مولانا ندیم الواجدی
12 اگست 2022
ابولبابہؓ کی ندامت اور
توبہ
حضرت ابولبابہؓ نے
اشارتاً یہ بات کہہ تو دی، مگر ندامت نے ان کی حالت دگرگوں کر ڈالی۔ خود کہتے ہیں
کہ ابھی میں نے اپنی جگہ سے قدم اٹھا کر دوسری جگہ بھی نہ رکھا تھا کہ مجھے اس بات
کا احساس ہوگیا کہ میں نے اللہ اور اس کے رسولؐ کے ساتھ خیانت کی ہے، مجھے یہ راز
افشاں نہیں کرنا چاہئے تھا کہ ان کے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔ وہ اسی وقت قلعے سے
باہر نکل آئے، شرمندگی اتنی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھی آنے
کا حوصلہ نہ کرسکے، سیدھے مسجد نبوی پہنچے اور یہ کہہ کر خود کو ایک ستون کے ساتھ
باندھ لیا کہ میں اس وقت تک اسی طرح بندھا رہوں گا جب تک اللہ تعالیٰ میری توبہ
قبول نہیں کرلیں گے۔ دوسرا عہد انہوںنے یہ کیا کہ وہ بنی قریظہ نہیں جائیں گے،
کیوںکہ جس شہر میں ان سے اتنی بڑی خیانت کا ارتکاب ہوا ہے اس شہر کو وہ دوبارہ
دیکھنا نہیں چاہیں گے۔ یہ ستون جس کے ساتھ انہوںنے خود کو باندھا تھا ام المؤمنین
حضرت ام سلمہؓ کے حجرے کے قریب تھا۔
ابولبابہؓ سے غلطی سرزد
ہوئی اور اس کی تلافی کے لئے انہوںنے اپنے لئے سزا تجویز کی، اس سے پہلے ہی یہ
آیت نازل ہوچکی تھی:’’اے ایمان والو! اللہ اور رسول سے بے وفائی نہ کرنا اور نہ
جانتے بوجھتے اپنی امانتوں میںخیانت کے مرتکب ہونا۔ ‘‘ (الانفال:۲۷) اس آیت سے آپؐ کو ابولبابہؓ کی کیفیت کا علم ہوا۔آپؐ نے
فرمایا اگر ابولبابہ میرے پاس چلے آتے تو میں ان کے لئے دعائے مغفرت کرتا، لیکن جب وہ ایسا کر گزرے ہیں تو
میں ان کو اپنے ہاتھ سے اس وقت تک نہ کھولوں گاجب تک اللہ تعالیٰ ان کی توبہ کے
سلسلے میں اپنا حکم نازل نہ فرمادے۔
روایات میں ہے کہ حضرت
ابولبابہؓ چھ شب و روز کھجور کے ایک تنے سے بندھے رہے اور توبہ و استغفار کرتے
رہے، نماز کے اوقات میں ان کی اہلیہ آتیں اور انہیں کھول دیتیں، نماز کے بعد پھر
باندھ دیتیں، ایک دن فجر کی نماز سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام
المؤمنین حضرت ام سلمہؓ کے حجرے میں تشریف فرما تھے، یکایک آپؐ مسکرانے لگے، حضرت ام سلمہؓ فرماتی ہیں: میں نے
عرض کیا یارسولؐ اللہ آپ سدا ہنستے مسکراتے رہیں، اس وقت ہنسنے کی وجہ کیا ہے؟
فرمایا: ابولبابہؓ کی توبہ قبول ہوگئی۔ میں نے عرض کیا: کیا میں ابولبابہؓ کو یہ
بات نہ بتلادوں۔ آپؐ نے فرمایا: بتلادو۔ میں اٹھ کر کمرے کے دروازے پر آئی اور
میں نے کہا: اے ابولبابہؓ! خوش ہوجائو، اللہ نے تمہاری توبہ قبول فرمالی ہے۔میری
آواز سن کر لوگ ابولبابہؓ کو کھولنے کے لئے دوڑے مگر انہوں نے کہا کہ مجھے رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی اپنے دست مبارک سے کھولیں گے۔ چنانچہ صبح کی نماز
پڑھنے کے لئے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے گزرے تو آپؐ نے ان کو
رہا کردیا۔ (سیرت ابن ہشام ۳؍۱۷۰، السیرۃ الحلبیہ ۳؍۱۴۰، تفسیر الطبری ۲۱؍۹۷)
قرآن کریم کی جو آیت
حضرت ابولبابہؓ کی توبہ کے سلسلے میں نازل ہوئی وہ یہ ہے:
’’اور کچھ لوگ وہ ہیں جنہوں نے اپنی کوتاہیوں کا اعتراف کیا ہے،
انہوں نے ملے جلے عمل کئے ہیں، کچھ نیک کام اور کچھ برے، امید ہے اللہ ان کی توبہ
قبول کرے گا۔‘‘ (سورہ توبہ:۱۰۲) حضرت عبداللہ بن
عباسؓ کی روایت کے مطابق یہ آیت ان دس حضرات صحابہؓ کے بارے میں نازل ہوئی جو
سستی اور کاہلی کی وجہ سے غزوۂ تبوک میںشریک نہیں ہوئے، ان میں حضرت ابولبابہؓ
بھی تھے، ممکن ہے حضرت ابولبابہؓ نے دو مرتبہ خود کوستون سے باندھا ہو، ایک مرتبہ
بنوقریظہ کے معاملے میں، اور دوسری مرتبہ غزوۂ تبوک میں شرکت نہ کرنے پردوسرے
صحابہؓ کے ساتھ۔ ان کے نام سے ایک ستون اب بھی مسجد نبوی میں موجود ہے۔ اسے
’’اسطوانۃ التوبہ‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔
(اسباب النزول، واحدی، ۱۹۳)
بنوقریظہ نے ہار مان لی
مسلمانوں کے طویل محاصرے
سے عاجز اور پریشان ہو کر بنو قریظہ نے اپنے قلعے سے اتر کر نیچے آنے کا فیصلہ
کرلیا اور وہ بھی اس اعلان کے ساتھ کہ ہمارے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
جو بھی فیصلہ فرمائیں گے وہ ہمیں منظور ہوگا۔ ہجرت سے پہلے بنوقریظہ قبیلۂ اوس کے
حلیف تھے، بنونضیر کا تعلق خزرج سے تھا، جیسے ہی یہ لوگ قلعے سے باہر نکلے اوس کے
بہت سے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا:
یارسولؐ اللہ! بنو قریظہ ہمارے قبیلے کے حلیف ہیں، ہماری درخواست ہے کہ آپؐ ان کو
معاف فرمادیں۔انہوں نے یہ بھی عرض کیا کہ آپؐ نے ہمارے خزرجی بھائیوں کے کہنے پر
بنی نظیر کو معاف فرما دیاتھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں
یہ بات پسند نہیں کہ تمہارے ہی قبیلے کا کوئی شخص ان کا فیصلہ کردے۔ انہوںنے عرض
کیا: یارسولؐ اللہ ہمیں منظور ہے اور ہم اس کا اختیار اپنے قبیلے کے سردار سعد بن
معاذؓ کو دیتے ہیں، وہ جو فیصلہ کریںگے ہمیں منظور ہوگا۔ (السیرۃ الحلبیہ۳؍۴۱)
حضرت سعد بن معاذؓ کا
فیصلہ
غزوۂ خندق میں تیر لگنے
سے حضرت سعد بن معاذؓ زخمی ہوگئے تھے، اور وہ اس غزوے میں شرکت کرنے کے لئے نہیں
آسکے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کو بلائو، لوگ ان کو بلانے
کے لئے گئے، ان کا زخم ابھی مندمل نہیں ہوا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے
حکم پر وہ اسی حالت میں ایک خچر پر بیٹھ کر تشریف لے آئے، آپؐ نے انہیں آتے
ہوئے دیکھا تو صحابہؓ سے فرمایا اپنے سردار کی تعظیم کے لئے اٹھو، چنانچہ صحابہؓ
اٹھے اور انہیں خچر سے اتار کر حضورؐ کے قریب لائے۔ راستے میں اوس قبیلے کے لوگ اپنے سردار سے
درخواست کرنے لگے کہ جس طرح خزرجی بھائیوں نے اپنے حلیفوں کو معافی دلوادی تھی آپ
بھی رسولؐ اللہ سے کہہ کر اپنے حلیفوں کو معافی دلوادیں۔ سعد بن معاذؓ نے کسی کی
بات کا کوئی جواب نہیں دیا، نہ اثبات میں نہ نفی میں، لوگ درخوست کرتے رہے مگر وہ
چپ رہے۔بالآخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوگئے، رسولؐ اللہ
نے ان سے فرمایا: اے سعد! بنی قریظہ کے معاملے میں فیصلہ کرو، ان کے ساتھ کیا سلوک
کیا جانا چاہئے۔ سعد نے عرض کیا: یارسولؐ اللہ! اللہ اور اس کے رسولؐ ہی فیصلے کے
زیادہ حق دار ہیں، آپؐ نے فرمایا: اللہ چاہتا ہے تم فیصلہ کرو۔
حضرت سعد بن معاذؓ نے
پہلے اپنی قوم کے لوگوں سے یہ عہد لیا کہ وہ جو فیصلہ کریںگے انہیں منظور ہوگا، سب
نے سمع و طاعت کا وعدہ کیا، اس کے بعد انہوں نے احتراماً اس جانب اشارہ کیا جدھر
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے، مقصد یہ تھا کہ میری قوم تو میرے
فیصلے پر رضامند رہے گی، ادھر جو حضرات ہیں وہ کیا کہتے ہیں؟ آپؐ نے فرمایا: ہاں،
ہمیں بھی تمہارا فیصلہ منظور ہوگا۔ اس کے
بعد انہوں نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ بنی قریظہ میں جو جوان ہٹے کٹے لڑنے
والے ہیں ان کو قتل کردیا جائے، ان کے بچوں اور عورتوں کو کو غلام، باندی بنا لیا
جائے اور ان کے اموال مسلمانوں میں تقسیم کردئیے جائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم نے فرمایا: اے سعد! تم نے وہی فیصلہ کیا ہے جو خدا چاہتاہے۔(صحیح البخاری ۱۲؍۱۶۱۵، رقم الحدیث ۳۵۲۰،سیرت ابن ہشام ۳؍۱۷۱، السیرۃ الحلبیہ ۳؍۴۱)
حقیقت یہ ہے کہ حضرت سعد
بن معاذؓ کی نگاہ میںاسلام کا وسیع تر مفاد تھا،انہوںنے اپنے قبیلے کے تمام لوگوں
کی اپیلیں اور گزارشات محض اس لئے مسترد کردیں کہ یہ وقت فیصلہ کن اقدامات کا
