
پانی کی طرح بہنے لگی
Part: 77 - The Holy Prophet Kept an Eye on the Movements of All the Tribes from
Madinah to Makkah Part-77 مدینہ سے مکہ تک تمام قبائل کی نقل وحرکت پرآپ ﷺ نظر رکھے
ہوئے تھے
Part: 78 - The Companions and Their Unparalleled Love for the Prophet Part-78 آپؐ سے صحابہؓ کی محبت یہ تھی کہ تختۂ دار پر بھی فکر
ہوتی کہ آپؐ کو کانٹا بھی نہ چبھے
Part: 79
- The Shocking Incident of Bir Mauna but the Holy Prophet Continued To
Recite the Qunoot-E-Naazla for a Month Part-79 بئر معونہ کے واقعے سے آپ ؐ کو شدید صدمہ پہنچا اور آپؐ
ایک ماہ تک قنوت نازلہ پڑھتے رہے
Part: 80
- Through Revelation, the Holy Prophet Learnt Of the Conspiracy of Banu
Nadir and Returned To Madinah Part-80 نبی کریم ؐکو بذریعہ وحی بنونضیر کی سازش سے مطلع فرما دیا
گیا اور آپؐ مدینہ واپس آگئے
Part: 81 - Sacrifice of the Ansaar (Supporters) and The Prophet’s Prayer for them
and Their descendants Part-81 ‘انصار کے ایثار پر آپؐ نے دُعا دی:’ یا اللہ! انصار اور ان
کی اولاد پر اپنی خاص مہربانی فرما
Part: 82
- The First Salat Al-Khawf Was Offered In the Ghazwa of Dhat Al-Riqa Which
Took Place after the Battle of Banū Naḍīr Par-82 پہلی’ صلوٰۃِ خوف ‘ غزوۂ ذات ِ الرقاع میں پڑھی گئی
تھی جو غزوۂ بنی نضیر کے بعد پیش آیا تھا
Part:
83- The Narrative of Hazrat Jabir Bin Abdullah's Camel: After the Prophet
Pbuh Poked the Camel with His Stick, It Became Extremely Fast Part-83 نبی کریم ﷺنے لکڑی کو ہلکا سا اونٹ پر چبھویا اور اس کی
رفتار بڑھ گئی
Part: 84 - The Muslims' Fear Dissipated Once the Prophet (Peace Be Upon Him)
Exhorted Them to Go To Badr at Any Costs Part- 84 آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ اعلان سنتے ہی کہ ہمیں ہر حال
میں بدر کے لئے نکلنا ہے،مسلمانوں کا خوف ختم ہوگیا
Part: 85- The Prophet (PBUH) Received the Veil Verse on the Day of the Marriage
Banquet Part-85 آپ صلی اللہ علیہ وسلم
پر آیت پردہ حضرت زینبؓ سے نکاح کے بعد عین ولیمہ والے دن نازل ہوئی
Part:
86- The Message That Muslims Are Not Inattentive Even For a Moment Spread
around the World Thanks To Daumat-Ul-Jandal Part-86 دومۃ الجندل سے ہر طرف پیغام پہنچ گیا کہ مسلمان ایک
لمحے کے لئے بھی غافل نہیں ہیں
Part: 87- The Muslim Community was greatly blessed by Juwayriya, the Wife of the
Prophet (pbuh) and Mother of the Believers Part- 87 میں نے جویریہؓ سے زیادہ کسی عورت کو اپنی قوم کے حق
میں بابرکت نہیں دیکھا
Part: 88 - Surah Al-Munafiqun Was Revealed To the Prophet (PBUH) To Expose the
Hypocrites Part-88 آپ صلی
اللہ علیہ وسلم کے سامنے منافقوں کا پردہ فاش کرنے کے لئے'سورہ المنافقون'نازل کی
گئی
Part: 89
- The Holy Prophet Said: 'O Aisha! Rejoice, 'Allah Has Declared Your
Innocence from the Ifk-Slander Part-89 آپ ؐ نے فرمایا: اے عائشہؓ! خوش ہوجاؤ، اللہ نے تمہاری
برأت ظاہر کردی ہے
Part:
90- Surah An-Noor Contains the Most Serious Type of
Threat Found Anywhere in the Holy Qur'an Part-90 قرآن کریم میں کہیں بھی تہدید کا وہ
سخت انداز نہیں ملےگا جو سورہ نور میں اختیار کیا گیا ہے
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/holy-prophet-jewish-delegation-polytheists-part-91/d/127452
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism