New Age Islam
Sun Jun 22 2025, 11:30 AM

Urdu Section ( 17 Dec 2024, NewAgeIslam.Com)

Comment | Comment

Hafiz-e-Millat Shah Abdul Aziz Muradabadi: A Renowned Islamic Scholar حافظ ملت شاہ عبدالعزیز مرادآبادی: ایک عظیم مفکر اور عالم دین

  ساحل رضوی، نیو ایج اسلام

6 دسمبر2024

 حافظ ملت شاہ عبدالعزیز مرادآبادی ایک مشہور عالم دین، الجامعۃ الاشرفیہ کے بانی، اور کئی کتابوں کے مصنف تھے، جنہیں مذہبی تعلیم اور اصلاح امت کے لیے ان کی لگن جدوجہد کے لیے یاد کیا جاتا ہے۔

 اہم نکات:

 1. حافظ ملت شاہ عبدالعزیز مرادآبادی ایک عظیم عالم دین، مصنف اور محدث تھے۔

 2. انہوں نے مبارک پور میں ایک اسلامی ادارہ الجامعۃ الاشرفیہ قائم کیا۔

 3. آپ صدر الشریعہ مولانا امجد علی اعظمی کے شاگرد اور خلیفہ تھے۔

 4. آپ کی مشہور کتابیں معارف حدیث اور فتاوی عزیزیہ ہیں۔

 5. آپ کا وصال 31 مئی 1976 کو ہوا، آپ اس دنیا میں اپنی علمی خدمات کی میراث چھوڑ گئے۔

  ------

 حافظ ملت، شاہ عبدالعزیز مرادآبادی کا عرس مبارک۔ علامہ مولانا شاہ عبدالعزیز محدث مرادآبادی (1976-1894) جنہیں 'حافظ ملت'، 'استاذ العلماء' اور 'جلاۃ العلم' جیسے القابات سے جانا جاتا ہے، ایک عظیم عالم دین، مصنف اور محدث تھے۔ انہوں نے عقائد العلماء دیوبند سمیت کئی شاندار کتابیں بھی تصنیف کیں۔

 ابتدائی زندگی اور تعلیم

  حافظ ملت 1894ء میں مراد آباد، اتر پردیش میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم گھر پر اپنے والد حافظ غلام نور کی نگرانی میں ہی شروع کی، اور قرآن مجید حفظ کیا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے بھوجپور میں اردو کی چار جماعت تک تعلیم حاصل کی۔ 27 سال کی عمر میں، انہوں نے جامعہ نعیمیہ، مراد آباد میں داخلہ لیا، جہاں آپ نے بڑے بڑے علماء سے تعلیم حاصل کی اور تین سال میں اپنی تعلیم مکمل کی۔ 1924 میں آپ مدرسہ معینیہ اجمیر شریف درس نظامی کی تکمیل کے لیے گئے اور حضرت صدر الشریعہ مولانا امجد علی اعظمی سے حدیث کی تعلیم بھی حاصل کی۔ 1932 میں انہوں نے بریلی سے سند فراغت حاصل کی۔

 تدریسی زندگی

  دسمبر 1933 میں آپ نے حضرت صدر الشریعہ کی دعوت پر لبیک کہا اور مبارک پور تشریف لے گئے۔ حضرت صدر الشریعہ کے حکم سے مدرسہ اشرفیہ مصباح العلوم مبارک پور میں تدریس خدمات شروع کیں۔ 14 فروری 1934ء کو آپ مدرسہ کے صدر المدرسین کے عہدے پر فائز ہوئے۔ آپ کی صدارت میں مدرسے کی شہرت میں اضافہ ہوا اور پورے ملک سے طلباء کشاں کشاں آنے لگے۔ 1935 تک آپ نے اس مدرسے کو ایک نئی عمارت میں منتقل کیا اور اس کا نام بدل کر ’’دارالعلوم اشرفیہ مصباح العلوم‘‘ رکھا۔

 توسیع و تعمیر اور نئی شروعات

جیسے جیسے طلبہ کی تعداد بڑھتی گئی، مدرسے کی توسیع و تعمیر ضروری ہوتی گئی۔ 1972 کے ربیع الاول میں مفتی اعظم ہند مصطفیٰ رضا خاں اور علامہ ارشد القادری کی رہنمائی میں یوپی کے مبارک پور میں ادارہ 'الجامعۃ الاشرفیہ' کی بنیاد رکھی گئی۔

تعلیمی مشن

 حافظ ملت کی زندگی کا یہ مشن تھا کہ طلباء کو نہ صرف اسلامی علوم بلکہ عربی اور انگریزی میں بھی مکمل تعلیم فراہم کی جائے، تاکہ وہ عالمی سطح پر اسلام کی خدمت کرسکیں۔

 ان کے بہت سے شاگرد اسلام کی خدمت میں اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حافظ ملت کے ارشد تلامذہ میں محمد مصلح الدین صدیقی، فقیہ اعظم ہند مفتی شریف الحق امجدی، رئیس القلم علامہ ارشد القادری، محدثِ کبیر مفتی ضیاء المصطفی اعظمی، علامہ بدر الدین احمد رضوی، مفتی عبدالمنان اعظمی، مولانا حافظ عبدالرؤف بلیاوی، شیخ الاسلام سید محمد مدنی اشرفی، مفکر اسلام حضرت قمر الزمان اعظمی، محمد احمد مصباحی، علامہ یاسین اختر مصباحی، علامہ بدرالقادری، اور ڈاکٹر جلال الدین احمد نوری وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔

 سنت کی پابندی

حافظ ملت نے اپنی زندگی کے ہر پہلو میں سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کی۔ ایک دفعہ آپ کے دائیں پاؤں پر زخم ہوا تو ایک شخص آپ کے لیے دوا لے کر آیا اور کہنے لگا کہ حضرت دوا تیار ہے۔ چونکہ سردیوں کا موسم تھا اس لیے آپ نے موزے پہن رکھے تھے۔ آپ نے پہلے اپنے بائیں پاؤں سے موزے اتارے، یہ دیکھ کر اس شخص نے کہا کہ زخم آپ کے دائیں پاؤں پر ہے، تو حافظ ملت نے جواب دیا کہ پہلے بائیں پاؤں سے موزے اتارنا سنت ہے۔

 1967 میں، آپ نے تصویر کے بغیر حج کیا، جو کہ شریعت کی پیروی پر آپ کے عزم و ہمت کا ثبوت ہے۔

مدینہ منورہ کا ایک قابل ذکر واقعہ

مدینہ منورہ میں قیام کے دوران نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر انور پر دعا کرتے ہوئے ایک وہابی افسر نے آپ کو روکا اور کہا کہ آپ قبلہ رخ ہو کر دعا کریں۔ حافظ ملت نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر شریف کا احترام کرتے ہوئے فوری طور پر تو کوئی جواب نہیں دیا، لیکن جب اس وہابی افسر نے زیادہ دباؤ بنایا اور کہا کہ دعا کرتے وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی طرف رخ کرنا شرک ہے، تو حافظ ملت نے کہا، "قرآن میں اللہ تعالیٰ نے وسیلہ تلاش کرنے کا حکم دیا ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی بارگاہ میں سب سے بہترین وسیلہ ہیں۔" افسر خاموش ہوا اور چلتا بنا۔

حافظ ملت حضرت صدر الشریعہ مولانا مفتی امجد علی اعظمی کے شاگرد اور خلیفہ تھے۔ آپ کو حضرت مولانا سید علی حسین اشرفی میاں کچھچھوی سے بھی خلافت و اجازت تھی۔

آپ کے ممتاز شاگردوں میں محدث کبیر علامہ مفتی ضیاء المصطفی اعظمی، علامہ مفتی محمد نصیر الدین مصباحی اور حضرت علامہ ارشد القادری کے نام قابل ذکر ہیں۔

شاہ عبدالعزیز مرادآبادی کے اقوال زریں

"اس دنیا میں نیکی کرو، قبر میں سکون سے سونا ملے گا۔"، "ہر مخالفت کا جواب کام ہے۔" "کام کے آدمی بنو کیونکہ کام ہی انسان کو عزت والا بناتا ہے۔" "دولت اللہ کی ایک نعمت ہے، لیکن اسے اچھے کاموں میں استعمال کرنے کی توفیق اس سے بھی بڑی نعمت ہے۔" "معزز شخص وہ ہے جو لباس تو سادہ پہنتا ہے لیکن اس کا دل علم سے بھرا ہوتا ہے۔" "ہمیشہ دوسروں کی خوبیوں اور اپنی خامیوں پر نظر رکھو۔"، "ذاتی عزت کوئی شئی نہیں؛ حقیقی عزت ایمان میں ہے۔ ہمارا وقار ایمان کی بلندی سے وابستہ ہے۔"

 کتابیں اور تحریریں

 حافظ ملت نے کئی اہم کتابیں اور فتاوی تصنیف کیے۔ ان کی چند قابل ذکر تصانیف ہیں: معارف الحدیث، ارشاد القرآن، المصباح الجدید، انباء الغیب، فرقہ ناجیہ، فتاویٰ عزیزیہ اور حاشیہ شرح مرقات۔

 حافظ ملت کا انتقال یکم جمادی الآخر 1396 ہجری (31 مئی 1976) کو ہوا۔ وفات کے دن بھی آپ نے صحیح البخاری کا درس دیا تھا اور کتاب الجنائز پڑھایا تھا۔ اسی رات 11:55 پر آپ کا انتقال ہوا۔ ان کا مزار مبارک پور، اتر پردیش میں واقع ہے۔

 ----

English Article: Hafiz-e-Millat Shah Abdul Aziz Muradabadi: A Renowned Islamic Scholar

URL: https://newageislam.com/urdu-section/hafiz-millat-shah-muradabadi-islamic-scholar/d/134048

New Age IslamIslam OnlineIslamic WebsiteAfrican Muslim NewsArab World NewsSouth Asia NewsIndian Muslim NewsWorld Muslim NewsWomen in IslamIslamic FeminismArab WomenWomen In ArabIslamophobia in AmericaMuslim Women in WestIslam Women and Feminism

Loading..

Loading..