متقاضی تھا، اگر آج بنی قریظہ کو پرانے رشتے کے حوالے سے معافی دے دی جاتی کل وہ
اسلام اورمسلمانوں کے لئے آج سے بڑا خطرہ بن سکتے تھے، انہوں نے بغاوت کی اور
باغیوں کی سزا ہر مذہب کے اساطیر اور ہر ملک کے قوانین میں صرف موت ہے، بنی قریظہ
نے کھلم کھلا بغاوت کی تھی، ان کو یہی سزا ملنی چاہئے تھی جو سعد بن معاذؓ نے
تجویز کی اور وہ شاید اسی دن کے لئے زندہ تھے، روایات میں ہے کہ اس فیصلے کے بعد
ان کے زخموں سے خون بہہ پڑا اور وہ جاں بحق ہوگئے۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں
کہ اس فیصلے کے بعد سعد نے یہ دعا مانگی: ’’اے اللہ! تو جانتا ہے کہ مجھے اس سے
زیادہ کوئی عمل پسند نہیں کہ میں تیری خاطر ان لوگوں سے جہاد کروں جنہوں نے تیرے
رسول کو جھٹلایا اور ان کو وطن سے نکالا، اے اللہ! میرا خیال ہے کہ اب تونے ہمارے
اور قریش کے درمیان جنگ ختم کردی ہے، اگر یہ جنگ تھوڑی بہت باقی ہے تو مجھے زندہ
رکھ تاکہ میں ان سے جہاد کرسکوں اور اگر جنگ ختم ہوچکی ہے تومیرا یہ زخم جاری کردے
تاکہ میں اسی مرض میں مرجائوں۔‘‘ حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ اس فیصلے کے بعد ان کے
زخم سے خون بہہ پڑا اور اسی میںوہ وفات پاگئے۔ (صحیح البخاری ۱۳؍۲۷، رقم الحدیث ۸۳۱۳، صحیح مسلم ۹؍۲۲۵، رقم ۳۳۱۶)
حضرت سعدؓ کی وفات کے بعد
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ان کی موت سے عرش الٰہی ہل گیا۔ ایک روایت
میں ہے کہ ان کی روح کے لئے آسمان کے تمام دروازے کھول دئیے گئے اور فرشتے ان کے
آنے سے خوش ہوئے،ان کے جنازے پر ستر ہزار فرشتے آسمان سے اتر کر شریک ہوئے،ان کی
قبر سے مشک کی خوشبو آیا کرتی تھی۔ (صحیح البخاری۱۲؍۱۶۴، رقم ۳۵۱۹، صحیح مسلم۱۲؍۲۴۰، رقم الحدیث ۴۵۱۱، سیر اعلام النبلاء ۱؍۲۹۰، ۲۹۱)
فیصلے کانفاذ
حضرت سعد بن معاذؓ کے
فیصلے پر اسی وقت عمل ہوا، بنو قریظہ کے تمام لوگوں کو قیدی بناکر مدینے لایا گیا
اور ایک انصاری عورت کے کشادہ مکان میں ان کو رکھا گیا۔نابالغ بچوں اور عورتوں کو
قتل نہیں کیا گیا، صرف ایک عورت کو قتل کی سزا دی گئی، اس کا نام نبانہ بتلایا گیا
ہے، اس کو اس لئے قتل کیا گیا کہ اس نے چھت سے چکی کا پاٹ گرا کر حضرت خلاّد بن
سُویدؓ کو شہید کیا تھا، اس پر قصاص کی حد جاری کی گئی۔
حی ابن اخطب یہودی
ان قیدیوں میں قبیلۂ بنی
النضیر کا سردار حی بن اخطب بھی تھا، اسی نے بنو قریظہ کو عہد شکنی پر آمادہ کیا
تھا، بنی قریظہ نے اس شرط کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنا
معاہدہ ختم کیا تھا کہ جنگ میںشکست ہونے پر وہ شخص ہمارے ساتھ ہمارے قلعے میں رہے
گا، غزوۂ خندق میں شکست کے بعد حی ابن اخطب اپنے وعدے کے مطابق بنی قریظہ کے پاس
ان کے قلعے میں آگیا، جب بنو قریظہ کو گرفتار کرکے لایا گیا تویہ شخص بھی قیدیوں
میں شامل ہوا اور اس کے قتل کا بھی فیصلہ ہوا۔ جس وقت اس کو قتل گاہ کی طرف لے
جایا جارہا تھا وہ کچھ دیرکے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رکا اور آپ
کی طرف دیکھ کر کہنے لگا کہ میں آپ کی عداوت میں خود کو ملامت نہیں کروں گا، بات
صرف اتنی ہے کہ جس کو اللہ ذلیل کرنا چاہے وہ ذلیل ہو کر رہتا ہے، پھر وہ لوگوں کی
طرف متوجہ ہوا اور کہنے لگا: اے لوگو! جو کچھ ہوا وہ اللہ کے حکم سے، اس کی لکھی
ہوئی تقدیر کے مطابق ہوا، یہ ایک سزا تھی جو اللہ نے بنی اسرائیل کی قسمت میں لکھ
دی تھی۔ پھر وہ بیٹھ گیا اور کچھ دیر اپنے انجام کو پہنچا دیا گیا۔(تاریخ ابن کثیر
۴؍۱۲۴، ۱۲۵، عیون الاثر۲؍۱۰۹، زاد المعاد ۳؍۱۳۵)(جاری)
12 اگست 2022 ، بشکریہ: انقلاب،
نئی دہلی
Related Article
Part: 1- I Was Taken to the Skies Where the Sound Of Writing with a Pen Was Coming
(Part-1) مجھے اوپر لے جایا
گیا یہاں تک کہ میں ایسی جگہ پہنچا جہاں قلم سے لکھنے کی آوازیں آرہی تھیں
Part: 2- Umm Hani! ام ہانی! میں نے تم
لوگوں کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی جیسا کہ تم نے دیکھا، پھرمیں بیت المقدس پہنچا
اور اس میں نماز پڑھی، پھر اب صبح میں تم لوگوں کے ساتھ نماز پڑھی جیسا کہ تم دیکھ
رہی ہو
Part: 3
- Allah Brought Bait ul Muqaddas before Me and I Explained its Signs اللہ نے بیت المقدس کو میرے روبرو کردیااور
میں نے اس کی نشانیاں بیان کیں
Part:
4- That Was A Journey Of Total Awakening وہ سراسر بیداری کا سفر تھا، جس میں آپؐ کو جسم اور
روح کے ساتھ لے جایا گیا تھا
Part:
5- The infinite power of Allah Almighty and the rational proof of
Mi'raj رب العالمین کی لامتناہی
قدرت اور سفر معراج کی عقلی دلیل
Part:
6- The Reward of 'Meraj' Was Given by Allah Only to the Prophet معراج کا انعام رب العالمین کی طرف سے عطیۂ خاص تھا جو
صرف آپؐ کو عطا کیا گیا
Part:
7- Adjective of Worship مجھے صفت ِ عبدیت زیادہ پسند اور عبد کا لقب زیادہ محبوب ہے
Part:-8- Prophet Used To Be More Active Than Ever In Preaching Islam During
Hajj رسولؐ اللہ ہر موسمِ حج
میں اسلام کی اشاعت اور تبلیغ کیلئے پہلے سے زیادہ متحرک ہوجاتے
Part: 9- You Will Soon See That Allah Will Make You Inheritors Of The Land And
Property Of Arabia تم بہت
جلد دیکھو گے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کسریٰ اور عرب کی زمین اور اموال کا وارث بنا
دیگا
Part: 10- The Prophet That the Jews Used To Frighten Us With یہ وہی نبی ہیں جن کا ذکر کرکے یہودی ہمیں ڈراتے رہتے
ہیں
Part: 11- Pledge of Allegiance بیعت ثانیہ کا ذکر جب آپؐ سے بنی عبدالاشہل کے لوگوں نے
بیعت کی،ایمان لائے اور آپ ؐسے رفاقت و دفاع کا بھرپور وعدہ کیا
Part: 12 - Your Blood Is My Blood, Your Honour Is My Honour, and Your Soul Is My
Soul تمہارا خون میرا خون ہے،
تمہاری عزت میری عزت ہے، تمہاری جان میری جان ہے
Part: 13- The event of migration is the boundary between the two stages of
Dawah ہجرت کا واقعہ اسلامی
دعوت کے دو مرحلوں کے درمیان حدّ فاصل کی حیثیت رکھتا ہے
Part:
14- I Was Shown Your Hometown - The Noisy Land Of Palm Groves, In My Dream مجھے خواب میں تمہارا دارالہجرۃ دکھلایا گیا ہے، وہ
کھجوروں کے باغات والی شوریدہ زمین ہے
Part: 15- Hazrat Umar's Hijrat and the Story of Abbas bin Abi Rabia تو ایک انگلی ہی تو ہے جو ذرا سی خون آلود ہوگئی ہے،یہ
جو تکلیف پہنچی ہے اللہ کی راہ میں پہنچی ہے
Part:
16- When Allah Informed The Prophet Of The Conspiracy Of The Quraysh جب اللہ نے آپؐ کو قریش کی سازش سے باخبرکیا اور حکم
دیا کہ آج رات اپنے بستر پر نہ سوئیں
Part:
17- Prophet Muhammad (SAW) Has Not Only Gone But Has Also Put Dust On Your
Heads محمدؐنہ صرف چلے گئے ہیں
بلکہ تمہارے سروں پر خاک بھی ڈال گئے ہیں
Part: 18- O Abu Bakr: What Do You Think Of Those Two Who Have Allah As a
Company اے ابوبکرؓ: ان دو کے
بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہو
Part: 19- The Journey of Hijrat Started From the House of Hazrat Khadija and Ended
At the House of Hazrat Abu Ayub Ansari سفر ِ ہجرت حضرت خدیجہ ؓکے مکان سے شروع ہوا اور حضرت
ابوایوب انصاریؓ کے مکان پر ختم ہوا
Part:
20- O Suraqa: What about a day when you will be wearing the Bracelets of
Kisra اے سراقہ: اس وقت کیسا
لگے گا جب تم کسریٰ کے دونوں کنگن اپنے ہاتھ میں پہنو گے
Part:21- The Holy Prophet's Migration And Its Significance نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کا واقعہ اور اس
کی اہمیت
Part: 22- Bani Awf, the Prophet Has Come اے بنی عوف وہ نبیؐ جن کا تمہیں انتظار تھا، تشریف لے آئے
Part:
23- Moon of the Fourteenth Night ہمارے اوپر ثنیات الوداع کی اوٹ سے چودہویں رات کا چاند طلوع
ہوا ہے
Part: 24- Madina: Last Prophet's Abode یثرب آخری نبیؐ کا مسکن ہوگا، اس کو تباہ کرنے کا خیال دل
سے نکال دیں
Part: 25- Bless Madinah Twice As Much As You Have To Makkah یا اللہ: جتنی برکتیں آپ نے مکہ میں رکھی ہیں اس سے
دوگنی برکتیں مدینہ میں فرما
Part: 26- Construction of the Masjid-e-Nabwi مسجد نبویؐ کی تعمیر کیلئے جب آپؐ کو پتھر اُٹھا اُٹھا کر
لاتا دیکھا تو صحابہؓ کا جوش دوچند ہو گیا
Part:
27- The First Sermon of the Holy Prophet after the Migration and the
Beginning of Azaan in Madina ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں حضورﷺ کا پہلا خطبہ اور
اذان کی ابتداء
Part: 28- The Lord of the Ka'bah رب کعبہ نے فرمایا، ہم آپ ؐکے چہرے کا بار بار آسمان کی
طرف اُٹھنا دیکھ رہے تھے
Part:
29- Holy Prophet’s Concern for the Companions of Safa نبی کریمؐ کو اصحابِ صفہ کی اتنی فکر تھی کہ دوسری
ضرورتیں نظر انداز فرمادیتے تھے
Part: 30- Exemplary Relationship of Brotherhood مثالی رشتہ ٔ اخوت: جب سرکار ؐدو عالم نے مہاجرین اور انصار
کو بھائی بھائی بنا دیا
Part: 31- Prophet (SAW) Could Have Settled in Mecca after Its Conquest فتح مکہ کے بعد مکہ ہی مستقر بن سکتا تھا، مگر آپؐ نے
ایسا نہیں کیا، پاسِ عہد مانع تھا
Part: 32 - From Time To Time The Jews Would Come To Prophet’s Service And Ask
Questions In The Light Of The Torah یہودی وقتاً فوقتاً آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور تورات کی
روشنی میں سوال کرتے
Part:
33- Majority Of Jewish Scholars And People Did Not Acknowledge Prophet
Muhammad’s Prophethood Out Of Jealousy And Resentment یہودی علماء اور عوام کی اکثریت نے بربنائے حسد اور
کینہ آپ ؐکی نبوت کا اعتراف نہیں کیا
Part:
34- When The Jew Said To Hazrat Salman Farsi: Son! Now There Is No One Who
Adheres To The True Religion جب یہودی نے حضرت سلمان فارسیؓ سے کہا: بیٹے!اب کوئی نہیں
جوصحیح دین پرقائم ہو
Part: 35- When the Holy
Prophet said to the delegation of Banu Najjar, 'Don't worry, I am the Chief of
your tribe' جب حضورؐ نے بنونجار کے
وفد سے کہا تم فکر مت کرو، میں تمہارے قبیلے کا نقیب ہوں
Part: 36- When Hazrat Usman Ghani (RA) Bought a Well (Beer Roma) and Dedicated It
to Muslims جب حضرت عثمان غنیؓ نے
کنواں (بئر رومہ) خرید کر مسلمانوں کیلئے وقف کردیا
Part:
37- The Charter of Medina Is the First Written Treaty of the World That Is
Free From Additions and Deletions میثاقِ مدینہ عالم ِ انسانیت کا پہلا تحریری معاہدہ ہے جو
حشو و زوائد سے پاک ہے
Part:
38- Only Namaz Were Obligatory In The Meccan Life Of The Holy Prophet, Rest
Of The Rules Were Prescribed In Madinah حضورؐ کی مکی زندگی میں صرف نماز فرض کی گئی تھی ، باقی
احکام مدینہ میں مشروع ہوئے
Part:
39- Prophet Muhammad (SAW) Ensured That Companions Benefited From The
Teachings Of The Qur'an And Sunnah آپ ؐ ہمیشہ یہ کوشش فرماتے کہ جماعت ِ صحابہؓ کا ہرفرد کتاب
و سنت کی تعلیم سے بہرہ ور ہو
Part: 40- Hypocrisy of the Jews and Their Hostility with the Holy Prophet نفاق یہود کی سرشت میں تھا اور حضورؐ کی مکہ میں بعثت
سے وہ دشمنی پر کمربستہ ہوگئے
Part:
41- Greatest Threat to the Muslims Was From the Hypocrites مسلمانوں کو بڑا خطرہ منافقین سے تھا جن کا قائد رئیس
المنافقین عبداللہ بن ابی تھا
Part: 42 - When Oppressed Muslims Complain, Holy Prophet Pbuh Used To Say, Be
Patient, I Have Not Been Ordered To Kill مظلوم مسلمان ظلم کی شکایت کرتے توآپ ؐ فرماتے صبرکرو،مجھے
قتال کا حکم نہیں دیا گیا
Part: 43- First Regular Battle Between Kufr And Islam Was Fought At Badr کفر و اسلام کے درمیان پہلی باقاعدہ جنگ میدان ِ بدر
میں لڑی گئی تھی
Part: 44- When The Prophet Took Fidya Payment and Released Two Prisoners جب سرکارؐ دوعالم نے فدیہ لے کر قافلہ ٔ قریش کے دو
قیدیوں کو رہا فرما دیا
Part:
45- Three Hundred And Thirteen Companions Had Only Three Horses And Seventy
Camels تین سو تیرہ صحابہ ؓکے
پاس صرف تین گھوڑے اور صرف ستر اونٹ تھے
Part:
46- O Messenger of Allah! Even If You Take Us to Barak Al-Emad, We Will Go
With You یارسولؐ اللہ ! اگر آپؐ
برک العماد لے جانا چاہیں تو بھی ہم آپؐ کے ساتھ چلیں گے
Part: 47- Before The Battle of Badr, Many People Had Advised the Quraysh to Return
But They Refused غزوۂ بدر سے پہلے کئی
لوگوں نے قریش کو مشورہ دیا تھا کہ واپس ہوجائیں مگر وہ نہیں مانے
Part: 48- Prophet (Pbuh) Remained Engaged in Worship for the Whole Night and by the
Command of Allah, Drowsiness Fell on the Muslims آپؐ تمام رات عبادت میں مشغول رہے اور بحکم الٰہی مسلمانوں
پر غنودگی طاری رہی
Part:
49- Allah, Fulfill Your Promise of Victory To Me اے اللہ تُونے مجھ سے فتح و نصرت کا جو وعدہ کیا ہے اسے
پورا فرما
Part: 50- Prophet Muhammad Pbuh Threw a Handful of Dust and Pebbles at the Enemy
and There Was a Panic Part-50 آپ نے مٹھی بھر خاک اور سنگریزے دشمن کی طرف پھینکے اور ان
میں افراتفری مچ گئی
Part: 51- Every Incident Of The Battle Of Badr Is A Clear Proof Of The Truthfulness
Of The Holy Prophet And A Masterpiece Of Prophetic Insight And Determination
Part-51 جنگ بدر کا ہر واقعہ
حضورؐ کی حقانیت کی روشن دلیل اور پیغمبرانہ بصیرت و عزیمت کا شاہکار ہے
Part: 52- After Badr, There Was Mourning In Every House In Makkah, While There Was
Celebration In Madinah Part-52 بدر کے بعد مکہ کے ہر گھرمیں صف ِ ماتم بچھی تھی جبکہ مدینہ
منورہ میں جشن کا سماں تھا
Part: 53
- History Can Never Forget the Humane Behaviour of Prophet Muhammad Pbuh
with the Prisoners of War Part 53 اسیرانِ جنگ کے ساتھ آپ ﷺ کا حسن سلوک تاریخ کبھی فراموش
نہیں کرسکتی
Part: 54- Respect For The Martyrs Part-54 شہداء کی تکریم اور ان کے اہل و عیال کی دلجوئی کا پہلا
نمونہ نبی کریمؐ نے پیش فرمایا
Part:
55- O People of Makkah! The Messenger of God Gave us the glad tidings of the
Roman Domination Part-55 اے اہل
مکہ! اللہ کے رسولؐ نے ہمیں رومیوں کے غلبے کی خوشخبری دی ہے
Part:
56- O Nation of Jews! Fear Allah, Lest the Chastisement Overtake You
Part-56 اے قوم یہود! اللہ سے
ڈرو، ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی عذاب نازل ہوجائے
Part:
57- Abdullah Ibn Ubay: His Sympathy With the Jews Until the Last Moment of
Their Expulsion From Madina Part-57 عبد اللہ بن أبی، یہود کے مدینہ سے اخراج کے آخری لمحے تک
ان کا ہمدرد بنا رہا
Part: 58- When The Prjophet Said, 'Who can teach Ka'b bin Ashraf a lesson'?
Part-58 جب آپؐ نے فرمایا: کون
ہے جو کعب بن اشرف کو اس کی اوقات یاد دِلائے
Part: 59- When the Plan to Avenge the Defeat of the Battle of Badr Failed Part-
59 جب جنگ بدر کی شکست کا
انتقام لینے کی منصوبہ بندی کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا
Part: 60- The Polytheists Were No Longer Peaceful and Quiet After the Defeat of
Badr Part-60 بدر کی شکست نے مشرکین
کے دن کا سکون اور رات کاچین چھین لیا تھا
Part: 61- Then He Said, ‘It Was Not For a Prophet to Take Up Arms and Put Them
Down’ Part-61 تب آپ نے ارشاد فرمایا:
کسی نبی کے لئے یہ مناسب نہیں کہ ہتھیار لگا کر اُتاردے
Part-
62: Mount Uhud loves us, and we Love it, says the Holy Prophet PBUH
Part-62 آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا: جبل اُحد ہم سے محبت کرتاہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں
Part: 63- The Archers Were Instructed Their Sole Mission Was To Protect by
Remaining Behind the Mountain of Uhud Part-63 تیر اندازوں کو تاکید کی گئی کہ ان کا کام صرف جبلِ اُحد کے
پیچھے ٹھہر کر حفاظت کرنا ہے
Part: 64- Only Those Who Have Been Guided By Allah Can Stand Firm against the Enemy
Part-64 دشمن کے مقابلے میں وہی
لوگ ڈٹے رہتے ہیں جنہیں اللہ نے رُشد و ہدایت سے نوازاہے
Part:
65- The Martyrdom Of Hazrat Hamza, The Holy Prophet's Uncle, Is The Most
Terrible Episode Of The Battle Of Uhud Part-65 جنگ اُحد کا سب سے المناک واقعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے
چچا حضرت حمزہؓ کی شہادت ہے
Part:
66- At The Funeral of Hazrat Hamza, the Prophet's (PBUH) Eyes Were Filled
With Grief Part-66 حضرت
حمزہؓ کی تجہیز تکفین کے وقت شدت غم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چشم مبارک چھلک
اٹھی تھی
Part: 67- Rumours of the Prophet's Martyrdom Struck the Muslims Like A Bolt of
Lightning, and They Lost the War They Had Won Part-67 آپؐ کی شہادت کی افواہ مسلمانوں پر بجلی بن کر گری اور
وہ جیتی ہوئی جنگ ہار گئے
Part: 68- Muslims Were Told A Year Ago That Seventy of Their Men Would Be Martyred
Part-68 مسلمانوں کو ایک سال
پہلے ہی بتلا دیا گیا تھا کہ تمہارے ستّر آدمی شہید ہوں گے
Part: 69- No Excuse Would Be Acceptable To Allah If the Holy Prophet (PBUH) Was
Harmed Part - 69 اگر نبیؐ کی ذاتِ اقدس
کو کوئی گزند پہنچی تو اللہ کے نزدیک تمہارا کوئی عذر قابل قبول نہیں ہوگا
Part: 70- One Jew Who Fought On Behalf Of the Muslims Became Entitled To Heaven,
And The Other To Hell Part-70 مسلمانوں کی طرف سےلڑنے والا ایک یہودی جنت کا حقدار بنا تو
دوسرا دوزخ کا
Part: 71- The Prophet Decreed That the Individual Who Memorised the Qur'an Be
Buried First, Above All Other Martyrs Part-71 شہداء کی تدفین کیلئے آپؐ نے فرمایا: اس شخص کو پہلے قبر
میں لٹاؤ جو حافظ قرآن تھا
Part: 72
- In The Words of Hadith, the Prophet's Companions Who Were Martyred In the
Battle of Uhud Part 72 جب بھی
آپ ﷺ شہدائے احد کا ذکر کرتے تو یہ فرماتے: میں نے چاہا تھا کہ اللہ مجھے بھی
میرے ان صحابہؓ کے ساتھ شہید کردیتا جو پہاڑ کے دامن میں قتل کردیئے گئے
Part: 73
- The Muslims Were Defeated In Uhud Due to Disobedience to the Prophet's
Instructions and Rumours of His Martyrdom Part 73 آپ ؐ کی حکم عدولی اور آپؐ کی شہادت کی افواہ اُحد میں
مسلمانوں کی شکست کا سبب بنی
Part: 74
- The Attitude in Madinah Had Shifted, As the Holy Prophet (Pbuh) Had Noted
With His Far-Sighted Eyes Part-74 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دوربیں نگاہوں نے محسوس کرلیا
تھا کہ مدینہ کی فضا بدل گئی ہے
Part: 75
- The Prophet (Peace Be Upon Him) Said, 'A Believer Is Not Bitten From the Same
Hole Twice' Part-75 آپﷺ نے
فرمایا: مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا
Part: 76
- Wine Flowed Like Water in the Streets of Madinah, Soon After its
Prohibition Was Revealed Part-76 شراب کی حرمت کا حکم نازل ہوتے ہی مدینہ کی گلیوں میں شراب
پانی کی طرح بہنے لگی
Part: 77 - The Holy Prophet Kept an Eye on the Movements of All the Tribes from
Madinah to Makkah Part-77 مدینہ سے مکہ تک تمام قبائل کی نقل وحرکت پرآپ ﷺ نظر رکھے
ہوئے تھے
Part: 78 - The Companions and Their Unparalleled Love for the Prophet Part-78 آپؐ سے صحابہؓ کی محبت یہ تھی کہ تختۂ دار پر بھی فکر
ہوتی کہ آپؐ کو کانٹا بھی نہ چبھے
Part: 79
- The Shocking Incident of Bir Mauna but the Holy Prophet Continued To
Recite the Qunoot-E-Naazla for a Month Part-79 بئر معونہ کے واقعے سے آپ ؐ کو شدید صدمہ پہنچا اور آپؐ
ایک ماہ تک قنوت نازلہ پڑھتے رہے
Part: 80
- Through Revelation, the Holy Prophet Learnt Of the Conspiracy of Banu
Nadir and Returned To Madinah Part-80 نبی کریم ؐکو بذریعہ وحی بنونضیر کی سازش سے مطلع فرما دیا
گیا اور آپؐ مدینہ واپس آگئے
Part: 81 - Sacrifice of the Ansaar (Supporters) and The Prophet’s Prayer for them
and Their descendants Part-81 ‘انصار کے ایثار پر آپؐ نے دُعا دی:’ یا اللہ! انصار اور ان
کی اولاد پر اپنی خاص مہربانی فرما
Part: 82
- The First Salat Al-Khawf Was Offered In the Ghazwa of Dhat Al-Riqa Which
Took Place after the Battle of Banū Naḍīr Par-82 پہلی’ صلوٰۃِ خوف ‘ غزوۂ ذات ِ الرقاع میں پڑھی گئی
تھی جو غزوۂ بنی نضیر کے بعد پیش آیا تھا
Part:
83- The Narrative of Hazrat Jabir Bin Abdullah's Camel: After the Prophet
Pbuh Poked the Camel with His Stick, It Became Extremely Fast Part-83 نبی کریم ﷺنے لکڑی کو ہلکا سا اونٹ پر چبھویا اور اس کی
رفتار بڑھ گئی
Part: 84 - The Muslims' Fear Dissipated Once the Prophet (Peace Be Upon Him)
Exhorted Them to Go To Badr at Any Costs Part- 84 آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ اعلان سنتے ہی کہ ہمیں ہر حال
میں بدر کے لئے نکلنا ہے،مسلمانوں کا خوف ختم ہوگیا
Part: 85- The Prophet (PBUH) Received the Veil Verse on the Day of the Marriage
Banquet Part-85 آپ صلی اللہ علیہ وسلم
پر آیت پردہ حضرت زینبؓ سے نکاح کے بعد عین ولیمہ والے دن نازل ہوئی
Part:
86- The Message That Muslims Are Not Inattentive Even For a Moment Spread
around the World Thanks To Daumat-Ul-Jandal Part-86 دومۃ الجندل سے ہر طرف پیغام پہنچ گیا کہ مسلمان ایک
لمحے کے لئے بھی غافل نہیں ہیں
Part: 87- The Muslim Community was greatly blessed by Juwayriya, the Wife of the
Prophet (pbuh) and Mother of the Believers Part- 87 میں نے جویریہؓ سے زیادہ کسی عورت کو اپنی قوم کے حق
میں بابرکت نہیں دیکھا
Part: 88
- Surah Al-Munafiqun Was Revealed To the Prophet (PBUH) To Expose the
Hypocrites Part-88 آپ صلی
اللہ علیہ وسلم کے سامنے منافقوں کا پردہ فاش کرنے کے لئے'سورہ المنافقون'نازل کی
گئی
Part: 89
- The Holy Prophet Said: 'O Aisha! Rejoice, 'Allah Has Declared Your
Innocence from the Ifk-Slander Part-89 آپ ؐ نے فرمایا: اے عائشہؓ! خوش ہوجاؤ، اللہ نے تمہاری
برأت ظاہر کردی ہے
Part:
90- Surah An-Noor Contains the Most Serious Type of Threat Found Anywhere in
the Holy Qur'an Part-90 قرآن
کریم میں کہیں بھی تہدید کا وہ سخت انداز نہیں ملےگا جو سورہ نور میں اختیار کیا
گیا ہے
Part: 91
- In Opposition To the Holy Prophet, the Jewish Delegation Sided With the
Polytheists Part-91 نبی کریم
ؐ کی مخالفت میں یہودی وفد نے مشرکین کا ساتھ دیا اور مستحق ِلعنت ٹھہرا
Part: 92
- On The Day of Al-Khandaq, the Prophet Carried Earth Till His Abdomen Was
Fully Covered In Dust Part-92 تاریخ نے وہ منظر دیکھا کہ شکم مبارک گرد سے اَٹا ہے اور
آپؐ مٹی ڈھو رہے ہیں
Page: 93
- When The Delegation Arrived and Informed the Prophet That It Was Only
Repeating the Conduct of Adal and Qaarra Part- 93 جب وفد نے آکر آپؐ کو بتایا کہ اس نے وہی کیا جو عَضَل اور
قَارَّہ نے کیا تھا
Page: 94
- Allah Accepted the Prayers of His Prophet and Opened the Gates of Victory
Part- 94 اللہ نے اپنے رسولؐ کی
دُعائیں قبول فرمالیں اور فتح ونصرت کے دروازے کھول دیئے
Part: 95
- The Angel Gabriel Said To the Prophet, 'You Should
Immediately Proceed To Bani Qurayzah, For the Angels Have Not Yet Laid Down
Their Weapons or Returned' Part-95 ابھی فرشتوں نے ہتھیار نہیں رکھے نہ
واپس ہوئے ہیں، آپؐ فوراً بنی قریظہ کی طرف تشریف لے چلیں
URL: https://www.newageislam.com/urdu-section/hazrat-saad-prophet-pbuh-god-part-96/d/127710
New Age Islam, Islam Online, Islamic Website, African Muslim News, Arab World News, South Asia News, Indian Muslim News, World Muslim News, Women in Islam, Islamic Feminism, Arab Women, Women In Arab, Islamophobia in America, Muslim Women in West, Islam Women and Feminism